HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1979

۱۹۷۹: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ، قَالَ : أَنَا ابْنُ وَہْبٍ، أَنَّ مَالِکًا حَدَّثَہٗ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِیْ مُرَّۃَ، مَوْلٰی عَقِیْلِ بْنِ أَبِیْ طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا، أَنَّہٗ (سَأَلَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، کَیْفَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُوْتِرُ؟ فَقَالَ : إِنْ شِئْتُ أَخْبَرْتُک کَیْفَ أَصْنَعُ أَنَا، قُلْتُ : أَخْبِرْنِی .قَالَ : اِذَا صَلَّیْت الْعِشَائَ، صَلَّیْت بَعْدَہَا خَمْسَ رَکَعَاتٍ، ثُمَّ أَنَامُ، فَإِنْ قُمْت مِنَ اللَّیْلِ، صَلَّیْتُ مَثْنٰی، مَثْنٰی، وَإِنْ أَصْبَحْتُ، أَصْبَحْتُ عَلَی وِتْرٍ) .فَھٰذَا ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا، وَعَائِذُ بْنُ عَمْرٍو، وَعَمَّارٌ، وَأَبُوْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا، وَعَائِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا، لَا یَرَوْنَ التَّطَوُّعَ بَعْدَ الْوِتْرِ، یَنْقُضُ الْوِتْرَ .فَھٰذَا أَوْلَی - عِنْدَنَا - مِمَّا رُوِیَ عَمَّنْ خَالَفَہُمْ، اِذْ کَانَ ذٰلِکَ مُوَافِقًا لِمَا رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ فِعْلِہِ وَقَوْلِہٖ .وَالَّذِیْ رُوِیَ عَنِ الْآخَرِیْنَ أَیْضًا فَلَیْسَ لَہٗ أَصْلٌ فِی النَّظَرِ، لِأَنَّہُمْ کَانُوْا اِذَا أَرَادُوْا أَنْ یَتَطَوَّعُوْا، صَلَّوْا رَکْعَۃً، فَیَشْفَعُوْنَ بِہَا وِتْرًا مُتَقَدِّمًا، قَدْ قَطَعُوْا فِیْمَا بَیْنَہٗ وَبَیْنَ مَا شَفَعُوْا بِہٖ، بِکَلَامٍ، وَعَمَلٍ، وَنَوْمٍ، وَھٰذَا لَا أَصْلَ لَہٗ أَیْضًا فِی الْاِجْمَاعِ، فَیُعْطَفُ عَلَیْہِ ھٰذَا الْاِخْتِلَافُ .فَلَمَّا کَانَ ذٰلِکَ کَذٰلِکَ، وَخَالَفَہُ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، مَنْ ذَکَرْنَا، وَرُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَیْضًا خِلَافُہُ، انْتَفٰی ذٰلِکَ، وَلَمْ یَجُزِ الْعَمَلُ بِہٖ .وَھٰذَا الْقَوْلُ الَّذِیْ بَیَّنَّا، قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَأَبِیْ یُوْسُفَ، وَمُحَمَّدٍ .
١٩٧٩: زید بن اسلم نے ابو مرہ سے جو عقیل بن ابی طالب (رض) کے مولیٰ ہیں بیان کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کس طرح وتر پڑھتے تھے ؟ تو انھوں نے فرمایا اگر تم پسند کرو تو میں اپنا عمل بتلاتا ہوں میں نے کہا فرمائیں کہنے لگے جب میں عشاء کی نماز پڑھ لیتا ہوں تو اس کے بعد پانچ رکعت پڑھتا ہوں (تین وتر دو نفل) پھر میں سو جاتا ہوں اگر رات کو جاگ گیا تو میں دو دو کر کے نماز پڑھتا رہتا ہوں اور اگر صبح کو بیدار ہوں تو وتروں کی حالت میں صبح کرتا ہوں یعنی میری آخری نماز وہ رات والے وتر ہوتے ہیں۔ یہ حضرت ابن عباس ‘ عائد بن عمرو ‘ عمار ‘ ابوہریرہ ‘ عائشہ صدیقہ (رض) ہیں جو وتروں کے بعد نوافل پڑھنے سے وتروں کو باطل قرار نہیں دیتے۔ ہمارے ہاں صحابہ کرام (رض) کے ارشادات ان کی پیش کردہ آثار سے بہت بہتر ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قول و فعل کے موافق ہے۔ باقی دیگر حضرات سے جو کچھ مروی ہے قیاس سے اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ اس لیے کہ جب وہ نفل پڑھنے کا ارادہ کرتے تو ایک رکعت پڑھتے اس سے وہ گزشتہ ۔۔۔ کو شفعہ بناتے حالانکہ اس شفعہ اور وتر کے درمیان کلام ‘ نیند اور کلام سے انقطاع کرچکے اور اس کی بھی اجماع سے کوئی دلیل نہیں کہ جس کی طرف اس اختلاف کا رُخ موڑا جاسکے۔ جب یہ بات بالکل اسی طرح ہے اور اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عمل و قول مذکورہ روایات میں ان کے خلاف ہے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بھی اس کے خلاف مروی ہے۔ تو ان کی اس بات کی پوری نفی ہوگئی اس پر عمل جائز نہیں۔ یہ جو کچھ ہم نے واضح کیا امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا بھی یہی قول ہے۔
تخریج : بیہقی ٣؍٥٣۔
حاصل روایات : امام طحاوی (رح) کہتے ہیں یہ بات ابن عباس ‘ عائذ بن عمرو ‘ عمار بن یاسر ‘ ابوہریرہ ‘ عائشہ صدیقہ (رض) کے فتاویٰ جات سے ثابت ہوگیا کہ یہ وتروں کے بعد نوافل سے بطلان وتر کے ہرگز قائل نہ تھے ہمارے ہاں ان کی یہ روایات ان روایات سے اولیٰ ہیں جن سے وتروں کے متعلق باطل ہونے کا شبہہ پڑتا ہے اس لیے کہ یہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قول و فعل کے مطابق ہیں۔
نظر طحاوی (رح) :
اگر ذرا غور سے دیکھا جائے تو بطریق نظر بھی اس بات کی کوئی اصل نظر نہیں آتی کیونکہ جب صبح کو نفل پڑھنا چاہتے تو ایک رکعت پڑھ کر وتروں کو طاق بنا لیتے حالانکہ ان کے اور اس شفعہ کے درمیان سلام کلام عمل کثیر نیند سے انقطاع ہوچکا ہوتا تھا اور بالاجماع اس کی کوئی اصل نہیں کہ اتنے انقطاع کے بعد یہ اس نماز کا حصہ بن جائے چہ جائیکہ کہ ہم اپنے اس اختلافی مسئلہ کی دلیل بنائیں جب یہ اسی طرح ہے اور دوسری جناب بہت سے اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے خلاف ہیں اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد بھی اس کے خلاف ہے تو ان روایات پر عمل درست نہیں نہ ان سے استدلال درست ہے۔
یہ قول جس کو روایات و آثار اور نظری دلائل سے واضح کیا ہے یہ ہمارے ائمہ ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔
نوٹ : : اس باب کو امام طحاوی (رح) نے ذکر کر کے فصل اول کی روایات کے بارے میں ثابت کیا کہ ان پر عمل جائز نہیں کیونکہ وہ بعض اجماعی اعمال کے خلاف ہیں ان میں بعض حضرات سے منقول ہے کہ میرا اجتہاد ہے (جیسے ابن عمر (رض) ) تو قول و فعل رسول سے جو اجتہاد ٹکرائے اس کو ترک کردیا جائے گا ان میں سے بعض قابل تاویل روایات کی جابجا تاویل بھی کی گئی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔