HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2750

۲۷۵۰ : وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ دَاوٗدَ‘ قَالَ : ثَنَا یَعْقُوْبُ بْنُ حُمَیْدٍ‘ قَالَ : ثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیْسٰی‘ عَنِ ابْنِ أَبِیْ ذِئْبٍ‘ عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِیْ صَالِحٍ‘ عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ‘ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ (مَنْ صَلّٰی عَلٰی جَنَازَۃٍ فِیْ مَسْجِدٍ فَلاَ شَیْئَ لَہٗ) .فَلَمَّا اخْتَلَفَتِ الرِّوَایَاتُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ‘ فَکَانَ فِیْمَا رَوَیْنَا فِی الْفَصْلِ الْأَوَّلِ اِبَاحَۃُ الصَّلَاۃِ عَلَی الْجَنَائِزِ فِی الْمَسَاجِدِ‘ وَفِیْمَا رَوَیْنَا فِی الْفَصْلِ الثَّانِیْ کَرَاہَۃُ ذٰلِکَ‘ احْتَجْنَا إِلٰی کَشْفِ ذٰلِکَ لِنَعْلَمَ الْمُتَأَخِّرَ مِنْہُ‘ فَنَجْعَلہُ نَاسِخًا لِمَا تَقَدَّمَ مِنْ ذٰلِکَ .فَلَمَّا کَانَ حَدِیْثُ عَائِشَۃَ فِیْہِ دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّہُمْ قَدْ کَانُوْا تَرَکُوْا الصَّلَاۃَ عَلَی الْجَنَائِزِ فِی الْمَسْجِدِ‘ بَعْدَ أَنْ کَانَتْ تُفْعَلُ فِیْہٖ‘ حَتَّی ارْتَفَعَ ذٰلِکَ مِنْ فِعْلِہِمْ‘ وَذَہَبَتْ مَعْرِفَۃُ ذٰلِکَ مِنْ عَامَّتِہِمْ .فَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ عِنْدَہَا‘ لِکَرَاہَۃٍ حَدَثَتْ‘ وَلٰـکِنْ کَانَ ذٰلِکَ عِنْدَہَا‘ لِأَنَّ لَہُمْ أَنْ یُصَلُّوْا فِی الْمَسْجِدِ عَلٰی جَنَائِزِہِمْ‘ وَلَہُمْ أَنْ یُصَلُّوْا عَلَیْہَا فِیْ غَیْرِہٖ۔ وَلَا یَکُوْنُ صَلَاتُہُمْ فِیْ غَیْرِہِ دَلِیْلًا عَلٰی کَرَاہَۃِ الصَّلَاۃِ فِیْہِ .کَمَا لَمْ تَکُنْ صَلَاتُہُمْ فِیْہِ دَلِیْلًا عَلٰی کَرَاہَۃِ الصَّلَاۃِ فِیْ غَیْرِہٖ۔ فَقَالَتْ بَعْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ مَاتَ سَعْدٌ مَا قَالَتْ لِذٰلِکَ .وَأَنْکَرَ عَلَیْہَا ذٰلِکَ النَّاسُ‘ وَہُمْ أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمَنْ تَبِعَہُمْ .وَکَانَ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَدْ عَلِمَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَسْخَ الصَّلَاۃِ عَلَیْہِمْ فِی الْمَسْجِدِ بِقَوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الَّذِی سَمِعَہُ مِنْہُ فِیْ ذٰلِکَ‘ وَأَنَّ ذٰلِکَ التَّرْکَ الَّذِیْ کَانَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاۃِ عَلَی الْجَنَائِزِ فِی الْمَسْجِدِ‘ بَعْدَ أَنْ کَانَ یَفْعَلُہَا فِیْہٖ‘ تَرْکُ نَسْخٍ .فَذٰلِکَ أَوْلَی مِنْ حَدِیْثِ عَائِشَۃَ لِأَنَّ حَدِیْثَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا إخْبَارٌ عَنْ فِعْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ حَالِ الْاِبَاحَۃِ الَّتِیْ لَمْ یَتَقَدَّمْہَا نَہْیٌ .وَفِیْ حَدِیْثِ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ إخْبَارٌ عَنْ نَہْیِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الَّذِیْ قَدْ تَقَدَّمَتْہُ الْاِبَاحَۃُ .فَصَارَ حَدِیْثُ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَوْلَی مِنْ حَدِیْثِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا‘ لِأَنَّہٗ نَاسِخٌ لَہٗ .وَفِیْ إِنْکَارِ مَنْ أَنْکَرَ ذٰلِکَ عَلٰی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا‘ وَہُمْ یَوْمَئِذٍ‘ أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّہُمْ قَدْ کَانُوْا عَلِمُوْا فِیْ ذٰلِکَ‘ خِلَافَ مَا عَلِمَتْ‘ وَلَوْلَا ذٰلِکَ لَمَا أَنْکَرُوْا ذٰلِکَ عَلَیْہَا .وَھٰذَا الَّذِیْ ذَکَرْنَا مِنَ النَّہْیِ عَنِ الصَّلَاۃِ عَلَی الْجَنَازَۃِ فِی الْمَسْجِدِ‘ وَکَرَاہَتِہَا‘ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ‘ وَمُحَمَّدٍ‘ وَأَبِیْ یُوْسُفَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ .غَیْرَ أَنَّ أَصْحَابَ الْاِمْلَائِ رَوَوْا عَنْ أَبِیْ یُوْسُفَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّہٗ قَالَ : اِذَا کَانَ مَسْجِدٌ قَدْ أُفْرِدَ لِلصَّلَاۃِ عَلَی الْجَنَازَۃِ‘ فَلاَ بَأْسَ بِأَنْ یُّصَلِّیْ عَلَی الْجَنَائِزِ فِیْہِ .
٢٧٥٠: صالح بن ابی صالح نے ابوہریرہ (رض) انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا کہ جس نے کسی میت پر مسجد میں جنازہ پڑھا اس کو کچھ ثواب نہیں۔ جب اس سلسلہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقولہ روایات مختلف ہیں۔ پہلی روایات میں صراحت کے ساتھ مسجد میں نماز جنازہ کا تذکرہ ہے اور دوسری فصل میں مذکورہ روایت کراہت ظاہر کرتی ہیں۔ اس وجہ سے ہمیں ضرورت پڑی تاکہ یہ معلوم ہو کہ متاخر روایات کونسی ہیں اور ان کو پہلی روایات کا ناسخ قرار دیں۔ پس جب روایت عائشہ (رض) میں اس بات کی دلیل ہے کہ صحابہ کرام نے مسجد میں نماز جنازہ کو ترک کردیا تھا ۔ جب کہ پہلے مسجد میں یہ عمل ہوتا تھا ۔ پھر ان کے فعل سے اٹھ گیا اور عام لوگوں میں اس کی پہچان بھی نہ رہی ۔ تو یہ سلسلہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے ہاں کسی کراہت جدیدہ کی وجہ سے نہ تھا ۔ بلکہ ان کے ہاں یہ اس لیے تھا کہ صحابہ کرام (رض) کو مسجد میں نماز جنازہ کی بھی اجازت تھی اور اس کے علاوہ دوسری جگہ بھی پڑھ سکتے تھے اور ان کا دوسری جگہ ادا کرنا مسجد میں پڑھنے کی کراہت کا ثبوت نہیں ۔ جیسا کہ اس کا عکس مسجد میں پڑھنا دوسری جگہ پڑھ لینے کی کراہت پر دلیل نہ تھی۔ پس انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد حضرت سعد (رض) کی وفات کے دن یہ بات فرمائی تو اصحابہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور تابعین رحمہم اللہ اس کا انکار کیا۔ اور حضرت ابوہریرہ نے مسجد میں نماز جنازہ کے پڑھنے کے حکم منسوخ ہونے کے سلسلہ میں خود جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مسجد میں پہلے جنازہ ادا کرنا اور پھر اس کو چھوڑنا یہ اس کے نسخ کا ثبوت ہے اور یہ روایت حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے اس روایت میں جناب رسول اللہ کے اس فعل کی خبر دی ہے جو مباح ہونے کی ہالت میں تھا اور اس وقت تک ممانعت کی اطلاع ہے جس سے پہلے جواز تھا پس حضرت ابوہریرہ (رض) والی روایت حضرت صدیقہ (رض) کی روایت سے اولیٰ ہے۔ کیونکہ یہ اس کے لیے ناسخ ہے اور یہ صحابہ کرام کا اس عمل سے انکار اس بات کی دلیل ہے کہ ان کو ام المؤمنین کے قول کے خلاف علم تھا ۔ اگر ان کو معلوم نہ ہوتا تو وہ مخالفت نہ کرتے اور یہ جو ہم نے مسجد میں نماز جنازہ کی کراہت اور ممانعت کا تذکرہ کیا ہے۔ یہ امام ابوحنیفہ اور محمد جواب کا قول ہے۔ امام ابو یوسف (رح) کا قول بھی یہی ہے۔ البتہ اطلاع کرنے والوں نے امام ابو یوسف (رح) سے اس طرح نقل کیا کہ آپ نے فرمایا جب مسجد خاص جنازہ کی نماز کے لیے بنائی گئی ہو تو اس میں نماز ہ جنازہ پڑھنے میں کچھ حرج نہیں۔
تخریج : ابو داؤد فی الجنائز باب ٥٠‘ نمبر ٣١٩١‘ ابن ماجہ فی الجنائز باب ٢٩‘ نمبر ١٥١٧‘ باختلاف یسیر من اللفظ۔
کشف حقیقت :
جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایات جنازے کے مسجد میں مباح اور مکروہ کے سلسلہ میں مختلف ہوگئیں تو اب ناسخ و منسوخ کو پہچاننا ضروری ہے۔
روایت عائشہ (رض) سے یہ بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ مسجد میں جنازہ ہوتا تھا پھر فعلی طور پر متروک ہوگیا اور عام لوگوں نے اس کو جان لیا حضرت عائشہ (رض) کے ہاں یہ ترک کراہت کی وجہ سے نہ تھا بلکہ اس کی وجہ یہ تھی کہ اپنے جنازے کے وہ ولی ہیں ان کو مسجد سے باہر پڑھنے یا مسجد میں پڑھنے کا اختیار حاصل ہے کسی اور جگہ پر ان کا نماز پڑھنا مسجد میں جنازے کی کراہت کی دلیل نہیں جیسا کہ ان کا نماز جنازہ مسجد میں پڑھنا دوسری جگہ پڑھنے کی کراہت کی دلیل نہیں اسی لیے انھوں نے سعد بن ابی وقاص (رض) کی وفات پر وہ بات فرمائی جو اوپر مذکور ہوئی۔
مگر اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے اس قول پر نکیر فرمائی ابوہریرہ (رض) کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مسجد میں نماز جنازہ کے حکم کا منسوخ ہونا معلوم تھا اور وہ جانتے تھے کہ آپ کا یہ چھوڑنا پہلے حکم کو منسوخ کرنے والا ہے حضرت عائشہ (رض) کی روایت سے ان کا قول اس لیے اولیٰ ہے کہ اس روایت میں فعل رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تذکرہ ہے جو اباحت کے زمانہ سے متعلق ہے جبکہ ممانعت نہ ہوئی تھی اور نمبر ٢ روایت ابوہریرہ (رض) اس لیے بھی اولیٰ ہے کہ وہ ناسخ اور متأخر ہے۔
نمبر 3: اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انکار اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اس کا منسوخ ہونا جانتے تھے اگر نہ جانتے تو انکار نہ کرتے اور عائشہ (رض) کو اس کا علم نہ تھا۔
نمازِ جنازہ کے مسجد میں ممنوع ہونے کا یہ قول ہمارے ائمہ امام ابوحنیفہ (رح) محمد (رح) ابو یوسف (رح) کا قول ہے۔
البتہ امالی ابو یوسف (رح) میں ایک مزید مسئلہ تحریر کیا گیا ہے کہ اگر کوئی مسجد خاص جنائز کے لیے بنائی گئی ہو تو اس میں جنازہ ادا کرنے میں کوئی کراہت نہیں ہے۔
نوٹ : امام طحاوی (رح) نے یہاں امام محمد (رح) کے نام کو ابو یوسف (رح) سے مقدم نقل کیا کیونکہ ان کا اس مسئلہ میں ایک گونہ اختلاف تھا اس کی طرف اشارہ کرنے کے لیے آخر میں ان کا قول بمع اختلاف ذکر کردیا اس باب میں جواز اور شدید کراہت کا اختلاف ہے یہ باب نظر طحاوی (رح) سے خالی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔