HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2700

۲۷۰۰ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ مَرْیَمَ‘ قَالَ : ثَنَا الْفِرْیَابِیُّ‘ قَالَ : ثَنَا إِسْرَائِیْلُ‘ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ یَحْیٰی‘ عَنْ (مُجَاہِدٍ‘ قَالَ : کُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا جَالِسًا‘ فَمَرَّتْ جَنَازَۃٌ‘ فَقَامَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ثُمَّ قَالَ : قُمْ‘ فَإِنِّیْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَامَ لِجَنَازَۃِ یَہُوْدِیٍّ مَرَّتْ عَلَیْہِ .فَقِیْلَ : ہَلْ لَک أَنْ تَتْبَعَہَا‘ فَإِنَّ فِیْ اتِّبَاعِ الْجَنَازَۃِ أَجْرًا ؟ فَانْطَلَقْنَا نَمْشِیْ مَعَہَا‘ فَنَظَرَ فَرَأَی نَاسًا‘ فَقَالَ : مَا أُوْلٰٓئِکَ النَّاسُ بَیْنَ یَدَیِ الْجَنَازَۃِ ؟ قُلْتُ : ہُمْ أَہْلُ الْجَنَازَۃِ‘ فَقَالَ : مَا ہُمْ مَعَ الْجَنَازَۃِ‘ وَلٰـکِنْ کَتِفَیْہَا أَوْ وَرَائَ ہَا .فَبَیْنَمَا ہُوَ یَمْشِیْ اِذْ سَمِعَ رَانَّۃً‘ فَاسْتَدَارَنِیْ وَہُوَ قَابِضٌ عَلٰی یَدِی فَاسْتَقْبَلَہَا‘ فَقَالَ لَہَا شَرًّا‘ حَرَمْتِیْنَا ھٰذِہِ الْجَنَازَۃَ اذْہَبْ یَا مُجَاہِدُ‘ فَإِنَّک تُرِیْدُ الْأَجْرَ‘ وَھٰذِہِ تُرِیْدُ الْوِزْرَ‘ إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَانَا أَنْ نَتْبَعَ الْجَنَازَۃَ مَعَہَا رَانَّۃٌ) .فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : وَکَیْفَ یَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ الْمَشْیُ خَلَفَ الْجَنَازَۃِ أَفْضَلَ مِنَ الْمَشْیِ أَمَامَہَا ؟ وَقَدْ کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِحَضْرَۃِ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ جَنَازَۃِ زَیْنَبَ‘ یُقَدِّمَ النَّاسَ أَمَامَہَا فَذٰلِکَ دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّہٗ کَانَ لَا یَرَی الْمَشْیَ خَلْفَہَا أَصْلًا‘ وَلَوْلَا ذٰلِکَ لَأَبَاحَہُ لِمَنْ مَشٰی خَلْفَہَا .قِیْلَ لَہٗ : وَکَیْفَ یَجُوْزُ مَا ذَکَرْتُ؟ .وَقَدْ قَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِیْ طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ : إِنَّہُمَا - یُرِیْدُ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا- یَعْلَمَانِ أَنَّ الْمَشْیَ خَلْفَہَا أَفْضَلُ مِنَ الْمَشْیِ أَمَامَہَا‘ ثُمَّ یَفْعَلُ ھٰذَا الْمَعْنَی الَّذِیْ ذَکَرْتُ؟ وَلٰکِنَّہٗ فَعَلَ ذٰلِکَ - عِنْدَنَا وَاللّٰہُ أَعْلَمُ - لِعَارِضٍ‘ إِمَّا لِنِسَائٍ کُنَّ خَلْفَہَا‘ فَکَرِہَ لِلرِّجَالِ مُخَالَطَتَہُنَّ‘ فَأَمَرَہُمْ بِتَقَدُّمِ الْجَنَازَۃِ لِذٰلِکَ الْعَارِضِ لَا لِأَنَّہٗ أَفْضَلُ مِنَ الْمَشْیِ خَلْفَہَا .وَقَدْ سَمِعْتُ یُوْنُسُ یَذْکُرُ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ أَنَّہٗ سَمِعَ مَنْ یَقُوْلُ ذٰلِکَ‘ وَہُوَ أَوْلٰی مَا حُمِلَ عَلَیْہِ مَعْنٰی ذٰلِکَ الْحَدِیْثِ‘ حَتّٰی لَا یُضَادَّ مَا ذَکَرَہٗ عَلِیٌّ عَنْ أَبِیْ بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا .
٢٧٠٠: مجاہد کہتے ہیں میں ابن عمر (رض) کے پاس بیٹھا تھا ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا ابن عمر (رض) کھڑے ہوگئے پھر فرمایا تم بھی اٹھو میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک یہودی کا جنازہ گزرتے وقت کھڑے ہوتے دیکھا ان سے سوال ہوا کیا تم کو ان کے ساتھ جانا مناسب ہے اس لیے جنازے کے ساتھ جانے میں ثواب ہے ؟ (وہ اٹھ کر چل دیئے) ہم دونوں اس کے ساتھ چلتے گئے آپ کی نظر جنازہ کے آگے کچھ لوگوں پر پڑی میں نے کہا یہ جنازہ والے کے متعلقین ہیں یہ لوگ جنازہ کے ساتھ نہیں۔ وہ لوگ ساتھ ہیں جو اس کے دونوں اطراف اور پیچھے ہیں چلتے ہوئے انھوں نے ایک رونے والی عورت کو سنا میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے گھمایا اور اس کے سامنے کر کے فرمایا تو بہت بری ہے کہ اس جنازہ کے اجر سے محروم کر رہی ہے اے مجاہد جاؤ! تو تو اجر کا خواستگار تھا اور یہ گناہ چڑھا رہی ہے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے جنازے کے ساتھ جانے سے روکا ہے جس کے ساتھ بین کرنے والی ہو۔ اگر کوئی معترض یہ کہے کہ یہ کس طرح ثابت ہوگیا کہ جنازے کے پیچھے چلنا آگے چلنے سے افضل ہے۔ حالانکہ حضرت عمر (رض) صحابہ کرام کی موجودگی حضرت زینب کے جنازے میں لوگوں کو اس سے آگے بڑھاتے تھے ۔ پس اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ وہ پیچھے چلنے کی کوئی اصل نہ پاتے تھے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو آپ پیچھے چلنے کو بھی مباح قرار دیتے ؟ اس کے جواب میں اس طرح عرض کریں گے ‘ کہ تمہاری یہ بات کیسے درست ہے۔ حالانکہ حضرت علی (رض) کا قول گزرا کہ ان دونوں حضرات کا مقصد یہ ہے کہ وہ لوگوں کو سکھاتے ہیں کہ جنازے پیچھے چلنا آگے چلنے سے افضل ہے۔ پھر ان کا یہ طرز عمل اختیار کرنا تو اس کا مطلب ہمارے نزدیک یہ ہے۔ (واللہ اعلم) کہ یہ کسی عارضہ کی وجہ سے تھا۔ خواہ ان عورتوں کی وجہ سے جو ان کے پیچھے تھیں تو آپ نے مردوں عورتوں کے اختلاط کو ناپسند کیا ۔ اس سے انھوں نے مردوں کو جنازے سے آگے بڑھ جانے کا حکم فرمایا ۔ تو اس کا سبب یہ عارضہ تھا نہ یہ کہ یہ چلنے سے افضل ہے۔ میں نے یونس سے سنا کر وہ ابن دھب سے یہ بیان کرتے اور کہتے کہ اس نے یہ بات خود کہنے والے سے سنی ۔ اس حدیث کا یہ معنی کرنا زیادہ بہتر ہے تاکہ یہ اس روایت کے خلاف نہ ہو ۔ جس کو حضرت علی (رض) نے سابقہ سطور میں حضرت ابوبکر اور عمر (رض) کے متعلق ذکر کیا ہے۔
لغات : کنفیھا۔ دونوں اطراف۔ رابہ۔ بین کرنے والی عورت۔ استدار۔ گھمایا۔
تخریج : ابن ماجہ فی الجنائز باب ٥٧‘ مسند احمد ٢؍٤٢٧‘ ٥٢٨۔
ایک اہم سوال :
جنازہ میں پیچھے چلنے کو کس طرح افضل کہا جاسکتا ہے جبکہ ام المؤمنین زینب (رض) کے جنازے میں حضرت عمر (رض) نے صحابہ کرام (رض) کی موجودگی میں لوگوں کو جنازے سے آگے چلنے کا حکم فرمایا اگر وہ پیچھے چلنے کو افضل سمجھتے تو وہ آگے چلنے کا کیوں حکم فرماتے اس سے تو یہ معلوم ہو رہا ہے کہ وہ پیچھے چلنے کو درست نہ سمجھتے تھے۔
الجواب :
تمہارا یہ کہنا درست نہیں ہے کیونکہ حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ ابوبکر و عمر ] جانتے ہیں کہ جنازے کے پیچھے چلنا آگے چلنے سے افضل ہے پھر عمر (رض) کی بات کا یہ مطلب تم کس طرح لے سکتے ہو عمر (رض) آگے چلنے کا حکم یا تو اس لیے دیا کہ کچھ عورتیں وہاں چلی آرہی تھیں مردوں کے ساتھ ان کے اختلاط کو روکنے کے لیے مردوں کو آگے چلنے کا حکم فرمایا اس لیے نہیں کہ وہ آگے چلنے کو افضل قرار دیتے تھے مشہور تابعی اسود (رح) کا طرز عمل اس کی تصدیق کرتا ہے۔
حاصل اثر : یہ اسود (رح) ہیں ‘ جنہوں نے ابن مسعود ‘ عمر فاروق ‘ علی مرتضیٰ ] کی طویل صحبت پائی ہے وہ جنازے سے آگے اسی وقت چلتے ہیں جب کوئی عارضہ پیش آجاتا ہے ورنہ پیچھے چلتے ہیں بس گزشتہ روایت کا مفہوم بھی یہی ہوگا اور عمر (رض) کے فعل کو جو جنازہ زینب میں پیش آیا اسی قسم کے عارضہ پر محمول کریں گے۔
مزید تائید ملاحظہ فرمائیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔