HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1967

۱۹۶۷: حَدَّثَنَا فَہْدٌ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ شُرَیْحِ بْنِ عُبَیْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ (کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ سَفَرٍ، فَقَالَ : إِنَّ ھٰذَا السَّفَرَ جَہْدٌ وَثِقَلٌ، فَاِذَا أَوْتَرَ أَحَدُکُمْ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ، فَإِنْ، اسْتَیْقَظَ وَإِلَّا کَانَتَا لَہٗ) .فَھٰذَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ تَطَوَّعَ بَعْدَ الْوِتْرِ بِرَکْعَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ وَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ نَاقِضًا لِوِتْرِہِ الْمُتَقَدِّمِ، فَھٰذَا أَوْلٰی مِمَّا تَأَوَّلَہُ أَہْلُ الْمَقَالَۃِ الْأُوْلٰی وَادَّعَوْہُ مِنْ مَعْنٰی حَدِیْثِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ انْتَہَی وِتْرُہُ إِلَی السَّحَرِ مَعَ أَنَّ ذٰلِکَ أَیْضًا لَیْسَ بِہٖ خِلَافٌ عِنْدَنَا لِھٰذَا، لِأَنَّہٗ قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ وِتْرُہُ یَنْتَہِی إِلَی السَّحَرِ ثُمَّ یَتَطَوَّعُ بَعْدَہُ قَبْلَ طُلُوْعِ الْفَجْرِ .فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُوْنَ تَیْنِکَ الرَّکْعَتَانِ ہُمَا رَکْعَتَا الْفَجْرِ، فَلاَ یَکُوْنُ ذٰلِکَ مِنْ صَلَاۃِ اللَّیْلِ .قِیْلَ لَہٗ : لَا یَجُوْزُ ذٰلِکَ مِنْ جِہَتَیْنِ أَمَّا أَحَدُہُمَا : فَلِأَنَّ سَعْدَ بْنَ ہِشَامٍ إِنَّمَا سَأَلَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا، عَنْ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِاللَّیْلِ، فَکَانَ ذٰلِکَ مِنْہَا جَوَابًا لِسُؤَالِہِ وَإِخْبَارًا مِنْہَا إِیَّاہُ، عَنْ صَلَاتِہٖ بِاللَّیْلِ کَیْفَ کَانَتْ .وَالْجِہَۃُ الْأُخْرَی : أَنَّہٗ لَیْسَ لِأَحَدٍ أَنْ یُصَلِّیَ رَکْعَتَیَ الْفَجْرِ جَالِسًا، وَہُوَ یُطِیْقُ الْقِیَامَ ؛ لِأَنَّہٗ بِذٰلِکَ تَارِکٌ لِقِیَامِہَا، وَإِنَّمَا یَجُوْزُ أَنْ یُصَلِّیَ قَاعِدًا وَہُوَ یُطِیْقُ الْقِیَامَ مَا لَہٗ أَنْ لَا یُصَلِّیَہُ أَلْبَتَّۃَ، وَیَکُوْنُ لَہٗ تَرْکُہُ، فَہُوَ کَمَا لَہٗ تَرْکُہُ بِکَمَالِہِ، یَکُوْنُ لَہٗ تَرْکُ الْقِیَامِ فِیْہِ .فَأَمَّا مَا لَیْسَ لَہٗ تَرْکُہُ فَلَیْسَ لَہٗ تَرْکُ الْقِیَامِ فِیْہِ .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ تَیْنِک الرَّکْعَتَیْنِ اللَّتَیْنِ تَطَوَّعَ بِہِمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْوِتْرِ کَانَتَا مِنْ صَلَاۃِ اللَّیْلِ، وَفِیْ ذٰلِکَ مَا وَجَبَ بِہٖ قَوْلُ الَّذِیْنَ لَمْ یَرَوْا بِالتَّطَوُّعِ فِی اللَّیْلِ بَعْدَ الْوِتْرِ بَأْسًا وَلَمْ یَنْقُضُوْا بِہٖ الْوِتْرَ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ذٰلِکَ مِنْ قَوْلِہِ مَا یَدُلُّ عَلٰی ھٰذَا أَیْضًا مَا قَدْ ذَکَرْنَاہُ عَنْہُ فِیْ حَدِیْثِ ثَوْبَانَ .
١٩٦٧: عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر نے ثوبان مولیٰ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا ہے کہ ہم ایک سفر میں آپ کے ساتھ تھے آپ نے فرمایا بلاشبہ یہ سفر مشقت اور بوجھ ہے پس جب تم میں سے کوئی وتر پڑھے تو وہ دو رکعت اس کے بعد پڑھ لیا کرے اگر وہ پچھلی رات بیدار ہوگیا فبہا ورنہ وہ اس کے لیے تہجد کی جگہ ہوجائیں گی۔ یہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ بعض اوقات آپ وتروں کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر ادا کرتے اور یہ آپ کے پہلے وتروں کو باطل نہیں کرتی تھیں۔ یہ مفہوم اس سے زیادہ بہتر ہے جو پہلے قول والوں نے اختیار کیا اور انھوں نے حضرت علی مرتضیٰ (رض) کی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کو لے کر یہ دعویٰ کیا : ” انتھٰی وترہٗ الی السحر “۔ حالانکہ ہمارے نزدیک اس بات میں اختلاف نہیں کیونکہ ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ یہ بھی درست ہے کہ وتر آخری نماز ہو اور اس کو آپ سحر تک ختم کرتے ہوں ‘ پھر اس کے بعد طلوع فجر سے پہلے نفل پڑھتے ہوں۔ اگر کوئی یہ اعتراض کرے کہ یہ تو وہی فجر کی دو رکعتیں ہیں۔ پس یہ رات کی نماز تو نہ ہوئی۔ اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ آپ کا یہ اعتراض دو وجہ سے درست نہیں۔ (١) کیونکہ سعد بن ہشام نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے یہ بات ان کے سوال کے جواب میں کہی اور اس بات کی اس کو خبر دی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رات والی نماز کس طرح تھی۔ (٢) کسی کے لیے یہ درست نہیں کہ فجر کی دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھے جبکہ کھڑے ہو کر پڑھنے پر قادر ہو۔ کیونکہ وہ اس طرح قیام کا تارک بن جائے گا۔ البتہ اس کے لیے جائز ہے کہ وہ بیٹھ کر پڑھے اور وہ قیام کی بھی طاقت رکھتا ہو۔ جن کو اسے بالکل نہ ادا کرنا بھی درست ہے اور وہ ان کو چھوڑ بھی سکتا ہے ‘ تو جیسے اس کا چھوڑنا اس کے کمالے ساتھ درست ہے اسی طرح اس میں ترک قیام بھی یہی حکم رکھتا ہے۔ رہی وہ نماز جس کا چھوڑنا اس کے لیے درست نہیں ‘ تو اس کے قیام کا چھوڑنا بھی اس کے لیے درست نہیں۔ پس اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وتروں کے بعد جو دو رکعت نفل ادا فرمائے وہ رات ہی کی نماز کا حصہ تھے اور اس سے ان لوگوں کا قول بھی ثابت ہوگیا جو وتروں کے بعد نفل پڑھنے کو حرج نہیں سمجھتے اور نہ ہی ان کے ہاں اس سے وتر باطل ہوتے ہیں اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشاد جو حدیث ثوبان میں مذکور ہے وہ بھی اس بات پر دلالت کرتا ہے۔
تخریج : دارقطنی ١؍٢؍٢٦۔
امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں یہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وتر کے بعد دو نفل ادا فرما رہے اور حکم فرما رہے ہیں اور بیٹھ کر ادا فرما رہے ہیں اس سے آپ کے وتر باطل نہ ہوئے اور ان لوگوں کے پہلی روایات میں بطلان کی تاویل کرنے سے یہ بہتر ہے کہ وتر کے بعد نوافل کو درست قرار دیا جائے رہی روایت حضرت علی (رض) اس کی تاویل یہ ہے کہ سحری کے وقت تک آپ نوافل پڑھتے اور جب ختم کرتے تو وتر پڑھتے اور اس میں تو ہمارے ہاں بھی اختلاف کی گنجائش نہیں کیونکہ یہ عین ممکن ہے کہ آپ سحر کے قریب تک نفل پڑھتے ہوں پھر وتر ادا کر کے جو تھوڑا وقت ہوتا تو اس میں دو نفل ادا کرتے یہ طلوع سحر سے ذرا پہلے کی بات ہے۔
ایک اشکال :
ممکن ہے کہ یہ دو رکعت فجر کی سنتیں ہوں نفل نہ ہوں۔
جواب : یہ تو جیہ درست نہیں ہے اس کی دو وجہ ہیں۔
وجہ نمبر 1: سعد بن ہشام نے جناب حضرت عائشہ (رض) سے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز تہجد کا سوال کیا اور یہ اس کا جواب اور اطلاع تھی تو فجر کی دو رکعت کس طرح بن گئیں۔
وجہ نمبر 2: یہ ہے کہ فجر کی دو رکعت اس کو بیٹھ کر جائز نہیں جو قیام کی قدرت رکھتا ہو البتہ جو قیام کی قدرت نہ رکھتا ہو وہ بیٹھ کر ادا کرے اسے اس صورت میں تارک قیام بھی نہیں کہہ سکتے۔
پس اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ وہ دو رکعت آپ نے نفل ادا کئے ہیں اور یہ دونوں صلوۃ لیل کا حصہ ہیں پس اس لیے ضروری ہے کہ کہا جائے کہ وتروں کے بعد نوافل میں حرج نہیں اور نہ ہی اس سے وتروں کا بطلان لازم ہوتا ہے گزشتہ روایات میں حدیث ثوبان والا مضمون اور کئی روایات میں پایا جاتا ہے۔ روایات ثوبان کے مشابہہ روایات ملاحظہ ہوں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔