HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2568

۲۵۶۸: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خُشَیْشٍ‘ قَالَ : ثَنَا عَارِمٌ‘ قَالَ .ثَنَا جَرِیْرُ بْنُ خَازِمٍ‘ عَنْ قَیْسٍ‘ عَنْ عَطَائٍ ‘ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا سَلَّمَ عَلَیْہِ رَجُلٌ وَہُوَ یُصَلِّیْ‘ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ شَیْئًا‘ وَغَمَزَہُ بِیَدِہٖ۔ فَھٰذَا ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَیْضًا لَمْ یَرُدَّ فِیْ صَلَاتِہِ عَلَی الَّذِیْ سَلَّمَ عَلَیْہِ وَہُوَ فِیْہَا‘ وَلٰـکِنَّہٗ غَمَزَہُ بِیَدِہٖ عَلَی الْکَرَاہَۃِ مِنْہُ لِمَا فَعَلَ .فَلَمَّا کَانَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مَسْعُوْدٍ وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا‘ وَقَدْ کَانَا سَلَّمَا عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ یُصَلِّیْ‘ قَدْ کَرِہَا مِنْ بَعْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ السَّلَامَ عَلَی الْمُصَلِّیْ .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ مَا کَانَ مِنْ إِشَارَۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الَّتِیْ قَدْ عِلْمَاہَا مِنْہُ‘ لَمْ تَکُنْ رَدًّا وَإِنَّمَا کَانَتْ نَہْیًا‘ لِأَنَّ الصَّلَاۃَ لَیْسَتْ بِمَوْضِعِ سَلَامٍ‘ لِأَنَّ السَّلَامَ کَلَامٌ‘ فَجَوَابُہٗ أَیْضًا کَذٰلِکَ .فَلَمَّا کَانَتِ الصَّلَاۃُ لَیْسَتْ بِمَوْضِعِ کَلَامٍ‘ یَکُوْنُ رَدُّ السَّلَامِ لَمْ یَکُنْ أَیْضًا بِمَوْضِعِ سَلَامٍ .وَقَدْ أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِتَسْکِیْنِ الْأَطْرَافِ فِی الصَّلَاۃِ .
٢٥٦٨: عطاء نے روایت کی ہے کہ ابن عباس (رض) کو ایک آدمی نے سلام کیا جبکہ وہ نماز میں مصروف تھے آپ نے اس آدمی کو جواب نہ دیا مگر ہاتھ سے اسے کچوکا لگایا۔ جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز میں سکون کا حکم فرمایا تو اشارہ سے سلام کا جواب اس حکم کی مخالفت ہے۔ کیونکہ اس میں ہاتھ کا بلند کرنا اور انگلیوں کا حرکت دینا ہے۔ اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ نماز میں تسکین کے حکم میں اعضاء و اطراف کو نماز میں پر سکون رکھنا بھی شامل ہے۔ یہ قول جو اس باب میں بیان ہوا یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔
حاصل کلام :
ابن عباس (رض) نے بھی نماز میں سلام کرنے والے کو جواب نہیں دیا بلکہ ناپسند کرتے ہوئے کچوکا لگایا اور ابن مسعود (رض) اور جابر (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز میں سلام کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد نمازی پر سلام کو ناپسندیدہ قرار دیا۔
اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اشارہ مبارک جس کو انھوں نے معلوم کیا وہ سلام کا جواب نہ تھا بلکہ سلام سے منع کرنا مقصود تھا کیونکہ نماز سلام کی جگہ نہیں اس لیے کہ سلام کلام کی جنس ہے اور سلام کے جواب میں کلام انس ہے۔
اور نماز بالاتفاق کلام کی جگہ نہیں تو سلام کے جواب کی جگہ بھی نہ بنے گی اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تو تمام جوڑوں کو سکون و اطمینان سے رکھنے کا حکم فرمایا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔