HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1344

۱۳۴۴ : حَدَّثَنَا أَبُوْ بَکْرَۃَ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ دَاوٗدَ، قَالَ : ثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ إِسْحَاقَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ : صَلَّیْتُ مَعَ سَعْدٍ فَلَمَّا أَرَدْت الرُّکُوْعَ، طَبَّقْتُ، فَنَہَانِیْ عَنْہُ وَقَالَ : کُنَّا نَفْعَلُ، حَتَّی نُہِیَ عَنْہُ .فَقَدْ ثَبَتَ بِمَا ذَکَرْنَا، نَسْخُ التَّطْبِیْقِ وَأَنَّہٗ کَانَ مُتَقَدِّمًا لِمَا فَعَلَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ وَضْعِ الْیَدَیْنِ عَلَی الرُّکْبَتَیْنِ .ثُمَّ الْتَمَسْنَا حُکْمَ ذٰلِکَ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ کَیْفَ ہُوَ؟ فَرَأَیْنَا التَّطْبِیْقَ فِیْہِ الْتِقَائُ الْیَدَیْنِ، وَرَأَیْنَا وَضْعَ الْیَدَیْنِ عَلَی الرُّکْبَتَیْنِ فِیْہِ تَفْرِیْقُہُمَا .فَأَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ فِیْ حُکْمِ أَشْکَالِ ذٰلِکَ فِی الصَّلَاۃِ کَیْفَ ہُوَ .فَرَأَیْنَا السُّنَّۃَ جَائَ تْ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالتَّجَافِیْ فِی الرُّکُوْعِ وَالسُّجُوْدِ، وَأَجْمَعَ الْمُسْلِمُوْنَ عَلٰی ذٰلِکَ فَکَانَ ذٰلِکَ مِنْ تَفْرِیْقِ الْأَعْضَائِ، وَکَمَنَ قَامَ فِی الصَّلَاۃِ أَمَرَ أَنْ یُرَاوِحَ بَیْنَ قَدَمَیْہِ، وَقَدْ رُوِیَ ذٰلِکَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ وَہُوَ الَّذِیْ رَوٰی التَّطْبِیْقَ .فَلَمَّا رَأَیْنَا تَفْرِیْقَ الْأَعْضَائِ فِیْ ھٰذَا، بَعْضُہَا مِنْ بَعْضٍ أَوْلٰی مِنْ إِلْصَاقِ بَعْضِہَا بِبَعْضٍ وَاخْتَلَفُوْا فِیْ إِلْصَاقِہَا وَتَفْرِیْقِہَا فِی الرُّکُوْعِ، کَانَ النَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَکُوْنَ مَا اخْتَلَفُوْا فِیْہِ مِنْ ذٰلِکَ مَعْطُوْفًا عَلٰی مَا أَجْمَعُوْا عَلَیْہِ مِنْہُ، فَیَکُوْنُ کَمَا کَانَ التَّفْرِیْقُ فِیْمَا ذَکَرْنَا أَفْضَلَ یَکُوْنُ فِیْ سَائِرِ الْأَعْضَائِ کَذٰلِکَوَقَدْ رُوِیَ التَّجَافِیْ فِی السُّجُوْدِ۔
١٣٤٤: ابو اسحاق نے مصعب بن سعد سے نقل کیا ہے کہ میں نے حضرت سعد (رض) کے ساتھ نماز ادا کی جب میں نے رکوع کا ارادہ کیا تو میں نے تطبیق کی تو انھوں نے مجھے اس سے منع فرمایا اور کہا ہم اس سے پہلے کیا کرتے تھے پھر ہمیں اس سے روک دیا گیا۔ مندرجہ بالا روایات سے تطبیق کا منسوخ ہونا ثابت ہوگیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے والے عمل سے پہلے کا عمل ہے۔ پھر ہم نے نظر و فکر کے طور پر اس کی کیفیت معلوم کرنا چاہی۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ تطبیق دونوں ہاتھوں کے ملانے کو کہتے ہیں اور گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے میں دونوں ہاتھوں کی تفریق ہے۔ پس ہم نے چاہا کہ اس کا حکم نماز میں اس کے ہم شکلوں کے ساتھ معلوم کریں۔ چنانچہ ہم جانتے ہیں کہ رکوع اور سجدہ میں اعضاء کو الگ الگ رکھنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اجماعی سنت ہے۔ اور یہ اعضاء کو الگ الگ رکھنے سے ادا ہوتی ہے۔ جیسا کہ نماز میں کھڑے ہونے والے کو دونوں قدموں کے درمیان فاصلے کا حکم دیا گیا۔ اور اسی روایت کے راوی حضرت عبداللہ مسعود (رض) ہیں۔ اور تطبیق والی روایت کے راوی بھی خود ابن مسعود (رض) ہیں۔ جب ہم نے غور کیا تو رکوع میں اعضاء کا جدا جدا رکھنا ایک دوسرے کے ساتھ ملانے سے زیادہ بہتر ہے۔ اختلاف تو اس کے ملانے اور جدا رکھنے میں ہے۔ تو قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ جو اختلافی حالت ہے اس کو اجماعی حالت کی طرف پھیر دیا جائے۔ پس ان کو ہاتھوں کو جدا رکھنا دیگر تمام اعضاء کے جدا جدا رکھنے کی طرف افضل ٹھہرا۔
تخریج : مسند البزاز عزاہ ولم یوجد۔
حاصل روایات : یہ ہے کہ یہ حکم پہلے تھا پھر منسوخ ہوگیا اور ہمیں اس سے منع کردیا گیا گو گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کا حکم ملنے سے پہلے پہلے یہ حکم تھا جب گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کا حکم ملا تو یہ منسوخ ہوگیا۔
نظر و فکر سے :
اب ان دونوں کی مطابقت کا موازنہ کرنا چاہتے ہیں کہ کس دوسرے رکن سے اس کو مطابقت ہے چنانچہ ہم نے دیکھا کہ تطبیق میں دونوں ہاتھ ملتے ہیں اور گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے میں ہاتھوں کو الگ الگ کرنا پڑتا ہے۔ چنانچہ نماز میں اس کا ہم شکل تلاش کیا چنانچہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ سنت منقول ہے کہ رکوع و سجود میں بازو کو اپنے پہلو اور زمین سے الگ رکھا جائے اور اس بات پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کہ یہ جدا کئے جانے والے اعضاء سے ہیں اور اس میں پاؤں کا حکم بھی تفریق ہی کا ہے جیسا کہ جو شخص نماز میں کھڑا ہوا (اور طویل قراءت و قیام کیا) اس کو حکم ہے دونوں پاؤں میں ایک پر جسم کا بوجھ ڈال کر دوسرے کو راحت دے اور یہ بات حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے بھی مروی ہے اور ابن مسعود (رض) ہی تو ہیں جن سے تطبیق والی روایت ہے۔
جب ہم نے غور کیا کہ اس میں اعضاء کا ایک دوسرے سے جدا رکھنا ایک دوسرے کے ساتھ ملانے سے اولیٰ ہے اور رکوع میں اعضاء کے تفریق والصاق (ملانے) میں اختلاف ہے تو نظر و فکر کا تقاضا یہ ہے کہ جس میں اختلاف ہے اس کو اس کی طرف موڑا جائے جس میں اتفاق ہے پس جس طرح اس مذکور میں تفریق افضل ہے تو تمام اعضاء میں تفریق ہی افضل ہوگی اور سجدہ میں بھی اسی طرح اعضا کو الگ الگ رکھنے کا حکم ہے جیسا کہ یہ روایات اس کی تائید کرتی ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔