HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

228

۲۲۸ : حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ : ثَنَا الْفِرْیَابِیُّ قَالَ : ثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَبِی الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ، یَرْفَعُہٗ .مِثْلَہٗ .فَثَبَتَ بِقَوْلِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ( لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلٰی أُمَّتِیْ لَأَمَرْتُہُمْ بِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ صَلَاۃٍ ) أَنَّہٗ لَمْ یَأْمُرْہُمْ بِذٰلِکَ وَأَنَّ ذٰلِکَ لَیْسَ عَلَیْہِمْ ؛ وَأَنَّ فِی ارْتِفَاعِ ذٰلِکَ عَنْہُمْ - وَہُوَ الْمَجْعُوْلُ بَدَلًا مِنَ الْوُضُوْئِ لِکُلِّ صَلَاۃٍ - دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّ الْوُضُوْئَ لِکُلِّ صَلَاۃٍ لَمْ یَکُنْ عَلَیْہِمْ وَلَا أُمِرُوْا بِہٖ وَأَنَّ الْمَأْمُوْرَ بِہٖ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دُوْنَہُمْ وَأَنَّ حُکْمَہٗ کَانَ فِیْ ذٰلِکَ غَیْرَ حُکْمِہِمْ .فَھٰذَا وَجْہُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ تَصْحِیْحِ مَعَانِی الْآثَارِ .وَقَدْ ثَبَتَ بِذٰلِکَ ارْتِفَاعِ وُجُوْبُ الْوُضُوْئِ لِکُلِّ صَلَاۃٍ .وَأَمَّا وَجْہُ ذٰلِکَ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ ؛ فَإِنَّا رَأَیْنَا الْوُضُوْئَ طَہَارَۃً مِنْ حَدَثٍ ، فَأَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ فِی الطَّہَارَاتِ مِنَ الْأَحْدَاثِ کَیْفَ حُکْمُہَا ؟ وَمَا الَّذِیْ یُنْقِضُہَا ؟ فَوَجَدْنَا الطَّہَارَاتِ الَّتِیْ تُوْجِبُہَا الْأَحْدَاثُ عَلٰی ضَرْبَیْنِ : فَمِنْہَا الْغُسْلُ ، وَمِنْہَا الْوُضُوْئُ ، فَکَانَ مَنْ جَامَعَ أَوْ أَجْنَبَ ، وَجَبَ عَلَیْہِ الْغُسْلُ ، وَکَانَ مَنْ بَالَ أَوْ تَغَوَّطَ ، وَجَبَ عَلَیْہِ الْوُضُوْئُ .فَکَانَ الْغُسْلُ الْوَاجِبُ بِمَا ذَکَرْنَا لَا یُنْقِضُہٗ مُرُوْرُ الْأَوْقَاتِ وَلَا یُنْقِضُہٗ إِلَّا الْأَحْدَاثُ .فَلَمَّا ثَبَتَ أَنَّ حُکْمَ الطَّہَارَۃِ مِنَ الْجِمَاعِ وَالْاِحْتِلَامِ کَمَا ذَکَرْنَا ، کَانَ فِی النَّظَرِ أَیْضًا أَنْ یَکُوْنَ حُکْمُ الطَّہَارَاتِ مِنْ سَائِرِ الْأَحْدَاثِ کَذٰلِکَ وَأَنَّہٗ لَا یَنْقُضُ ذٰلِکَ مُرُوْرُ وَقْتٍ کَمَا لَا یَنْقُضُ الْغُسْلَ مُرُوْرُ وَقْتٍ .وَحُجَّۃٌ أُخْرٰی أَنَّا رَأَیْنَاہُمْ أَجْمَعُوا أَنَّ الْمُسَافِرَ یُصَلِّی الصَّلَوَاتِ کُلِّہَا بِوُضُوْئٍ وَاحِدٍ مَا لَمْ یُحْدِثْ .وَإِنَّمَا اخْتَلَفُوْا فِی الْحَاضِرِ فَوَجَدْنَا الْاَحْدَاثَ مِنَ الْجِمَاعِ وَالْاِحْتِلَامِ وَالْغَائِطِ وَالْبَوْلِ وَکُلَّ مَا اِذَا کَانَ مِنَ الْحَاضِرِ کَانَ حَدَثًا یُوْجِبُ بِہٖ عَلَیْہِ طَہَارَۃً ، فَإِنَّہٗ اِذَا کَانَ مِنَ الْمُسَافِرِ ، کَانَ کَذٰلِکَ أَیْضًا وَجَبَ عَلَیْہِ مِنَ الطَّہَارَۃِ مَا یَجِبُ عَلَیْہِ لَوْ کَانَ حَاضِرًا .وَرَأَیْنَا طَہَارَۃً أُخْرٰی یُنْقِضُہَا خُرُوْجُ وَقْتٍ وَہِیَ الْمَسْحُ عَلَی الْخُفَّیْنِ ؛ فَکَانَ الْحَاضِرُ وَالْمُسَافِرُ فِیْ ذٰلِکَ سَوَائً ؛ یَنْقُضُ طَہَارَتُہُمَا خُرُوْجُ وَقْتٍ مَا ؛ وَإِنْ کَانَ ذٰلِکَ الْوَقْتُ فِیْ نَفْسِہِ مُخْتَلِفًا فِی الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ .فَلَمَّا ثَبَتَ أَنَّ مَا ذَکَرْنَا کَذٰلِکَ ؛ وَإِنَّمَا یَنْقُضُ طَہَارَۃُ الْحَاضِرِ مِنْ ذٰلِکَ یَنْقُضُ طَہَارَۃُ الْمُسَافِرِ ، وَکَانَ خُرُوْجُ الْوَقْتِ عَنِ الْمُسَافِرِ لَا یَنْقُضُ طَہَارَۃً ، کَانَ خُرُوْجُہٗ عَنِ الْمُقِیْمِ أَیْضًا کَذٰلِکَ ، قِیَاسًا وَنَظَرًا عَلٰی مَا بَیَّنَّا مِنْ ذٰلِکَ وَھٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ، رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .وَقَدْ قَالَ بِذٰلِکَ جَمَاعَۃٌ بَعْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .
٢٢٨ : اعرج نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے مرفوع روایت نقل کی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طرح فرمایا۔ پس اس قول : ((لولا ان اشق علی امتی)) یعنی اگر میری امت پر گرانی نہ ہوتی تو میں ہر نماز کے لیے ان کو مسواک کا حکم دیتا حالانکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو حکم نہیں دیا اور ان پر لازم بھی نہیں اور اس کے ختم کردینے میں جبکہ یہ ہر نماز کے لیے وضو کا بدل ہے تو اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ ہر نماز کے لیے وضو ان پر لازم نہیں تھا اور نہ اس کا حکم ملا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو صرف حکم تھا اور اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حکم ان سے مختلف تھا اس باب کی روایات کہ معنی کی تصحیح اسی طریق سے ہے اور اس سے ہر نماز کے لیے وضو لازم ہونے کے حکم کا اٹھ جانا بھی ثابت ہوگیا۔ بطور نظر و فکر کے اس کی وضاحت اس طرح ہے کہ وضو حدث سے طہارت کا کام دیتا ہے جب ہم احداث سے طہارتیں حاصل کرنے پر غور کرتے ہیں کہ ان کا حکم کیا ہے اور کونسی چیز طہارت کو توڑنے والی ہے تو ہم نے ایسی طہارتیں پائیں جو حدث سے لازم ہوتی ہیں ‘ ان کو دو قسم پر پایا۔ ایک ان میں سے غسل اور دوسرا وضو ہے۔ پس جس شخص نے جماع کیا یا اسے احتلام ہوا تو اس پر غسل لازم ہے اور جس نے پیشاب یاپاخانہ کیا تو اس پر وضو واجب ہے اور اس غسل واجب کو جس کا ہم نے ابھی تذکرہ کیا اوقات کا گزرنا نہیں توڑتا ‘ اس کو توڑنے والی چیز صرف حدث ہے۔ پس جب یہ چیز ثابت شدہ ہے کہ طہارت کا حکم جماع اور احتلام کی حالت میں ہے جیسا کہ ہم نے بیان کردیا تو غور و فکر کا تقاضا بھی یہی ہے کہ تمام طہارتوں کا حکم تمام احداث سے اسی طرح ہو کہ ان طہارتوں کو غسل کی طرح وقت کا گزرنا نہ توڑے ایک اور دلیل یہ ہے کہ ہم نے علماء کرام کو اس بات پر متفق پایا کہ مسافر ایک وضو سے تمام نمازیں پڑھے جب تک کہ حدث لاحق نہ ہو۔ مقیم کے بارے میں ان کو مختلف الرائے پایا۔ ہم نے غور کیا کہ احداث یہ چیزیں ہیں : جماع ‘ احتلام ‘ پیشاب و پاخانہ۔ ان میں سے جو چیز مقیم کو پیش آئے گی اس پر طہارت کو لازم کر دے گی۔ اس لیے کہ جب وہ مسافر تھا تو اس پر اسی طرح ہی لازم تھا اور اسی پر وہی طہارت لازم تھی جو مقیم ہونے کی حالت میں اس پر لازم ہوتی ‘ ہمیں ایک اور ایسی طہارت ملی جسے وقت کا نکلنا توڑ دیتا ہے اور اس میں مقیم و مسافر دونوں اس بات میں برابر ہیں کہ وقت کا نکلنا ان کی طہارت کو باطل کر دے۔ اگرچہ فی نفسہٖ وقت مقیم و مسافر کا الگ الگ ہو۔ پس جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ جو ہم نے ذکر کیا وہ اسی طرح ہی ہے اور جو چیز مقیم کی طہارت کو توڑنے والی ہے وہی مسافر کی طہارت کو توڑنے والی ہے اور وقت کا نکل جانا جیسے مسافر کی طہارت کو نہیں توڑتا اسی طرح مقیم کی طہارت کو بھی نہیں توڑتا۔ قیاس و نظر تو ہمارے بیان کی تصدیق کرتے ہیں اور یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف و محمد (رح) کا مسلک ہے اور یہی بات جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد صحابہ (رض) اور تابعین (رح) کی جماعت نے کہی ہے۔
تخریج : ابو داؤد ١؍٦ مسلم ١؍١٢٨ بخاری ١؍٣٠٣
امام طحاوی (رح) کا ارشاد :
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد گرامی : لو لا ان اشق علی امتی لامرتھم بالسواک عند کل صلوۃ “ جس کو اوپر دس اسناد سے ذرا اختلاف کے ساتھ نقل کیا گیا ہے اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امت پر لازم نہیں فرمایا (البتہ ترغیب دی) اور یہ حکم امت پر لازم بھی نہ تھا پھر اس کے منسوخ ہونے کی بات ان سے کیونکر منقول ہوتی۔
بلکہ وہ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہر نماز کے وضو کے بدلے لازم کیا گیا۔
اور یہ اس بات کی دلیل بھی ہے کہ ہر نماز کے لیے وضو صحابہ کرام پر لازم نہ تھا اور نہ ہی ان کو اس کا حکم دیا گیا وہ حکم تو آپ کی ذات کے ساتھ خاص تھا اور اس سلسلہ میں آپ کا حکم دوسرے لوگوں سے مختلف تھا اگر باب کی روایات میں اس وجہ کو ملحوظ رکھا جائے تو روایات میں بآسانی موافقت ہوسکتی ہے اور اس سے یہ بات پورے طور پر ثابت ہوگئی کہ ہر نماز کے لیے وجوب وضو کا حکم آپ سے بھی اٹھا لیا گیا۔
طحاوی (رح) کی نظری دلیل نمبر ١:
ہم نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ وضو حدث سے طہارت کا نام ہے اب احداث سے طہارات کے احکام پر غور کیا تاکہ ہمیں طہارت کا حکم اور طہارت کو توڑنے والی چیزوں کا بخوبی علم ہوجائے غور کرنے پر طہارات کی کل دو قسمیں پائیں۔
نمبر ! غسل نمبر " وضو
غسل :
ان لوگوں پر لازم ہے جو جنابت و جماع میں مبتلا ہوں۔
وضو :
ان لوگوں پر واجب ہے جو پیشاب و پائخانہ وغیرہ سے فارغ ہوں ذرا غور کرنے سے یہ بات معلوم ہو رہی ہے کہ غسل واجب جب کرلیا تو اوقات کا گزرنا اس کو نہیں توڑ سکتا غسل کے ٹوٹنے کی وہی صورتیں ہیں جو مذکور ہوئیں اور اوپر یہ بات ثابت ہوچکی کہ طہارت اکبر یعنی غسل کا حکم نجاست اکبر یعنی جماع و احتلام کے ساتھ خاص ہے اور فکرونظر کا فیصلہ یہی بنتا ہے کہ تمام احداث صغیرہ کبیرہ سے طہارت کا حکم اسی طرح ہونا چاہیے کہ وہ بھی غسل کی طرح فقط مرور زمانہ سے ٹوٹنے نہ پائے۔

دلیل ثانی ایک اور انداز سے توجہ فرمائیں :
اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ مسافر پانچوں نمازیں ایک ہی وضو سے پڑھ سکتا ہے جب تک کہ اس کا وضو نہ ٹوٹے البتہ مقیم کے متعلق اختلاف کیا گیا ہم نے دیکھا کہ مقیم کے متعلق حدث کو لازم کرنے والی چیزیں جماع ‘ احتلام ‘ پیشاب و پائخانہ ہے اور مسافر کے لیے بھی یہی ہیں مسافر پر بھی ان چیزوں سے طہارت لازم ہے جن سے مقیم کو لازم ہے البتہ طہارت کی ایک اور قسم مسح علی الخفین (موزوں پر مسح) ایسی ہے جس کے لیے وقت کا نکلنا بھی ناقض ہے اور اس میں مسافر و مقیم حکم میں یکساں ہیں اگرچہ مسافر و مقیم کے لیے وقت کی طوالت و قصر کا تو فرق ہے مگر طہارت کے ٹوٹنے میں قطعاً فرق نہیں۔
پس یہ بات ثابت ہوگئی کہ جس چیز سے مسافر کی طہارت ٹوٹتی ہے اسی سے مقیم کی طہارت بھی ٹوٹتی ہے ان کے مابین نقض طہارت میں کوئی فرق نہیں مسافر کے لیے خروج وقت ناقض طہارت نہیں تو مقیم کے لیے پھر قیاس و نظر کے لحاظ سے کس طرح خروج وقت مبطل طہارت ہوگا۔ فتدبر۔
یہی امام ابوحنیفہ (رح) اور ابو یوسف (رح) محمد (رح) کا قول ہے اور صحابہ وتابعین کی ایک کثیر جماعت کا یہی قول ہے جیسا مندرجہ روایات و آثار سے ظاہر ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔