HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

192

۱۹۲ : حَدَّثَنَا أَبُوْ بَکْرَۃَ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَوَانَۃَ ، فَذَکَرَ مِثْلَہٗ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَکَرَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو أَنَّہُمْ کَانُوْا یَمْسَحُوْنَ حَتّٰی أَمَرَہُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِإِسْبَاغِ الْوُضُوْئِ وَخَوَّفَہُمْ فَقَالَ (وَیْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ). فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ حُکْمَ الْمَسْحِ الَّذِیْ کَانُوْا یَفْعَلُوْنَہٗ قَدْ نَسَخَہُ مَا تَأَخَّرَ عَنْہُ مِمَّا ذَکَرْنَا ، فَھٰذَا حُکْمُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ الْآثَارِ .وَأَمَّا وَجْہُہٗ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ فَإِنَّا قَدْ ذَکَرْنَا فِیْمَا تَقَدَّمَ مِنْ ھٰذَا الْبَابِ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا لِمَنْ غَسَلَ رِجْلَیْہِ فِیْ وُضُوْئِہِ مِنَ الثَّوَابِ ، فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّہُمَا مِمَّا یُغْسَلُ وَأَنَّہُمَا لَیْسَتَا کَالرَّأْسِ الَّذِیْ یُمْسَحُ وَغَاسِلُہٗ لَا ثَوَابَ لَہٗ فِیْ غَسْلِہٖ .وَھٰذَا الَّذِیْ ثَبَتَ بِھٰذِہِ الْآثَارِ ، قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ .وَقَدْ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِیْ قَوْلِہٖ تَعَالٰی : (وَأَرْجُلَکُمْ) [المائدۃ : ۶] فَأَضَافَہُ قَوْمٌ إِلٰی قَوْلِہٖ تَعَالٰی (وَامْسَحُوْا بِرُئُ وْسِکُمْ ) قَصْرًا عَلَیْ مَعْنَی (وَامْسَحُوْا بِرُئُ وْسِکُمْ وَأَرْجُلَکُمْ) .وَأَضَافَہُ قَوْمٌ إِلٰی قَوْلِہٖ ( فَاغْسِلُوْا وُجُوْہَکُمْ وَأَیْدِیَکُمْ إِلَی الْمَرَافِقِ) [المائدۃ : ۶] فَقَرَئُ وْا (وَأَرْجُلَکُمْ) نَسَقًا عَلٰی قَوْلِہِ" فَاغْسِلُوْا وُجُوْہَکُمْ وَاغْسِلُوْا أَیْدِیَکُمْ وَاغْسِلُوْا أَرْجُلَکُمْ " عَلَی الْاِضْمَارِ وَالنَّسَقِ .وَقَدِ اخْتَلَفَ فِیْ ذٰلِکَ أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمَنْ دُوْنَہُمْ .فَمِمَّا رُوِیَ عَنْہُمْ فِیْ ذٰلِکَ۔
١٩٢ : ابو داؤد کہتے ہیں کہ ہمیں ابو عوانہ نے بیان کیا پھر اسی جیسی روایت نقل کی ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے یہ بات بیان فرمائی کہ صحابہ کرام (رض) پاؤں کا مسح کرتے تھے یہاں تک کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو کامل طور پر وضو کرنے کا حکم فرمایا اور ان کو یہ فرما کر ڈرایا کہ ایسی ایڑیوں کے لیے جہنم کی خرابی ہے۔ اس سے یہ دلالت مل گئی کہ وہ مسح کا حکم جس کو وہ کیا کرتے تھے اس کو بعد والے مذکورہ حکم نے منسوخ کردیا اس باب کا یہ حکم تو روایات کو سامنے رکھ کر ہے باقی نظر و فکر کی راہ سے یہ ہے کہ ہم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پاؤں دھونے والے کے ثواب کی روایات ذکر کی ہیں ان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ ان اعضاء میں سے ہیں جن کو دھویا جاتا ہے۔ یہ سر کی طرح نہیں ہیں کہ جس پر مسح کیا جاتا ہے اور اس کے دھونے والے کو کچھ ثواب نہیں ہے اور یہ جو ان آثار سے ثابت ہو رہا ہے یہی مسلک امام ابوحنیفہ ‘ ابویوسف ‘ محمد (رح) کا ہے۔ علماء نے آیت : { وارجلکم } کی تفسیر میں اختلاف کیا ہے۔ ایک جماعت کا کہنا یہ ہے کہ اس کا تعلق وامسحوا بروسکم سے ہے اور امسحوا بروسکم وارجلکم کا ایک ہی معنی ہے۔ جبکہ دوسری جماعت نے اس کی نسبت فاغسلوا وجوھکم و ایدکم الی المرافق کی طرف کر کے اس کو منصوب پڑھا ہے۔ ای اغسلوا ارجلکم کہ تم اپنے پاؤں کو دھوؤ۔ اس سلسلہ میں صحابہ کرام (رض) اور تابعین (رح) کا اختلاف ہے جو مندرجہ ذیل روایات سے واضح ہوجائے گا۔
تخریج : مسند ابو عوانہ
حاصل روایات اور امام طحاوی (رح) کا ارشاد :
ان تمام روایات بالا سے پاؤں کے دھونے میں کچھ حصہ چھوٹ جانے پر آگ کے عذاب کی دھمکی موجود ہے۔
تیسرا رخ :
امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے بیان کیا کہ وہ لوگ وضو میں پاؤں پر پانی کو ملتے اور مسح کرتے تھے یہاں تک کہ آپ نے ان کو خوب پانی ڈالنے اور کامل وضو کرنے کا حکم فرمایا اور ان کو ڈرایا کہ ” ویل للاعقاب من النار “ کہ وہ ایڑیاں آگ کی حقدار ہیں۔
یہ روایات اس بات پر بھی دلالت کر رہی ہیں کہ مسح کا حکم پہلے تھا جو مابعد والے ارشاد سے منسوخ ہوگیا یہ بات تو آثار کے انداز سے ثابت ہو رہی ہے گویا قول اول کی روایات کا جواب کثیر روایات سے دے دیا مزید کی حاجت نہیں عیاں راچہ بیان۔ بطور تفنن طبع عقلی دلیل بھی ملاحظہ ہو۔
چوتھا رخ یا نظر طحاوی (رح) :
گزشتہ روایات میں پاؤں کے دھونے پر گناہوں کے جھڑنے اور ثواب ملنے کا تذکرہ ہے معلوم ہوا کہ اس کا الٹ کرنے پر ثواب نہیں جیسا کہ سر کے مسح کرنے پر ثواب کا تذکرہ ہے اگر کوئی اس کی بجائے سر کو دھو ڈالے تو کوئی ثواب نہ ملے گا نیز یہ بھی معلوم ہوگیا یہ دونوں ممسوحات سے نہیں بلکہ مغسولات سے ہیں واللہ اعلم۔
ان آثار سے ثابت شدہ مسئلہ ہی ہمارے ائمہ ثلاثہ حضرت امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف و محمد (رح) کا مسلک ہے۔
اختلاف دوم کی تفصیل :
باب کے اختتام پر امام طحاوی گزشتہ روایات میں بیان کردہ مسئلہ میں اختلاف کی وجہ بیان کرنا چاہتے ہیں۔
وجہ اوّل : ارجل ‘ ارجل کی لام کے نیچے کسرہ یا فتحہ پڑھا جائے گا۔
وجہ ثانی : لام پر فتحہ پڑھیں یہ صحابہ کرام (رض) کا متفقہ طرز عمل کیا ہے ۔
وجہ اول : حضرت حسن بصری (رض) اور عکرمہ وغیرہ لام پر کسرہ کے قائل ہیں اسی لیے وہ کسرہ کو جوار یا عطف کو نسق کے طور پر قرار دیتے ہیں۔ جس کو حضرت حسن بصری اور شعبی (رح) وغیرہ نے اختیار کیا خواہ قریبی فعل کی وجہ سے وامسحوا برؤسکم وارجلکم۔ عبارت کے ظاہری مفہوم کا اعتبار ان کے مستدل کی روایات کو دوسری روایات کے ضمن میں ذکر کیا گیا ہے جو ان کے سابقہ انداز کے خلاف ہے روایت ٢٠٢ اور ٢٠٣ البتہ قراءت جر کی ہے ان روایات کا ترجمہ وہیں کیا جائے گا۔
وجہ ثانی : ارجلکم کی لام پر فتحہ پڑھیں گے اس قراءت کو بہت سے صحابہ وتابعین نے اختیار کیا جن میں عبداللہ بن مسعود ‘ عبداللہ بن عباس (رض) اور عروہ بن زبیر اور مجاہد کا آخری قول وغیرہ اس قراءت کو دس اسناد سے ذکر کیا گیا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔