HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2770

۲۷۷۰ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ‘ قَالَ : ثَنَا الْحِمَّانِیُّ‘ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیْدٍ‘ عَنْ أَبِیْ غَالِبٍ‘ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ (أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُکَبِّرُ أَرْبَعَ تَکْبِیْرَاتٍ عَلَی الْمَیِّتِ) .وَقَالُوْا فِیْ حَدِیْثِ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ الَّذِیْ بَدَأْنَا بِذِکْرِہٖ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ‘ أَنَّہٗ کَانَ یُکَبِّرُ عَلَی الْجَنَائِزِ أَرْبَعًا قَبْلَ الْمَرَّۃِ الَّتِیْ کَبَّرَ فِیْہَا خَمْسًا .وَلَا یَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ کَانَ یَفْعَلُ ذٰلِکَ‘ وَقَدْ رَأَی النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَفْعَلُ خِلَافَہٗ إِلَّا لِمَعْنًی قَدْ رَأَی النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَفْعَلُہٗ .وَہُوَ مَا رَوَاہُ عَنْہُ سَلْمَانُ الْمُؤَذِّنُ فِیْ صَلَاتِہِ عَلٰی أَبِیْ شُرَیْحَۃَ فِیْ تَکْبِیْرِہٖ عَلَیْہِ أَرْبَعًا .وَیَحْتَمِلُ تَکْبِیْرُہٗ عَلَی تِلْکَ الْجَنَازَۃِ خَمْسًا‘ أَنْ یَّکُوْنَ ذٰلِکَ لِأَنَّ حُکْمَ ذٰلِکَ الْمَیِّتِ أَنْ یُّکَبَّرَ عَلَیْہِ خَمْسًا‘ لِأَنَّہٗ مِنْ أَہْلِ " بَدْرٍ " فَإِنَّہُمْ کَانُوْا یُفَضِّلُوْنَ فِی التَّکْبِیْرِ فِی الصَّلَاۃِ عَلَیْہِمْ‘ عَلٰی مَا یُکَبَّرُ عَلٰی غَیْرِہِمْ .
٢٧٧٠: ابو غالب نے انس (رض) سے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میت پر چار تکبیرات کہتے تھے۔ ان علماء نے حضرت زید بن ارقم (رض) کی وہ روایت جو شروع باب میں مذکور ہوئی اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ چار تکبیرات کہتے تھے اس مرتبہ کے علاوہ جب انھوں نے پانچ کہیں اور یہ کہنا ممکن نہیں کہ انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جو عمل کرتے دیکھا اس کے خلاف عمل کیا ہو اور وہ وہی روایت ہے جس کو ربیع موذن نے ابو شریحہ (رض) کے جنازے کے سلسلہ میں ہے کہ آپ نے اس میں چار تکبیرات پڑھیں اور یہ بھی احتمال ہے کہ اس جنازہ میں پانچ تکبیرات پڑھء ہوں۔ اور حضرت زید (رض) کا ان پر پانچ تکبیرات کہنا اس میت کی وجہ سے ہوسکتا ہے کیونکہ وہ بدری ہیں اور وہ اہل بدر کو دوسروں پر تکبیرات سے فضیلت دیتے تھے۔
تخریج : ابو داؤد فی الجنائز باب ٥٣‘ نمبر ٣١٩٤‘ ابن ماجہ فی الجنائز باب ٢١‘ نمبر ١٤٩٤۔
راجح و مرجوح کے مابین محاکمہ :
حضرت زید بن ارقم (رض) کی پہلی روایت سے جنازے پر چار تکبیر پڑھنا ثابت ہوتا ہے اس موقع سے پہلے جس میں انھوں نے پانچ تکبیرات کہیں اور یہ تو جائز نہیں کہ انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور فعل کرتے دیکھا ہو اور وہ اس کے خلاف کریں یہ تبھی ہوسکتا ہے کہ جب انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دوسر اعمل کرتے دیکھا ہو اور وہ ابو شریحہ (رض) والا واقعہ ہے کہ ان پر آپ نے چار تکبیرات کہیں اب اس جنازے پر پانچ تکبیریں کہنا یہ دو احتمال رکھتا ہے۔
نمبر 1: خاص اس میت کا یہی حکم ہو کہ اس پر پانچ تکبیرات کہی جائیں کیونکہ وہ اہل بدر میں سے ہو اہل بدر کے متعلق صحابہ کرام میں ایک تکبیر زیادہ کہنے کا طریقہ تھا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔