HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2560

۲۵۶۰: حَدَّثَنَا فَہْدٌ‘ قَالَ : ثَنَا الْحِمَّانِیُّ‘ قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ‘ عَنْ مُطَرِّفٍ‘ عَنْ أَبِی الْجَہْمِ‘ عَنْ أَبِی الرَّضْرَاضِ‘ عَنْ (عَبْدِ اللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ : کُنْتُ أُسَلِّمُ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الصَّلَاۃِ فَیَرُدُّ عَلَیَّ .فَلَمَّا کَانَ ذَاتَ یَوْمٍ‘ سَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ‘ فَوَجَدْتُ فِیْ نَفْسِیْ، فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لَہٗ فَقَالَ إِنَّ اللّٰہَ یُحْدِثُ مِنْ أَمْرِہٖ مَا یَشَائُ) .قَالَ أَبُوْ جَعْفَر : فَفِیْ حَدِیْثِ أَبِیْ بَکْرَۃَ‘ عَنْ أَبِیْ دَاوٗدَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَدَّ عَلَی الَّذِیْ سَلَّمَ عَلَیْہِ فِی الصَّلَاۃِ بَعْدَ فَرَاغِہٖ مِنْہَا‘ فَذٰلِکَ دَلِیْلُ أَنَّہٗ لَمْ یَکُنْ مِنْہُ فِی الصَّلَاۃِ رَدُّ السَّلَامِ عَلَیْہٖ‘ لِأَنَّہٗ لَوْ کَانَ ذٰلِکَ مِنْہُ لَأَغْنَاہُ عَنِ الرَّدِّ عَلَیْہِ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الصَّلَاۃِ کَمَا یَّقُوْلُ الَّذِیْ یَرَی الرَّدَّ فِی الصَّلَاۃِ بِالْاِشَارَۃِ‘ وَأَنَّ الْمُصَلِّیَ اِذَا فَعَلَ ذٰلِکَ بِمَنْ یُسَلِّمُ عَلَیْہِ فِیْ صَلَاتِہٖ فَلاَ یَجِبُ عَلَیْہِ الرَّدُّ بَعْدَ فَرَاغِہٖ مِنْ صَلَاتِہٖ .وَفِیْ حَدِیْثِ أَبِیْ بَکْرَۃَ أَیْضًا عَنْ مُؤَمَّلٍ (فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ فَأَخَذَنِیْ مَا قَدُمَ وَمَا حَدَثَ) .فَفِیْ ذٰلِکَ دَلِیْلٌ أَنَّہٗ لَمْ یَکُنْ رَدَّ أَصْلًا بِالْاِشَارَۃِ وَلَا غَیْرِہَا‘ لِأَنَّہٗ لَوْ کَانَ رَدَّ عَلَیْہِ بِإِشَارَتِہٖ‘ لَمْ یَقُلْ (لَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ) وَلَقَالَ (رَدَّ عَلَیَّ إِشَارَۃً) وَلَمَّا أَصَابَہٗ مِنْ ذٰلِکَ مَا أَخْبَرَ أَنَّہٗ أَصَابَہٗ مِمَّا قَدُمَ وَمِمَّا حَدَثَ .وَفِیْ حَدِیْثِ عَلِیِّ بْنِ شَیْبَۃَ‘ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ (إِنَّ فِی الصَّلَاۃِ شُغْلًا) فَذٰلِکَ دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّ الْمُصَلِّیَ مَعْذُوْرٌ بِذٰلِکَ الشُّغْلِ عَنْ رَدِّ السَّلَامِ عَلَی الْمُسَلِّمِ عَلَیْہِ‘ وَنَہْیٌ لِغَیْرِہِ عَنِ السَّلَامِ عَلَیْہِ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ مِنْ قَوْلِہٖ بَعْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔
٢٥٦٠: ابوالرضراض نے عبداللہ (رض) سے نقل کیا کہ میں نماز میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کرتا آپ نماز میں جواب دیتے ایک دن میں نے سلام کیا تو آپ نے جواب نہ دیا میں نے دل میں پریشانی محسوس کی اور اس کا تذکرہ آپ کو کردیا تو آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے نیا حکم اتارتا ہے۔ حضرت ابوبکر (رض) کی روایت میں مذکور ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے سلام کا جواب نماز سے فراغت کے بعد دیا۔ یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ نماز میں آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا۔ کیونکہ اگر نماز ہی میں جواب مرحمت فرما چکے ہوتے تو یہ چیز فراغت کے بعد سلام کے جواب سے بےنیاز کردیتی ‘ جیسا کہ وہ لوگ کہتے ہیں جو اشارہ کے ساتھ سلام کا جواب نماز میں درست مانتے ہیں اور جب نمازی نے سلام کرنے والے کو یہ اشارہ کردیا تو نماز سے فراغت کے بعد جواب اس پر لازم نہیں ہے اور تو مل (رح) نے جو روایت حضرت ابوبکرہ (رض) سے نقل کی اس کے الفاظ یہ ہیں : ” فلم یرد علی فاخذ لی ما قدم وما حدث “ آپ نے مجھے جواب نہ دیا تو مجھے اگلی پچھلی پڑگئی ‘ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے کسی طرح اشارہ وغیرہ سے جواب نہیں دیا۔ کیونکہ اشارہ سے جواب دیا ہوتا تو ” لم یرد علی “ کے الفاظ نہ ہوتے بلکہ کہتے ” ردّ علی اشارۃ “ اسی وجہ سے ان پر پریشانی سوار ہوگئی اور علی بن شیبہ (رض) کی روایت میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” ان فی الصلاۃ شغلا “ نماز میں ایک خاص مشغولیت ہے۔ پس یہ اس بات کی دلیل ہے کہ نمازی اس مشغولیت کی وجہ سے سلام کے جواب سے معذور ہے اور دوسرے کو اسی لیے نمازی کو سلام دینے سے منع فرمایا۔ حضرت ابن مسعود (رض) کا قول ملاحظہ ہو۔
حاصل روایات : پہلے نماز میں سلام کی اجازت تھی پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی ممانعت کردی اوپر گزرا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کے بعد سلام کا جواب مرحمت فرمایا ابو بکرہ نے ابو داؤد سے بھی روایت نقل کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں کئے ہوئے سلام کا جواب بعد میں مرحمت فرمایا۔ یہ ثبوت ہے کہ سلام کے جواب میں اشارہ کرنے کا مقصد سلام کا جواب دینا نہیں تھا اگر ایسا ہو تو بعد میں جواب کی ضرورت نہ تھی جیسا کہ نماز میں جواب سلام کو جائز کرنے والے کہتے ہیں اگر نمازی نے نماز میں اشارہ کردیا تو نماز سے فراغت کے بعد جواب واجب نہیں۔
ابو بکرہ کی روایت میں یہ بھی ہے کہ فلم یرد فاخذنی ماقدم وحدث ان الفاظ سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ اشارہ سے رد سلام مقصود نہ تھا اگر سلام کا جواب ہوجاتا تو ابن مسعود (رض) لم یرد علی نہ کہتے بلکہ کہتے کہ آپ نے اشارہ سے میرے سلام کا جواب دے دیا اور وہ یہ نہ کہتے کہ مجھے تو اپنی پڑگئی۔
اور علی بن شیبہ کی روایت میں مذکور ہے کہ نماز میں خاص مشغولیت ہوتی ہے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ نمازی اس مشغولیت کی وجہ سے سلام کا جواب دینے سے معذور ہے اور دوسرے کو اسے سلام کرنا ممنوع ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔