HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2683

۲۶۸۳ : وَحَدَّثَنَا یُوْنُسُ‘ قَالَ : أَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَنَّ مَالِکًا أَخْبَرَہٗ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ‘ قَالَ : (کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَمْشِیْ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ‘ وَابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا وَالْخُلَفَائُ) .ہَلُمَّ جَرَّا إِلٰی یَوْمِنَا ھٰذَا .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی أَنَّ الْمَشْیَ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ أَفْضَلُ مِنَ الْمَشْیِ خَلْفَہَا‘ وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِھٰذِہِ الْآثَارِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ‘ فَقَالُوْا : الْمَشْیُ خَلْفَہَا أَفْضَلُ مِنَ الْمَشْیِ أَمَامَہَا .وَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لَہُمْ عَلٰی أَہْلِ الْمَقَالَۃِ الْأُوْلٰی‘ أَنَّ حَدِیْثَ ابْنِ عُیَیْنَۃَ الَّذِیْ ذَکَرْنَاہُ فِیْ أَوَّلِ ھٰذَا الْبَابِ‘ قَدْ رَوَاہٗ عَنِ الزُّہْرِیِّ‘ عَنْ (سَالِمٍ‘ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یَمْشُوْنَ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ) فَصَارَ فِیْ ذٰلِکَ خَبَرًا مِنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَمَّا رَأٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ یَفْعَلُوْنَہٗ فِیْ ذٰلِکَ .وَقَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنُوْا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ شَیْئًا‘ وَغَیْرُہٗ عِنْدَہُمْ أَفْضَلُ مِنْہُ لِلتَّوْسِعَۃِ .کَمَا قَدْ (تَوَضَّأَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَرَّۃً مَرَّۃً) ، وَالْوُضُوْئُ اثْنَتَیْنِ اثْنَتَیْنِ أَفْضَلُ مِنْہُ‘ وَالْوُضُوْئُ ثَلاَثًا ثَلاَثًا أَفْضَلُ مِنْ ذٰلِکَ کُلِّہٖ‘ وَلٰکِنَّہٗ فَعَلَ مَا فَعَلَ مِنْ ذٰلِکَ لِلتَّوْسِعَۃِ .ثُمَّ قَدْ خَالَفَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ فِیْ إِسْنَادِ ھٰذَا الْحَدِیْثِ کُلَّ أَصْحَابِ الزُّہْرِیِّ غَیْرَہٗ .فَرَوَاہُ مَالِکٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ‘ قَالَ : (کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَمْشِیْ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ) ، فَقَطَعَہٗ .ثُمَّ رَوَاہُ عُقَیْلٌ وَیُوْنُسُ‘ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ‘ عَنْ سَالِمٍ‘ قَالَ : (کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَبُوْ بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ یَمْشُوْنَ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ) ھٰذَا مَعْنَاہُ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَفْظُہُ کَذٰلِکَ‘ لِأَنَّ أَصْلَ حَدِیْثِہٖ، إِنَّمَا ہُوَ عَنْ سَالِمٍ قَالَ : (کَانَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یَمْشِیْ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ‘ وَکَذٰلِکَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَبُوْ بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ) . فَصَارَ ھٰذَا الْکَلَامُ کُلُّہٗ فِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ‘ اِذَا ہُوَ مِنْ سَالِمٍ‘ لَا مِنَ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا‘ فَصَارَ حَدِیْثًا مُنْقَطِعًا‘ وَفِیْ حَدِیْثِ یَحْیَی بْنِ أَیُّوْبَ‘ عَنْ عُقَیْلٍ : وَکَذٰلِکَ السُّنَّۃُ فِی اتِّبَاعِ الْجَنَازَۃِ‘ زِیَادَۃٌ عَلٰی مَا فِیْ حَدِیْثِ اللَّیْثِ وَسَلَامَۃَ‘ عَنْ عُقَیْلٍ : فَکَذٰلِکَ أَیْضًا لَا حُجَّۃَ فِیْہِ لِأَنَّہٗ إِنَّمَا ہُوَ مِنْ کَلَامِ سَالِمٍ‘ أَوْ مِنْ کَلَامِ الزُّہْرِیِّ .وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا‘ مِمَّا سَنَرْوِیْہِ فِیْ مَوْضِعِہٖ مِنْ ھٰذَا الْبَابِ إِنْ شَائَ اللّٰہُ .وَقَالَ أَصْحَابُ الْمَقَالَۃِ الْأُوْلٰی : وَقَدْ رُوِیَ عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہُمْ کَانُوْا یَمْشُوْنَ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ. وَذَکَرُوْا مَا۔
٢٦٨٣: ابن شہاب کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنازہ سے آگے چلتے ابن عمر (رض) اور خلفاء موجودہ کی یہی کیفیت ہے۔ حضرت امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ علماء کی ایک جماعت کا کہنا یہ ہے کہ جنازے کے آگے چلنا اس کے پیچھے چلنے سے افضل ہے انھوں نے ان روایات سے استدلال کیا ہے۔ لیکن دوسرے علماء کہتے ہیں کہ آگے کی بجائے پیچھے چلنا زیادہ افضل ہے۔ اول قول والوں کے خلاف ان کی دلیل پر ابن عیینہ والی روایت ہے جس کو ہم شروع باب میں ذکر کر آئے اور اس کو زھری نے بھی حضرت عبداللہ (رض) سے روایت کیا ہے کہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر وعمر (رض) اللہ عنہما کو جنازے کے آگے چلتے دیکھا ہے۔ تو اس میں ابن عمر (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ‘ ابوبکر ‘ عمر ‘ عثمان ] کے افعال کی خبر دی ہے۔ عین ممکن ہے کہ ان حضرات نے یہ عمل بیان جواز کے لیے کیا ہو ‘ جب کہ ان کے نزدیک دوسرا عمل افضل ہو اور یہ عمل امت کی آسانی کے لیے ہو جس طرح جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعضائے وضو کو ایک ایک مرتبہ دھویا ۔ حالانکہ دو دو مرتبہ اعضاء وضو کا دھونا اس سے افضل ہے اور تین تین مرتبہ دھونا ان تمام سے افضل ہے۔ مگر آپ نے یہ عمل امت پر سہولت کے لیے کیا۔ دوسری بات یہ ہے کہ کہ ابن عیینہ نے زھری کے تمام شاگردوں کے خلاف روایت نقل کی ہے۔ مالک نے زھری سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چنازے کے آگے چلتے ‘ تو انھوں نے منقطع روایت ذکر کی پھر اس کو عقیل ‘ یونس نے ابن شھاب سے انھوں نے سالم سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر و عمرو عثمان ] جنازے کے آگے آگے چلتے تھے۔ اس روایت کا یہ مفہوم ہے اگرچہ الفاظ روایت کی نقل کی ہے کہ ابن عمر (رض) جنازے کے آگے چلتے تھے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر ‘ عمرو عثمان ] اسی طرح کرتے تھے۔ پس اس روایت میں یہ تمام کلام سالم کا قول ہے نہ کہ ابن عمر (رض) ۔ پس یہ منقطع روایت ہے۔ اور روایت یحییٰ میں جو انھوں نے عقیل سے نقل کی ہے یہ الفاظ زائد ہیں ” فکذالک السنۃ فی اتباع الجنازہ “ یہ عقیل کی اس روایت پر اضافہ ہے جو اس سے لیث وسلامہ سے نقل کی ہے۔ اسی طرح روایت میں کوئی دلیل نہیں کیونکہ یہ سالم یا زھری کا کلام بنتا ہے اور ابن عمر (رض) کی روایت ہم عنقریب نقل کریں گے۔ پہلے قول والوں نے کہا کہ صحابہ کرام کی ایک جماعت کے متعلق منقول ہے کہ وہ جنازے کے آگے آگے چلتے تھے ۔ روایات ذیل میں ہیں۔
حاصل روایات : ان روایات سے جنازے سے آگے چلنا ثابت ہوتا ہے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فعل افضل ہے۔
مؤقف فریق ثانی و دلائل و جوابات :
جنازے کے پیچھے چلنا افضل ہے جیسا کہ ہم روایات نقل کریں گے پہلے سابقہ روایات کے جوابات ملاحظہ ہوں۔
جواب نمبر :
حدیث ابن عیینہ جو کہ تم ابتداء باب میں نقل کی ہے اس میں ابن عمر (رض) نے صرف جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر و عمر ] کو جنازے سے آگے چلتے دیکھا اس سے تو زیادہ سے زیادہ بیان جواز ثابت ہوسکتا ہے افضلیت ثابت نہیں ہوتی یہ عمل انھوں نے توسع کے لیے کیا جیسا کہ آپ نے ایک ایک مرتبہ وضو فرمایا حالانکہ عادت مبارکہ تین تین مرتبہ کرنے کی تھی تو گویا توسع کے لیے کیا۔
جواب نمبر ٢ قد خالف ابن عیینہ :
اس روایت میں ابن عیینہ نے زہری کے تمام شاگردوں کی مخالفت کی ہے نمبر ایک امام مالک (رح) نے زہری سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنازہ سے آگے چلتے تھے پھر آپ نے یہ سلسلہ منقطع کردیا۔
نمبر 2: عقیل و یونس نے زہری عن سالم یہ نقل کیا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر و عمرو عثمان ] جنازے سے آگے چلا کرتے تھے۔ اگرچہ یہ لفظ تو نہیں مگر مفہوم یہی ہے کیونکہ ان کی اصل روایت تو سالم پر موقوف ہے تو اس روایت میں یہ تمام سالم کا کلام ہے ابن عمر (رض) کا بھی نہیں اس لحاظ سے یہ منقطع بن گئی یحییٰ بن ایوب نے عقیل سے یہ نقل کیا کہ اتباع جنائز میں سنت یہی ہے۔ یہ الفاظ : لیث وسلامہ عن عقیل کی روایت پر اضافہ ہے حاصل یہ ہے کہ یہ روایت زیادہ سالم یا زہری کا کلام بنتا ہے۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قول نہ بنا تو دلیل نہ بن سکی اور ابن عمر (رض) کا عمل اس کے خلاف ہم فریق ثانی کے دلائل میں ذکر کریں گے۔ ان شاء اللہ۔
اشکال و دلیل فریق اوّل :
بہت سے صحابہ کرام (رض) کے متعلق روایات وارد ہیں کہ وہ جنازہ سے آگے چلا کرتے تھے۔ روایات ملاحظہ ہوں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔