HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1499

۱۴۹۹ : حَدَّثَنَا یُوْنُسُ، قَالَ : أَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَنَّ مَالِکًا حَدَّثَہٗ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَنَّہٗ أَخْبَرَہٗ أَنَّہٗ کَانَ یَرٰی عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَتَرَبَّعُ فِی الصَّلَاۃِ اِذَا جَلَسَ قَالَ : فَفَعَلْتُہٗ یَوْمَئِذٍ وَأَنَا حَدِیْثُ السِّنِّ فَنَہَانِیْ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ وَقَالَ : إِنَّمَا سُنَّۃُ الصَّلَاۃِ أَنْ تَنْصِبَ رِجْلَکَ الْیُمْنٰی وَتَثْنِیَ الْیُسْرٰی فَقُلْتُ لَہٗ : فَإِنَّکَ تَفْعَلُ ذٰلِکَ فَقَالَ : إِنَّ رِجْلَیَّ لَا تَحْمِلَانِی .قَالَ : أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی أَنَّ الْقُعُوْدَ فِی الصَّلَاۃِ کُلِّہَا أَنْ یَنْصِبَ الرَّجُلُ رِجْلَہُ الْیُمْنٰی وَیَثْنِیَ رِجْلَہُ الْیُسْرٰی وَیَقْعُدَ بِالْأَرْضِ .وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِمَا وَصَفَہٗ یَحْیَی بْنُ سَعِیْدٍ فِیْ حَدِیْثِہٖ مِنَ الْقُعُوْدِ وَبِقَوْلِ : عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فِیْ حَدِیْثِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْقَاسِمِ إِنَّ ذٰلِکَ سُنَّۃُ الصَّلَاۃِ قَالُوْا : وَالسُّنَّۃُ لَا تَکُوْنُ إِلَّا، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ وَقَالُوْا: أَمَّا الْقُعُوْدُ فِیْ آخِرِ الصَّلَاۃِ فَکَمَا ذَکَرْتُمْ وَأَمَّا الْقُعُوْدُ فِی التَّشَہُّدِ الْأَوَّلِ مِنْہَا فَعَلَی الرِّجْلِ الْیُسْرٰی وَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ فِیْمَا احْتَجَّ بِہٖ عَلَیْہِمَ الْفَرِیْقُ الْأَوَّلُ أَنَّ قَوْلَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا إِنَّ سُنَّۃَ الصَّلَاۃِ فَذَکَرَ مَا فِی الْحَدِیْثِ لَا یَدُلُّ ذٰلِکَ أَنَّہٗ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ رَأَیْ ذٰلِکَ أَوْ أَخَذَہٗ مِمَّنْ بَعْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ (عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِی وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَہْدِیِّیْنَ بَعْدِی) ، وَقَالَ : سَعِیْدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ لَمَّا سَأَلَہٗ رَبِیْعَۃُ، عَنْ أُرُوشِ أَصَابِعِ الْمَرْأَۃِ إِنَّہَا السُّنَّۃُ یَا ابْنَ أَخِیْ وَلَمْ یَکُنْ مَخْرَجُ ذٰلِکَ إِلَّا عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَسَمَّی سَعِیْدٌ قَوْلَ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ سُنَّۃً فَکَذٰلِکَ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُوْنَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا سَمَّی مِثْلَ ذٰلِکَ أَیْضًا سُنَّۃً وَإِنْ لَمْ یَکُنْ عِنْدَہٗ فِیْ ذٰلِکَ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ شَیْئٌ .وَفِیْ ذٰلِکَ حُجَّۃٌ أُخْرٰی أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ أَرَی الْقَاسِمَ الْجُلُوْسَ فِی الصَّلَاۃِ عَلٰی مَا فِیْ حَدِیْثِہٖ وَذَکَرَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ، عَنْ أَبِیْہِ لَمَّا قَالَ لَہٗ : فَإِنَّکَ تَفْعَلُ ذٰلِکَ فَقَالَ : إِنَّ رِجْلَایَ لَا تَحْمِلَانِیْ فَکَانَ مَعْنَیْ ذٰلِکَ أَنَّہُمَا لَوْ حَمَلَتَانِیْ قَعَدْتُ عَلٰی إِحْدَاہُمَا وَأَقَمْتُ الْأُخْرٰی‘ لِأَنَّ ذِکْرَہٗ لؑہُمَا لَا یَدُلُّ عَلٰی أَنَّ إِحْدَاہُمَا تُسْتَعْمَلُ دُوْنَ الْأُخْرَی وَلٰـکِنْ تُسْتَعْمَلَانِ جَمِیْعًا، فَیَقْعُدُ عَلٰی إِحْدَاہُمَا وَیَنْصِبُ الْأُخْرٰی‘ فَھٰذَا خِلَافُ مَا فِیْ حَدِیْثِ یَحْیَی بْنِ سَعِیْدٍ .وَقَدْ رَوٰی أَبُوْ حُمَیْدِ ڑالسَّاعِدِیُّ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ذٰلِکَ مَا۔
: عبداللہ بن عبداللہ بن عمر (رض) کا یبان ہے کہ میں نے اپنے والد عبداللہ کو دیکھا کہ وہ نماز میں جب تشہد کے لیے بیٹھتے ہیں تو چوکڑی مار کر بیٹھتے ہیں میں نو عمر تھا میں نے ان کو دیکھ کر ایسا ہی کیا تو (نماز سے فارغ ہو کر) مجھے منع فرمایا اور کہنے لگے نماز میں تشہد میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ تم اپنے دائیں پاؤں کو کھڑا کر کے اور بائیں پاؤں دوہرا کر دو میں نے کہا آپ ایسا کیوں نہیں کرتے تو فرمانے لگے میرے پاؤں کو میرے جسم کے بوجھ کو اٹھا نہیں سکتے۔ امام طحاوی (رح) کہتے ہیں کہ ایک جماعت علماء کا خیال یہ ہے کہ تمام نماز میں بیٹھنے کا طریقہ یہ ہے کہ دایاں پاؤں کھڑا کر کے اور بائیں پاؤں کو دوہرا کر کے زمین پر بچھا کر بیٹھے اور ان کی دلیل اس سلسلہ میں یحییٰ بن سعید کا نماز کے متعلق بیان اور ابن عمر (رض) کا عبدالرحمن بن قاسم والی روایت میں یہ قول ” ان ذلک سنۃ الصلاۃ “ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ سنت تو صرف عمل رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہوتی ہے۔ مگر دوسرے علماء نے کہا نماز میں بیٹھنے کا آخر میں طریقہ تو وہی ہے جو تم نے بیان کیا۔ مگر اول قعدہ میں بائیں پاؤں پر بیٹھنا چاہیے۔ انھوں نے بھی اپنا مستدل اسی روایت کو قرار دیا۔ جو پہلے فریق کی دلیل ہے۔ کہ عبداللہ بن عمر (رض) کا قول ” ان ذلک سنۃ الصلاۃ “ ہے۔ پس سنت کا لفظ اس بات پر دلالت نہیں کرتا کہ اس سے مراد جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت ہے۔ ممکن ہے کہ انھوں نے بعد والوں کو اس طرح کرتے دیکھا یا ان سے معلوم کیا ہو۔ پھر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” علیکم بسنتی و سنۃ الخلفاء الراشدین۔۔۔“ (الحدیث) ۔ تو خلفاء کی سنت کو بھی سنت کہا گیا ہے۔ اسی طرح ابن مسب (رح) سے ربیعہ نے عورت کی انگلیوں کی دیت دریافت کی ‘ تو انھوں نے فرمایا اے بھتیجے یہ سنت ہے۔ حالانکہ وہ زید بن ثابت (رض) کا قول تھا۔ تو سعید نے حضرت زید (رض) کے قول سنت فرمایا۔ پس اسی طرح اس میں اس بات کا احتمال ہے کہ ابن عمر (رض) نے بھی اس قسم کی بات کو سنت فرمایا۔ اگرچہ ان کے ہاں اس سلسلہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ کچھ بھی مروی نہ ہو۔ اس سلسلے کی دوسری دلیل یہ ہے کہ ابن عمر (رض) نے اپنے بیٹے قاسم کو نماز کے اندر بیٹھنے کے متعلق بتلایا جیسا کہ ان کی روایت میں ہے۔ عبداللہ نے اپنے والد ابن عمر (رض) کو کہا کہ آپ تو التی پالتی مار کر بیٹھتے ہیں تو انھوں نے فرمایا میرے پاؤں میرا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر وہ بوجھ برداشت کرتے تو میں ایک پاؤں پر بیٹھتا کیونکہ ان کا دونوں پاؤں کے متعلق ذکر نہ کرنا اس بات پر دلالت نہیں کرتا تاکہ ان میں سے ایک استعمال کیا جائے اور دوسرا استعمال کیا جائے بلکہ دونوں کو استعمال کرتے ہوئے ایک پر بیٹھتے اور دوسرے کو کھڑا کرلے۔ یہ یحییٰ بن سعید والی روایت کے خلاف ہے اور حضرت ابو حمید ساعدی (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس طرح ذکر کیا ہے۔
حاصل روایات : تشہد میں بیٹھنے کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے دائیں پاؤں کو کھڑا کرے اور بائیں پاؤں کو دوہرا کرے اور بیٹھ جائے اگر زمین پر بیٹھے تو تورک کی صورت ثابت ہوگئی۔
طریق استدلال :
روایت میں یحییٰ بن سعید نے عبدالرحمن بن قاسم سے اور انھوں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل کیا کہ اس انداز سے بیٹھنا سنت صلوۃ ہے اور سنت تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہوتی ہے پس تورک کا سنت ہونا ثابت ہوگیا۔
الجواب نمبر !: فریق ثانی کی طرف سے یہ جواب دیا گیا ہے کہ آخری قعدہ میں تو اسی طرح بیٹھا جائے گا جیسا تم نے بیان کیا البتہ تشہد اول اور جلسہ میں بائیں پاؤں پر بیٹھا جائے گا رہی تمہاری دلیل تو اس میں آپ نے سنت کے لفظ سے استدلال کیا ہے اس کے متعلق عرض یہ ہے کہ سنت سے مراد ابن عمر (رض) یا خلفاء راشدین کی رائے اور طریقہ ہے ضروری نہیں کہ اس سے مراد سنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہو کیونکہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خلفاء کے طریقہ کے بارے میں بتلایا علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین (الحدیث) ۔ جب ربیعہ نے سعید بن المسیب سے پوچھا کہ عورت کی انگلیوں کی دیت کیا ہے تو انھوں نے فرمایا یہ سنت ہے حالانکہ یہ تو زید بن ثابت (رض) کا اجتہاد و رائے تھی۔ اسی طرح حضرت ابن عمر (رض) نے بھی اس کو اسی اعتبار سے سنت قرار دیا خواہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے اس میں کوئی چیز مروی نہ ہو پس سنت کہنے سے تورک کا مسنون ہونا ثابت نہیں ہوسکتا۔
جواب نمبر ": عبداللہ بن عبداللہ بن عمر (رض) کا یہ قول کہ ابا جی ! آپ خود تو تربع کرتے ہیں تو انھوں نے جواباً فرمایا میرے پاؤں میرے جسم کا بوجھ نہیں اٹھاسکتے مطلب یہ ہے کہ اگر اٹھاسکتے تو میں اسی طرح بیٹھتا کہ دائیں کو کھڑا کرتا اور بائیں کو موڑ کر بیٹھتا تو دونوں پاؤں کا تذکرہ کرنا اس بات کا ثبوت نہیں کہ دونوں کو کھڑا کرتے بلکہ ایک کو کھڑا کرنے اور دوسرے پر بیٹھنے پر زیادہ دلالت کرتا ہے اور یہ بات روایت یحییٰ بن سعید کے خلاف ہے۔
پس مدعا ثابت نہ ہوا (یہ دونوں جواب کافی کمزور ہیں فتدبر)
فریق ثانی کا مؤقف اور دلائل :
قعدہ اولیٰ اور جلسہ میں تو دائیں پاؤں کو کھڑا کریں گے اور قعدہ اخیرہ میں تورک کیا جائے گا اس کا ثبوت ان روایات میں ملتا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔