HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2420

۲۴۲۰: حَدَّثَنَا أَبُوْ بَکْرَۃَ‘ قَالَ : ثَنَا رَوْحٌ وَأَبُوْ عُمَرَ‘ قَالَا : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَنَّ أَیُّوْبَ السِّخْتِیَانِیَّ أَخْبَرَہُمْ عَنْ أَبِیْ قِلَابَۃَ الْجَرِیْبِیِّ‘ عَنْ عَمِّہِ أَبِی الْمُہَلَّبِ‘ قَالَ : کَتَبَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّہٗ بَلَغَنِیْ أَنَّ قَوْمًا یَخْرُجُوْنَ إِمَّا لِتِجَارَۃٍ وَإِمَّا لِجِبَایَۃٍ‘ وَإِمَّا لِحَشْرٍ‘ ثُمَّ یَقْصُرُوْنَ الصَّلَاۃَ‘ وَإِنَّمَا یَقْصُرُ الصَّلَاۃَ مَنْ کَانَ شَاخِصًا أَوْ بِحَضْرَۃِ عَدُوٍّ .قَالَ : وَکَانَ مَذْہَبُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنْ لَا یَقْصُرَ الصَّلَاۃَ إِلَّا مَنْ کَانَ یَحْتَاجُ إِلٰی حَمْلِ الزَّادِ وَالْمَزَادِ‘ وَمَنْ کَانَ شَاخِصًا‘ فَأَمَّا مَنْ کَانَ فِیْ سَفَرٍ مُسْتَغْنِیًا بِہٖ عَنْ حَمْلِ الزَّادِ وَالْمَزَادِ فَإِنَّہٗ یُتِمُّ الصَّلَاۃَ .قَالُوْا : وَلِھٰذَا أَتَمَّ الصَّلَاۃَ بِ " مِنًی " لِأَنَّ أَہْلَہَا فِیْ ذٰلِکَ الْوَقْتِ کَثُرُوْا‘ حَتَّیْ صَارَتْ مِصْرًا‘ اسْتَغْنَی مَنْ حَلَّ بِہٖ عَنْ حَمْلِ الزَّادِ وَالْمَزَادِ وَھٰذَا الْمَذْہَبُ عِنْدَنَا فَاسِدٌ لِأَنَّ " مِنًی " لَمْ تَصِرْ فِیْ زَمَنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ‘ وَعُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا مِنْ مَکَّۃَ فِیْ زَمَنِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَقَدْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّیْ بِہَا رَکْعَتَیْنِ‘ ثُمَّ صَلّٰی بِہَا أَبُوْ بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بَعْدَہُ کَذٰلِکَ‘ ثُمَّ صَلّٰی بِہَا عُمَرُ بَعْدَ أَبِیْ بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کَذٰلِکَ .فَإِذَا کَانَتْ مَکَّۃُ مَعَ عَدَمِ احْتِیَاجِ مَنْ حَلَّ بِہَا إِلٰی حَمْلِ الزَّادِ وَالْمَزَادِ‘ یَقْصُرُ فِیْہَا الصَّلَاۃَ‘ فَمَا دُوْنَہَا مِنَ الْمَوَاطِنِ أَحْرٰی أَنْ یَّکُوْنَ کَذٰلِکَ .فَقَدِ انْتَفَتْ ھٰذِہِ الْمَذَاہِبُ کُلُّہَا بِفَسَادِہَا‘ عَنْ عُثْمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنْ یَّکُوْنَ مِنْ أَجْلِ شَیْئٍ مِنْہَا قَصْرُ الصَّلَاۃِ‘ غَیْرَ الْمَذْہَبِ الْأَوَّلِ الَّذِیْ حَکَاہُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ‘ فَإِنَّہٗ یَحْتَمِلُ أَنْ یَّکُوْنَ مِنْ أَجْلِہٖ أَتَمَّہَا‘ وَفِیْ ذٰلِکَ الْحَدِیْثِ أَنَّ إِتْمَامَہُ لِنِیَّتِہِ الْاِقَامَۃَ عَلٰی مَا رَوَیْنَا فِیْہٖ‘ وَعَلٰی مَا کَشَفْنَا مِنْ مَعْنَاہُ .وَأَمَّا مَا رَوَیْنَاہٗ عَنْ حُذَیْفَۃَ‘ فَلَیْسَ فِیْہِ دَلِیْلٌ أَیْضًا عَلَی الْاِتْمَامِ فِی السَّفَرِ‘ کَانَ ذٰلِکَ سَفَرَ طَاعَۃٍ أَوْ غَیْرَ طَاعَۃٍ .لِأَنَّہٗ قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ‘ کَانَ مِنْ رَأْیِہِ‘ أَنْ لَا یَقْصُرَ الصَّلَاۃَ إِلَّا حَاجٌّ أَوْ مُعْتَمِرٌ أَوْ مُجَاہِدٌ‘ کَمَا قَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .فَإِنَّہٗ ۔
٢٤٢٠: اسود کہتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) کے ہاں قصر صرف حاجی ‘ معتمر یا مجاہد کے ساتھ خاص ہے۔ پس عین ممکن ہے کہ حذیفہ (رض) کا بھی یہی خیال ہو۔ اسی کے مطابق انھوں نے تیمی کو حکم فرمایا کہ جب وہ فقط سفر کریں جو حج و جہاد کا نہ ہو تو قصر نہ کریں پس اس کے مطابق اس روایت میں ان کی دلیل نہ رہی جو مسافر کو سفر میں مکمل نماز کا حکم کرتے ہیں۔ ابوالمہلب کہتے ہیں کہ عثمان (رض) نے عمال کی طرف لکھ بھیجا کہ کچھ لوگ تجارت یا وصولی خراج کے لیے نکلتے ہیں یا جانور چرانے کے لیے پھر وہ نماز میں قصر کرتے ہیں نماز کو وہ قصر کرے جو پراگندہ حالت یا دشمن کی موجودگی میں سفر کرنے والا ہو۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان (رض) کا مذہب یہ تھا کہ وہ شخص نماز میں قصر کرے جو زاد راہ اور مشکیزہ ساتھ اٹھانے والا ہو اور وہ شخص جو گھر سے دور ہو۔ رہا وہ شخص جو سفر میں زاد راہ اور مشکیزے کا محتاج نہ ہو وہ نماز کو پوری پڑھے اور انھوں نے منیٰ میں اسی بنیاد پر نماز کو پورا کیا کیونکہ منیٰ میں اس وقت کافی آبادی ہوگئی تھی یہاں تک کہ وہ شہر کے حکم میں ہوگیا تھا۔ وہاں اترنے والا سفری کھانا لینے اور مشکیزہ لینے سے بےنیاز تھا۔ مگر ہمارے ہاں یہ تاویل فاسد ہے کیونکہ منیٰ حضرت عثمان (رض) کے زمانہ میں مکہ سے زیادہ آباد نہ تھا۔ بلکہ زمانہ نبوت والی حالت تھی۔ تو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تو وہاں دو رکعت ادا فرمائیں ‘ پھر وہاں آپ کے بعد حضرت ابوبکر (رض) نے بھی اسی طرح کیا۔ پھر حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوبکر (رض) کے بعد اسی طرح کیا اور جب مکہ مکرمہ میں زاد راہ اور مشکیزہ کی عدم احتیاج کے باوجود آپ نماز قصر پڑھتے رہے تو اس کے مضافاتی علاقے اس بات کے زیادہ حق دار ہیں کہ وہاں قصر کی جائے۔ یہ تمام مذاہب فاسد ہونے کی بناء پر منتفی ہوگئے اور ثابت ہوگیا کہ حضرت عثمان (رض) نے ان میں سے کسی کی بھی بنیاد پر نماز میں قصر نہیں کی تھی۔ البتہ معمر نے زہری (رح) سے جو روایت نقل کی ہے اس کی بنیاد پر ان کے مکمل کرنے کو محمول کریں گے اور اسی روایت میں یہ وارد ہے کہ انھوں نے اقامت کی نیت کرلینے کی وجہ سے تکمیل کی جیسا ہم روایت کر آئے اور جیسا کہ ہم نے اس کا معنی واضح کیا۔ رہی وہ روایت جو حضرت حذیفہ (رض) سے نقل کر آئے اس میں اس بات کی کوئی دلیل نہیں کہ سفر میں اس کو مکمل کیا جائے اور وہ نیکی کا سفر ہو یا گناہ کا۔ کیونکہ اس کے متعلق کہہ سکتے ہیں کہ وہ ان کا اجتہاد ہو کہ قصر وہ کرے جو سفر حج یا عمرہ یا جہاد میں ہو ‘ جیسا کہ ابن مسعود (رض) سے مروی ہے۔ روایت ابن مسعود (رض) ذیل میں درج ہے۔
روایت حذیفہ (رض) کا حل :
حضرت حذیفہ (رض) والی روایت جس میں نماز کو مکمل کیا گیا اس میں بھی قصر کو چھوڑنے کی کوئی دلیل نہیں خواہ وہ معصیت کا سفر ہو یا طاعت کا۔ کیونکہ اس میں پہلا احتمال یہ ہے کہ ان کا اجتہاد ہو کہ قصر صرف حاجی یا عمرے والے یا مجاہد کے لیے درست ہے جیسا ابن مسعود (رض) سے روایت ہے۔ روایت ابن مسعود (رض) ملاحظہ ہو۔
تخریج : عبدالرزاق ٢؍٥٢٠۔
حاصل روایات :
حاصل روایات : کہ عثمان (رض) اس کے متعلق قصر کے قائل تھے جو اپنے ساتھ سامان سفر اور مشکیزہ رکھتا ہو اور جو زاد راہ سے مستغنی ہو وہ نماز کو مکمل کرے۔
یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس علت کی وجہ سے عثمان (رض) نماز کو مکمل کرتے تھے کہ ان کے اہل و عیال زیادہ ہونے کی وجہ سے منیٰ ان کے لیے بمنزلہ شہر بن گیا وہ سامان سفر کے ضرورت مند نہ تھے۔
تنقید طحاوی (رح) :
ہمارے ہاں یہ قول غلط ہے اور اس کی نسبت حضرت عثمان (رض) کی طرف درست نہیں کیونکہ منیٰ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور عمرو عثمان (رض) کے زمانہ میں آباد شہر نہ تھا اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہاں دو رکعت پڑھتے رہے۔ پھر وہاں ابوبکر و عمر (رض) نے آپ کے بعد قصر ہی پڑھی بلکہ مکہ میں رک کر بھی قصر پڑھی تو مکہ میں رکنے والے کو زاد راہ اور مشکیزہ اٹھانے کی چنداں ضرورت نہیں مگر پھر بھی وہاں قصر ہی کی جاتی رہی تو اس کے علاوہ مقامات اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ ان میں قصر کی جائے۔
پس ان تمام مذاہب نے حضرت عثمان (رض) کے عدم قصر کی جو علتیں بیان کیں وہ سب فاسد اور غلط ہیں البتہ معمر نے زہری سے جو علت نقل کی ہے وہی مناسب ہے کہ آپ کا مکمل نماز پڑھنا وہ نیت اقامت کی وجہ سے تھا۔
روایت ابن عمر (رض) کا حل :
کہ حضرت ابن عمر (رض) سے کسی نے سوال کیا کہ میں نے عراق جانا ہے نماز کس طرح ادا کروں ؟ ابن عمر (رض) نے فرمایا اگر تو چار پڑھے تو تو اپنے شہر میں ہے اور اگر تو نے دو پڑھیں تو تو مسافر ہے یعنی حالت سفر میں (یعنی جب تو شہر میں رک جائے تو پوری کرو) اس سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان کے ہاں شہر میں مسافر کی نماز کا یہی حکم تھا کہ پوری پڑھی جائے اور دوران سفر قصر ہی کی جائے گویا صفوان بن محرز کی روایت میں دوران سفر پڑھی جانے والی نماز کا ذکر ہے اسی لیے انھوں نے قصر نہ کرنے کو ناشکری قرار دیا اور یہ جنگل کی نماز ہے اور قصر نہ کرنے والے کو ناشکرا اور ناقدری کرنے والا شمار فرمایا یہ دوران سفر سے متعلق حکم ہے۔ اور حیان والی روایت اس میں مسافر کی شہر کے اندر رہ کر نماز کا حکم ہے۔ اور دلیل آخر باب میں آئے گی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔