HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2104

۲۱۰۴: حَدَّثَنَا أَبُوْ بَکْرَۃَ‘ قَالَ ثَنَا أَبُوْ دَاوُد‘ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ‘ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ یَعْلَی بْنُ عَطَائٍ ‘ قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ یَزِیْدَ بْنِ الْأَسْوَدِ السُّوَائِیَّ‘ عَنْ أَبِیْہِ‘ قَالَ : (صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ مَسْجِدِ الْخَیْفِ صَلَاۃَ الصُّبْحِ‘ فَلَمَّا قَضٰی صَلَاتَہٗ اِذَا رَجُلَانِ جَالِسَانِ فِیْ مُؤَخَّرِ الْمَسْجِدِ فَأُتِیَ بِہِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُہُمَا‘ فَقَالَ : مَا مَنَعَکُمَا أَنْ تُصَلِّیَا مَعَنَا؟ فَقَالَا : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ‘ صَلَّیْنَا فِیْ رِحَالِنَا‘ قَالَ : فَلاَ تَفْعَلَا‘ اِذَا صَلَّیْتُمَا فِیْ رِحَالِکُمَا‘ ثُمَّ أَتَیْتُمَا النَّاسَ وَہُمْ یُصَلُّوْنَ‘ فَصَلِّیَا مَعَہُمْ‘ فَإِنَّہَا لَکُمَا نَافِلَۃٌ أَوْ قَالَ تَطَوُّعٌ) .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : ذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی ھٰذِہِ الْآثَارِ‘ فَقَالُوْا : اِذَا صَلَّی الرَّجُلُ فِیْ بَیْتِہِ صَلَاۃً مَکْتُوْبَۃً‘ أَیَّ صَلَاۃٍ کَانَتْ‘ ثُمَّ جَائَ الْمَسْجِدَ فَوَجَدَ النَّاسَ وَہُمْ یُصَلُّوْنَ‘ صَلَّاہَا مَعَہُمْ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ‘ فَقَالُوْا : کُلُّ صَلَاۃٍ یَجُوْز التَّطَوُّعُ بَعْدَہَا‘ فَلاَ بَأْسَ أَنْ یُفْعَلَ فِیْہَا مَا ذَکَرْتُمْ مِنْ صَلَاتِہِ إِیَّاہَا مَعَ الْاِمَامِ‘ عَلٰی أَنَّہَا نَافِلَۃٌ لَہٗ، غَیْرَ الْمَغْرِبِ‘ فَإِنَّہُمْ کَرِہُوْا أَنْ تُعَادَ ؛ لِأَنَّہَا إِنْ أُعِیْدَتْ‘ کَانَتْ تَطَوُّعًا‘ وَالتَّطَوُّعُ لَا یَکُوْنُ وِتْرًا‘ إِنَّمَا یَکُوْنُ شَفْعًا .وَکُلُّ صَلَاۃٍ لَا یَجُوْزُ التَّطَوُّعُ بَعْدَہَا‘ فَلاَ یَنْبَغِیْ أَنْ یُعِیْدَہَا مَعَ الْاِمَامِ‘ لِأَنَّہَا تَکُوْنُ تَطَوُّعًا فِیْ وَقْتٍ لَا یَجُوْزُ فِیْہِ التَّطَوُّعُ .وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِمَا قَدْ تَوَاتَرَتْ بِہِ الرِّوَایَاتُ (عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ فِیْ نَہْیِہِ عَنِ الصَّلَاۃِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتّٰی تَغْرُبَ الشَّمْسُ‘ وَبَعْدَ الصُّبْحِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ) .وَقَدْ ذَکَرْنَا ذٰلِکَ بِأَسَانِیْدِہِ فِیْ غَیْرِ ھٰذَا الْمَوْضِعِ مِنْ کِتَابِنَا ھٰذَا‘ فَذٰلِکَ عِنْدَہُمْ نَاسِخٌ لِمَا رَوَیْنَاہُ فِیْ أَوَّلِ ھٰذَا الْبَابِ .وَقَالُوْا : إِنَّہٗ لَمَّا بَیَّنَ فِیْ بَعْضِ الْأَحَادِیْثِ الْأُوَلِ‘ فَقَالَ : (فَصَلُّوہَا فَإِنَّہَا لَکُمْ نَافِلَۃٌ أَوْ قَالَ : تَطَوُّعٌ) وَنَہٰی عَنِ التَّطَوُّعِ فِیْ ھٰذِہِ الْآثَارِ الْأُخَرِ‘ وَأُجْمِعَ عَلَی اسْتِعْمَالِہَا - کَانَ ذٰلِکَ دَاخِلًا فِیْہَا‘ نَاسِخًا لِمَا قَدْ تَقَدَّمَہُ مِمَّا قَدْ خَالَفَہُ .وَمِنْ تِلْکَ الْآثَارِ مَا لَمْ یَقُلْ فِیْہِ (فَإِنَّہَا لَکُمْ تَطَوُّعٌ) فَذٰلِکَ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُوْنَ مَعْنَاہُ مَعْنٰی ھٰذَا الَّذِیْ بَیَّنَ فِیْہِ فَقَالَ : (فَإِنَّہَا لَکُمْ تَطَوُّعٌ) .وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُوْنَ ذٰلِکَ‘ کَانَ فِیْ وَقْتٍ کَانُوْا یُصَلُّوْنَ فِیْہِ الْفَرِیْضَۃَ مَرَّتَیْنِ فَیَکُوْنَانِ جَمِیْعًا فَرِیْضَتَیْنِ‘ ثُمَّ نُہُوْا عَنْ ذٰلِکَ .فَعَلٰی أَیِّ الْأَمْرَیْنِ کَانَ‘ فَإِنَّہٗ قَدْ نَسَخَہُ مَا قَدْ ذَکَرْنَا .وَمِمَّنْ قَالَ بِأَنَّہٗ لَا یُعَادُ مِنَ الصَّلَوَاتِ إِلَّا الظُّہْرُ‘ وَالْعِشَائُ الْآخِرَۃُ‘ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبُوْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٌ - رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .وَقَدْ رُوِیَ فِیْ ذٰلِکَ‘ عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنَ الْمُتَقَدِّمِیْنَ‘
٢١٠٤: جابر بن یزید بن اسود اسوائی نے اپنے والد یزید بن اسود (رض) سے نقل کیا کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد خیف میں صبح کی نماز پڑھائی جب نماز سے فراغت ہوئی تو اچانک دو آدمیوں پر نگاہ پڑی جو مسجد کے پچھلے حصے میں بیٹھے تھے ان کو لایا گیا تو ان پر کپکپی طاری تھی آپ نے فرمایا تم نے سہارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی دونوں نے عرض کی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم نے اپنے کجاو وں کے پاس نماز پڑھ لی آپ نے فرمایا ایسا مت کرو جب تم اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو پھر تم لوگوں میں ایسی حالت میں آؤ کہ وہ نماز میں مصروف ہوں تو ان کے ساتھ نماز پڑھ لو یہ تمہاری نفل نماز بن جائے گی آپ نے نافلہ یا تطوع کا لفظ فرمایا دونوں کا معنی ایک ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ بعض علماء نے ان آثار کو سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ جب کوئی شخص اپنے گھر میں نماز پڑھ لے خواہ وہ کوئی سی نماز ہو مگر دوسرے علماء کی جماعت نے فرمایا کہ جس نماز کے بعد نوافل کی اجازت ہے۔ اس میں ان آثار پر عمل میں کچھ حرج نہیں کہ امام کے ساتھ نماز ادا کرلے تاکہ وہ اس کے لیے نفل بن جائیں۔ مگر مغرب میں ایسا نہ کرے کیونکہ اس کو لوٹانا مکروہ ہے اگر وہ اسے لوٹائے گا تو وہ نفل ہیں اور نفل شفعہ شفعہ ہیں طاق نہیں ہوتے اور جن نمازوں کے بعد نوافل کی اجازت نہیں ان میں امام کے ساتھ اعادہ نماز نہ کرے۔ اس لیے کہ یہ ایسے وقت کے نفل ہیں جس میں نوافل کی اجازت نہیں۔ انھوں نے اس سلسلہ میں تواتر کے ساتھ مروی ان روایات سے استدلال کیا ہے۔ جن میں آپ صبح سے لے کر طلوع آفتاب تک اور عصر سے لے کر غروب آفتاب میں نفل کی ممانعت فرمائی ہے۔ یہاں تک کہ طلوع اور غروب پورے طور پر ہوجائے۔ ہم اسناد سے ان روایات کو اسی کتاب میں ذکر کرچکے۔ تو دوسرے قول والوں کے ہاں یہ روایات فصل اوّل میں مذکورہ روایات کی ناسخ ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ جب شروع باب کی بعض احادیث میں یہ موجود ہے ” فصلوھا فانھا لکم نافلۃ او قال تطوع “ کہ ان کو پڑھو بیشک وہ تمہارے لیے نافل ہیں وہاں ” لفظنا فلہ یا تطوع “ فرمایا (ہر دو کا معنی ایک ہے) ۔ ان روایاتِ متاخرہ میں نفلوں سے منع فرمایا ان روایات کے استعمال پر بھی اتفاق ہے۔ تو ان کا حکم وہی ہوگا اور یہ گزشتہ روایات کی ناسخ بنیں گی جو ان کے مخالف ہیں۔ بعض روایات میں یہ بات مذکور نہیں ” فانھا لکم تطوع “ کہ وہ تمہارے حق میں نفل ہیں۔ تو اس میں احتمال ہے کہ اس کا معنی یہی ہو جو اس میں بیان ہو کہ وہ تمہارے حق میں نفل ہیں اور یہ بھی احتمال ہے کہ یہ اس زمانے کی بات ہو جب وہ ایک فرض دو مرتبہ ادا کرتے تھے۔ پس اس صورت میں دونوں نمازیں فرض ہوں گی۔ پھر اس سے روک دیا گیا۔ بہرحال ان میں جس احتمال کو بھی مانیں یہ ان کے لیے ناسخ بنیں گی۔ جن علماء کے نزدیک ظہر و عشاء کے علاوہ دوبارہ اور کوئی بھی نماز درست نہیں ‘ ان میں امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) بھی ہیں۔ روایات درج ذیل ہیں۔
تخریج : ابو داؤد فی الصلاۃ باب ٥٦‘ نمبر ٥٧٥‘ ترمذی فی الصلاۃ باب ٤٠‘ نمبر ٢١٩‘ نسائی فی الامامہ باب ٥٤‘ مسند احمد ٤؍١٦٠۔
حاصل روایات : جب آدمی نماز گھر میں پڑھ کر مسجد میں آئے اور لوگوں کو نماز میں مشغول پائے تو اسے جماعت میں شریک ہوجانا چاہیے ان روایات میں کسی نماز کی تعیین نہیں ہے ہر نماز میں شامل ہوسکتا ہے۔
فریق دوم کا مؤقف اور دلیل : ہر نماز جس کے بعد نوافل جائز نہیں ان کے علاوہ مغرب کو چھوڑ کر ہر نماز میں شامل ہوسکتے ہیں کیونکہ مغرب میں شامل ہوگا تو یہ نفل نہیں بن سکتے کیونکہ کوئی نفل طاق نہیں بلکہ وہ تو شفع شفع ہوتے ہیں ہر وہ نماز جس کے بعد نوافل جائز نہیں اس کو دوبارہ امام کے ساتھ پڑھنا جائز نہیں کیونکہ وہ نفل بنیں گے اور نفل اس وقت ممنوع ہیں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے متواتر روایات ان اوقات میں نوافل کی ممانعت کی وارد ہیں جن میں سے بعض ہم پہلے باب التطوع میں نقل کر آئے ہیں اس باب کی ابتداء میں نقل کردہ بعض روایات تو فصلوہا فانہا لکم نافلہ کے الفاظ وارد ہیں اور اس وقت نفل کی ممانعت وارد ہے جس پر سب کا اتفاق ہے تو وہ روایات ان کی بھی ناسخ ہیں۔ اور جن آثار میں یہ معنی مذکور نہیں ان میں دو احتمال ہیں۔
نمبر 1: یا تو یہی معنی ہے تو وہ نسخ میں داخل ہوگئیں۔
نمبر 2: شروع شروع میں ایک فرض دو مرتبہ پڑھنے کی اجازت تھی پھر یہ حکم منسوخ ہوا تو یہ روایات بھی منسوخ شمار ہوں گی۔
نمبر 3: یہ احتمال بھی ہے کہ وہ ان نمازوں سے ہو جو لوٹائی جاتی ہیں یعنی ان کے بعد نفل درست ہیں مثلاً ظہر ‘ عشائ۔
فقط ان نمازوں کے لوٹانے کا قول امام ابوحنیفہ (رح) و ابو یوسف (رح) و محمد (رح) کا قول ہے اور تابعین اور صحابہ کرام (رض) کی جماعت سے بھی یہ بات منقول ہے۔ آثار ملاحظہ ہوں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔