HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

283

۲۸۳ : حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، فَذَکَرَ بِإِسْنَادِہٖ مِثْلَہُ قَالَ : فَھٰذَا ، قَدْ دَلَّ عَلَیْ نَجَاسَتِہِ عِنْدَہَا .قِیْلَ : لَہُ مَا فِیْ ذٰلِکَ دَلِیْلٌ عَلٰی مَا ذَکَرْتُ ، لِأَنَّہٗ لَوْ کَانَ حُکْمُہُ عِنْدَہَا ، حُکْمُ سَائِرِ النَّجَاسَاتِ مِنَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ وَالدَّمِ ، لَأَمَرَتْ بِغَسْلِ الثَّوْبِ کُلِّہٖ اِذَا لَمْ یَعْرِفْ مَوْضِعَہٗ مِنْہٗ .أَلَا تَرٰی أَنَّ ثَوْبًا لَوْ أَصَابَہُ بَوْلٌ فَخَفِیَ مَکَانُہٗ أَنَّہٗ لَا یُطَہِّرُہُ النَّضْحُ وَأَنَّہٗ لَا بُدَّ مِنْ غَسْلِہٖ کُلِّہِ ، حَتّٰی یَعْلَمَ طَہُوْرَہُ مِنَ النَّجَاسَۃِ .فَلَمَّا کَانَ حُکْمُ الْمَنِیِّ - عِنْدَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا - اِذَا کَانَ مَوْضِعُہُ مِنَ الثَّوْبِ ، غَیْرَ مَعْلُوْمٍ - النَّضْحُ ، ثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ حُکْمَہٗ ، کَانَ عِنْدَہَا ، بِخِلَافِ سَائِرِ النَّجَاسَاتِ وَقَدِ اخْتَلَفَ أَصْحَابُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ذٰلِکَ ، فَرُوِیَ عَنْہُمْ فِیْ ذٰلِکَ ۔
٢٨٣ : شعبہ نے اپنی اسناد سے حضرت عائشہ (رض) سے روایت نقل کی ہے۔ وہ کہتے ہیں اس سے منی کے نجس ہونے کی دلالت مل گئی ‘ اس کے جواب میں اسے کہا جائے گا کہ جو کچھ آپ ذکر کر رہے ہیں اس میں اس کی کوئی دلیل نہیں ہے کیونکہ بقول آپ کے اگر ان کے ہاں اس کا حکم پیشاب ‘ پائخانہ ‘ خون والا ہے تو وہ ضرور تمام کپڑے کو دھونے کا حکم کرتیں اس لیے کہ اس کی جگہ نامعلوم تھی۔ ذرا آپ خود غور فرمائیں کہ اگر کسی کپڑے کو پیشاب کے قطرات پہنچ جائیں اور اس کی جگہ مخفی ہو تو اس پر فقط پانی کا بہا دینا اس کو پاک نہیں کرسکتا بلکہ پورے کپڑے کو دھونا ضروری ہے تاکہ نجاست سے اس کا پاک ہونا ظاہر ہوجائے۔ جب منی کا حکم حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے ہاں فقط پانی بہا دینا ہے جبکہ کپڑے میں اس کی جگہ معلوم نہ ہو ‘ اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ ان کے ہاں اس کا حکم تمام نجاستوں سے مختلف ہے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کا بھی اس میں اختلاف روایات میں آیا ہے۔
مالکیہ کہتے ہیں کہ ان روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ فی نفسہٖ منی ان کے ہاں ناپاک ہے۔
S: ان روایات میں تو نجاست منی کی دلیل نہیں پائی جاتی اس کی دلیل یہ ہے کہ اگر منی کا حکم بھی ان کے ہاں دیگر نجاسات بول و براز اور خون کی طرح ہوتا تو وہ نجاست کا مقام معلوم نہ ہونے کی وجہ سے تمام کپڑے کو دھونے کا حکم فرمائیں کیونکہ جب کسی کپڑے کو پیشاب لگ جائے اور اس کی جگہ یقینی طور پر معلوم نہ ہو تو اس سارے حصے یا سارے کپڑے کو دھونا لازم ہے تاکہ نجاست سے اس کے پاک ہونے کا یقین ہوجائے۔
مگر یہاں منی لگنے کا مقام نامعلوم ہونے کی صورت میں انھوں نے نضح کا حکم دیا ہے پس اس سے یہ امر واضح ہوگیا کہ اس کا حکم ان کے ہاں دیگر نجاسات کی طرح نہیں ہے۔
آسان توضیح :
یہ کہ کپڑا اپنے اصل کے لحاظ سے پاک ہے اور اس پر یقین ہے اور نجاست کا معاملہ مشکوک ہے اور شک سے یقین بدل نہیں سکتا اس لیے انھوں نے پانی چھڑکنے کا حکم رفع وساوس کے لیے کیا ہے۔
ایک وضاحت :
منی کے سلسلہ میں صحابہ کرام (رض) کے درمیان اختلاف رائے پایا جاتا ہے مندرجہ روایات اس بات کو ثابت کرتی ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔