HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1850

۱۸۵۰: حَدَّثَنَا اِبْرَاہِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیْرٍ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ شُرَحْبِیْلَ بْنِ السِّمْطِ قَالَ : قُلْنَا لِکَعْبِ بْنِ مُرَّۃَ أَوْ مُرَّۃَ بْنِ کَعْبٍ حَدِّثْنَا حَدِیْثًا سَمِعْتَہٗ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ - لِلّٰہِ أَبُوْاکَ وَاحْذَرْ - قَالَ : دَعَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلٰی مُضَرَ فَأَتَیْتَہٗ فَقُلْتُ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ إِنَّ اللّٰہَ قَدْ نَصَرَک وَاسْتَجَابَ لَک وَإِنَّ قَوْمَک قَدْ ہَلَکُوْا فَادْعُ اللّٰہَ لَہُمْ فَقَالَ : اللّٰہُمَّ اسْقِنَا غَیْثًا مُغِیْثًا مَرِیئًا مُرِیعًا طَبَقًا غَدَقًا عَاجِلًا غَیْرَ رَائِثٍ نَافِعًا غَیْرَ ضَارٍّ قَالَ : فَمَا کَانَ إِلَّا جُمُعَۃٌ أَوْ نَحْوُہَا حَتَّی مُطِرُوْا) .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی أَنَّ سُنَّۃَ الْاِسْتِسْقَائِ ہُوَ لْاِبْتِہَالُ إِلَی اللّٰہِ - تَعَالٰی - وَالتَّضَرُّعُ إِلَیْہِ، کَمَا فِیْ ھٰذِہِ الْآثَارِ وَلَیْسَ فِیْ ذٰلِکَ صَلَاۃٌ، وَمِمَّنْ ذَہَبَ إِلٰی ذٰلِکَ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ، مِنْہُمْ أَبُوْ یُوْسُفَ رَحِمَہُ اللّٰہُ فَقَالُوْا : بَلْ السُّنَّۃُ فِی الْاِسْتِسْقَائِ أَنْ یَخْرُجَ الْاِمَامُ بِالنَّاسِ إِلَی الْمُصَلّٰی وَیُصَلِّیَ بِہِمْ ہُنَاکَ رَکْعَتَیْنِ وَیَجْہَرَ فِیْہِمَا بِالْقِرَائَ ۃِ، ثُمَّ یَخْطُبَ وَیُحَوِّلَ رِدَائَ ہٗ فَیَجْعَلَ أَعْلَاہُ أَسْفَلَہُ وَأَسْفَلَہُ أَعْلَاہُ إِلَّا أَنْ یَکُوْنَ رِدَائً ثَقِیْلًا لَا یُمْکِنُہُ قَلْبُہُ کَذٰلِکَ، أَوْ یَکُوْنَ طَیْلَسَانًا، فَیُجْعَلَ الشِّقُّ الْأَیْمَنُ مِنْہُ عَلَی الْکَتِفِ الْأَیْسَرِ، وَالشِّقُّ الْأَیْسَرُ مِنْہُ عَلَی الْکَتِفِ الْأَیْمَنِ .وَقَالُوْا : مَا ذُکِرَ فِیْ ھٰذِہِ الْآثَارِ مِنْ فِعْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَسُؤَالِہِ بِہٖ، فَہُوَ جَائِزٌ أَیْضًا یُسْأَلُ اللّٰہُ ذٰلِکَ، فَلَیْسَ فِیْہِ دَفْعُ أَنْ یَکُوْنَ مِنْ سُنَّۃِ الْاِمَامِ اِذَا أَرَادَ أَنْ یَسْتَسْقِیَ بِالنَّاسِ أَنْ یَفْعَلَ مَا ذَکَرْنَا .فَنَظَرْنَا فِیْمَا ذَکَرُوْا مِنْ ذٰلِکَ : ہَلْ نَجِدُ لَہٗ مِنَ الْآثَارِ دَلِیْلًا؟.
: شرحبیل بن السمط کہتے ہیں ہم نے کعب بن مرہ یا مرہ بن کعب کو کہا کہ ہمیں کوئی ایسی حدیث سناؤ جو تم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہو اللہ تیرا بھلا کرے اور احتیاط کرنا کعب کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مضر کے متعلق بددعا فرمائی چنانچہ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ تعالیٰ نے آپ کی مدد فرمائی اور آپ کی دعا قبول فرمائی آپ کی قوم ہلاک ہوا چاہتی ہے آپ ان کے لیے دعا فرما دیں تو آپ نے اس طرح دعا فرمائی اے اللہ ! ہمیں ایسے بادل سے بارش عنایت فرما جو سیراب کرنے والا ہو اس کی بارش فائدہ مند ہو سبزہ اگانے والی شادابی لانے والی ہو زمین کو پر کرنے والی موٹے قطرات والی جلد برسنے والی نہ کر دیر سے آنے والی ہو وہ بارش نفع بخش ہو نقصان سے خالی ہو کعب کہتے ہیں ابھی ایک جمعہ یا اس کے برابر دن گزرنے نہ پائے کہ بارش ہوگئی۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ ایک جماعت علماء کہتی ہے کہ استسقاء سنت ہے اور اس کی حقیقت اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں گڑگڑانا اور زاری کرنا ہے۔ جیسا کہ یہ روایت بتلا رہی ہیں۔ اس میں نماز مسنون نہیں ہے۔ امام ابوحنیفہ (رح) اسی بات کے قائل ہیں۔ مگر دیگر علماء اس بات میں ان کی مخالفت کرتے ہیں۔ امام ابویوسف (رح) ان میں ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ استسقاء میں مسنون عمل یہ ہے کہ امام لوگوں کو لے کر عیدگاہ کی طرف جائے وہاں ان کو دو رکعت پڑھائے اور ان میں جہر سے قراءت کرے۔ پھر خطبہ دے کر اپنی چادر کو الٹائے۔ اس کے اوپر والے حصہ کو نیچے اور نیچے والے حصہ کو اوپر کرلے مگر چادر کے بھاری ہونے کی صورت میں اس کا پلٹنا ممکن نہ ہو یا طیلسانی ہو تو اس چادر کی دائیں جانب کو بائیں اور بائیں جانب کو دائیں جانب کرلے۔ وہ کہتے ہیں جو کچھ ہم نے اس سلسلے میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فعل مبارک نقل کیا اور آپ کا بارگاہِ ربّ العالمین میں سوال کرنا مذکور ہے۔ وہ بھی درست ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دست سوال دراز کرے ‘ اگر امام کا لوگوں کو نماز استسقاء پڑھانا سنت قرار دیا تو اس میں عمل دعا کی نفی نہیں۔ انھوں نے اس سلسلہ میں جو روایات ذکر کی ہیں ہم نے ان میں غور کیا تاکہ یہ دیکھیں کہ کیا ان روایات میں ان کے مؤقف پر کوئی دلیل ہے۔ چنانچہ روایات ملاحظہ ہوں۔
اللغات : غیث۔ بارش ‘ مغیثا۔ سیرابی والی۔ مرئیاً بہتر انجام والی۔ ریعاً سبزہ اگانے والی۔ طبقاً زمین کو بھرنے والی۔ غرقاً بڑے قطرات والی۔ عاجلاً جلدی والی۔ رائث۔ دیر کرنا۔
تخریج : بیہقی ٣؍٤٩٦۔
حاصل روایات :
ان روایات میں بارش کے لیے دعا کا تذکرہ ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بارش کے لیے کبھی فقط دعا فرمائی اور کبھی نماز بھی پڑھی پس مستقل نماز مسنون نہیں البتہ کبھی دعا فقط کبھی نماز پڑھی جاسکتی ہے ان آثار میں فقط دعا کا تذکرہ ہے یہ امام ابوحنیفہ (رح) کا مسلک ہے۔
مؤقف ثانی : استسقاء کے لیے نماز مسنون ہے جس میں خطبہ اور تحویل رداء بھی ہے البتہ ایک خطبہ یا دو خطبوں میں اختلاف ہے اسی طرح یہ نماز عیدین کی طرح زائد تکبیرات سے ہے یا جمعہ کی طرح علی اختلاف الاقوال۔ یہ امام ابو یوسف (رح) اور دیگر تمام فقہاء کا مسلک ہے امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں امام دو رکعت پڑھائے گا اور ان میں قراءت بالجہر ہوگی پھر خطبہ اور تحویل رداء ہوگی چادر کے اوپر والے حصہ کو نیچے اور نچلے کو اوپر تفاولاً کیا جائے گا جب ایسا کرنا مشکل ہو تو دائیں کو بائیں اور بائیں کو دائیں بدل لیا جائے گا۔
سابقہ روایات کا جواب : سابقہ روایات میں مذکور دعا بلاشبہ جائز ہے مگر دیگر روایات میں نماز کا تذکرہ بھی موجود ہے ان روایات میں مذکور نہ ہونا عدم کی علامت نہیں دیگر روایات کو سامنے رکھ کر نماز ادا کی جائے گی اور دعا بھی مانگی جائے گی مندرجہ ذیل روایات اس کی دلیل ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔