HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2386

۲۳۸۶: حَدَّثَنَا یَزِیْدُ بْنُ سِنَانٍ‘ قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیْدٍ‘ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ‘ قَالَ : ثَنَا الْأَزْرَقُ بْنُ قَیْسٍ‘ قَالَ : رَأَیْتُ أَبَا بَرْزَۃَ الْأَسْلَمِیَّ بِالْأَہْوَازِ‘ صَلَّی الْعَصْرَ‘ قُلْتُ : فَکَمْ صَلَّی؟ قَالَ : رَکْعَتَیْنِ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَہٰؤُلَائِ أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانُوْا یَقْصُرُوْنَ فِی السَّفَرِ‘ وَیُنْکِرُوْنَ عَلٰی مَنْ أَتَمَّ .أَلَا تَرٰی أَنَّ سَعْدًا لَمَّا قِیْلَ لَہٗ .إِنَّ الْمِسْوَرَ‘ وَعَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنَ عَبْدِ یَغُوثَ یُتِمَّانِ قَالَ : نَحْنُ أَعْلَمُ وَلَمْ یَعْذُرْہُمَا فِیْ إِتْمَامِہِمَا .وَأَنَّ الرَّجُلَ الَّذِیْ قَدَّمَہُ سَلْمَانُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَمَعَہُ ثَلاَثَۃَ عَشَرَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ فَصَلّٰی أَرْبَعًا فَقَالَ لَہٗ سَلْمَانُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ : مَا لَنَا وَلِلْمُرَبَّعَۃِ إِنَّمَا یَکْفِیْنَا نِصْفُ الْمُرَبَّعَۃِ‘ وَلَمْ یُنْکِرْ ذٰلِکَ عَلَیْہِ مَنْ کَانَ بِحَضْرَتِہِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ مَذَاہِبَہُمْ‘ لَمْ تَکُنْ اِبَاحَۃَ الْاِتْمَامِ فِی السَّفَرِ .فَإِنْ قَالَ قَائِلُ : فَقَدْ أَتَمَّ ذٰلِکَ الرَّجُلُ الَّذِیْ قَدَّمَہُ سَلْمَانُ وَالْمِسْوَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ‘ وَہُمَا صَحَابِیَّانِ‘ فَقَدْ ضَادَّ ذٰلِکَ مَا رَوَاہُ سَلْمَانُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ‘ وَمَنْ تَابَعَہُ عَلَی تَرْکِ الْاِتْمَامِ فِی السَّفَرِ .قِیْلَ لَہٗ : مَا فِیْ ھٰذَا دَلِیْلٌ عَلٰی مَا ذَکَرْتُمْ‘ لِأَنَّہٗ قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ الْمِسْوَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ‘ وَذٰلِکَ الرَّجُلُ أَتَمَّا لِأَنَّہُمَا لَمْ یَکُوْنَا یَرَیَانِ فِیْ ذٰلِکَ السَّفَرِ قَصْرًا‘ لِأَنَّ مَذْہَبَہُمَا أَنْ لَا تُقْصَرَ الصَّلَاۃُ إِلَّا فِیْ حَجٍّ‘ أَوْ عَمْرَۃٍ‘ أَوْ غَزَاۃٍ‘ فَإِنَّہٗ قَدْ ذَہَبَ إِلٰی ذٰلِکَ أَیْضًا غَیْرُہُمَا .فَلَمَّا احْتَمَلَ مَا رُوِیَ عَنْہُمَا مَا ذَکَرْنَا‘ وَقَدْ ثَبَتَ التَّقْصِیْرُ عَنْ أَکْثَرِ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ لَمْ یُجْعَلْ ذٰلِکَ مُضَادًّا لَمَا قَدْ رُوِیَ عَنْہُمْ .اِذْ کَانَ قَدْ یَجُوْزُ‘ أَنْ یَّکُوْنَ عَلٰی خِلَافِ ذٰلِکَ‘ وَھٰذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقَدْ صَلّٰی بِ " مِنًی " أَرْبَعًا فَأَنْکَرَ ذٰلِکَ عَلَیْہِ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَمَنْ أَنْکَرَ مَعَہُ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ وَإِنْ کَانَ عُثْمَانُ إِنَّمَا فَعَلَہُ لِمَعْنًی رَأَیْ بِہٖ إِتْمَامَ الصَّلَاۃِ‘ مِمَّا سَنَصِفُہُ فِیْ مَوْضِعِہٖ مِنْ ھٰذَا الْبَابِ‘ إِنْ شَائَ اللّٰہُ تَعَالٰی .فَلَمَّا کَانَ الَّذِیْ ثَبَتَ لَنَا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ وَعَنْ أَصْحَابِہٖ، ہُوَ تَقْصِیْرُ الصَّلَاۃِ فِی السَّفَرِ لَا إِتْمَامُہَا‘ لَمْ یَجُزْ لَنَا أَنْ نُخَالِفَ ذٰلِکَ إِلٰی غَیْرِہٖ . فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَہَلْ رَوَیْتُمْ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ شَیْئًا یَدُلُّکُمْ عَلٰی أَنَّ فَرَائِضَ الصَّلَاۃِ رَکْعَتَانِ فِی السَّفَرِ‘ فَیَکُوْنُ ذٰلِکَ قَاطِعًا لَمَا ذَہَبَ إِلَیْہِ مُخَالِفُکُمْ؟ .قُلْنَا : نَعَمْ ۔
٢٣٨٦: ازرق بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے ابو برزہ اسلمی کو اہواز میں دیکھا کہ انھوں نے نماز عصر پڑھائی میں نے پوچھا انھوں نے کتنی رکعت پڑھائی تو کہنے لگے دو رکعت۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ یہ اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو کہ سفر میں قصر کرتے تھے اور تکمیل کرنے والے پر تنکیر کرتے تھے۔ کیا تم دیکھتے نہیں کہ جب سعد کو یہ کہا گیا کہ مسور اور عبدالرحمن بن عبد یغوث (رض) پوری نماز پڑھتے ہیں تو فرمایا ہم خوب جانتے ہیں اور آپ نے تکمیل میں ان کو معذور قرار نہیں دیا اور وہ شخص جس کو سلمان (رض) نے نماز کے لیے آگے کیا اس وقت ان کے ساتھ تیرہ اور اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے۔ تو انھوں نے چار رکعت نماز پڑھائی تو سلمان (رض) ہمیں چار رکعت سے کیا تعلق ہے ہمیں تو چار کا نصف کافی ہے۔ وہاں جتنے اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے ان میں سے کسی نے بھی انکار نہیں کیا ‘ تو اس سے یہ ثبوت مہیا ہوگیا ان تمام کے ہاں سفر میں تکمیل نماز نہ تھی۔ اگر کوئی معترض یہ کہے کہ اس شخص نے بھی چار رکعت ادا کیں جس کو حضرت سلمان (رض) نے مقدم کیا اور مسور (رض) اور وہ دونوں صحابی ہیں اس شخص نے بھی نماز کو اس لیے مکمل کیا کیونکہ وہ اور مسور سفر میں قصر کے قائل نہ تھے کیونکہ ان کے ہاں تو صرف نماز قصر صرف حج یا عمرہ یا غزوہ میں تھی اور اس بات کو ان کے علاوہ دوسروں نے بھی اختیار کیا جب اس روایت میں احتمال پیدا ہوگیا حالانکہ صحابہ کرام (رض) کی اکثریت سے نماز قصر ثابت ہے اور صحابہ کرام (رض) سے جو کچھ مروی ہے اس کو اس کے متضاد قرار نہیں دیا جائے گا اس لیے کہ یہ ممکن ہے کہ اس کی کوئی اور وجہ ہو۔ یہ حضرت عثمان بن عفان (رض) ہیں کہ جنہوں نے منیٰ میں چار رکعت ادا کیں ‘ جب عبداللہ بن مسعود (رض) نے ان پر تنکیر کی اور ان کے ساتھ دیگر اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اوپر قرار دیا ‘ اگرچہ عثمان (رض) نے کسی اور وجہ سے کیا جس کی بناء پر انھوں نے نماز میں تکمیل کی۔ ہم عنقریب اپنے موقع پر اسی باب میں بیان کریں گے ان شاء اللہ تعالیٰ ۔ پس جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ کرام (رض) سے نماز سفر میں قصر کا ثبوت مہیا ہوگیا نہ کہ اتمام۔ تو ہمیں اس کی مخالفت کر کے کسی اور بات کو اختیار کرنا جائز نہیں۔ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ کیا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بھی ایسی کوئی بات مروی ہے جو اس بات پر دلالت کرے کہ سفر میں فرض نماز چار رکعت ہیں ‘ تو یہ تمہارے پاس مخالفین کے لیے دلیل قطعی بن جائے گی۔ ہم کہتے ہیں کہ جی ہاں ! (ہمارے پاس ذیل کی روایات ہیں)
حاصل روایات : یہ اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر میں نماز کو قصر کرتے اور جو پوری پڑھتا اس پر تنقید کرتے جیسے سعد (رض) سے جب کہا گیا کہ مسور اور عبدالرحمن بن یغوث (رض) تو پوری نماز پڑھتے ہیں تو انھوں نے فرمایا ہم مسئلے کو خوب جانتے ہیں اور ان کو چار پڑھنے میں معذور قرار نہیں دیا۔ اور وہ شخص جس نے سلمان (رض) کے ساتھ چار پڑھائیں تو سلمان نے فرمایا ہمیں چار مناسب نہ تھیں ہمارے لیے دو کافی تھیں۔ حاضرین نے ان کی بات کا انکار نہیں کیا۔ اس سے بخوبی ثابت ہوگیا کہ ان کا طریقہ سفر میں مکمل پڑھنے کا نہ تھا۔
ایک اشکال :
سلمان (رض) کے ساتھ والے دو شخص بھی تو صحابی ہیں مگر انھوں نے نماز چار رکعت ادا کی تو انھوں نے سلمان کے متضاد عمل کیا۔
جواب : یہ بات تمہیں فائدہ نہیں دے سکتی کیونکہ عین ممکن ہے کہ مسور اور ان کے ساتھی (رض) کی نظر میں وہ سفر قصر والا نہ ہو اور ان کا خیال ہو کہ غزوہ ‘ حج وعمرہ میں ہی قصر کی جاتی ہے۔ جب یہ احتمال موجود ہے اور ادھر کثرت کے ساتھ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور کثیر صحابہ (رض) سے قصر ثابت ہے تو ان کے عمل کی یہی تاویل مناسب ہے تاکہ ان کا عمل کثیر اکابر صحابہ کے خلاف نہ ہو۔
اور اس کی نظیر وہ عثمان (رض) کا عمل ہے کہ انھوں نے منیٰ میں جب چار پڑھائیں اور عبداللہ بن مسعود (رض) نے انکار کیا اور دیگر صحابہ (رض) نے انکار کیا تو انھوں نے اپنے عمل کی علت ظاہر کی کہ میں نے شادی کی ہے جس کی وجہ سے مکہ میں میں مقیم بن گیا۔ پس جب قصر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور کثیر صحابہ کرام (رض) سے ثابت ہوگیا تو اب کسی کو اس کی مخالفت درست نہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔