HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2436

۲۴۳۶: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ شَیْبَۃَ‘ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ الْمُقْرِیْ، قَالَ : ثَنَا أَبُوْ لَہِیْعَۃَ أَنَّ أَبَا تَمِیْمٍ‘ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ مَالِکِ ڑ الْجَیَشَانِیَّ‘ أَخْبَرَہٗ أَنَّہٗ سَمِعَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَقُوْلُ : أَخْبَرَنِیْ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ : (إِنَّ اللّٰہَ قَدْ زَادَکُمْ صَلَاۃً فَصَلُّوْہَا‘ مَا بَیْنَ الْعِشَائِ إِلٰی صَلَاۃِ الصُّبْحِ‘ الْوِتْرَ الْوِتْرَ)، أَلَا وَأَنَّہٗ أَبُوْ بَصْرَۃَ الْغِفَارِیُّ .قَالَ أَبُوْ تَمِیْمٍ‘ فَکُنْتُ أَنَا وَأَبُوْ ذَرٍّ قَاعِدَیْنِ فَأَخَذَ أَبُوْ ذَرٍّ بِیَدِیْ‘ فَانْطَلَقْنَا إِلٰی أَبِیْ بَصْرَۃَ‘ فَوَجَدْنَاہُ عِنْدَ الْبَابِ الَّذِیْ عَلٰی دَارِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ. فَقَالَ أَبُوْ ذَرٍّ : یَا أَبَا بَصْرَۃَ أَنْتَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ: (إِنَّ اللّٰہَ زَادَکُمْ صَلَاۃً فَصَلُّوہَا‘ فِیْمَا بَیْنَ الْعِشَائِ إِلٰی طُلُوْعِ الْفَجْرِ‘ الْوِتْرَ الْوِتْرَ)؟ .فَقَالَ أَبُوْ بَصْرَۃَ : نَعَمْ‘ قَالَ : أَنْتَ سَمِعْتُہٗ . قَالَ : نَعَمْ‘ قَالَ : أَنْتَ تَقُوْلُ سَمِعْتُہٗ یَقُوْلُ؟ قَالَ : نَعَمْ .فَأَکَّدَ فِیْ ھٰذِہِ الْآثَارِ أَمْرَ الْوِتْرِ‘ وَلَمْ یُرَخِّصْ لِأَحَدٍ فِیْ تَرْکِہِ‘ وَقَدْ کَانَ قَبْلَ ذٰلِکَ‘ لَیْسَ فِی التَّأْکِیْدِ کَذٰلِکَ .فَیَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ مَا رَوٰی ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ وِتْرِہِ‘ عَلَی الرَّاحِلَۃِ‘ کَانَ ذٰلِکَ مِنْہُ قِبَلِ تَأْکِیْدِہِ إِیَّاہُ‘ ثُمَّ أَکَّدَہٗ مِنْ بَعْدِ نَسْخِ ذٰلِکَ .وَقَدْ رَأَیْنَا الْأَصْلَ الْمُجْتَمَعَ عَلَیْہِ أَنَّ الصَّلَاۃَ الْمَفْرُوْضَۃَ‘ لَیْسَ لِلرَّجُلِ أَنْ یُّصَلِّیَہَا قَاعِدًا‘ وَہُوَ یُطِیْقُ الْقِیَامَ‘ وَلَیْسَ لَہٗ أَنْ یُصَلِّیَہَا فِیْ سَفَرِہِ عَلٰی رَاحِلَتِہٖ‘ وَہُوَ یُطِیْقُ الْقِیَامَ وَالنُّزُوْلَ .وَرَأَیْنَاہُ یُصَلِّی التَّطَوُّعَ عَلَی الْأَرْضِ قَاعِدًا‘ وَیُصَلِّیْہِ فِیْ سَفَرِہِ عَلٰی رَاحِلَتِہٖ۔فَکَانَ الَّذِیْ یُصَلِّیْہِ قَاعِدًا وَہُوَ یُطِیْقُ الْقِیَامَ‘ ہُوَ الَّذِیْ یُصَلِّیْہِ فِی السَّفَرِ عَلٰی رَاحِلَتِہٖ‘ وَالَّذِیْ لَا یُصَلِّیْہِ قَاعِدًا وَہُوَ یُطِیْقُ الْقِیَامَ‘ ہُوَ الَّذِیْ لَا یُصَلِّیْہِ فِی السَّفَرِ عَلٰی رَاحِلَتِہٖ‘ ھٰکَذَا الْأُصُوْلُ الْمُتَّفَقُ عَلَیْہَا .ثُمَّ کَانَ الْوِتْرُ بِاتِّفَاقِہِمْ‘ لَا یُصَلِّیْہِ الرَّجُلُ عَلَی الْأَرْضِ قَاعِدًا وَہُوَ یُطِیْقُ الْقِیَامَ .فَالنَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ لَا یُصَلِّیَہُ فِیْ سَفَرِہٖ عَلَی الرَّاحِلَۃِ وَہُوَ یُطِیْقُ النُّزُوْلَ .فَمِنْ ھٰذِہِ الْجِہَۃِ- عِنْدِیْ- ثَبَتَ نَسْخُ الْوِتْرِ عَلَی الرَّاحِلَۃِ‘ وَلَیْسَ فِیْ ھٰذَا دَلِیْلٌ‘ عَلٰی أَنَّہٗ فَرِیْضَۃٌ وَلَا تَطَوُّعٌ .وَھٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبِیْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٍ‘ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
٢٤٣٦: ابو تمیم عبداللہ بن مالک جیشانی نے بتلایا کہ میں نے عمرو بن العاص (رض) کو فرماتے سنا کہ مجھے اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک آدمی نے اطلاع دی ہے کہ اس نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے پس اس کو پڑھو وہ عشاء اور صبح کے مابین ہے وہ وتر ہے اور سنو وہ راوی ابو بصرہ غفاری ہیں ابو تمیم کہتے ہیں میں اور ابو ذر (رض) اکٹھے بیٹھے تھے ابو ذر نے میرا ہاتھ پکڑا ہم دونوں ابو بصرہ کے پاس گئے تو ان کو اس دروازے کے پاس پایا جو عمرو بن عاص (رض) کے گھر کے پاس ہے ابو ذر کہنے لگے اے ابو بصرہ کیا تم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ کہتے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے وہ عشاء سے طلوع فجر کے درمیان ہے وہ وتر ہے وتر ہے۔ ابو بصرہ کہنے لگے ہاں۔ ابو ذر کہنے لگے کیا تم نے آپ سے سنا ہے اس نے کہا ہاں۔ پھر ابو ذر نے کہا کیا تم نے کہا ہے کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا ہے انھوں نے کہا جی ہاں۔ ان آثار میں وتروں کی خوب تاکید کردی اور اس کے چھوڑنے کی کسی کو رخصت نہیں دی ‘ حالانکہ پہلے اس طرح تاکید نہ تھی۔ پس عین ممکن ہے کہ ابن عمر (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جن وتروں کا حالت سواری میں معاینہ کیا یہ آپ پر تاکید وتر سے پہلے کا واقعہ ہو۔ پھر آپ نے تاکید کردی جس سے پہلا حکم منسوخ کردیا گیا۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہم ایک اتفاقی قاعدہ یہ بھی پاتے ہیں کہ اگر کسی شخص کو فرض نماز میں قیام پر قدرت ہو تو وہ بیٹھ کر نماز فرض ادا نہیں کرسکتا اور اگر سواری سے اترنے کی طاقت ہو تو وہ سفر میں سواری پر فرض ادا نہیں کرسکتا اور ہمارے پیش نظریہ بات بھی ہے کہ نوافل زمین پر قیام کی قدرت کے باوجود بیٹھ کر پڑھ سکتا ہے اور حالت سفر میں وہ سواری پر بھی ادا کرسکتا ہے۔ تو جس نماز کو قیام پر قدرت کے باوجود بیٹھ کر پڑھ سکتا ہے اسی نماز کو سفر میں سواری پر ادا کرسکتا ہے اور جو نماز قیام پر قدرت کے ہوتے ہوئے بیٹھ کر ادا نہیں کرسکتا ‘ اسے حالت سفر میں سواری پر بھی ادا نہیں کرسکتا۔ اس قاعدے پر سب کا اتفاق ہے اور اس پر بھی اتفاق ہے کہ جب کوئی شخص نماز وتر کھڑے ہو کر ادا کرنے کی قدرت رکھتا ہو تو وہ زمین پر بیٹھ کر ادا نہیں کرسکتا۔ پس قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ جب کوئی شخص حالت سفر میں سواری سے نیچے اتر سکتا ہو وہ نماز وتر سواری پر نہیں پڑھ سکتا۔ تو اس لحاظ سے میرے ہاں وتر کا حکم منسوخ ہے۔ مگر اس میں نماز کے فرض یا نفل ہونے پر کوئی دلیل نہیں۔ یہ ہمارے امام ابوحنیفہ ‘ ابویوسف اور محمد (رح) کا قول ہے۔
تخریج : روایت نمبر ٢٤٣٤ کی تخریج ملاحظہ کرلیں۔
حاصل روایات : ان روایات میں وتروں کی تاکید کردی گئی اور ان کے چھوڑنے کی کسی کو اجازت نہیں رہی یہ سلسلہ شروع میں تھا اس وقت اتنی تاکید بھی نہ تھی۔
پس یہ بالکل درست ہے کہ حضرت ابن عمر (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سواری پر وتر پڑھنا نقل کیا یہ ان تاکیدات سے پہلے تھا پھر جب تاکید کردی گئی تو سواری پر وتروں کا پڑھنا منسوخ کردیا گیا۔
نظر طحاوی یا دلیل عقلی :
اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ فرض نماز مرد کو بیٹھ کر پڑھنی درست نہیں جبکہ وہ قیام کی طاقت رکھتا ہو اور اس کا سفر میں سواری پر پڑھنا درست نہیں ہے جبکہ قیام وتروں کی طاقت رکھتا ہو جب ہم نے نوافل پر غور کیا تو ان کو زمین پر بیٹھ کر پڑھنا درست پایا اور سفر میں ان کا سواری پر پڑھنا درست ہے نوافل کو جو بیٹھ کر پڑھ رہا ہے وہ قیام کی طاقت رکھتا ہے اور وہی سفر میں ان کو سواری پر پڑھ رہا ہے اور دوسری طرف جو قیام کی طاقت کے ہوتے ہوئے بیٹھ کر ان کو نہیں پڑھ رہا یہ وہی شخص ہے جو سفر میں ان کو سواری پر نہیں پڑھتا یہ متفقہ اصول ہے۔
اب وتروں پر نظر ڈالیں کہ ان کو بالاتفاق زمین پر بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے جبکہ کھڑے ہونے کی طاقت ہو پس تقاضا نظریہ ہے کہ سفر میں بھی ان کو سواری پر نہ پڑھا جائے جبکہ اترنے کی طاقت ہو میرے نزدیک وتروں کا نسخ اسی لحاظ سے ثابت ہے۔ اس میں اس بات کی کوئی دلیل نہیں کہ یہ فرض ہیں یا نفل ہیں یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔