HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2265

۲۲۶۵: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ‘ قَالَ : ثَنَا حِبَّانُ بْنُ ہِلَالٍ‘ قَالَ : ثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو‘ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ بَدْرِ السُّحَیْمِیُّ‘ (عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ شَیْبَانَ السُّحَیْمِیِّ‘ عَنْ أَبِیْہِ وَکَانَ أَحَدَ الْوَفْدِ‘ قَالَ : صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَضٰی صَلَاتَہٗ وَرَجُلٌ فَرْدٌ یُصَلِّیْ خَلْفَ الصَّفِّ فَقَامَ نَبِیُّ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتّٰی قَضٰی صَلَاتَہٗ ثُمَّ قَالَ : اسْتَقْبِلْ صَلَاتَک‘ فَلاَ صَلَاۃَ لِفَرْدٍ خَلْفَ الصَّفِّ) .فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی أَنَّ مَنْ صَلّٰی خَلْفَ صَفٍّ مُنْفَرِدًا‘ فَصَلَاتُہُ بَاطِلَۃٌ وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِھٰذِہِ الْآثَارِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ‘ فَقَالُوْا : مَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ فَقَدْ أَسَائَ ‘ وَصَلَاتُہُ مُجْزِئَۃٌ عَنْہُ وَقَالُوْا : لَیْسَ فِیْ ھٰذِہِ الْآثَارِ مَا یَدُلُّ عَلٰی خِلَافِ مَا قُلْنَا .وَذٰلِکَ أَنَّکُمْ رَوَیْتُمْ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ الَّذِیْ صَلّٰی خَلْفَ الصَّفِّ أَنْ یُعِیْدَ الصَّلَاۃَ فَقَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ أَمَرَہٗ بِذٰلِکَ‘ لِأَنَّہٗ صَلّٰی خَلْفَ الصَّفِّ .وَیَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ أَمَرَہٗ بِذٰلِکَ‘ لِمَعْنًی آخَرَ کَمَا أَمَرَ الَّذِیْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلّٰی أَنْ یُعِیْدَ الصَّلَاۃَ‘ ثُمَّ أَمَرَہٗ أَنْ یُعِیْدَہَا حَتّٰی فَعَلَ ذٰلِکَ مِرَارًا فِیْ حَدِیْثِ رِفَاعَۃَ‘ وَأَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا .فَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ‘ لِأَنَّہٗ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلّٰی وَلٰـکِنَّہٗ لِمَعْنًی آخَرَ غَیْرَ ذٰلِکَ‘ وَہُوَ تَرْکُہُ إِصَابَۃَ فَرَائِضِ الصَّلَاۃِ .فَیَحْتَمِلُ أَیْضًا مَا رَوَیْتُمْ مِنْ أَمْرِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الرَّجُلَ الَّذِیْ صَلّٰی خَلْفَ الصَّفِّ أَنْ یُعِیْدَ الصَّلَاۃَ‘ لَا لِأَنَّہٗ صَلّٰی خَلْفَ الصَّفِّ‘ وَلٰـکِنْ لِمَعْنًی آخَرَ کَانَ مِنْہُ فِی الصَّلَاۃِ .وَفِیْ حَدِیْثِ عَلِیِّ بْنِ شَیْبَانَ مَعْنًی زَائِدٌ عَلَی الْمَعْنَی الَّذِیْ فِیْ حَدِیْثِ وَابِصَۃَ‘ وَذٰلِکَ أَنَّہٗ قَالَ : صَلَّیْنَا خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَضٰی صَلَاتَہٗ، وَرَجُلٌ فَرْدٌ یُصَلِّیْ خَلْفَ الصَّفِّ‘ فَقَامَ عَلَیْہِ نَبِیُّ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتّٰی قَضٰی صَلَاتَہٗ ثُمَّ قَالَ : (اسْتَقْبِلْ فَإِنَّہٗ لَا صَلَاۃَ لِفَرْدٍ خَلْفَ الصَّفِّ) .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ‘ فَفِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّہٗ أَمَرَہٗ أَنْ یُعِیْدَ الصَّلَاۃَ وَقَالَ : (لَا صَلَاۃَ لِفَرْدٍ خَلْفَ الصَّفِّ) فَیَحْتَمِلُ أَنْ یَّکُوْنَ أَمْرُہُ إِیَّاہُ بِإِعَادَۃِ الصَّلَاۃِ کَانَ لِلْمَعْنَی الَّذِیْ وَصَفْنَا فِیْ مَعْنَیْ حَدِیْثِ وَابِصَۃَ .وَأَمَّا قَوْلُہٗ : (لَا صَلَاۃَ لِفَرْدٍ خَلْفَ الصَّفِّ) فَیَحْتَمِلُ أَنْ یَّکُوْنَ ذٰلِکَ کَقَوْلِہِ : (لَا وُضُوْئَ لِمَنْ لَمْ یُسَمِّ) وَکَالْحَدِیْثِ الْآخَرِ (لَا صَلَاۃَ لِجَارِ الْمَسْجِدِ إِلَّا فِی الْمَسْجِدِ) وَلَیْسَ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّہٗ اِذَا صَلَّیْ کَذٰلِکَ‘ کَانَ فِیْ حُکْمِ مَنْ لَمْ یُصَلِّ‘ وَلٰـکِنَّہٗ قَدْ صَلّٰی صَلَاۃً تُجْزِئُہٗ،وَلٰـکِنَّہَا لَیْسَتْ بِمُتَکَامِلَۃِ الْأَسْبَابِ فِی الْفَرَائِضِ وَالسُّنَنِ‘ لِأَنَّ مِنْ سُنَّۃِ الصَّلَاۃِ مَعَ الْاِمَامِ‘ اتِّصَالُ الصُّفُوْفِ‘ وَسَدُّ الْفُرَجِ‘ ھٰکَذَا یَنْبَغِیْ لِلْمُصَلِّیْ خَلْفَ الْاِمَامِ أَنْ یَفْعَلَ‘ فَإِنْ قَصَّرَ عَنْ ذٰلِکَ فَقَدْ أَسَائَ وَصَلَاتُہُ تُجْزِئُہٗ وَلٰـکِنَّہَا لَیْسَتْ بِالصَّلَاۃِ الْمُتَکَامِلَۃِ فِیْ فَرَائِضِہَا وَسُنَنِہَا‘ فَقِیْلَ لِذٰلِکَ (لَا صَلَاۃَ لَہٗ) أَیْ لَا صَلَاۃَ لَہٗ مُتَکَامِلَۃً‘ کَمَا قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : (لَیْسَ الْمِسْکِیْنُ بِالَّذِیْ تَرُدُّہُ التَّمْرَۃُ وَالتَّمْرَتَانِ‘ وَلٰکِنَّ الْمِسْکِیْنُ الَّذِیْ لَا یُعْرَفُ فَیُتَصَدَّقُ عَلَیْہٖ‘ وَلَا یَسْأَلُ النَّاسَ) .فَکَانَ مَعْنٰی قَوْلِہٖ (لَیْسَ الْمِسْکِیْنُ بِالَّذِیْ تَرُدُّہُ التَّمْرَتَانِ) إِنَّمَا مَعْنَاہُ : لَیْسَ ہُوَ بِالْمِسْکِیْنِ الْمُتَکَامِلِ فِی الْمَسْکَنَۃِ‘ اِذْ ہُوَ یَسْأَلُ فَیُعْطٰی مَا یَقُوْتُہٗ وَیُوَارِیْ عَوْرَتَہٗ .وَلٰـکِنَّ الْمِسْکِیْنُ الَّذِیْ لَا یَسْأَلُ النَّاسَ وَلَا یَعْرِفُوْنَہٗ فَیَتَصَدَّقُوْنَ. فَنُفِیَ فِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ‘ مَنْ کَانَ مِسْکِیْنًا غَیْرَ مُتَکَامِلِ أَسْبَابِ الْمَسْکَنَۃِ‘ أَنْ یَّکُوْنَ مِسْکِیْنًا .فَیَحْتَمِلُ أَنْ یَّکُوْنَ أَیْضًا إِنَّمَا نُفِیَ بِقَوْلِہٖ (لَا صَلَاۃَ لِمَنْ صَلّٰی خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَہٗ) مَنْ صَلّٰی خَلْفَ الصَّفِّ أَنْ یَّکُوْنَ مُصَلِّیًا‘ لِأَنَّہٗ غَیْرُ مُتَکَامِلِ أَسْبَابِ الصَّلَاۃِ‘ وَہُوَ قَدْ صَلّٰی صَلَاۃً تُجْزِئُہٗ .فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَہَلْ تَجِدُوْنَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ھٰذَا شَیْئًا یَدُلُّ عَلٰی مَا قُلْتُمْ؟ .قِیْلَ لَہٗ۔
٢٢٦٥: عبدالرحمن بن علی بن شیبان سحیمی نے اپنے والد سے نقل کیا (یہ بنو سحیم میں سے تھے) کہ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز ادا کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے اس وقت ایک آدمی صف کے پیچھے نماز پڑھ رہا تھا پس جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے رہے یہاں تک کہ اس نے اپنی نماز پوری کی آپ نے فرمایا نماز کو نئے سرے سے پڑھو ایک آدمی کی نماز صف کے پیچھے کامل نہیں ہوتی۔ علماء کی ایک جماعت کا موقف یہ ہے کہ جس شخص نے کسی صف کے پیچھے اکیلے کھڑے ہو کر نماز پڑھی اس کی نماز باطل ہے اور انھوں نے ان آثار کو دلیل بنایا۔ دوسرے علماء نے اختلاف کرتے ہوئے کہا جس نے اس طرح کیا اس نے زیادتی کی مگر اس کی نماز جائز ہے اور انھوں نے دوسری بات یہ کہی کہ ان آثار میں کوئی ایسی بات نہیں ہے جو ہمارے قول کے مخالف ہو اور وہ اس لیے کہ جو شخص صف میں اکیلا نماز پڑھ رہا تھا تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا تو جس طرح یہ کہنا درست ہے کہ آپ نے اسے اس بناء پر حکم دیا کیونکہ اس نے صف کے پیچھے اکیلے نماز ادا کی تھی ‘ تو یہ بھی جائز ہے کہ کسی دوسری وجہ سے اسے نماز لوٹانے کا حکم فرمایا ہو۔ اس کی نظیر وہ شخص ہے جس نے مسجد میں داخلے کے بعد نماز ادا کی تو آپ نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔ پھر اسے دوبارہ لوٹانے کا حکم فرمایا یہاں تک کہ اس نے یہ نماز لوٹانے کا کام متعدد بار کیا جیسا حضرت رفاعہ اور ابوہریرہ (رض) کی روایت میں ہے اس کی وجہ یہ نہ تھی کہ اس نے مسجد میں داخل ہو کر نماز پڑھی تھی بلکہ اور وجہ سے لوٹانے کا حکم فرمایا تھا وہ یہ تھی کہ اس نے فرائض نماز کو درست طور پر ادا نہ کیا تھا۔ پس اسی طرح تمہاری روایت میں بھی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس آدمی کو نماز کے لوٹانے کا حکم دیا جو صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھ رہا تھا ‘ لوٹانے کا حکم صف کے پیچھے اکیلے نماز کے سبب نہ تھا بلکہ نماز میں کسی دوسری حرکت کی بنیاد پر تھا اور علی بن شیبہ ان کی روایت میں وابصہ (رض) کی روایت سے یہ اضافی بات بھی ہے کہ ہم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز ادا کی جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی نماز پوری کرچکے تو ایک شخص کو صف میں تنہا نماز پڑھتے پایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی طرف اٹھ کر گئے اور اس کے نماز مکمل کرنے تک اس کا انتظار فرمایا ‘ پھر فرمایا تم نماز دوبارہ پڑھو اس لیے کہ اکیلے آدمی کی نماز صف کے پیچھے درست نہیں۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں اس روایت میں اس کو نماز دوبارہ پڑھنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ صف کے پیچھے اکیلے کی نماز درست نہیں۔ پس اس میں نماز کے اعادہ کا حکم ایک تو وہ معنی رکھتا ہے جو وابصہ کی روایت میں پائے جاتے ہیں اور آپ کا فرمان ” لا صلوۃ لفرد خلف الصفّ “ ممکن ہے کہ یہ ان ارشادات کئے ہم معنی ہو : (١) ” لا وضوء لمن لم یُسمّ “ اور اس روایت کی طرح (٢) ” لا صلوۃ لجار المسجد الا فی المسجد “۔ یہ معنی نہیں کہ جب اس نے نماز پڑھی ہے تو وہ نماز نہ پڑھنے کی طرح ہے۔ لیکن وہ ایسی نماز تو پڑھ چکا جو اس کے لیے کافی تھی مگر وہ فرائض و سنن میں کامل اسباب والی نماز نہیں ہے کیونکہ امام کے ساتھ نماز پڑھنا نماز کی سنتوں سے ہے۔ اسی طرح صفوف کا ملانا اور فاصلے کو پُر کرنا بھی اسی قسم سے ہے ‘ مقتدی کو امام کی اقتداء میں اسی طرح کرنا چاہیے۔ اگر اس نے اس میں کوتاہی کی تو اس نے غلطی کی اور اس کی نماز تو درست ہے مگر وہ سنن و فرائض کے لحاظ سے کامل نہیں۔ اس وجہ سے کہا گیا لا صلوۃ لہ یعنی اس کی نماز کامل نہیں جیسا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” لیس المسکین بالذی تردہ المرۃ والتمرتان ولکن المسکین الذی لا یعرف فیتصدق علیہ ولا ییأل الناس “ اس کا معنی یہ ہے کہ وہ مکمل مسکنت والا مسکین نہیں اس لیے کہ وہ لوگوں سے مانگتا ہے ‘ پس لوگ اس کو اتنی مقدار دیتے ہیں جس سے وہ پیٹ بھر سکے اور اپنے ستر کو چھپا سکے لیکن مسکین وہ ہے جو لوگوں سے مانگتا بھی نہیں اور نہ لوگ اس کو مسکین جانتے ہیں کہ اس پر صدقہ کریں۔ پس اس روایت میں اس مسکین کی نفی ہے جس میں مسکنت کے کامل اسباب نہ ہوں کہ وہ کامل مسکین کہلائے۔ پس اس روایت میں یہ احتمال بھی ہے کہ ” لا صلوۃ لمن صلیّ خلف الصف وحدہ “ کا معنی یہ ہو کہ وہ جو اکیلا صف میں نماز پڑھے وہ نمازی نہیں کیونکہ وہ اسباب نماز کو کامل کرنے والا نہیں۔ اس نے تو صرف ایسی نماز پڑھی ہے جو کفایت کرے۔ اگر کوئی یہ اعتراض کرے کہ کیا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی ایسی چیز ملتی ہے جو اس پر دلالت کرنے والی ہو ؟ اس کے جواب میں کہا جائے گا جی ہاں ! روایات درج ذیل ہیں۔
تخریج : ابن ماجہ فی الاقامۃ باب ٥٤‘ نمبر
١٠٠٣‘ مسند احمد ٤؍٢٣۔
فریق اوّل کی روایت کا جواب :
صف کے پیچھے نماز نہ ہونا دو معنی رکھتا ہے ایک وہ جو آپ نے لیا کہ اس کی نماز نہیں ہوئی۔
نمبر 7: اعادے کا حکم کسی اور وجہ سے فرمایا جیسا کہ دوسری روایت رفاعہ و ابوہریرہ (رض) میں بعض صفات صلوۃ میں کمی کی وجہ سے فرمایا ایک مرتبہ نہیں بلکہ تین مرتبہ فرمایا اور اس کا سبب ان روایات میں بعض فرائض صلوۃ کا ترک ہے پس اس روایت میں بھی وہی معنی ہوا اور اس معنی کی تائید علی بن شیبان کی روایت میں موجود ہے کہ ہم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھی اور جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو اس وقت ایک آدمی کو صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھتے پایا تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس کھڑے رہے یہاں تک کہ اس نے نماز مکمل کرلی تو آپ نے فرمایا نماز کو دوبارہ پڑھو۔ اس لیے کہ جماعت کی صف کھڑی ہو اور کوئی آدمی پیچھے نماز اکیلا شروع کر دے یہ درست نہیں (اور یہ اجماعی مسئلہ ہے) پس اس سبب سے آپ نے اسے نماز کے اعادہ کا حکم فرمایا۔
حاصل کلام : س روایت میں نماز لوٹانے کا حکم اس وجہ سے ہے کہ صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھی ہے جیسا کہ وابصہ (رض) والی روایت سے معلوم ہوتا ہے اور لاصلاۃ لفرد خلف الصف میں احتمال یہ ہے کہ اس روایت کی طرح ہو لاوضوء لمن لم یسم اور لاصلاۃ لجارالمسجد الا فی المسجد تو یہ گویا اس نے نماز نہیں پڑھی کے معنی میں ہے کہ اس کی نماز کامل نہیں۔ اگرچہ ذمہ سے فرض اتر گیا مگر ہر اعتبار سے کامل نہ تھی کیونکہ سنت طریقہ تو امام کے ساتھ صف کا اتصال ہے اور فاصلہ کو ختم کرنا ہے امام کے پیچھے یہ سب باتیں اسے کرنی چاہئیں اگر اس نے ایسا نہ کیا تو نماز ناقص رہی اگر کمال کی نگاہ سے دیکھیں تو کہیں گے اس کی نماز نہیں ہوئی اور بہت سی روایات میں کمال نہ ہونے پر وجود کی نفی کی گئی ہے ارشاد فرمایا۔ لیس المسکین بالذی تردہ التمرۃ والتمرتان ولکن المسکین الذی لا تعرف یتصدق علیہ ولا یسأل الناس۔
: بخاری باب ٤٨‘ مسلم فی الزکوۃ نمبر ١٠١‘ ابو داؤد فی الزکوۃ نمبر ٢٤‘ نسائی فی الزکوۃ باب ٧٦‘ دارمی فی الزکوۃ باب ٢۔
اب اس روایت لیس المسکین میں موجود مسکین کی نفی نہیں بلکہ کامل مسکنت کی نفی ہے کیونکہ وہ سوال کر کے اپنا کام بنا لیتا ہے اور گزارا چلا لیتا ہے اصل مسکین تو وہ ہے جو کسی سے نہ سوال کرے اور نہ اس کو لوگ پہچان کر صدقہ دیں پس جس طرح روایت میں کمال کی مسکنت نہ ہونے کی وجہ سے اس کی مسکینی کی نفی کی گئی بالکل اسی طرح یہاں بھی نماز میں کمال نہ پائے جانے کی وجہ سے اس کو غیر نمازی کہا حالانکہ وہ بقدر ضرورت نماز پڑھ چکا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔