HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1902

۱۹۰۲: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ وَفَہْدٌ، قَالَا : ثَنَا ابْنُ مَعْبَدٍ، قَالَ : ثَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ أَیُّوْبَ، عَنْ أَبِیْ قِلَابَۃَ، عَنْ قَبِیْصَۃَ الْہِلَالِیِّ أَوْ غَیْرِہِ (أَنَّ الشَّمْسَ کَسَفَتْ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَزِعًا یَجُرُّ ثَوْبَہٗ وَأَنَا مَعَہُ یَوْمَئِذٍ بِالْمَدِیْنَۃِ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ أَطَالَہُمَا ثُمَّ انْصَرَفَ وَتَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَقَالَ : إِنَّمَا ھٰذِہِ الْآیَاتُ یُخَوِّفُ اللّٰہُ بِہَا فَإِذَا رَأَیْتُمُوْہَا فَصَلُّوْا کَأَحْدَثِ صَلَاۃٍ صَلَّیْتُمُوْہَا مِنَ الْمَکْتُوْبَۃِ) .فَکَانَ أَکْثَرُ الْآثَارِ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ ہِیَ الْمُوَافَقَۃَ لِھٰذَا الْمَذْہَبِ الْأَخِیْرِ فَأَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ فِیْ مَعَانِی الْأَقْوَالِ الْأُوَلِ فَکَانَ النُّعْمَانُ بْنُ بَشِیْرٍ قَدْ أَخْبَرَ فِیْ حَدِیْثِہٖ (أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ وَیُسَلِّمُ وَیَسْأَلُ) فَاحْتَمَلَ أَنْ یَکُوْنَ النُّعْمَانُ عَلِمَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ السُّجُوْدَ بَعْدَ کُلِّ رَکْعَۃٍ وَعَلِمَہُ مَنْ وَافَقَہٗ عَلٰی أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ وَلَمْ یُعْلِمْ الَّذِیْنَ قَالُوْا : رَکَعَ رَکْعَتَیْنِ أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذٰلِکَ قَبْلَ أَنْ یَسْجُدَ لَمَّا کَانَ مِنْ طُوْلِ صَلَاتِہِ فَتَصْحِیْحُ حَدِیْثِ النُّعْمَانِ ھٰذَا مَعَ ھٰذِہِ الْآثَارِ ہُوَ أَنْ یَجْعَلَ صَلَاتَہُ کَمَا قَالَ النُّعْمَانُ لِأَنَّ مَا رَوٰی عَلِیٌّ وَابْنُ عَبَّاسٍ وَعَائِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ یَدْخُلُ فِیْ ذٰلِکَ وَیَزِیْدُ عَلَیْہِ حَدِیْثُ النُّعْمَانِ، فَہُوَ أَوْلَی، مِنْ کُلِّ مَا خَالَفَہُمْ .ثُمَّ قَدْ شَدَّ ذٰلِکَ مَا حَکَاہُ قَبِیْصَۃُ مِنْ قَوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ (فَإِذَا کَانَ ذٰلِکَ فَصَلُّوْا کَأَحْدَثِ صَلَاۃٍ صَلَّیْتُمُوْہَا مِنَ الْمَکْتُوْبَۃِ) .فَأَخْبَرَنَا إِنَّمَا یُصَلِّیْ فِی الْکُسُوْفِ کَمَا یُصَلِّی الْمَکْتُوْبَۃَ، ثُمَّ رَجَعْنَا إِلٰی قَوْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یُوَقِّتُوْا فِیْ ذٰلِکَ شَیْئًا لِمَا رَوَوْہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا، فَکَانَ قَوْلُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ حَدِیْثِ قَبِیْصَۃَ (فَصَلُّوْا کَأَحْدَثِ صَلَاۃٍ صَلَّیْتُمُوْہَا مِنَ الْمَکْتُوْبَۃِ) دَلِیْلًا عَلٰی أَنَّ الصَّلَاۃَ فِیْ ذٰلِکَ مُؤَقَّتَۃٌ مَعْلُوْمَۃٌ لَہَا وَقْتٌ مَعْلُوْمٌ، وَعَدَدٌ مَعْلُوْمٌ، فَبَطَلَ بِذٰلِکَ مَا ذَہَبَ إِلَیْہِ الْمُخَالِفُوْنَ لِھٰذَا الْحَدِیْثِ .فَأَمَّا قَوْلُہُمْ : إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ (فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذٰلِکَ فَصَلُّوْا حَتّٰی تَنْجَلِیَ) فَقَالُوْا فَفِیْ ھٰذَا دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّہٗ لَا یَنْبَغِیْ أَنْ یَقْطَعَ الصَّلَاۃَ اِذَا کَانَ ذٰلِکَ حَتّٰی تَنْجَلِیَ .فَیُقَالُ لَہُمْ : فَقَدْ قَالَ فِیْ بَعْضِ ھٰذِہِ الْأَحَادِیْثِ (فَصَلُّوْا وَادْعُوْا حَتّٰی تَنْکَشِفَ) .
١٩٠٢: ابو قلابہ نے قبیصہ ہلالی یا کسی دوسرے صحابی (رض) سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں سورج کو گہن لگ گیا پس جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھبرا کر اپنے کپڑوں کو کھینچتے ہوئے نکلے اور میں ان دنوں آپ کے ساتھ مدینہ میں مقیم تھا پس آپ نے دو رکعت نماز پڑھائی۔ ان دو رکعتوں کو خوب لمبا کیا پھر نماز سے اس وقت فارغ ہوئے جبکہ سورج چھٹ چکا تھا تو آپ نے ارشاد فرمایا بلاشبہ یہ نشانہائے قدرت ہیں جن سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈراتے ہیں جب تم ان کو دیکھ پاؤ تو اس قریبی نماز کی طرح نماز پڑھو جو فرض تم نے پڑھی ہو۔ اس باب کی اکثر روایات سے اس مسلک اخیرہ کی تائید ہوتی ہے۔ پس ہم نے چاہا کہ اقوال و آثار کے معانی پر نگاہ ڈالیں۔ چنانچہ حضرت نعمان بن بشیر (رض) نے اپنی روایت میں خبر دی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی نماز دو دو رکعت ادا کرتے پھر سلام پھیرتے اور دعا فرماتے۔ اس سے یہ احتمال پیدا ہوا کہ حضرت نعمان (رض) کو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہر رکوع کے بعد سجدے کا علم ہوا۔ اس طرح جنہوں نے ان کی موافقت کی ان کو بھی یہی معلوم ہوا کہ آپ نے دو رکعت ادا کی ہیں۔ مگر وہ حضرات جنہوں نے یہ فرمایا کہ آپ نے ایک رکعت میں دو رکوع کیے یا اس سے زیادہ رکوع کیے ان کو طوالت صلوۃ کی وجہ سے یہ علم نہ ہوسکا۔ پس حضرت نعمان (رض) کی روایت ان روایات کے ساتھ اس وقت درست بیٹھ سکتی ہے کہ نماز تو حضرت نعمان (رض) کے قول کے مطابق قرار دیں اس لیے کہ جو حضرت عائشہ صدیقہ ‘ علی ‘ ابن عباس (رض) سے مروی ہے وہ بھی اس میں داخل ہے اور حضرت نعمان (رض) کی روایت اضافے پر مشتمل ہے۔ اس لیے یہ ان سے اولیٰ ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ حضرت قبیصہ (رض) کی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قول نے اس کو مزید پختہ کردیا۔ ان کا فرمان یہ ہے جب بات پیش آجائے تو قریب ترین فرض نماز کی طرح پڑھو۔ پس انھوں نے یہ بتلایا کہ آپ نماز کسوف فرض نماز کی طرح پڑھتے تھے۔ اب ہم نے ان لوگوں کے قول کی طرف توجہ کی جو اس روایت ابن عباس (رض) کے مطابق اس میں رکوع کی کوئی تعداد مقرر نہیں کی۔ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان یہ تھا کہ تم قریب ترین نماز کی طرح ادا کرو۔ اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ اس نماز فرض کی تعداد رکعات اور وقت بھی معلوم ہے اور پس اس روایت کی وجہ سے مخالف کا مسلک باطل ہوا۔ رہا ان کا یہ کہنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” فاذا ارایتم ذلک فصلوا حتی تنجلی “ میں یہ دلیل ہے کہ روشنی کے آنے تک نماز کو توڑنا مناسب نہیں۔ ان کے جواب میں ہم کہیں گے کہ تم نماز پڑھو اور دعا مانگو یہاں تک کہ سورج روشن ہوجائے۔
تخریج : ابو داؤد فی صلوۃ الکسوف باب ٤‘ نمبر ١١٨٥‘ ابن ماجہ فی الاقامہ باب ١٥٢‘ نمبر ١٢٦٢‘ نسائی فی السنن الکبرٰی کتاب کسوف الشمس والقمر ١٨٧١؍١٨٧٢۔
حاصل روایات : ان تمام روایات سے نماز کسوف کا عام نفل نماز کی طرح مگر جہر قراءت و طویل قراءت سے ثبوت مل رہا ہے اور اکثر آثار و روایات اس مذہب اخیر کی موافقت کرتی ہیں ہمیں پہلی روایات میں غور کرنا ہوگا چنانچہ نعمان بن بشیر (رض) کی روایت میں ہے کہ آپ دو رکعتیں پڑھتے اور سلام پھیرتے اور سوال کرتے رہے اس میں احتمال ہے کہ نعمان نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ جانا کہ ہر رکوع کے بعد سجدہ کیا اور جو ان سے موافقت کرنے والے تھے ان سے معلوم کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعت ہی پڑھی ہیں اور ان لوگوں کو جو مجمع کی کثرت کی وجہ سے پیچھے تھے معلوم نہ ہوا انھوں نے دو رکوع یا اس سے زیادہ نقل کردیئے کیونکہ آپ نے طویل قیام فرمایا پس ان حضرات کی روایات تب درست بیٹھتی ہیں جبکہ ان کا معنی وہی لیا جائے جو نعمان بن بشیر (رض) کی روایت کا ہے کہ یہ نماز آپ نے عام نمازوں کی طرح ادا کی پس نعمان کی روایت دوسروں سے اولیٰ ہے اور اس بات کو مزید تقویت قبیصہ (رض) والی روایت سے ملتی ہے کہ اس نماز کو کسی قریبی فرض نماز کی طرح ادا کرو تو اس سے یہ فیصلہ تو آسان ہوگیا کہ صلوۃ کسوف فرض نماز کی طرح ہے اب رہا ان لوگوں کا قول جنہوں نے رکوعات وغیرہ کی کوئی تعداد متعین نہیں کی جیسا کہ روایت ابن عباس (رض) سے ظاہر ہوتا ہے تو حدیث قبیہ (رض) میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قول کہ تم قریبی فرض نماز کی طرح تم نماز پڑھ لو تو معلوم ہوا کہ اس میں نماز کی تعداد بھی معلوم ہے اور اس کا ایک وقت بھی معلوم ہے پس ان لوگوں کی بات باطل ہوگئی جو عدد معلوم کے قائل نہیں۔
ایک اشکال مہم :
فاذا رایتم ذلک فصلوا حتی تنجلی یہ قول بتلا رہا ہے کہ نماز انکشاف ‘ آفتاب تک پڑھی جائے گی اس سے پہلے اس کا ترک درست نہیں۔
جواب : روایت نمبر ١٨٩٨ میں فصلوا وادعوا حتی تنکشف کے الفاظ اس کی وضاحت کرتے ہیں کہ نماز بھی پڑھی جائے اور دعا بھی کی جائے یہاں تک کہ سورج کھل جائے۔
اس کی تائید مندرجہ روایات سے بھی ہوتی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔