HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1697

۱۶۹۷ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ یُوسُفَ قَالَ : ثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِیْعَۃَ حَدَّثَہُ ، عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ ، عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ، وَلَمْ یَرْفَعْہُ ، قَالَ لَا تُوْتِرُوْا بِثَلَاثِ رَکَعَاتٍ تَشَبَّہُوْا بِالْمَغْرِبِ ، وَلَکِنْ أَوْتِرُوْا بِخَمْسٍ أَوْ بِسَبْعٍ أَوْ بِتِسْعٍ أَوْ بِإِِحْدَی عَشْرَۃَ .فَقَدْ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُوْنَ کَرِہَ إِفْرَادَ الْوِتْرِ حَتّٰی یَکُوْنَ مَعَہُ شَفْعٌ عَلَیْ مَا قَدْ رَوَیْنَا قَبْلَ ہَذَا عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ فَیَکُوْنُ ذٰلِکَ تَطَوُّعًا قَبْلَ الْوِتْرِ وَفِیْ ذٰلِکَ نَفْیُ الْوَاحِدَۃِ أَنْ تَکُوْنَ وِتْرًا .وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُوْنَ عَلَیْ مَعْنَیْ مَا ذَکَرْنَا مِنْ حَدِیْثِ أَبِیْ أَیُّوبَ فِی التَّخْیِیْرِ إِلَّا أَنَّہٗ لَیْسَ فِیْہِ إِبَاحَۃُ الْوِتْرِ بِالْوَاحِدَۃِ .فَقَدْ ثَبَتَ بِہَذِہِ الْآثَارِ الَّتِیْ رَوَیْنَاہَا ، عَنْ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْوِتْرَ أَکْثَرُ مِنْ رَکْعَۃٍ ، وَلَمْ یُرْوَ فِیْ الرَّکْعَۃِ شَیْئٌ وَتَأْوِیْلُہُ یَحْتَمِلُ مَا قَدْ شَرَحْنَاہُ وَبَیَّنَّاہُ فِیْ مَوْضِعِہِ مِنْ ہَذَا الْبَابِ ثُمَّ أَرَدْنَا أَنْ نَلْتَمِسَ ذٰلِکَ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ فَوَجَدْنَا الْوِتْرَ لَا یَخْلُو مِنْ أَحَدِ وَجْہَیْنِ ، إِمَّا أَنْ یَکُوْنَ فَرْضًا أَوْ سُنَّۃً ، فَإِِنْ کَانَ فَرْضًا فَإِِنَّا لَمْ نَرَ شَیْئًا مِنْ الْفَرَائِضِ إِلَّا عَلَی ثَلَاثَۃِ أَوْجُہٍ ، فَمِنْہُ مَا ہُوَ رَکْعَتَانِ ، وَمِنْہُ مَا ہُوَ أَرْبَعٌ وَمِنْہُ مَا ہُوَ ثَلَاثٌ ، وَکُلٌّ قَدْ أَجْمَعَ أَنَّ الْوِتْرَ لَا تَکُوْنُ اثْنَتَیْنِ وَلَا أَرْبَعًا .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّہٗ ثَلَاثٌ .ہَذَا إِذَا کَانَ فَرْضًا ، وَأَمَّا إِذَا کَانَ سُنَّۃً ، فَإِِنَّا لَمْ نَجِدْ شَیْئًا مِنْ السُّنَنِ إِلَّا وَلَہٗ مِثْلٌ فِی الْفَرْضِ .مِنْ ذٰلِکَ الصَّلَاۃُ مِنْہَا تَطَوُّعٌ ، وَمِنْہَا فَرْضٌ .وَمِنْ ذٰلِکَ : الصَّدَقَاتُ ، لَہَا أَصْلٌ فِی الْفَرْضِ ، وَہُوَ الزَّکَاۃُ .وَمِنْ ذٰلِکَ : الصِّیَامُ ، وَلَہٗ أَصْلٌ فِی الْفَرْضِ ، وَہُوَ صِیَامُ شَہْرِ رَمَضَانَ وَمَا أَوْجَبَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی الْکَفَّارَاتِ .وَمِنْ ذٰلِکَ : الْحَجُّ ، یُتَطَوَّعُ بِہِ ، وَلَہٗ أَصْلٌ فِی الْفَرْضِ ، وَہُوَ حَجَّۃُ الْإِِسْلَامِ .وَمِنْ ذٰلِکَ الْعُمْرَۃُ ، یُتَطَوَّعُ بِہَا ، وَوُجُوبُہَا فِیْہِ اخْتِلَافٌ سَنُبَیِّنُہُ فِیْ مَوْضِعِہِ إِنْ شَاء َ اللّٰہُ تَعَالٰی .وَمِنْ ذٰلِکَ الْعَتَاقُ ، لَہٗ أَصْلٌ فِی الْفَرْضِ ، وَہُوَ مَا فَرَضَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی الْکِتَابِ مِنْ الْکَفَّارَاتِ وَالظِّہَارِ .فَکَانَتْ ہَذِہِ الْأَشْیَاء ُ کُلُّہَا یُتَطَوَّعُ بِہَا ، وَلَہَا أُصُوْلٌ فِی الْفَرْضِ ، فَلَمْ نَرَ شَیْئًا یُتَطَوَّعُ بِہِ ، إِلَّا وَلَہٗ أَصْلٌ فِی الْفَرْضِ .وَقَدْ رَأَیْنَا أَشْیَاء َ ہِیَ فَرْضٌ وَلَا یَجُوزُ أَنْ یُتَطَوَّعَ بِہَا .مِنْہَا الصَّلَاۃُ عَلَی الْجِنَازَۃِ وَہِیَ فَرْضٌ وَلَا یَجُوزُ أَنْ یُتَطَوَّعَ بِہَا وَلَا یَجُوزُ لِأَحَدٍ أَنْ یُصَلِّیَ عَلَیْ مَیِّتٍ مَرَّتَیْنِ یَتَطَوَّعُ بِالْآخِرَۃِ مِنْہُمَا .فَکَانَ الْفَرْضُ قَدْ یَکُوْنُ فِیْ شَیْء ٍ وَلَا یَجُوزُ أَنْ یُتَطَوَّعَ بِمِثْلِہِ .وَلَمْ نَرَ شَیْئًا یُتَطَوَّعُ بِہِ إِلَّا وَلَہٗ مِثْلٌ فِی الْفَرْضِ ، مِنْہُ أُخِذَ ، وَکَانَ الْوِتْرُ یُتَطَوَّعُ بِہِ ، فَلَمْ یَجُزْ أَنْ یَکُوْنَ کَذٰلِکَ إِلَّا وَلَہٗ مِثْلٌ فِی الْفَرْضِ ، وَالْفَرْضُ لَمْ نَجِدْ فِیْہِ وِتْرًا إِلَّا ثَلَاثًا .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ الْوِتْرَ ثَلَاثٌ .ہَذَا ہُوَ النَّظَرُ وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ ، رَحِمَہُمْ اللّٰہُ تَعَالٰی .
١٦٩٧ : حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا تین رکعت سے وتر نہ بناؤ کہ جس سے نماز مغرب کی مشابہت اختیار کرو ‘ بلکہ پانچ یا سات یا نو یا گیارہ سے وتر بناؤ۔ پس اس میں یہ احتمال ہے کہ انھوں نے اکیلے وتروں کا ادا کرنا مکروہ خیال کہ جب تاکہ اس کے ساتھ (دو یا چار) جفت نہ ہوں جیسا کہ ہم اس سے پہلے ابن عباس ‘ عائشہ صدیقہ (رض) سے نقل کر آئے وہ جفت رکعات وتر سے قبل نفل ہوں گے۔ اس میں ایک کے وتر ہونے کی نفی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس کا معنی حضرت ابو ایوب انصاری (رض) روایت کی طرح اختیار کا ہو۔ اگر اس ایک وتر کے پڑھنے کا جواز نہ ہوگا۔ ان آثار مرویہ سے جو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی ہیں یہ ثابت ہوگیا کہ وتروں کی تعداد ایک سے زائد ہے۔ اور ایک رکعت کے متعلق جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی چیز مروی نہیں۔ پس تاویل محتملہ ہے۔ جس کی وضاحت ہم نے کتاب ہٰذا میں اپنے موقع پر ذکر کردی۔ پھر ہم نے چاہا کہ نظر و فکر کے لحاظ سے وتروں کا حکم تلاش کریں وہ صورتیں بنیں گی یا تو وہ فرض ہوں گے یا سنت۔ پس اگر وہ فرض ہو تو ہم فرائض کی تین صورتیں پاتے ہیں (١) ایک صورت یہ ہے کہ وہ دو رکعت ہیں۔ (٢) دوسری صورت یہ ہے کہ وہ چار رکعت ہیں۔ (٣) تیسری صورت یہ ہے کہ وہ تین رکعت ہوں۔ اور سب اس بات پر متفق ہیں کہ وہ وتر دو یا چار تو نہیں۔ پس اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ وہ تین ہیں یہ اس صورت میں ہے جبکہ وہ فرض ہوں۔ اور اگر وہ سنت ہوں ہم تمام سنتوں کی مثالیں نماز کے فرائض میں پاتے ہیں ان میں سے نمازیں ہیں ‘ بعض تو ان میں فرض ہیں اور بعض نفل ہیں۔ انم میں جو فرض ہیں وہ صدقات کے لیے کچھ فرضیت میں اصل ہیں اور وہ زکوۃ ہے۔ اور اسی میں سے روزے ہیں ان کے لیے بھی اصل فرض ہیں اور وہ رمضان المبارک کے روزے ہیں اور وہ روزے جن کو کفارات میں لازم کیا ہے۔ اور ان اصل فرائض میں سے حج ہے۔ اور وہ نفلی بھی ہوتا ہے۔ اصل فرض تو حج اسلام (زندگی میں ایک مرتبہ) ہے اور اس میں سے نفل عمرہ ہے۔ اور اس کے واجب ہونے میں اختلاف ہے۔ عنقریب اسے بیان کیا جائے گا انشاء اللہ۔ اور اسی میں سے آزاد کرنا ہے۔ اور اس میں اصل تو فرض ہے اور وہ مختلف کفارات ہیں اور ظہار ہے۔ یہ جتنی چیزیں ہیں ان کی اصل فرض اور ان کو نفلی طور پر بھی انجام دیا جاتا ہے۔ تو ہم کوئی چیز نوافل کی ایسی نہیں پاتے جس کی اصل فرض میں موجود نہ ہو۔ البتہ ہم بہت سی ایسی فرض اشیاء پاتے ہیں مگر ان کو نفل کے طور پر ادا کرنا درست نہیں مثلاً ان میں سے نماز جنازہ ہے۔ یہ ایسا فرض ہے کہ اس کو نفل کے طور پر ادا نہیں کرسکتے اور کسی آدمی کو کسی میت پر دو مرتبہ جنازہ درست نہیں کہ دوسری مرتبہ کو وہ نفل قرار دے لے۔ تو گویا فرائض ایسے پائے جاتے ہیں کہ جن کی نفلی ادائیگی درست نہیں ہے اور نوافل میں ایسی کوئی چیز نہیں ملتی کہ جس کو نفلی طور پر ادا کیا جاسکتا ہو۔ مگر فرائض میں اس کی کوئی مثل نہ پائی جاتی ہو۔ اور وتروں کو بطور نفل ادا کیا جاتا ہے۔ مگر یہ جائز نہیں کہ وہ اس طرح ہوں اور ان کی فرائض میں کوئی مثال نہ ہو۔ فرائض ہم طاق تعداد تین ہی پاتے ہیں۔ پس اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ وتر تین ہیں نظر کا یہی تقاضا ہے۔ اور امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف اور محمد (رح) کا قول یہی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔