HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2602

۲۶۰۲: حَدَّثَنَا صَالِحٌ‘ قَالَ : ثَنَا سَعِیْدٌ‘ قَالَ : ثَنَا ہُشَیْمٌ‘ عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ‘ عَنْ نَافِعٍ‘ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا مِثْلَہٗ .فَھٰذَا ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَدْ قَالَ ھٰذَا بَعْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ وَقَدْ سَمِعَ ذٰلِکَ مِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَقَدْ دَلَّ ھٰذَا عَلٰی ثُبُوْتِ نَسْخِ مَا کَانَ سَمِعَہٗ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ حَتّٰی صَارَ مَا قَالَ بِہٖ مِنْ ھٰذَا‘ أَوْلٰی عِنْدَہٗ .مِنْ ذٰلِکَ .وَأَمَّا الْقِتَالُ الْمَذْکُوْرُ فِیْ حَدِیْثِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا‘ وَأَبِیْ سَعِیْدٍ مِنَ الْمُصَلِّی‘ لِمَنْ أَرَادَ الْمُرُوْرَ بَیْنَ یَدَیْہٖ‘ فَقَدْ یَحْتَمِلُ أَنْ یَّکُوْنَ ذٰلِکَ أُبِیْحَ فِیْ وَقْتٍ کَانَتَ الْأَفْعَالُ فِیْہِ مُبَاحَۃً فِی الصَّلَاۃِ‘ ثُمَّ نُسِخَ ذٰلِکَ بِنَسْخِ الْأَفْعَالِ فِی الصَّلَاۃِ .فَھٰذَا وَجْہُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ تَصْحِیْحِ مَعَانِی الْآثَارِ .وَأَمَّا وَجْہُہٗ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ‘ فَإِنَّا رَأَیْنَاہُمْ لَا یَخْتَلِفُوْنَ فِی الْکَلْبِ غَیْرِ الْأَسْوَدِ‘ أَنَّ مُرُوْرَہُ بَیْنَ یَدَیِ الْمُصَلِّیْ لَا یَقْطَعُ الصَّلَاۃَ .فَأَرَدْنَا أَنَّ نَنْظُرَ فِیْ حُکْمِ الْأَسْوَدِ‘ ہَلْ ہُوَ کَذٰلِکَ أَمْ لَا؟ فَرَأَیْنَا الْکِلَابَ کُلَّہَا‘ حَرَامٌ أَکْلُ لُحُوْمِہَا‘ مَا کَانَ مِنْہَا أَسْوَدُ‘ وَمَا کَانَ مِنْہَا غَیْرَ أَسْوَدَ‘ فَلَمْ یَکُنْ حُرْمَۃُ لُحُوْمِہَا لِأَلْوَانِہَا‘ وَلٰـکِنْ لِعِلَلِہَا فِیْ أَنْفُسِہَا .وَکَذٰلِکَ کُلُّ مَا نُہِیَ أَکْلُہٗ مِنْ کُلِّ ذِیْ نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ‘ وَکُلِّ ذِیْ مِخْلَبٍ مِنَ الطَّیْرِ‘ وَمِنَ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ‘ لَا یَفْتَرِقُ فِیْ ذٰلِکَ حُکْمُ شَیْئٍ مِنْہَا‘ لِاخْتِلَافِ أَلْوَانِہَا‘ وَکَذٰلِکَ أَسْآرُہَا کُلُّہَا .فَالنَّظْرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَّکُوْنَ حُکْمُ الْکِلَابِ کُلِّہَا فِیْ مُرُوْرِہَا‘ بَیْنَ یَدَیَ الْمُصَلِّیْ سَوَائً ‘ فَکَمَا کَانَ غَیْرُ الْأَسْوَدِ مِنْہَا لَا یَقْطَعُ الصَّلَاۃَ‘ فَکَذٰلِکَ الْأَسْوَدُ .وَلَمَّا ثَبَتَ فِی الْکِلَابِ بِالنَّظَرِ مَا ذَکَرْنَا‘ کَانَ الْحِمَارُ أَوْلٰی أَنْ یَّکُوْنَ کَذٰلِکَ‘ لِأَنَّہٗ قَدْ اُخْتُلِفَ فِیْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ‘ فَأَجَازَہُ قَوْمٌ‘ وَکَرِہَہُ آخَرُوْنَ .فَإِذْ کَانَ مَا لَا یُؤْکَلُ لَحْمُہُ بِاتِّفَاقِ الْمُسْلِمِیْنَ‘ لَا یَقْطَعُ مُرُوْرُہُ الصَّلَاۃَ‘ کَانَ مَا اُخْتُلِفَ فِیْ أَکْلِ لَحْمِہٖ، أَحْرٰی أَنْ لَا یَقْطَعَ مُرُوْرُہُ الصَّلَاۃَ .فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ‘ وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبِیْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .وَقَدْ رُوِیَ ذٰلِکَ أَیْضًا‘ عَنْ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ قَدْ ذَکَرْنَا‘ بَعْدَمَا رُوِیَ عَنْہُمْ‘ فِیْمَا تَقَدَّمَ مِنْ ھٰذَا الْبَابِ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْہُمْ فِیْ ذٰلِکَ أَیْضًا ۔
٢٦٠٢: نافع نے ابن عمر (رض) سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔ یہ ابن عمر (رض) ہیں جو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد یہ کہہ رہے ہیں۔ یقیناً انھوں نے یہ بات جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہوگی۔ اس سے یہ دلالت مل گئی کہ جو کچھ انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا تھا وہ منسوخ ہوا ‘ تبھی تو یہ بات ان کے ہاں اس سے بہتر قرار پائی۔ اب رہی وہ روایت جس میں لڑنے کا تذکرہ ہے جس کو ابن عمر اور ابوسعید خدری (رض) نے روایت کیا ہے۔ اس میں احتمال ہے کہ یہ بھی اس وقت مباح تھا جب نماز میں کئی افعال مباح تھے پھر ان افعال کے منسوخ ہونے سے یہ بھی منسوخ ہوگیا۔ روایات کے معانی کی تصحیح کے لیے تو باب کا یہی مطلب ہے۔ اب نظر و فکر سے اس کو جانچتے ہیں۔ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ سیاہ کتے کے علاوہ کتا نمازی کے سامنے سے گزرے تو وہ نماز کو نہیں توڑتا۔ اب سیاہ کتے کا حکم دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ کس طرح ہے۔ چنانچہ ہم جانتے ہیں کہ تمام کتوں کا گوشت حرام ہے خواہ سیاہ ہو یا سفید وغیرہ اور سیاہ کے علاوہ میں گوشت کی حرمت کا سبب ان کی رنگتوں کا فرق نہیں بلکہ حرمت کا سبب وہ علل ہیں جو ان کی ذات میں پائی جاتی ہیں۔ اسی طرح وہ پرندے جو پنجے سے نوچ کر کھانے والے ہیں ان کے گوشت کی حرمت ان کی رنگت کی بناء پر نہیں اور گھریلو گدھے کا حکم ان کے رنگوں کے اختلاف سے مختلف نہیں ہوتا۔ ان کے جھوٹے کا بھی یہی حکم ہے۔ پس اس پر غور و فکر کا تقاضا یہ ہے کہ تمام کتے نماز کے سامنے گزرنے میں برابر ہیں تو جس طرح غیر سیاہ کتا نماز کے لیے قاطع نہیں اسی طرح سیاہ کتا بھی قاطع نہیں۔ مذکورہ قیاس کو سامنے رکھتے ہوئے کہا جائے گا کہ گدھا اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ اس کا حکم بھی یہی ہو۔ کیونکہ گھریلو گدھے کے گوشت میں بعض لوگوں نے اختلاف کیا ‘ بعض نے اس کو جائز قرار دیا اور دوسروں نے اس کو مکروہ تحریمی قرار دیا۔ پس جب وہ جانور جن کا گوشت تمام مسلمان نہ کھانے پر متفق ہیں اس کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی تو جس کے گوشت میں اختلاف ہے اس کے گزرنے سے بدرجہ اولیٰ نماز نہ ٹوٹنی چاہیے۔ اس باب میں نظر کا یہی تقاضا ہے اور یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے اور صحابہ کرام (رض) کی ایک عظیم جماعت سے مروی ہے۔ چند روایات اسی باب کے شروع میں گزریں۔ ان کی مرویات مزید ملاحظہ ہوں۔
حاصل روایات : یہ حضرت ابن عمر (رض) جو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد فتویٰ دے رہے ہیں اور انھوں نے یقیناً جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ سنا ہوگا۔
پس اس میں سابقہ روایت کے منسوخ ہونے کی واضح دلالت ہے کہ جو انھوں نے پہلے سنا تھا یہ اس سے اولیٰ تھا تبھی انھوں نے اختیار کیا۔
مسئلہ قتال کا جواب :
رہا یہ کہ روایت حضرت ابن عمر (رض) و ابو سعید (رض) میں گزرنے والے کے ساتھ لڑنے کا حکم ہے تو اس میں ایک احتمال یہ ہے کہ اس وقت مباح تھا جب نماز میں کئی اور افعال مباح تھے پھر وہ افعال (کلام وغیرہ) جب منسوخ ہوئے تو یہ بھی منسوخ ہوگیا۔
یہ جو کچھ اب تک کہا گیا یہ آثار کے معانی کے تطبیق کو سامنے رکھ کر کہا گیا۔
نظر طحاوی (رح) :
غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بات متفق علیہ ہے کہ سیاہ کتے کے علاوہ اگر کوئی کتا گزرے تو نماز نہیں ٹوٹتی اب ہم نے سیاہ کتے کے متعلق غور کیا کہ اس کا حکم وہی ہے یا مختلف ہے چنانچہ دیکھا کہ تمام کتوں کا گوشت حرام ہے خواہ کالے ہوں یا سرخ اور ان کے گوشت کی حرمت رنگت کی وجہ سے نہیں بلکہ بذات خود دوسری علتوں کی وجہ سے ہے جو دونوں میں پائی جاتی ہے اسی طرح ہر درندے کا گوشت کھانا حرام کیا گیا اور اسی طرح پنجے سے شکار کرنے والے پرندے کا گوشت بھی رحرام کیا گیا اس میں گھریلو پالتو گدھے وہ بھی حرمت میں شامل ہیں ان میں کوئی ایسا حرام جانور اور پرندہ نہیں کہ جن میں رنگت کے لحاظ سے حرمت کا فرق ہو بالکل اسی طرح ان کے جھوٹے پانی وغیرہ کا حکم بھی یکساں ہے نیلے پیلے کا چنداں فرق نہیں۔
پس تقاضائے نظریہ ہے کہ تمام کتوں کے گزرنے کا حکم نمازی کے سامنے سے یکساں ہونا چاہیے کہ اگر سفید کتا نماز کو نہیں توڑتا تو سیاہ کے گزرنے سے بھی نماز نہ ٹوٹنی چاہیے۔ جب کتے کے متعلق یہ بات ثابت ہوچکی تو گدھا اس حکم کا اس سے زیادہ حقدار ہے کیونکہ اس کے گوشت کے متعلق تو بعض لوگوں سے حلت کا قول کیا ہے اگرچہ جمہور کا مسلک حرمت کا ہی ہے پس جب وہ کتا جس کا گوشت بالاتفاق حرام ہے اس کا گزرنا نماز کو نہیں توڑتا تو جس کے گوشت میں اختلاف ہو وہ زیادہ حقدار ہے کہ اس کے گزرنے سے نماز نہ ٹوٹے۔
یہ تقاضائے نظر ہے ہمارے ائمہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول یہی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔