HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2298

۲۲۹۸: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ‘ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ مُصْعَبٍ الزُّہْرِیُّ‘ قَالَ : ثَنَا ابْنُ أَبِیْ حَازِمٍ‘ عَنِ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ‘ عَنْ أَبِیْہٖ‘ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ (أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَرَّسَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ بِطَرِیْقِ مَکَّۃَ‘ فَلَمْ یَسْتَیْقِظْ ہُوَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِہٖ، حَتّٰی ضَرَبَتْہُمُ الشَّمْسُ‘ فَاسْتَیْقَظَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : ھٰذَا مَنْزِلٌ بِہٖ شَیْطَانٌ .فَاقْتَادَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاقْتَادَ أَصْحَابُہٗ، حَتَّی ارْتَفَعَ الضُّحٰی‘ فَأَنَاخَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ وَأَنَاخَ أَصْحَابُہٗ، فَأَمَّہُمْ‘ فَصَلّٰی الصُّبْحَ) .فَلَمَّا رَأَیْنَا النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَخَّرَ صَلَاۃَ الصُّبْحِ لَمَّا طَلَعَتِ الشَّمْسُ وَہِیَ فَرِیْضَۃٌ فَلَمْ یُصَلِّہَا حِیْنَئِذٍ حَتَّی ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ وَقَدْ قَالَ فِیْ غَیْرِ ھٰذَا الْحَدِیْثِ (مَنْ نَسِیَ صَلَاۃً أَوْ نَامَ عَنْہَا‘ فَلْیُصَلِّہَا اِذَا ذَکَرَہَا) دَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ نَہْیَہُ عَنِ الصَّلَاۃِ عِنْدَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ‘ قَدْ دَخَلَ فِیْہِ الْفَرَائِضُ وَالنَّوَافِلُ‘ وَأَنَّ الْوَقْتَ الَّذِیْ اسْتَیْقَظَ فِیْہٖ‘ لَیْسَ بِوَقْتٍ لِلصَّلَاۃِ الَّتِیْ نَامَ عَنْہَا .فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ فَلِمَ قُلْتُ بِبَعْضِ ھٰذَا الْحَدِیْثِ‘ وَتَرَکْتُ بَعْضَہُ؟ فَقُلْتُ : (مَنْ صَلَّی مِنَ الْعَصْرِ رَکْعَۃً ثُمَّ غَرَبَتْ لَہٗ الشَّمْسُ‘ أَنَّہٗ یُصَلِّیْ بَقِیَّتَہَا) .قِیْلَ لَہٗ : لَمْ نَقُلْ بِبَعْضِ ھٰذَا الْحَدِیْثِ‘ وَلَا بِشَیْئٍ مِنْہُ‘ بَلْ جَعَلْنَاہُ مَنْسُوْخًا کُلَّہٗ، بِمَا رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ نَہْیِہِ عَنِ الصَّلَاۃِ عِنْدَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ‘ وَبِمَا قَدْ دَلَّ عَلَیْہِ مَا ذَکَرْنَا مِنْ حَدِیْثِ جُبَیْرٍ‘ وَعِمْرَانَ‘ وَأَبِیْ قَتَادَۃَ‘ وَأَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَلٰی أَنَّ الْفَرِیْضَۃَ‘ قَدْ دَخَلَتْ فِیْ ذٰلِکَ‘ وَأَنَّہَا لَا تُصَلّٰی حِیْنَئِذٍ‘ کَمَا لَا تُصَلَّی النَّافِلَۃُ .وَأَمَّا الصَّلَاۃُ عِنْدَ غُرُوْبِ الشَّمْسِ لِعَصْرِ یَوْمِہٖ، فَإِنَّا قَدْ ذَکَرْنَا الْکَلَامَ فِیْ ذٰلِکَ فِیْ (بَابِ مَوَاقِیْتِ الصَّلَاۃِ) .فَھٰذَا وَجْہُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ تَصْحِیْحِ مَعَانِی الْآثَارِ .وَأَمَّا وَجْہُہٗ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ‘ فَإِنَّا رَأَیْنَا وَقْتَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ إِلٰی أَنْ تَرْتَفِعَ‘ وَقْتًا قَدْ نُہِیَ عَنِ الصَّلَاۃِ فِیْہِ .فَأَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ فِیْ حُکْمِ الْأَوْقَاتِ الَّتِیْ یُنْہَی فِیْہَا عَنِ الْأَشْیَائِ، ہَلْ یَکُوْنُ عَلَی التَّطَوُّعِ مِنْہَا دُوْنَ الْفَرَائِضِ؟ أَوْ عَلٰی ذٰلِکَ کُلِّہِ؟ فَرَأَیْنَا یَوْمَ الْفِطْرِ‘ وَیَوْمَ النَّحْرِ‘ قَدْ نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ صِیَامِہِمَا‘ وَقَامَتَ الْحُجَّۃُ عَنْہُ بِذٰلِکَ‘ فَکَانَ ذٰلِکَ النَّہْیُ عِنْدَ جَمِیْعِ الْعُلَمَائِ عَلٰی أَنْ لَا یُصَامَ فِیْہِمَا فَرِیْضَۃٌ‘ وَلَا تَطَوُّعٌ .فَکَانَ النَّظْرُ عَلٰی ذٰلِکَ‘ فِیْ وَقْتِ طُلُوْعِ الشَّمْسِ‘ الَّذِیْ قَدْ نُہِیَ عَنِ الصَّلَاۃِ فِیْہٖ‘ أَنْ یَّکُوْنَ کَذٰلِکَ‘ لَا تُصَلّٰی فِیْہِ فَرِیْضَۃٌ وَلَا تَطَوُّعٌ‘ وَکَذٰلِکَ یَجِیْئُ فِی النَّظَرِ‘ عِنْدَ غُرُوْبِ الشَّمْسِ .وَأَمَّا نَہْیُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاۃِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتّٰی تَغِیْبَ الشَّمْسُ‘ وَبَعْدَ الصُّبْحِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ‘ فَإِنَّ ہٰذَیْنِ الْوَقْتَیْنِ لَمْ یُنْہَ عَنِ الصَّلَاۃِ فِیْہِمَا لِلْوَقْتِ‘ وَإِنَّمَا نُہِیَ عَنِ الصَّلَاۃِ فِیْہِمَا لِلصَّلَاۃِ‘ وَقَدْ رَأَیْنَا ذٰلِکَ الْوَقْتَ یَجُوْزُ لِمَنْ لَمْ یُصَلِّ أَنْ یُصَلِّیَ فِیْہِ الْفَرِیْضَۃَ وَالصَّلَاۃَ الْفَائِتَۃَ .فَلَمَّا کَانَتِ الصَّلَاۃُ ہِیَ النَّاہِیَۃُ وَہِیَ فَرِیْضَۃٌ‘ کَانَتْ إِنَّمَا یُنْہٰی عَنْ غَیْرِ شَکْلِہَا مِنَ النَّوَافِلِ‘ لَا عَنِ الْفَرَائِضِ .وَھٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَأَبِیْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٍ‘ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .وَقَدْ قَالَ بِذٰلِکَ الْحَکَمُ وَحَمَّادٌ .
٢٢٩٨: علاء بن عبدالرحمن نے اپنے والد سے انھوں نے ابوہریرہ (رض) سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ کی راہ میں رات کے پچھلے حصہ میں قیام فرمایا نہ آپ بیدار ہوئے نہ ہی آپ کے اصحاب میں سے کوئی بیدار ہوا یہاں تک کہ سورج کی دھوپ انھیں لگی تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوئے اور فرمایا یہ وہ جگہ ہے جہاں شیاطین ہیں۔ پس جب ہم دیکھتے ہیں کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز فجر کو مؤخر فرمایا جب کہ سورج چڑھ آیا ‘ حالانکہ یہ تو فرض نماز ہے آپ نے اس کو مؤخر فرمایہاں تک کہ سورج بلند ہوگیا اور دوسری حدیث میں ارشاد فرمایا : ” من نسی صلوۃ اونام عنھا فلیصلھا اذا ذکرھا “ (الحدیث) ” جو شخص کوئی نماز بھول جائے یا سونے کی وجہ سے رہ جائے تو اس کو یاد آنے پر ادا کرلے “۔ اس سے یہ دلالت مل گئی کہ آپ کا نماز سے طلوع آفتاب کے وقت منع کرنا فرائض و نوافل ہر دو کو شامل ہے اور وہ وقت جس میں بیدار ہوا وہ اس نماز کا وقت ہے جو سونے کی بناء پر چھوٹ گئی ہے۔ اگر کوئی معترض یہ کہے کہ جناب آپ نے اس حدیث کا بعض حصہ تو بیان کردیا مگر بعض کو ترک کردیا ؟ تم نے کہا ” من صلی من العصر رکعۃ ثم غربت لہ الشمس انہ یصلی بقی تھا “ ” جس نے نماز عصر کی ایک رکعت ادا کی پھر سورج غروب ہوگیا تو وہ بقیہ نماز ادا کرے “۔ تو اس کے جواب میں کہا جائے گا ہم نے نہ تو اس حدیث کا بعض حصہ لیا اور نہ کچھ لیا بلکہ اس مکمل روایت کو اس روایت سے منسوخ تسلیم کرتے ہیں جس میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورج کے طلوع کے وقت نماز سے منع فرمایا ہے اور اس سے منسوخ جانتے ہیں جس پر حضرت جبیر ‘ عمران ‘ ابو قتادہ اور ابوہریرہ (رض) کی روایت دلالت کرتی ہے کہ فرض بھی ممانعت میں شامل ہے اور ان اوقات میں اسے بھی نہ پڑھا جائے جیسا کہ نوافل نہیں پڑھے جاتے۔ وہی نماز عصر جو غروب آفتاب کے وقت پڑھی جاتی ہے اس کے متعلق ہم باب مواقیت الصلاۃ میں بحث کر آئے۔ روایات کے معانی کی تصحیح کے اعتبار سے یہ اس باب کی وضاحت ہے۔ البتہ نظر و فکر کے لحاظ سے اس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ ہم نے دیکھا کہ طلوع آفتاب کے وقت نماز کی ممانعت ہے جب تک کہ سورج بلند نہ ہوجائے۔ پھر ہم نے ممنوعہ اوقات کو دیکھا کہ آیا وہاں نفل سے منع کیا گیا یا فرائض سے یا ہر دو سے۔ پس ہم عید الفطر اور عید قربان کو دیکھتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان ایام میں روزے کی ممانعت فرمائی اور اس پر آپ کی طرف سے دلیل بھی قائم ہوگئی۔ تو تمام علماء کے ہاں ان دنوں میں فرض و نفل دونوں قسم کے روزوں کی ممانعت ہے۔ پس قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ طلوع آفتاب کے وقت کی ممانعت بھی اسی طرح کی ہے کہ اس میں فرض و نفل دونوں کی ممانعت ہے۔ غروبِ آفتاب کے وقت سے متعلق بھی عقل اسی بات کی متقاضی ہے۔ جہاں تک جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عصر کے بعد سے غروب آفتاب اور فجر کے بعد سے طلوع آفتاب تک نماز سے منع کرنے کا معاملہ ہے تو ان دونوں اوقات میں نماز کی ممانعت وقت کی بناء پر نہیں ہے بلکہ ممانعت نماز کی وجہ سے ہے اور ہم اس بات کو پاتے ہیں کہ جس آدمی نے نماز نہ پڑھی ہو تو اس کے لیے درست ہے کہ وہ اس وقت میں فرض وقتی اور سابقہ فوت شدہ نماز پڑھ سکتا ہے۔ پس جب نماز ہی روکنے والی بن گئی حالانکہ وہ فرض ہے تو وہ اپنے ساتھ مشابہت نہ رکھنے والی یعنی نفل نماز کے لیے مانع تو بنے گی مگر فرائض کے لیے نہیں۔ یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف و محمد (رح) کا قول ہے اور جلیل القدر تابعی حضرت حکم و حماد کا قول اس کے موافق ہے۔ ملاحظہ ہو۔
پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ کرام (رض) نے کوچ کیا اور چلتے رہے یہاں تک کہ چاشت کا وقت ہوگیا تو آپ نے اونٹنی بٹھائی تو صحابہ (رض) نے بھی بٹھا دیں پھر آپ نے ان کو صبح کی نماز پڑھائی۔
: مسلم فی المساجد نمبر ٣١٠‘ نسائی فی المواقیت باب ٥٥‘ مسند احمد ٢؍٤٢٩۔
حاصل کلام : یہاں جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طلوع آفتاب کے وقت نماز کو مؤخر کیا اور اس وقت ادا نہیں کیا یہاں تک کہ سورج بلند ہوا اور دوسری روایت من نسی صلوۃ اونام عنہا فلیصلھا اذا ذکرھا۔
: بخاری باب ٣٧‘ مسلم فی المساجد ٣٠٩؍٣١٤‘ ترمذی فی الصلاۃ باب ١٦‘ نسائی فی المواقیت باب ٥٢‘ ابن ماجہ فی الصلاۃ باب ١٠‘ ١١‘ موطا فی الوقوت نمبر ٢٥‘ مسند احمد ٣؍٣١۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ طلوع آفتاب کے وقت جس نماز کی ممانعت ہے اس میں فرض و نفل دونوں شامل ہیں اور وہ وقت جس میں وہ بیدار ہوا وہ اس نماز کا وقت نہیں جو سونے سے رہ گئی ہے۔
اشکال :
من صلی من العصر رکعۃ ثم غربت لہ الشمس انہ یصلی بقی تھا اس روایت کا بعض حصہ آپ نے چھوڑا اور بعض مان لیا۔
جواب : ہم نے اس روایت کے کسی حصہ سے استدلال نہیں کیا بلکہ طلوع الشمس والی روایت سے اس کو منسوخ قرار دیا ہے اور ان روایات سے جن کو ہم نے جبیر ‘ عمران ‘ ابو قتادہ ‘ ابوہریرہ (رض) سے اوپر نقل کیا کہ فرض ایسے وقت میں پہنچ گیا جس میں نماز نہیں پڑھی جاتی جیسا نفل بھی نہیں پڑھے جاتے۔
غروب آفتاب کے وقت اسی دن کی نماز عصر کے سلسلہ میں ہم باب المواقیت میں مفصل بحث کر آئے ہیں۔
آثار کے معانی کو باہمی قائم رکھنے کے لیے تو یہی معنی لیا جائے گا۔
نظر طحاوی (رح) :
طلوع آفتاب کا وقت بلند ہونے تک ایسا ہے کہ اس میں نماز ممنوع ہے اب ہم دوسرے ممنوعہ اوقات کو دیکھتے ہیں کہ ان میں نفل و فرض کا فرق ہے یا نہیں چنانچہ یوم فطرونحر کے روزوں کی ممانعت ہے اور سب کے ہاں اتفاق ہے کہ ان دنوں میں فرض و نفل دونوں ممنوع ہیں۔
پس نظر کا تقاضا یہ ہے کہ طلوع آفتاب کے وقت نماز ممنوع ہونی چاہیے خواہ نفل ہوں یا فرض اور غروب آفتاب کے وقت کا بھی یہی حال ہے البتہ عصر کے بعد غروب تک ممانعت اور فجر کے بعد طلوع تک ممانعت ان میں نماز کی ممانعت وقت کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ نماز کی وجہ سے ممانعت ہے اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ ان اوقات میں فرض نماز اور فوت شدہ نماز پڑھی جاسکتی ہے۔
تو جب فرض خود مانع ہو تو اپنی شکل سے مختلف کے لیے مانع ہے نہ کہ اپنے ہم شکل کے لئے۔
یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔ ہم نے اس روایت کے کسی حصہ سے استدلال نہیں کیا بلکہ طلوع الشمس والی روایت سے اس کو منسوخ قرار دیا ہے اور ان روایات سے جن کو ہم نے جبیر ‘ عمران ‘ ابو قتادہ ‘ ابوہریرہ (رض) سے اوپر نقل کیا کہ فرض ایسے وقت میں پہنچ گیا جس میں نماز نہیں پڑھی جاتی جیسا نفل بھی نہیں پڑھے جاتے۔
غروب آفتاب کے وقت اسی دن کی نماز عصر کے سلسلہ میں ہم باب المواقیت میں مفصل بحث کر آئے ہیں۔
آثار کے معانی کو باہمی قائم رکھنے کے لیے تو یہی معنی لیا جائے گا۔
نظر طحاوی (رح) :
طلوع آفتاب کا وقت بلند ہونے تک ایسا ہے کہ اس میں نماز ممنوع ہے اب ہم دوسرے ممنوعہ اوقات کو دیکھتے ہیں کہ ان میں نفل و فرض کا فرق ہے یا نہیں چنانچہ یوم فطرونحر کے روزوں کی ممانعت ہے اور سب کے ہاں اتفاق ہے کہ ان دنوں میں فرض و نفل دونوں ممنوع ہیں۔
پس نظر کا تقاضا یہ ہے کہ طلوع آفتاب کے وقت نماز ممنوع ہونی چاہیے خواہ نفل ہوں یا فرض اور غروب آفتاب کے وقت کا بھی یہی حال ہے البتہ عصر کے بعد غروب تک ممانعت اور فجر کے بعد طلوع تک ممانعت ان میں نماز کی ممانعت وقت کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ نماز کی وجہ سے ممانعت ہے اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ ان اوقات میں فرض نماز اور فوت شدہ نماز پڑھی جاسکتی ہے۔
تو جب فرض خود مانع ہو تو اپنی شکل سے مختلف کے لیے مانع ہے نہ کہ اپنے ہم شکل کے لئے۔
یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔