HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2431

۲۴۳۱: ثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ‘ قَالَ : ثَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو‘ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ‘ عَنْ نَافِعٍ‘ قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یُوْتِرُ عَلٰی رَاحِلَتِہٖ‘ وَرُبَّمَا نَزَلَ فَأَوْتَرَ عَلَی الْأَرْضِ .فَقَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ مُجَاہِدٌ رَآہٗ یُوْتِرُ عَلَی الْأَرْضِ‘ وَلَمْ یَعْلَمْ کَیْفَ کَانَ مَذْہَبُہُ فِی الْوِتْرِ عَلٰی رَاحِلَتِہٖ‘ فَأَخْبَرَ بِمَا رَأَی مِنْہُ مِنْ وِتْرِہِ عَلَی الْأَرْضِ .وَوِتْرُہُ عَلَی الْأَرْضِ فِیْمَا لَا یَنْفِیْ أَنْ یَّکُوْنَ قَدْ کَانَ یُوْتِرُ عَلَی الرَّاحِلَۃِ أَیْضًا .ثُمَّ جَائَ سَالِمٌ‘ وَنَافِعٌ‘ وَأَبُو الْحُبَابِ‘ فَأَخْبَرُوْا عَنْہُ أَنَّہٗ کَانَ یُوْتِرُ عَلٰی رَاحِلَتِہٖ۔وَالْوَجْہُ عِنْدَنَا فِیْ ذٰلِکَ أَنَّہٗ قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ کَانَ یُوْتِرُ عَلَی الرَّاحِلَۃِ قَبْلَ أَنْ یَحْکُمَ الْوِتْرَ وَیُغَلِّظَ أَمْرَہٗ‘ ثُمَّ أُحْکِمَ بَعْدُ‘ وَلَمْ یُرَخِّصْ فِیْ تَرْکِہٖ۔ فَرُوِیَ عَنْہُ فِیْ ذٰلِکَ ۔
٢٤٣١: نافع نے حضرت ابن عمر (رض) کے متعلق کہا کہ وہ سواری پر وتر پڑھ لیا کرتے تھے بسا اوقات وہ اتر کر وتر ادا کرتے تھے۔ عین ممکن ہے کہ مجاہد (رح) نے ان کو زمین پر وتر ادا کرتے دیکھا اور ان کو یہ معلوم نہ ہو کہ سواری پر ان کے ہاں وتر کا کیا طریقہ ہے۔ پس انھوں نے ان کو زمین پر وتر پڑھتے دیکھا تو وہی نقل کردیا۔ ان کا زمین پر وتر ادا کرنا اس کے منافی نہیں کہ وہ سواری پر بھی وتر ادا کرتے تھے۔ پھر سالم ‘ نافع ‘ ابوالحباب (رح) آئے تو انھوں نے آپ کے سواری پر وتر پڑھنے کی خبر دی۔ ہمارے نزدیک اس کی توجیہہ یہ ہے کہ یہ کہنا درست ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سواری پر وتر ان دنوں تک پڑھتے رہے جب وتروں کا حکم پختہ نہیں ہوا اور اس کی تاکید نہ آئی تھی ‘ جب ان کی تاکید کردی گئی تو ان کے چھوڑنے کی رخصت ختم ہوگئی۔ روایات درج ذیل ہیں۔
پس ہم کہہ سکتے ہیں کہ مجاہد نے ان کو زمین پر تو وتر پڑھتے دیکھا مگر سواری پر وتر پڑھنے سے متعلق ان کا طریقہ اسے معلوم نہ ہوا پس اس نے اپنے علم کے مطابق اطلاع دی اسی طرح ان کے زمین پر وتر پڑھنے میں اس بات کی قطعاً نفی نہ تھی کہ وہ سواری پر وتر پڑھتے تھے پھر سالم ‘ نافع ‘ ابوالحباب (رح) نے اطلاع دی کہ وہ سواری پر وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔ پس ثابت ہوا کہ سواری پر وتر درست ہیں۔
جواب : ہمارے ہاں اس کی وجہ اصلی یہ ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شروع میں وتر سواری پر پڑھتے ہوں گے اور آپ نے ادا فرمائے مگر اس وقت تک وتر کے سلسلہ میں سخت حکم نہ ہوا تھا پھر وتروں کا معاملہ محکم ہوا تو اس سلسلہ میں ترک کی رخصت ختم کردی گئی۔ یہ روایات اس کی مؤید ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔