HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1955

۱۹۵۵: حَدَّثَنَا أَبُوْ أُمَیَّۃَ، قَالَ : ثَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ مُوْسٰی، قَالَ : أَنَا إِسْرَائِیْلُ، وَقَالَ : مَرَّۃً أُخْرٰی أَنَا أَبُوْ إِسْرَائِیْلَ، عَنْ السُّدِّیِّ، عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ، قَالَ : (خَرَجَ عَلَیْنَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَنَحْنُ فِی الْمَسْجِدِ، فَقَالَ : أَیْنَ السَّائِلُ، عَنِ الْوِتْرِ؟ فَانْتَہَیْنَا إِلَیْہِ فَقَالَ : إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُوْتِرُ أَوَّلَ اللَّیْلِ ثُمَّ بَدَا لَہٗ فَأَوْتَرَ وَسَطَہُ ثُمَّ ثَبَتَ لَہٗ الْوِتْرُ فِیْ ھٰذِہِ السَّاعَۃِ، قَالَ : وَذَاکَ عِنْدَ طُلُوْعِ الْفَجْرِ) .وَھٰذَا عِنْدَنَا عَلٰی قُرْبِ طُلُوْعِ الْفَجْرِ قَبْلَ أَنْ یَطْلُعَ حَتّٰی یَسْتَوِیَ مَعْنٰی ھٰذَا الْحَدِیْثِ، وَمَعْنَیْ حَدِیْثِ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی أَنَّ الْوَقْتَ الَّذِیْ یَنْبَغِیْ أَنْ یُجْعَلَ فِیْہِ الْوِتْرُ ہُوَ السَّحَرُ وَأَنَّہٗ لَا یُتَطَوَّعُ بَعْدَہٗ، وَأَنَّ مَنْ تَطَوَّعَ بَعْدَہٗ فَقَدْ نَقَضَہُ، وَعَلَیْہِ أَنْ یُعِیْدَ وِتْرًا آخَرَ وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِتَأْخِیْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْوِتْرَ إِلَی آخِرِ اللَّیْلِ وَبِمَا رُوِیَ عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنْ أَصْحَابِہٖ مِنْ بَعْدِہٖ أَنَّہُمْ کَانُوْا یَرَوْنَ مَنْ تَطَوَّعَ بَعْدَ وِتْرٍ فَقَدْ نَقَضَہُ .وَذَکَرُوْا فِیْ ذٰلِکَ مَا
١٩٥٥: سدی نے عبد خیر سے نقل کیا کہ جناب حضرت علی (رض) گھر سے مسجد میں تشریف لائے جبکہ ہم مسجد میں تھے آپ نے فرمایا وتروں کے متعلق سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ ہم ان کو لے کر اس کے پاس پہنچے تو آپ نے فرمایا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شروع رات میں وتر ادا فرما لیتے پھر اگر آپ نفل پڑھتے تو دوبارہ وتر پڑھ لیتے پھر یہ وتر آپ کے قائم رہتے (یعنی اس کے بعد کوئی نماز نہ پڑھتے) اور یہ بالکل فجر کے طلوع کے قریب کرتے۔ یہ ہمارے نزدیک طلوع فجر کیھ قریب ہونے پر محمول ہے۔ اس سے پہلے کہ وہ طلوع ہو تاکہ اس روایت کا معنی اور عاصم بن ضمرہ کی روایت کا معنی مختلف نہ ہو۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ کچھ علماء اس طرف گئے ہیں کہ وتروں کا اصل وقت مناسب یہ ہے کہ سحری کا وہ وقت ہو کہ جس کے بعد نفل نہیں پڑھے جاسکتے اور جس نے اس کے بعد نفل پڑھے اس نے ان وتروں کو باطل کردیا۔ اسے دوبارہ وتر پڑھنے ضروری ہیں۔ انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اس عمل کو دلیل بنایا کہ آپ وتروں کو رات کے آخری حصے تک مؤخر فرماتے تھے اور دوسری دلیل یہ ہے کہ آپ کے بعد صحابہ کرام (رض) کا خیال یہ تھا کہ جس نے وتروں کے بعد نفل پڑھے انھوں نے وتروں کو باطل کردیا اور انھوں نے ان روایات کو دلیل میں پیش کیا۔
یہاں عند طلوع الفجر سے قرب طلوع فجر مراد ہے تاکہ اس حدیث اور سابقہ روایت کا معنی مختلف نہ رہے۔
تخریج : مسند احمد ١؍١٢٠۔
حاصل روایات : ان دونوں روایتوں سے وتر کا آخر میں پڑھنا ثابت اگر وقت ہوتا تو آپ نوافل ادا فرماتے اور سابقہ وتروں سے ایک رکعت ملا کر جفت بناتے پھر وتر دوبارہ پڑھتے اس سے معلوم ہوا کہ وتروں کے بعد طلوع فجر تک کوئی نفل نماز نہ پڑھے ورنہ باطل ہوجائیں گے دوبارہ پڑھنے ہوں گے اس مفہوم کو مزید تائید ان فتاویٰ جات صحابہ (رض) سے ہوتی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔