HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

211

۲۱۱ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیْدٍ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : أَبَلَغَکَ عَنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ مَسَحَ الْقَدَمَیْنِ ؟ قَالَ : لَا .وَقَدْ زَعَمَ زَاعِمٌ أَنَّ النَّظَرَ یُوْجِبُ مَسْحَ الْقَدَمَیْنِ فِیْ وُضُوْئِ الصَّلَاۃِ قَالَ : لِأَنِّیْ رَأَیْتُ حُکْمَہُمَا بِحُکْمِ الرَّأْسِ أَشْبَہَ لِأَنِّیْ رَأَیْتُ الرِّجْلَ اِذَا عُدِمَ الْمَائُ فَصَارَ فَرْضُہُ التَّیَمُّمُ یُیَمَّمُ وَجْہَہٗ وَیَدَیْہِ وَلَا یُیَمَّمُ رَأْسَہٗ وَلَا رِجْلَیْہِ .فَلَمَّا کَانَ عَدَمُ الْمَائِ یُسْقِطُ فَرْضَ غَسْلِ الْوَجْہِ وَالْیَدَیْنِ إِلٰی فَرْضٍ آخَرَ وَہُوَ التَّیَمُّمُ ، وَیَسْقُطُ فَرْضُ الرَّأْسِ وَالرِّجْلَیْنِ لَا إِلٰی فَرْضٍ ، ثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ حُکْمَ الرِّجْلَیْنِ فِیْ حَالِ وُجُوْدِ الْمَائِ کَحُکْمِ الرَّأْسِ لَا کَحُکْمِ الْوَجْہِ وَالْیَدَیْنِ .فَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ عَلَیْہِ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّا رَأَیْنَا أَشْیَائَ یَکُوْنُ فَرْضُہَا الْغُسْلُ فِیْ حَالِ وُجُوْدِ الْمَائِ ثُمَّ یَسْقُطُ ذٰلِکَ الْفَرْضُ فِیْ حَالِ عَدَمِ الْمَائِ لَا إِلٰی فَرْضٍ ، مِنْ ذٰلِکَ الْجُنُبِ ، عَلَیْہِ أَنْ یَغْسِلَ سَائِرَ بَدَنِہِ بِالْمَائِ فِیْ حَالِ وُجُوْدِہٖ وَإِنْ عُدِمَ الْمَائُ وَجَبَ عَلَیْہِ التَّیَمُّمُ فِیْ وَجْہِہِ وَیَدَیْہِ .فَأَسْقِطَ فَرْضُ حُکْمِ سَائِرِ بَدَنِہٖ بَعْدَ الْوَجْہِ وَالْیَدَیْنِ لَا إِلَیْ بَدَلٍ ، فَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ بِدَلِیْلِ أَنَّ مَا سَقَطَ فَرْضُہٗ مِنْ ذٰلِکَ لَا إِلٰی بَدَلٍ کَانَ فَرْضُہٗ فِیْ حَالِ وُجُوْدِ الْمَائِ ہُوَ الْمَسْحَ فَکَذٰلِکَ أَیْضًا لَا یَکُوْنُ سُقُوْطُ فَرْضِ الرِّجْلَیْنِ فِیْ حَالِ عَدَمِ الْمَائِ لَا إِلَیْ بَدَلٍ ، بِدَلِیْلِ أَنَّ حُکْمَہُمَا کَانَ فِیْ حَالِ وُجُوْدِ الْمَائِ ہُوَ الْمَسْحُ .فَبَطَلَتْ بِذٰلِکَ عِلَّۃُ الْمُخَالِفِ اِذَا کَانَ قَدْ لَزِمَہٗ فِیْ قَوْلِہٖ ، مِثْلُ مَا أَلْزَمَ خَصْمَہٗ۔
٢١١ : عبدالملک سے روایت ہے کہ میں نے عطاء سے سوال کیا کہ کیا تمہیں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کسی صحابی کے متعلق روایت ملی ہے کہ انھوں نے اپنے پاؤں پر مسح کیا ہو تو عطاء کہنے لگے کوئی روایت نہیں پہنچی۔ کسی شخص کو یہ گمان گزر سکتا ہے کہ نظر و فکر تو نماز کے وضو میں پاؤں کے مسح کو لازم کرتی ہے اس لیے کہ ان کا حکم سر کے حکم سے مشابہت رکھتا ہے کیونکہ میں دیکھتا ہوں کہ جب کسی کے پاس پانی نہ ہو تو اس پر تیمم لازم ہوجاتا ہے۔ وہ اپنے چہرے اور ہاتھوں پر تو تیمم کرے گا مگر سر پر تیمم نہ کرے گا اور نہ ہی پاؤں پر۔ پس جب پانی کا نہ ملنا چہرے اور ہاتھوں سے دھونے کی فرضیت کو ساقط کر کے دوسرا فرض تیمم مقرر کرتا ہے اور پاؤں اور سر کے فرض کو بالکل ساقط کردیتا ہے اور کوئی دوسرا فرض اس کی جگہ مقرر نہیں کرتا۔ پس اس سے ثابت ہوگیا کہ دو پاؤں کا حکم پانی کے ملنے کی صورت میں سر کے حکم کی طرح ہے ‘ چہرے اور دونوں ہاتھوں کے حکم کی طرح نہیں ہے۔ ان کے جواب میں ہماری دلیل یہ ہے کہ ہم دیکھ پاتے ہیں کہ پانی کے ملنے کی صورت میں بعض اشیاء کا دھونا فرض ہوتا ہے پھر پانی نہ پانے کی صورت میں وہ فرض کسی دوسرے فرض کی طرف ساقط نہیں ہوتا۔ چنانچہ ہم جنابت والے شخص کو دیکھتے ہیں کہ اس پر لازم ہے کہ پانی کے ملنے کی صورت میں تمام بدن کو دھوئے اور جب پانی میسر نہ ہو تو اس وقت اس کے لیے چہرے اور بازوؤں کا تیمم اس پر لازم ہے تو چہرے اور بازو کے علاوہ باقی تمام جسم کے دھونے کی فرضیت بغیر کسی بدل کے ساقط ہوگئی۔ پس یہ اس بات کی دلیل نہ بن سکی کہ جس کی فرضیت کسی بدل کی طرف ساقط نہ ہو تو پانی کے ملنے کی صورت میں اس کا مسح فرض ہوجاتا ہے۔ بالکل اسی طرح پانی نہ ملنے کی صورت میں پاؤں کی فرضیت کا بلا بدل ساقط ہونا ہے۔ اس دلیل کی بنیاد پر نہیں کہ ان کا حکم پانی کے ملنے کی صورت میں مسح تھا۔ پس اس کے نتیجہ میں فریق مخالف کی وہ علت ہی باطل ٹھہری اس لیے کہ اس نے اپنے مخالف پر اپنی بات سے جو کچھ لازم کیا تھا وہ خود اس پر لازم آگیا۔
حاصل روایات : ان تمام آثار و روایات سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ اختلاف قراءت کے باوجود تمام صحابہ (رض) وتابعین (رح) پاؤں کو دھونے ہی کے قائل ہیں۔
ایک عقلی اعتراض :
ممکن ہے کہ مسح قدمین کا کوئی قائل یہ کہے کہ وضو میں مسح قدمین تو لازم ہے کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ ہاتھوں اور چہرے کا عمل دھونے میں ایک جیسا اور سر اور پاؤں کا عمل مسح میں ایک جیسا ہے اور جب پانی نہ ہو تو ہاتھوں اور چہرے کا عمل بدل میں ایک جیسا رہا اور سر اور پاؤں کا عدم بدل میں ایک جیسا رہا کہ ان دونوں کا بدل ساقط ہوا پس ثابت ہوا کہ پانی کے ہوتے ہوئے بھی دونوں کا حکم مسح ہوگا۔

الجواب یا نظر طحاوی :
آپ کا قاعدہ کلیہ درست نہیں کیونکہ بہت سی اشیاء ایسی ہیں جن میں پانی ہونے کی حالت میں جن اعضاء کا دھونا فرض تھا مگر پانی نہ پائے جانے کی حالت میں وہ بالکلیہ ساقط ہوگئے کسی بدل کی طرف منتقل نہیں ہوئے ان میں سے ایک جنابت والا آدمی ہے کہ اس کو لازم ہے کہ پانی پانے کی صورت میں تمام بدن دھوئے اور جب پانی نہ ہو تو اس کے لیے تیمم میں صرف چہرہ اور دونوں ہاتھوں پر مٹی کا ملنا بدل ہے بقیہ تمام جسم کسی بدل کے بغیر ساقط ہوگیا۔
اب جناب فیصلہ فرمائیں کہ پانی ہونے کی حالت میں آپ اپنے قیاس کے مطابق صرف چہرہ اور ہاتھوں کو دھونے سے غسل جنابت کے درست ہونے کا حکم فرمائیں گے یا پھر اپنے قاعدہ کلیہ کو ساقط کریں گے۔
پس ثابت ہوا کہ سقوط الی بدل اور سقوط بلا بدل مسح قدمین کی دلیل بننے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور تیمم میں فرض قدمین کا سقوط بلابدل سر پر مسح کے حکم سے یکسانیت ثابت نہیں کرسکتا۔ پس مخالف کی علت کے بطلان سے اس کا اعتراض بھی باطل ہوگیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔