HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2260

۲۲۶۰: مَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوُد‘ قَالَ : ثَنَا ابْنُ أَبِیْ مَرْیَمَ‘ قَالَ : أَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ‘ قَالَ : ثَنَا عَلْقَمَۃُ بْنُ أَبِیْ عَلْقَمَۃَ عَنْ أُمِّہِ‘ عَنْ (عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : کُنْتُ أُحِبُّ أَنْ أَدْخُلَ الْبَیْتَ‘ فَأُصَلِّیَ فِیْہِ‘ فَأَخَذَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِیَدِیْ فَأَدْخَلَنِی الْحِجْرَ وَقَالَ : إِنَّ قَوْمَک لَمَا بَنَوا الْکَعْبَۃَ‘ اقْتَصَرُوْا فِیْ بِنَائِہَا فَأَخْرَجُوا الْحِجْرَ مِنَ الْبَیْتِ‘ فَإِذَا أَرَدْتُ أَنْ تُصَلِّیَ فِی الْبَیْتِ‘ فَصَلِّ فِی الْحِجْرِ‘ فَإِنَّمَا ہُوَ قِطْعَۃٌ مِنْہُ) .فَھٰذَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَازَ الصَّلَاۃَ فِی الْحِجْرِ الَّذِیْ ھُوَ مِنَ الْبَیْتِ .فَقَدْ ثَبَتَ بِمَا ذَکَرْنَا‘ تَصْحِیْحُ قَوْلِ مَنْ ذَہَبَ إِلٰی إِجَازَۃِ الصَّلَاۃِ فِی الْبَیْتِ .فَھٰذَا حُکْمُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ تَصْحِیْحِ مَعَانِی الْآثَارِ .وَأَمَّا حُکْمُہٗ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ فَإِنَّ الَّذِیْنَ یَنْہَوْنَ عَنِ الصَّلَاۃِ فِیْہِ إِنَّمَا نَہَوْا عَنْ ذٰلِکَ لِأَنَّ الْبَیْتَ کُلَّہُ عِنْدَہُمْ قِبْلَۃٌ‘ قَالُوْا : فَمَنْ صَلّٰی فِیْہِ فَقَدِ اسْتَدْبَرَ بَعْضَہٗ، فَہُوَ کَمُسْتَدْبِرٍ بَعْضَ الْقِبْلَۃِ‘ فَلاَ تُجْزِیْہِ صَلَاتُہٗ .فَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ عَلَیْہِمْ فِیْ ذٰلِکَ‘ أَنَّا رَأَیْنَا مَنِ اسْتَدْبَرَ الْقِبْلَۃَ‘ وَوَلَّاہَا یَمِیْنَہٗ أَوْ شِمَالَہُ أَنَّ ذٰلِکَ کُلَّہُ سَوَائٌ ‘ وَأَنَّ صَلَاتَہُ لَا تُجْزِیْہِ .وَکَانَ مَنْ صَلَّی مُسْتَقْبِلَ جِہَۃٍ مِنْ جِہَاتِ الْبَیْتِ أَجْزَأَتْہُ الصَّلَاۃُ بِاتِّفَاقِہِمْ‘ وَلَیْسَ ہُوَ فِیْ ذٰلِکَ مُسْتَقْبِلَ جِہَاتِ الْبَیْتِ کُلِّہَا‘ لِأَنَّ مَا عَنْ یَمِیْنِ مَا اسْتَقْبَلَ مِنَ الْبَیْتِ‘ وَمَا عَنْ یَسَارِہٖ ‘ لَیْسَ ہُوَ مُسْتَقْبِلَہُ وَکَمَا کَانَ لَمْ یَتَعَبَّدْ بِاسْتِقْبَالِ کُلِّ جِہَاتِ الْبَیْتِ فِیْ صَلَاتِہِ‘ وَإِنَّمَا تَعَبَّدَ بِاسْتِقْبَالِ جِہَۃٍ مِنْ جِہَاتِہِ‘ فَلاَ یَضُرُّہُ تَرْکُ اسْتِقْبَالِ مَا بَقِیَ مِنْ جِہَاتِہِ بَعْدَہَا .کَانَ النَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنَّ مَنْ صَلّٰی فِیْہِ‘ فَقَدِ اسْتَقْبَلَ إِحْدٰی جِہَاتِہِ‘ وَاسْتَدْبَرَ غَیْرَہَا .فَمَا اسْتَدْبَرَ مِنْ ذٰلِکَ فَہُوَ فِیْ حُکْمِ مَا کَانَ عَنْ یَمِیْنِ مَا اسْتَقْبَلَ مِنْ جِہَاتِ الْبَیْتِ وَعَنْ یَسَارِہٖ ‘ اِذَا کَانَ خَارِجًا مِنْہُ .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَیْضًا قَوْلُ الَّذِیْنَ أَجَازُوْا الصَّلَاۃَ فِی الْبَیْتِ وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَأَبِیْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .وَقَدْ رُوِیَ ذٰلِکَ أَیْضًا عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ .
٢٢٦٠: علقمہ نے اپنی والدہ سے بیان کیا کہ حضرت عائشہ (رض) سے کہنے لگیں کہ مجھے بیت اللہ کے اندر نماز پسند تھی (میں نے اس کا اظہار کیا) تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرا ہاتھ پکڑا اور مقام حطیم میں داخل کردیا اور فرمایا تمہاری برادری نے جب کعبہ بنایا تو تعمیر میں اتنے حصہ پر اکتفاء کیا اس لیے انھوں نے حطیم کو بیت اللہ سے نکال دیا جب تمہارا ارادہ بیت اللہ میں نماز کا ہو تو حطیم میں نماز پڑھ لیا کرو وہ بیت اللہ کا حصہ ہے۔ یہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں کہ آپ نے مقام حجر میں نماز کو جائز قرار دیا جو کہ بیت اللہ کا حصہ ہے۔ پس اس مذکورہ روایت سے ان لوگوں کی بات کی درست ثابت ہوگئی جنہوں نے بیت اللہ شریف کے اندر نماز کو جائز قرار دیا۔ آثار کے معانی کو درست کرنے کے لحاظ سے اس باب کا یہی حکم ہے۔ رہا نظر و فکر کا معاملہ تو اس سے ہم دیکھتے ہیں کہ جو لوگ اس میں نماز سے منع کرتے ہیں تو ان کے ہاں ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ وہ تمام کا تمام قبلہ ہے تو جو شخص اس کے اندر نماز پڑھتا ہے تو اس نے بعض حصہ قبلہ کی طرف پشت کی تو گویا وہ قبلہ کے بعض حصہ کو پشت کرنے والا ہے۔ پس اس کی نماز نہ ہوگی۔ اس سلسلہ میں ان کے خلاف دلیل والے کہتے ہیں کہ ہم اس طرح پاتے ہیں کہ جس نے قبلہ کی طرف پیٹھ کی یا دائیں بائیں جانب اس کو رکھا یہ حکم میں سب برابر ہیں اس کی نماز جائز نہ ہوگی اور جو آدمی بیت اللہ شریف کی کسی ایک جہت کا رُخ کر کے نماز ادا کرے اس کی نماز جائز ہے۔ حالانکہ وہ تو کعبہ کی ایک جہت کی طرف رُخ کرنے والا ہے نہ کہ تمام جہات کی طرف ‘ کیونکہ جو بیت اللہ کا حصہ اس کے دائیں بائیں ہے یہ اس کی طرف منہ کرنے والا نہیں جیسا کہ اس نے نماز میں بیت اللہ کی ایک جہت کی طرف رُخ کر کے عبادت انجام دی ہے نہ کہ تمام جہات کی طرف اور نماز میں تین اطراف کی طرف چہرے کے نہ کرنے سے اس کی نماز میں چنداں فرق نہیں پڑا۔ تو اس پر نظر و فکر کا تقاضا یہ ہے کہ جس نے بیت اللہ شریف کے اندر نماز ادا کی اس نے بھی ایک جہت کا رُخ کیا اور دوسری جہات کی طرف پشت کی۔ پس جن تین جہات کی طرف اس نے پشت کی وہ اس کے دائیں بائیں جانبوں کی طرح ہوئیں جبکہ وہ بیت اللہ سے باہر نماز ادا کرنے والا ہو ۔ اس سے ان لوگوں کی بات ثابت ہوگئی جو بیت اللہ شریف میں نماز کو جائز قرار دینے والے ہیں۔ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف و محمد (رح) کا یہی مسلک ہے اور یہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) سے بھی اس کی مثل مروی ہے۔
تخریج : ابو داؤد فی المناسک باب ٩٣‘ نمبر ٢٠٣٨‘ ترمذی فی الحج نمبر ٤٨‘ نمبر ٨٧٦۔
حاصل روایات : جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حطیم میں جو کہ بیت اللہ کا حصہ ہے نماز پڑھنے کی اجازت دی اور حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کو حکم فرمایا ان روایات نے ثابت کردیا کہ اجازت نماز والا قول درست و ثابت ہے۔
روایات کے معانی کا لحاظ کر کے یہ حکم تو ثابت ہوچکا۔
نظر طحاوی (رح) :
جو لوگ نماز سے منع کرتے ہیں وہ یہی کہتے ہیں کہ بیت اللہ سارا سامنے نہیں رہتا جب کہ بیت اللہ پورے کا پورا قبلہ بننا چاہیے اندر نماز پڑھنے والے ایک طرف کو قبلہ بنانے والے ہوں گے اور دوسری طرف بیت اللہ کے کچھ حصے کو پشت کی طرف کرنے والے ہوں گے اسی وجہ سے اس کی نماز درست نہ ہوگی تو جواباً عرض ہے کہ بیت اللہ کی طرف پشت کرنے یا دائیں طرف یا بائیں طرف کرلیں اور قبلہ سامنے نہ رہے تو اس کا حکم یکساں ہے کہ نماز نہیں ہوتی۔ اور جو آدمی قبلہ کی چاروں اطراف میں سے قبلہ کی طرف رخ کر کے نماز ادا کرے اس کی نماز بالاتفاق درست ہے حالانکہ انصاف سے دیکھیں تو یہاں بھی وہ کعبہ کی ایک جہت کو سامنے کرنے والا ہے تمام جہات کعبہ اس کے سامنے نہیں خواہ وہ دائیں بائیں ‘ مشرق و مغرب جس جانب ہو وہ ایک ہی جہت بنے گی جب باہر ہو کر ایک جہت کا استقبال نماز کی صحت کے لیے کافی ہوجاتا ہے اور یہ مسلمہ حقیقت ہے تو پھر اندر نماز پڑھنے والا بھی تو ایک جہت کا رخ کرنے والا ہے اس کی نماز کیوں کر درست نہ ہوگی رہی اس کی پشت والی جانب بھی قبلہ آگیا تو یہ اسی طرح ہے جیسے دائیں جانب یا بائیں جانب قبلہ ہوجائے۔
پس قبلہ میں نماز پڑھنے کا مسئلہ نقل و عقل ہر دو لحاظ سے ثابت و مبرہن ہوا یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے امام طحاوی (رح) کا رجحان اسی طرف ہے۔
عبداللہ بن زبیر کے عمل سے مزید تائید۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔