HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2087

۲۰۸۷: حَدَّثَنَا صَالِحٌ‘ قَالَ : ثَنَا سَعِیْدٌ‘ قَالَ : ثَنَا ہُشَیْمٌ‘ عَنْ رَجُلٍ‘ عَنْ نَافِعٍ‘ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا مِثْلَہٗ، فَکَانَتْ ھٰذِہِ السَّجْدَۃُ الَّتِیْ فِیْ حٰمٓ مِمَّا قَدْ اُتُّفِقَ عَلَیْہِ‘ وَاخْتُلِفَ فِیْ مَوْضِعِہَا .وَمَا ذَکَرْنَا قَبْلَ ھٰذَا مِنَ السُّجُوْدِ فِی السُّوَرِ الْأُخَرِ‘ فَقَدْ اتَّفَقُوْا عَلَیْہَا وَعَلٰی مَوَاضِعِہَا الَّتِیْ ذَکَرْنَاہَا‘ وَکَانَ مَوْضِعُ کُلِّ سَجْدَۃٍ مِنْہَا‘ فَہُوَ مَوْضِعُ إِخْبَارٍ‘ وَلَیْسَ بِمَوْضِعِ أَمْرٍ . وَقَدْ رَأَیْنَا السُّجُوْدَ مَذْکُوْرًا فِیْ مَوَاضِعِ أَمْرٍ‘ مِنْہَا قَوْلُہٗ تَعَالٰی : (یَا مَرْیَمُ اُقْنُتِی لِرَبِّک وَاسْجُدِی) وَمِنْہَا قَوْلُہٗ : (وَکُنْ مِنَ السَّاجِدِیْنَ) فَکُلٌّ قَدْ اتَّفَقَ أَنْ لَا سُجُوْدَ فِیْ شَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ .فَالنَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ‘ أَنْ یَکُوْنَ کُلُّ مَوْضِعٍ مِمَّا اُخْتُلِفَ فِیْہِ‘ ہَلْ فِیْہِ سُجُوْدٌ أَمْ لَا؟ أَنْ نَنْظُرَ فِیْہِ‘ فَإِنْ کَانَ مَوْضِعَ أَمْرٍ‘ فَإِنَّمَا ہُوَ تَعْلِیْمٌ‘ فَلاَ سُجُوْدَ فِیْہِ .وَکُلُّ مَوْضِعٍ فِیْہِ خَبَرٌ عَنْ السُّجُوْدِ‘ فَہُوَ مَوْضِعُ سُجُوْدِ التِّلَاوَۃِ‘ فَکَانَ الْمَوْضِعُ الَّذِیْ اُخْتُلِفَ فِیْہِ‘ مِنْ سُوْرَۃِ (النَّجْمِ) .فَقَالَ قَوْمٌ : ہُوَ مَوْضِعُ سُجُوْدِ التِّلَاوَۃِ‘ وَقَالَ آخَرُوْنَ : ہُوَ لَیْسَ مَوْضِعَ سَجْدَۃِ تِلَاوَۃٍ‘ وَہُوَ قَوْلُہٗ : (فَاسْجُدُوْا لِلّٰہِ وَاعْبُدُوْا) فَذٰلِکَ أَمْرٌ وَلَیْسَ بِخَبَرٍ .فَکَانَ النَّظَرُ - عَلٰی مَا ذَکَرْنَا - أَنْ لَا یَکُوْنَ مَوْضِعَ سُجُوْدِ التِّلَاوَۃِ‘ وَکَانَ الْمَوْضِعُ الَّذِیْ اُخْتُلِفَ فِیْہِ أَیْضًا مِنْ (اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ) ہُوَ قَوْلُہٗ : (کَلًّا لَا تُطِعْہُ وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ) فَذٰلِکَ أَمْرٌ وَلَیْسَ بِخَبَرٍ .فَالنَّظَرُ - عَلٰی مَا ذَکَرْنَا - أَنْ لَا یَکُوْنَ مَوْضِعَ سُجُوْدِ تِلَاوَۃٍ .وَکَانَ الْمَوْضِعُ الَّذِیْ اُخْتُلِفَ فِیْہِ مِنْ (اِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ) ہُوَ مَوْضِعَ سُجُوْدٍ أَوْ لَا ہُوَ قَوْلُہٗ : (فَمَا لَہُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ وَإِذَا قُرِئَ عَلَیْہِمَ الْقُرْآنُ لَا یَسْجُدُوْنَ) فَذٰلِکَ مَوْضِعُ إِخْبَارٍ لَا مَوْضِعُ أَمْرٍ .فَالنَّظَرُ - عَلٰی مَا ذَکَرْنَا - أَنْ یَکُوْنَ مَوْضِعَ سُجُوْدِ التِّلَاوَۃِ‘ وَیَکُوْنَ کُلُّ شَیْئٍ مِنَ السُّجُوْدِ یُرَدُّ إِلٰی مَا ذَکَرْنَا .فَمَا کَانَ مِنْہُ أَمْرًا رُدَّ إِلٰی شَکْلِہِ مِمَّا ذَکَرْنَا فَلَمْ یَکُنْ فِیْہِ سُجُوْدٌ‘ وَمَا کَانَ مِنْہُ خَبَرًا رُدَّ إِلٰی شَکْلِہِ مِنَ الْأَخْبَارِ‘ فَکَانَ فِیْہِ سُجُوْدٌ .فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ .فَکَانَ یَجِیْئُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَکُوْنَ مَوْضِعُ السُّجُوْدِ مِنْ حم ہُوَ الْمَوْضِعَ الَّذِیْ ذَہَبَ إِلَیْہِ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ لِأَنَّہٗ - عِنْدَہٗ - خَبَرٌ‘ ہُوَ قَوْلُہٗ : (فَإِنْ اسْتَکْبَرُوْا فَاَلَّذِیْنَ عِنْدَ رَبِّک یُسَبِّحُوْنَ لَہٗ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ وَہُمْ لَا یَسْئَمُوْنَ) لَا کَمَا ذَہَبَ إِلَیْہِ مَنْ خَالَفَہٗ، لِأَنَّ أُوْلَئِکَ جَعَلُوْا السَّجْدَۃَ عِنْدَ أَمْرٍ‘ وَہُوَ قَوْلُہٗ : (وَاسْجُدُوْا لِلّٰہِ الَّذِیْ خَلَقَہُنَّ إِنْ کُنْتُمْ إِیَّاہُ تَعْبُدُوْنَ) فَکَانَ ذٰلِکَ مَوْضِعَ أَمْرٍ‘ وَکَانَ الْمَوْضِعُ الْآخَرُ‘ مَوْضِعَ خَبَرٍ‘ وَقَدْ ذَکَرْنَا أَنَّ النَّظَرَ یُوْجِبُ أَنْ یَکُوْنَ السُّجُوْدُ فِیْ مَوَاضِعِ الْخَبَرِ‘ لَا فِیْ مَوَاضِعِ الْأَمْرِ .فَکَانَ یَجِیْئُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ لَا یَکُوْنَ فِیْ سُوْرَۃِ (الْحَجِّ) غَیْرُ سَجْدَۃٍ وَاحِدَۃٍ‘ لِأَنَّ الثَّانِیَۃَ الْمُخْتَلَفَ فِیْہَا إِنَّمَا مَوْضِعُہَا فِیْ قَوْلِ مَنْ یَجْعَلُہَا سَجْدَۃً‘ مَوْضِعَ أَمْرٍ وَہُوَ قَوْلُہٗ : (ارْکَعُوْا وَاسْجُدُوْا وَاعْبُدُوْا رَبَّکُمْ) الْآیَۃَ وَقَدْ بَیَّنَّا أَنَّ مَوَاضِعَ سُجُوْدِ التِّلَاوَۃِ‘ ہِیَ مَوَاضِعُ الْأَخْبَارِ‘ لَا مَوَاضِعُ الْأَمْرِ .فَلَوْ خُلِّیْنَا وَالنَّظَرَ‘ لَکَانَ الْقَوْلُ فِیْ سُجُوْدِ التِّلَاوَۃِ أَنْ نَنْظُرَ‘ فَمَا کَانَ مِنْہُ مَوْضِعَ أَمْرٍ لَمْ نَجْعَلْ فِیْہِ سُجُوْدًا‘ وَمَا کَانَ مِنْہُ مَوْضِعَ خَبَرٍ جَعَلْنَا فِیْہِ سُجُوْدًا‘ وَلَکِنَّ اتِّبَاعَ مَا ثَبَتَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَوْلٰی وَقَدْ اُخْتُلِفَ فِیْ سُوْرَۃِ (ص) فَقَالَ قَوْمٌ : فِیْہَا سَجْدَۃٌ‘ وَقَالَ آخَرُوْنَ : لَیْسَ فِیْہَا سَجْدَۃٌ .فَکَانَ النَّظَرُ - عِنْدَنَا - فِیْ ذٰلِکَ أَنْ یَکُوْنَ فِیْہِ سَجْدَۃٌ‘ لِأَنَّ الْمَوْضِعَ الَّذِیْ جَعَلَہُ مَنْ جَعَلَہُ فِیْہَا سَجْدَۃً‘ وَمَوْضِعُ السُّجُوْدِ ہُوَ مَوْضِعُ خَبَرٍ‘ لَا مَوْضِعُ أَمْرٍ‘ وَہُوَ قَوْلُہٗ : (فَاسْتَغْفَرَ رَبَّہُ وَخَرَّ رَاکِعًا وَأَنَابَ) فَذٰلِکَ خَبَرٌ .فَالنَّظَرُ فِیْہِ أَنْ یُرَدَّ حُکْمُہٗ إِلَی حُکْمِ أَشْکَالِہِ مِنَ الْأَخْبَارِ‘ فَیَکُوْنَ فِیْہِ سَجْدَۃٌ کَمَا یَکُوْنُ فِیْہَا .وَقَدْ رُوِیَ ذٰلِکَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .
٢٠٨٧: نافع نے ابن عمر (رض) سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ حٰم تنزیل کے اس سجدہ میں تو اتفاق ہے مگر مقام سجدہ میں اختلاف ہے۔ اس سے قبل جن سجدات کا ہم نے ذکر کیا ہے ان سجود اور ان مقامات دونوں پر اتفاق ہے۔ سجدات کے ان مقامات کی اطلاع دی گئی ہے حکم نہیں دیا گیا اور ہم کئی مقامات ایسے بھی پاتے ہیں جن میں لفظ سجدہ بھی مذکور ہے اور امر بھی ہے مگر وہاں بالاتفاق سجدہ نہیں مثلاً { یا مریم اقنتی لربک واسجدی } ” اے مریم اپنے ربّ کے حضور عاجزی کرو اور سجدہ کرو “ اور دوسرے مقام پر فرمایا { وکن من الساجدین } ” اور سجدہ والوں سے ہو جاؤ “۔ پس نظر و فکر اس بات میں کیا جائے گا کہ جن مقامات میں سجدوں کا حکم مختلف ہے وہاں امر سجدہ یا فقط سجدے کی خبر دی گئی ہے۔ اگر سجدے کا حکم ہے تو وہ تعلیم سجدہ ہے اور اگر خبر سجدہ ہو تو وہ مقام سجدہ تلاوت ہے۔ وہ مقام سجدہ جہاں اختلاف کیا گیا وہ ” سورة النجم “ ہے۔ بعض حضرات نے اسے سجدہ تلاوت کا مقام کہا جبکہ دوسروں نے اسے شامل نہیں کیا۔ اس لیے کہ وہ { والسجدوا اللّٰہ واعبدوا } اس میں امر ہے خبر نہیں ہے۔ جو کچھ ہم نے ذکر کیا اس پر قیاس کا تقاضا تو یہ ہے کہ یہ سجدہ کا مقام نہ ہو۔ وہ مقام جہاں جس کے مقام سجدہ ہونے میں اختلاف ہے سورة اقراء میں آیت { کلآہ تطعہ واسجد اقترب } ہے اس میں امر ہے اور خبر نہیں۔ قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ یہ مقام سجدہ تلاوت نہ ہو۔ ایک اور مختلف فیہ مقام جو سورة انشقاق کی آیت { فما لھم لا یؤمنون۔۔۔} (الآیۃ) یہ خبر ہے امر نہیں۔ پس نظر کا تقاضا یہ ہے کہ یہ سجدہ تلاوت کا مقام ہو۔ جو بات ہم نے ذکر کی اس کو اس بات کی طرف لوٹائیں گے جو ہم کہہ آئے اس میں سے جو امر ہے وہ ہم مثل کی طرف لوٹائیں گے اور اگر اس میں سجدہ نہ ہوگا اور اس میں جہاں خبر ہے اس کو خبر کی طرف لوٹایا جائے گا وہاں سجدہ کریں گے۔ اس باب میں تقاضا قیاس یہی ہے۔ چنانچہ اس کے مطابق تو حٰم سجدہ میں سجدہ تلاوت ہو چاہے حضرت ابن عباس (رض) نے اس کو اختیار کیا کیونکہ ان کے ہاں وہ خبر ہے اور وہ یہ آیت { فان استکبروا فالذین عند ربک یسبحون لہ باللیل والنھار وھم لا یسمعون } ہے۔ اس جگہ نہیں جیسا ان سے اختلاف کرنے والوں نے موضع سجدہ قرار دیا کیونکہ وہ امر ہے اور وہ یہ آیت ہے : { واسجدوا اللّٰہ الذی خلقھن ان کنتم ایاہ تعبدون } اور یہ تو امر کا مقام ہے اور پہلا مقام وہ مقام خبر ہے اور تقاضا نظر سے سجدہ مقام خبر میں ہے ‘ مقام امر میں نہیں۔ پس اس کے مطابق سورة حج میں صرف ایک سجدہ ہوگا کیونکہ اختلاف کے مقام پر جنہوں نے سجدہ قرار دیا وہ مقام امر ہے اور وہ یہ آیت ہے : { أرکعوا واسجدوا واعبدوا ربکم۔۔۔} (الآیۃ) اور سجدہ تو مقام خبر میں ہے۔ موضع امر مقام سجدہ نہیں۔ اگر قیاس کا اعتبار کرتے تو ہم ہر موضع خبر کو سجدہ اور ہر موضع امر کو مقام غیر سجدہ قرار دیتے مگر جو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت شدہ حکم کی اتباع ضروری ہے (اسی کو اختیار کریں گے) ۔ سجدہ صٓ میں بھی اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں اس میں سجدہ ہے۔ دوسرے اس میں سجدہ نہیں مانتے۔ ہمارے ہاں کا قیاس یہ چاہتا ہے کہ یہاں سجدہ تلاوت ہو۔ جو لوگ یہاں سجدہ کے قائل ہیں وہ مقام خبر کو مقام بتلاتے ہیں مقام امر پر نہیں اور وہ یہ آیت کا یہ حصہ ہے : { فاستغفر ربہ وخرّ راکعا و اناب } یہ خبر ہے۔ پس قیاس سجدے کا متقاضی ہے ہم مثلوں کا حکم لگے گا اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بھی یہ روایت وارد ہے۔ روایات ذیل میں ہیں۔
حاصل روایات : حٰمّ کے سجدہ میں تو اتفاق ہے البتہ مقام سجدہ میں اختلاف ہے ابن عباس (رض) دوسری آیت اور ابن مسعود (رض) پہلی آیت پر سجدہ کے قائل ہیں۔
نظری قاعدہ کلیہ : جن مقامات پر بالاتفاق سجدہ ہے وہ مقامات اخبار ہیں اور جن مقامات میں اختلاف ہے وہ مقامات امر ہیں موقع امر میں چونکہ موقع تعلیم ہے اس لیے مقام امر میں سجدہ لازم نہ ہوگا ہر وہ مقام جہاں خبر ہے وہاں سجدہ لازم ہے کیونکہ سجدہ کی خبر دی گئی ہے مثلاً یا مریم اقنتی لربک واسجدی میں بالاتفاق سجدہ نہیں ہے اسی طرح کن من الساجدین میں بھی سجدہ نہیں بلکہ تعلیم مقصود ہے اب ان مختلف مقامات کو غور کے لیے ذکر کیا جاتا ہے۔
سجدہ کے اختلافی مقامات :
نمبر 1: سورة نجم فاسجدوا للہ واعبدوا آیت پر۔
نمبر 2: سورة انشقاق لایسجدون آیت پر۔
نمبر 3: سورة اقرأ واسجد واقترب آیت پر۔
نمبر 4: سورة صٓ وخر راکعا واناب آیت پر۔
نمبر 5: سورة حج مقام ثانی وارکعوا واسجدوا آیت پر۔
اب نظری قاعدہ کے پیش نظر سورة نجم میں امر ہے خبر نہیں پس سجدہ تلاوت نہ ہونا چاہیے اسی طرح اقراء باسم ربک میں بھی امر ہے خبر نہیں۔ پس یہ بھی سجدہ تلاوت کی جگہ نہ ہوئی اور سورة انشقت میں مقام خبر ہے پس سجدہ تلاوت ہونا چاہیے ہر ایک کو اس قاعدہ کے مطابق اس کے اشکال کی طرف لوٹایا جائے گا جہاں امر ہوگا سجدہ نہ ہوگا اور جہاں خبر ہوگی وہاں سجدہ ہوگا چنانچہ حم میں لایسئمون خبر ہے ابن عباس (رض) بھی اسی کو مقام سجدہ کہتے ہیں۔ اور ان کے خلاف جن کا قول ہے وہ موضع امر ہے اس لحاظ سے وہاں سجدہ بطریق نظر نہیں آتا بالکل اسی طرح سورة الحج لیں تو اس میں بھی پہلا مقام سجدہ کا بنتا ہے نہ کہ دوسرا کیونکہ وہ مقام امر ہے۔ لیکن یہ لٰکن تردیدیہ ہے۔
نظری قاعدہ تو محص قیاس ہے اور شروع میں اصل دلیل تو نقل ہے اس سے جن مقامات پر نقل وارد ہے خواہ نظر اس کی تائید کرے یا نہ کرے وہاں سجدہ ہوگا اور جہاں نقل کے مطابق نظر ہو تو وہ نور علی نور ہے۔
سورة صٓ کا سجدہ : اس کے متعلق اختلاف ہے۔
نمبر 1: اس میں امام ابوحنیفہ (رح) تو سجدہ کے قائل ہیں۔
نمبر 2: جبکہ امام شافعی (رح) شعبی (رح) سجدہ کے قائل نہیں ہیں۔ نظر کے مطابق بھی یہاں سجدہ تلاوت لازم آتا ہے کیونکہ یہ موضع خبر ہے ملاحظہ کریں۔ فاستغفر ربہ وخر راکعا واناب اور دوسری طرف جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشادات میں موجود ہے ملاحظہ ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔