HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1827

۱۸۲۷: حَدَّثَنَا أَبُوْ بَکْرَۃَ قَالَ : ثَنَا مُؤَمَّلٌ قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیْدٍ .فَذَکَرَ مِثْلَہٗ بِإِسْنَادِہٖ .قِیْلَ لَہُمْ : إِنَّ ھٰذَا الْحَدِیْثَ فِیْہِ أَنَّہُمْ صَلَّوْا وَہُمْ مَأْمُوْمُوْنَ قَبْلَ فَرَاغِ الْاِمَامِ مِنَ الصَّلَاۃِ فِیْ حَدِیْثِ یَزِیْدَ بْنِ رُوْمَانَ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ .وَقَدْ رَوَیْنَا مِنْ حَدِیْثِ شُعْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ خِلَافًا لِذٰلِکَ ؛ لِأَنَّ فِیْ حَدِیْثِ یَزِیْدَ بْنِ رُوْمَانَ أَنَّہٗ ثَبَتَ (بَعْدَمَا صَلَّی الرَّکْعَۃَ الْأُوْلَیْ قَائِمًا، وَأَتَمُّوْا لِأَنْفُسِہِمْ، ثُمَّ انْصَرَفُوْا ثُمَّ جَائَ تَ الْأُخْرٰی بَعْدَ ذٰلِکَ) .وَفِیْ حَدِیْثِ شُعْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ، عَنْ أَبِیْہِ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ، (أَنَّہٗ صَلّٰی بِطَائِفَۃٍ مِنْہُمْ رَکْعَۃً ثُمَّ ذَہَبَ ہٰؤُلَائِ إِلٰی مَصَافِّ ہٰؤُلَائِ) وَلَمْ یَذْکُرْ أَنَّہُمْ صَلَّوْا قَبْلَ أَنْ یَنْصَرِفُوْا .فَقَدْ خَالَفَ الْقَاسِمُ مُحَمَّدَ بْنَ یَزِیْدَ بْنِ رُوْمَانَ فَإِنْ کَانَ ھٰذَا یُؤْخَذُ مِنْ طَرِیْقِ الْاِسْنَادِ فَإِنَّ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ عَنْ أَبِیْہِ الْقَاسِمِ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِیْ حَثْمَۃَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَحْسَنُ مِنْ یَزِیْدَ بْنِ رُوْمَانَ عَنْ صَالِحٍ عَمَّنْ أَخْبَرَہُ وَإِنْ تَکَافَئَا تَضَادَّا، وَاِذَا تَضَادَّا لَمْ یَکُنْ لِأَحَدِ الْخَصْمَیْنِ فِیْ أَحَدِہِمَا حُجَّۃٌ ؛ اِذْ کَانَ لِخَصْمِہِ عَلَیْہِ مِثْلُ مَا لَہٗ عََلٰی خَصْمِہِ .فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَإِنَّ یَحْیَی بْنَ سَعِیْدٍ قَدْ رَوٰی عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَنْ سَہْلٍ مَا یُوَافِقُ مَا رَوٰی یَزِیْدُ بْنُ رُوْمَانَ وَیَحْیَی بْنُ سَعِیْدٍ لَیْسَ بِدُوْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْقَاسِمِ فِی الضَّبْطِ وَالْحِفْظِ .قِیْلَ لَہٗ : یَحْیَی بْنُ سَعِیْدٍ کَمَا ذَکَرْت وَلٰـکِنْ لَمْ یَرْفَعَ الْحَدِیْثَ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَإِنَّمَا أَوْقَفَہُ عَلَی سَہْلٍ، فَقَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ مَا رَوٰی عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ صَالِحٍ ہُوَ الَّذِیْ کَذٰلِکَ .کَانَ عِنْدَ سَہْلٍ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَاصَّۃً ثُمَّ قَالَ ہُوَ مِنْ رَأْیِہِ مَا بَقِیَ فَصَارَ ذٰلِکَ رَأْیًا مِنْہُ، لَا عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَلِذٰلِکَ لَمْ یَرْفَعْہُ یَحْیَی إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَلَمَّا احْتَمَلَ ذٰلِکَ مَا ذَکَرْنَا، ارْتَفَعَ أَنْ یَقُوْمَ بِہٖ حُجَّۃٌ أَیْضًا .وَالنَّظَرُ یَدْفَعُ ذٰلِکَ ؛ لِأَنَّا لَمْ نَجِدْ فِیْ شَیْئٍ مِنَ الصَّلَاۃِ أَنَّ الْمَأْمُوْمَ یُصَلِّی شَیْئًا مِنْہَا قَبْلَ الْاِمَامِ، وَإِنَّمَا یَفْعَلُہُ الْمَأْمُوْمُ مَعَ فِعْلِ الْاِمَامِ أَوْ بَعْدَ فِعْلِ الْاِمَامِ، وَإِنَّمَا یُلْتَمَسُ عِلْمُ مَا اُخْتُلِفَ فِیْہِ مِمَّا أُجْمِعَ عَلَیْہِ .فَإِنْ قَالُوْا : قَدْ رَأَیْنَا تَحْوِیْلَ الْوَجْہِ عَنِ الْقِبْلَۃِ قَدْ یَجُوْزُ فِیْ ھٰذِہِ الصَّلَاۃِ، وَلَا یَجُوْزُ فِیْ غَیْرِہَا، فَمَا یُنْکِرُوْنَ قَضَائَ الْمَأْمُوْمِ قَبْلَ فَرَاغِ الْاِمَامِ کَذٰلِکَ جُوِّزَ فِیْ ھٰذِہِ الصَّلَاۃِ، وَلَمْ یُجَوَّزْ فِیْ غَیْرِہَا قِیْلَ لَہٗ : إِنَّ تَحْوِیْلَ الْوَجْہِ عَنِ الْقِبْلَۃِ قَدْ رَأَیْنَاہُ أُبِیْحَ فِیْ غَیْرِ ھٰذِہِ الصَّلَاۃِ لِلْعُذْرِ فَأُبِیْحَ فِیْ ھٰذِہِ الصَّلَاۃِ کَمَا أُبِیْحَ فِیْ غَیْرِہَا، وَذٰلِکَ أَنَّہُمْ أَجْمَعُوْا أَنَّ مَنْ کَانَ مُنْہَزِمًا فَحَضَرَتِ الصَّلَاۃُ فَإِنَّہٗ یُصَلِّیْ، وَإِنْ کَانَ عَلٰی غَیْرِ قِبْلَۃٍ .فَلَمَّا کَانَ قَدْ یُصَلِّی کُلَّ الصَّلَاۃِ عَلٰی غَیْرِ قِبْلَۃٍ لِعِلَۃِ الْعَدُوِّ، وَلَا یُفْسِدُ ذٰلِکَ عَلَیْہِ صَلَاتَہٗ، کَانَ انْصِرَافُہٗ عَلٰی غَیْرِ الْقِبْلَۃِ مِنْ بَعْضِ صَلَاتِہٖ، أَحْرٰی أَنْ لَا یَضُرَّہٗ ذٰلِکَ .فَلَمَّا وَجَدْنَا أَصْلًا فِی الصَّلَاۃِ إِلَیْ غَیْرِ الْقِبْلَۃِ مُجْمَعًا عَلَیْہِ أَنَّہٗ قَدْ یَجُوْزُ بِالْعُذْرِ، عَطَفْنَا عَلَیْہِ مَا اُخْتُلِفَ فِیْہِ مِنْ اسْتِدْبَارِ الْقِبْلَۃِ فِی لْاِنْصِرَافِ لِلْعُذْرِ، وَلَمَّا لَمْ نَجِدْ لِقَضَائِ الْمَأْمُوْمِ قَبْلَ أَنْ یَفْرُغَ الْاِمَامُ مِنَ الصَّلَاۃِ أَصْلًا فِیْمَا أُجْمِعَ عَلَیْہِ یَدُلُّ عَلَیْہِ فَنَعْطِفُہٗ عَلَیْہِ، أَبْطَلْنَا الْعَمَلَ بِہٖ وَرَجَعْنَا إِلَی الْآثَارِ الْأُخَرِ الَّتِیْ قَدَّمْنَا ذِکْرَہَا، الَّتِیْ مَعَہَا التَّوَاتُرُ وَشَوَاہِدُ الْاِجْمَاعِ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خِلَافُ ذٰلِکَ کُلِّہٖ۔
١٨٢٧: سفیان نے یحییٰ بن سعید سے پھر انھوں نے اپنی سند سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ ان کے جواب میں کہا جائے گا۔ اس حدیث میں تو یہ ہے کہ انھوں نے مقتدی ہونے کی حیثیت سے امام کی فراغت سے پہلے نماز ادا کی اور یزیدین رومان کی روایت میں بھی ہے اور شعبہ والی روایت اس کے خلاف ہے۔ کیونکہ یزیدین رومان کی روایت بتلاتی ہے کہ آپ رکعت اوّل ادا کرنے کے بعد کھڑے رہے اور لوگوں نے اپنے طور پر دوسری رکعت مکمل کی۔ پھر وہ دشمن کی طرف چلے گئے تو دوسری جماعت آئی۔ شعبہ والی روایت اس طرح ہے کہ ” آپ نے ایک گروہ کو ایک رکعت پڑھائی ‘ پھر یہ لوگ ان کی جگہ دشمن کے سامنے چلے گئے “۔ اس روایت میں یہ مذکور نہیں کہ انھوں نے لوٹنے سے پہلے نماز مکمل کی۔ تو قاسم نے روایت میں یزید کے خلاف روایت نقل کی ہے۔ اگر سند کے لحاظ سے لیا جائے تو عبدالرحمن نے اپنے والد کی وساطت سے ابو خصمہ (رض) سے جو روایت مرفوع نقل کی وہ یزیدین رومان کی صالح والی روایت سے زیادہ عمدہ ہے۔ اگر ان میں برابر مانی جائے تو تضاد ہوا تو کسی فریق کے لیے اس روایت میں استدلال کا موقع نہ رہا ‘ اس لیے کہ اس کے مقابل کے پاس اسی جیسی روایت موجود ہے۔ اگر کوئی یہ اعتراض کرلے کہ یحییٰ بن سعید نے قاسم سے یزیدین رومان کے موافق روایت کی ہے اور یحییٰ کوئی عبدالرحمن سے ثقاہت میں کم نہیں۔ تو جواب میں ہم عرض کریں گے کہ بلاشبہ یحییٰ کا مقام تو وہی ہے جو تم نے بیان کردیا مگر انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرفوع روایت ذکر نہیں کی بلکہ انھوں نے سہل (رض) سے موقوف روایت نقل کی ہے۔ یہ عین ممکن ہے کہ جو عبدالرحمن نے روایت کیا ہے وہ حضرت سہل (رض) کی مخصوص روایت کی طرح ہو اور باقی انھوں نے اپنی رائے سے کہا ہو۔ پس یہ ان کا اجتہاد ہوا نہ کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد۔ اسی وجہ سے یحییٰ (رح) نے اس کو مرفوع نقل نہیں کیا۔ جب اس بات کا احتمال موجود ہے تو پھر اس روایت سے استدلال کرنا درست نہ رہا اور غور و فکر بھی اس کے خلاف ہے کیونکہ ہم کوئی ایسی نماز نہیں پاتے جس کو مقتدی امام سے پہلے ادا کرلیں۔ مقتدی کی ادائیگی تو اس کی معیت یا اس کے بعد ہوتی ہے۔ اگر وہ یہ اعتراض کریں کہ ہم نے غور سے دیکھا کہ اس نماز میں تو قبلہ سے رُخ موڑنا جائز ہے جبکہ دوسری کسی نماز میں درست نہیں تو جو لوگ امام سے پہلے نماز پوری رنے پر معترض ہیں وہ بھی اسی طرح اس نماز میں جائز ہے دوسری نمازوں میں نہیں۔ اس کے جواب میں کہیں گے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ دوسری نمازوں میں عذر کی بناء پر رُخ پھیرنا جائز ہے۔ پس دوسری نمازوں کی طرح یہاں بھی جائز ہوگا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ سب کا اس بات پر اجماع ہے۔ کہ جو شخص دشمن سے بھاگنے والا ہو اور نماز کا وقت ہوجائے تو وہ اسی طرح نماز پڑھے خواہ وہ قبلہ کی طرف رُخ نہ کرنے والا ہو۔ پس جب ہر نماز دشمن کی وجہ سے قبلہ کے علاوہ پڑھی جاسکتی ہے اور اس سے نماز میں فرق نہیں پڑتا تو نماز کے بعد قبلہ سے رُخ موڑ لینا اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ اس سے نماز کو نقصان نہ پہنچے۔ جب یہ قاعدہ اجتماعی ہے کہ عذر کی وجہ سے غیر قبلہ کی طرف نماز پڑھ سکتے ہیں تو واپس مڑنے کے لیے قبلے سے رُخ موڑ لینے کو بھی ہم نے اسی پر قیاس کیا۔ جب ہمیں کوئی اصل اجتماعی نہ مل سکی جس سے امام سے پہلے فراغت ثابت ہو سکے کہ اس پر قیاس کیا جائے اسی وجہ سے ہم نے اس پر عمل کو باطل قرار دے کر دوسری روایات کی طرف رجوع کیا جن کا تذکرہ ہوچکا ‘ وہ روایات تواتر سے ثابت ہیں اور ان پر اجماع کی گواہی بھی موجود ہے۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے اس کے برعکس روایت ملاحظہ کریں۔
الجواب نمبر !: یزید بن رومان نے صالح بن خوات سے جو روایت اوپر نقل کی ہے اس میں ہے کہ امام کے نماز سے فارغ ہونے سے پہلے وہ رکعت پڑھ کر فارغ ہوجائیں گے حالانکہ وہ مقتدی ہیں عبدالرحمن اور بن قاسم اپنے والد کی وساطت سے صالح بن خوات سے جو روایت نقل کی ہے وہ اس کے خلاف ہے اس میں ان کی فراغت امام کے بعد ہے اور اس بات کا اس میں تذکرہ نہیں کہ وہ لوٹنے سے نماز پوری کرلیں۔
قاسم ‘ یزید بن رومان کے مقابلے میں قوی راوی ہے قاسم نے صالح بن خوات عن سہل بن ابی حشمہ نقل کی جبکہ یزید نے صالح بن خوات سے براہ راست نقل کی حالانکہ تمام سہل بن ابی خشمہ سے ہیں پس یزید کی روایت منقطع و متروک ہے پس روایت قابل استدلال نہیں۔
ایک ضمنی اشکال : یزید بن رومان تو متروک ہے مگر یحییٰ بن سعید تو معتبر راوی ہے اس کی روایت یزید بن رومان کی روایت کے موافق ہے۔
ضمنی جواب : یحییٰ بن سعید کی روایت سہل پر موقوف ہے اور دوسری سہل کی روایت مرفوع ہے پس وہی قابل ترجیح ہوگی اور یہ سہل کا اجتہاد یا نچلے راوی کا تصرف قرار دیا جائے گا اسی وجہ سے تو وہ مرفوع بیان نہیں کی گئی پس اب اس روایت سے استدلال درست نہ رہا۔
نظری جواب : ہمارے سامنے ایسا کوئی نمونہ نہیں کہ امام و مقتدی نماز اکٹھی شروع کریں اور مقتدی امام سے پہلے فراغت پالے مقتدی تو امام کے ساتھ پڑھتا ہے یا بعد میں ادا کرتا ہے پس خلافیات کا علم اجتماعیات سے لینا چاہیے۔ فتدبر و تشکر۔
سرسری اشکال : یہاں تحویل قبلہ پایا گیا حالانکہ یہ اور کسی نماز میں نہیں ہے پس جس طرح امام سے پہلے فراغت نادر ہے تو یہ بھی نادر ہے فما قولکم فیہ پھر ہم پر اعتراض کیوں ؟
جواب : تحویل قبلہ اعذار کے مقامات میں دوسرے مقامات میں بھی جائز ہے پس یہ مباح و جائز رہا اس پر تو سب کا اتفاق ہے کہ جو آدمی شکست کھا کر بھاگ رہا ہو اور نماز کا وقت آجائے تو وہ غیر قبلہ کی طرف نماز پڑھتا جائے گا پس جب مکمل نماز غیر قبلہ کی طرف دشمن کے خطرہ سے درست ہوگئی اور نماز فاسد نہ ہوئی تو یہاں تو فقط انصراف للصف ہے تو یہ بدرجہ اولیٰ درست ہونا چاہیے جب وہاں قبلہ سے رخ موڑنے میں دشمن کے عذر کی وجہ سے بالاتفاق حرج نہیں تو یہاں بھی یہی حکم ہوا۔
البتہ امام سے پہلے مقتدی کے فراغت پالینے کی کوئی اصل موجود نہیں ہے کہ جس طرف ہم اس کو موڑ سکیں اس لیے ہم نے اس کو باطل قرار دے کر آثار کی طرف رجوع کیا جو کہ متواتر اور اجماع کے شواہد سے بھی مزین ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔