HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2618

۲۶۱۸: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ‘ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ ‘ قَالَ : أَنَا سَعِیْدٌ‘ عَنْ قَتَادَۃَ‘ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : (مَنْ نَسِیَ صَلَاۃً أَوْ نَامَ عَنْہَا‘ فَإِنَّ کَفَّارَتَہَا أَنْ یُّصَلِّیَہَا اِذَا ذَکَرَہَا) .فَلَمَّا قَالَ (لَا کَفَّارَۃَ لَہَا إِلَّا ذٰلِکَ) اسْتَحَالَ أَنْ یَّکُوْنَ عَلَیْہِ مَعَ ذٰلِکَ‘ غَیْرُہٗ لِأَنَّہٗ لَوْ کَانَ عَلَیْہِ مَعَ ذٰلِکَ غَیْرُہٗ اِذًا لَمَا کَانَ ذٰلِکَ کَفَّارَۃً لَہَا .وَقَدْ رَوٰی الْحَسَنُ عَنْ (عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ فِیْ حَدِیْثِ النَّوْمِ عَنِ الصَّلَاۃِ حَتّٰی طَلَعَتِ الشَّمْسُ‘ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَّاہَا بِہِمْ .قَالَ : فَقُلْنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ أَلَا نَقْضِیْہَا لِوَقْتِہَا مِنَ الْغَدِ؟ .فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَیَنْہَاکُمُ اللّٰہُ عَنِ الرِّبَا وَیَقْبَلُہٗ مِنْکُمْ؟) وَقَدْ ذَکَرْنَا ذٰلِکَ بِإِسْنَادِہٖ فِیْ غَیْرِ ھٰذَا الْمَوْضِعِ مِنْ ھٰذَا الْکِتَابِ .فَلَمَّا سَأَلُوا النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ ذٰلِکَ‘ فَأَجَابَہُمْ بِمَا ذَکَرْنَا‘ اسْتَحَالَ أَنْ یَکُوْنُوْا عَرَفُوْا أَنْ یَقْضُوہَا مِنَ الْغَدِ إِلَّا بِمُعَایَنَتِہِمْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذٰلِکَ فِیْمَا تَقَدَّمَ‘ أَوْ أَمَرَہُمْ بِہٖ أَمْرًا دَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی نَسْخِ مَا رَوٰی ذُو مِخْبَرٍ وَسُمْرَۃُ‘ وَأَنَّ ھٰذَا کَانَ مُتَأَخِّرًا عَنْہُ‘ فَہُوَ أَوْلٰی مِنْہُ‘ لِأَنَّہٗ نَاسِخٌ لَہٗ .فَھٰذَا وَجْہُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ الْآثَارِ .وَأَمَّا مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ فَإِنَّا رَأَیْنَا اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ‘ أَوْجَبَ الصَّلَاۃَ لِمَوَاقِیْتِہَا‘ وَأَوْجَبَ الصِّیَامَ لِمِیْقَاتِہِ فِیْ شَہْرِ رَمَضَانَ ثُمَّ جَعَلَ عَلٰی مَنْ لَمْ یَصُمْ شَہْرَ رَمَضَانَ‘ عِدَّۃً مِنْ أَیَّامٍ أُخَرَ‘ فَجَعَلَ قَضَائَ ہُ فِیْ خِلَافِہِ مِنَ الشُّہُوْرِ‘ وَلَمْ یَجْعَلْ مَعَ قَضَائِہِ بِعَدَدِ أَیَّامِہِ قَضَائً مِثْلَہَا فِیْمَا بَعْدَ ذٰلِکَ .فَالنَّظْرُ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا‘ أَنْ یَّکُوْنَ کَذٰلِکَ الصَّلَاۃُ اِذَا نُسِیَتْ‘ أَوْ فَاتَتْ‘ أَنْ یَّکُوْنَ قَضَاؤُہَا یَجِبُ فِیْمَا بَعْدَہَا‘ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ دَخَلَ وَقْتُ مِثْلِہَا .وَلَا یَجِبُ مَعَ قَضَائِہَا مَرَّۃً قَضَاؤُہَا ثَانِیَۃً قِیَاسًا وَنَظَرًا عَلٰی مَا ذَکَرْنَا مِنَ الصِّیَامِ الَّذِیْ وَصَفْنَا .وَھٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبِیْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٍ‘ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .وَقَدْ رُوِیَ ذٰلِکَ عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنَ الْمُتَقَدِّمِیْنَ .
٢٦١٨: قتادہ نے حضرت انس (رض) سے نقل کیا کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص کوئی نماز بھول جائے یا اس سے سو جائے اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے جب یاد آئے وہ ادا کرے۔ جب آپ نے یہ فرمایا کہ ” لا کفارۃ لھا الا ذلک “ کہ اس کا یہی کفارہ ہے۔ تو اب یہ بات ناممکن ہے کہ اس کے ذمہ اس کے علاوہ اور چیز ہو۔ اگر اور کچھ لازم ہوتا تو اسی ہی کو کفارہ قرار نہ دیا جاتا اور حسن بصری (رح) نے حضرت عمران (رض) اس روایت میں تذکرہ کیا جس میں طلوع آفتاب تک نیند کا تذکرہ ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو نماز پڑھائی۔ عمران کہتے ہیں ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا ہم اس کو کل اس کے وقت میں قضاء نہ کریں۔ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا اللہ تعالیٰ تمہیں ربوا سے منع فرمائیں اور پھر تم سے قبول کریں۔ ہم نے اس روایت کو اس کی اسناد کے ساتھ اس کے علاوہ مقام میں ذکر کیا ہے۔ پس جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے صحابہ کرام (رض) نے سوال بھی کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو مذکورہ جواب عنایت فرمایا تو یہ بات ناممکن ہے کہ انھوں نے قضاء کرنے کے متعلق جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کسی سابقہ عمل یا حکم کے بغیر معلوم کیا ہو۔ اس سے یہ دلالت مل گئی کہ یہ ذومخیمرہ اور سمرہ (رض) کی روایت کے منسوخ ہونے کی دلیل ہے اور یہ حکم متاخر ہے اور اس کا ناسخ ہونے کی وجہ سے اس سے اولیٰ ہے۔ آثار کے پیش نظر تو یہ اس باب کا حکم ہے۔ رہا نظر و فکر کے اعتبار سے تو وہ ہم اس طرح پاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں اپنے اپنے اوقات پر فرض فرمائی ہیں اور رمضان المبارک کے روزے کو ان کے وقت ماہ رمضان میں لازم فرمایا ہے۔ پھر جو رمضان المبارک کے روزے نہ رکھے اس کے لیے دوسرے دنوں سے گنتی کو مقرر فرمایا تو ان کی قضاء کو رمضان کے علاوہ مہینوں میں قرار دیا اور ان کی قضاء کے بعد اتنی تعداد اور اس کی مثل بطور قضاء رکھنے کا حکم نہیں فرمایا۔ پس غور و فکر کا تقاضا یہ ہے کہ نماز کا حکم بھی یہی ہو کہ جب وہ بھول جائے کہ اس کی قضاء ہی اس کے ذمہ لازم ہو خواہ اسی جیسی نماز کا وقت نہ داخل ہوا ہو اور اس کی ایک مرتبہ قضاء کے بعد دوسری مرتبہ لازم نہ ہو۔ ہماری مذکورہ بالا بحث سے قیاس و نظر کا یہی تقاضا معلوم ہوتا ہے جیسا کہ ہم نے روزے کے متعلق بیان کیا۔ یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے اور متقدمین کی ایک جماعت سے بھی یہ بات مروی ہے۔ ملاحظہ ہو۔
تخریج : مسلم ١؍٢٤١۔
حاصل روایات : جب اس روایت میں صاف فرما دیا کہ اس پر کفارہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ وہ اس نماز کو پڑھ لے اب یہ بات ناممکن ہے کہ اس کے ذمہ اس نماز پر اور کوئی چیز لازم ہو کیونکہ اگر ہوتی تو پھر یہ نہ فرمایا جاتا کہ نماز پڑھنے کے علاوہ اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔
اور حسن نے حضرت عمران بن حصین (رض) سے حدیث : النوم عن الصلاۃ میں نقل فرمایا کہ سورج طلوع ہوگیا اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں وہ نماز پڑھائی عمران کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا ہم اس کو اس کے وقت میں کل ادا نہ کریں تو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا اللہ تعالیٰ تمہیں تو سود سے منع فرمائے اور تم سے اس کو پھر قبول کرلے ؟ یہ روایت اپنی اسناد کے ساتھ پہلے مذکور ہوچکی ہے جب صحابہ کرام نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس سلسلہ میں سوال کیا اور آپ نے مذکورہ جواب عنایت فرمایا تو یہ ناممکن ہے کہ وہ یہ سمجھیں کہ وہ اس کو کل قضا کریں گے جبکہ وہ دیکھ چکے کہ آپ نے اس کو ابھی ادا فرمایا ہے یا ان کو ایسا حکم فرمایا ہے جو روایت ذومخمر اور سمرہ (رض) کے حکم کو منسوخ ثابت کررہا ہے اور یہ حکم اس کے بعد کا ہے اور ناسخ ہونے کی وجہ سے اولیٰ ہے۔
آثار کو سامنے رکھ کر یہ بات ہم نے عرض کردی کہ فریق اوّل و ثانی کی روایات منسوخ ہیں۔
نظر طحاوی (رح) :
ذرا غور سے نگاہ ڈالیں تو احکام الٰہی کے متعلق یہ بات نظر آتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نماز کو اوقات پر لازم کیا ہے اور روزے شہر رمضان میں اپنے وقت پر فرض کئے ہیں پھر روزہ نہ رکھ سکنے والے پر رمضان کے دنوں کے برابر گنتی کو لازم کیا گیا ہے اور اس کی قضا علاوہ رمضان کسی بھی ماہ میں ادائیگی کی اجازت دی ہے ان کی قضا میں گنتی کو پورا کرنے کے علاوہ اور دنوں کی قضا کو ساتھ لاگو نہیں فرمایا۔
پس نظر کا تقاضا یہ ہے کہ نماز کو بھول جانے کی صورت میں ادائیگی کرتے ہوئے بھی یہی حکم ہو کہ فقط اتنی قضاء لازم ہو نہ تو اگلے دن اس کے وقت کے داخلے کا انتظار لازم ہو اور نہ ہی اس کی قضا دو مرتبہ لازم ہو نظر و قیاس اسی بات کو چاہتے ہیں جیسا کہ روزے کے بارے میں ذکر کیا گیا یہی ہمارے ائمہ ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔