HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2834

۲۸۳۴ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ‘ قَالَ : ثَنَا الْحِمَّانِیُّ‘ قَالَ : ثَنَا وَکِیْعٌ‘ عَنِ الْأَسْوَدِ‘ فَذَکَرَ بِإِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی ھٰذَا الْحَدِیْثِ‘ فَکَرِہُوا الْمَشْیَ بِالنِّعَالِ بَیْنَ الْقُبُوْرِ. وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ فَقَالُوْا : قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ ذٰلِکَ الرَّجُلَ بِخَلْعِ النَّعْلَیْنِ‘ لَا لِأَنَّہٗ کَرِہَ الْمَشْیَ بَیْنَ الْقُبُوْرِ بِالنِّعَالِ‘ لٰـکِنْ لِمَعْنًی آخَرَ‘ مِنْ قَذَرٍ رَآہٗ فِیْہَا‘ یُقَذِّرُ الْقُبُوْرَ .وَقَدْ رَأَیْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ صَلّٰی وَعَلَیْہِ نَعْلَاہُ‘ ثُمَّ أُمِرَ بِخَلْعِہِمَا فَخَلَعَہُمَا‘ وَہُوَ یُصَلِّیْ‘ فَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ عَلٰی کَرَاہَۃِ الصَّلَاۃِ فِی النَّعْلَیْنِ‘ وَلٰکِنَّہٗ لِلْقَذَرِ الَّذِیْ کَانَ فِیْہِمَا .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا یَدُلُّ عَلَی اِبَاحَۃِ الْمَشْیِ بَیْنَ الْقُبُوْرِ بِالنِّعَالِ .
٢٨٣٤: وکیع نے اسود سے روایت کی پھر اپنی اسناد سے روایت نقل کی ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ بعض لوگوں نے اس روایت کو اختیار کرتے ہوئے جو توں سمیت قبروں کے درمیان چلنے کی ممانعت فرمائی ہے۔ دیگر علماء نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے فرمایا کہ ممکن ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس آدمی کو کسی اور وجہ سے جو تا اتار کر قبور کے درمیان چلنے کا حکم دیا ہو مثلاً کوئی گندگی وغیرہ اس کے جوتے کے ساتھ لگی ہو ۔ اس بناء پر نہیں کہ قبرستان میں جو تا اتار کر چلنا چاہیے ۔ ہم دیکھتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جوتے کے ساتھ نماز پڑھا رہے تھے پھر آپ کو اس کے اتارنے کا حکم دیا تو آپ نے جوتے نماز کے دوران ہی اتار دیے۔ یہ اس بناء پر نہیں کہ جوتوں کے ساتھ نماز پڑھنا مکروہ ہے بلکہ چلتے ہوئے کہیں ان کے ساتھ گندگی لگ گئی (جس سے اتارنے کا حکم ہوا) دوسری طرف جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی روایات منقول ہیں جو جوتوں سمیت قبور کے درمیان چلنے کو درست ثابت کرتی ہیں۔
حاصل روایات : ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ قبور کے درمیان جوتے سمیت چلنا سخت ناپسندیدہ ہے آپ نے فوراً جوتا اتارنے کا حکم فرمایا پس قبور کے درمیان چلتے ہوئے جوتے کا استعمال درست نہیں۔
فریق ثانی کا مؤقف : قبور کے درمیان جوتوں سمیت چلنے میں کوئی حرج نہیں دلائل درج ذیل ہیں پہلے سابقہ روایات کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔
جواب : جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس شخص کو جوتے اتارنے کا حکم فرمایا اس کی وجہ امر شرعی نہیں بلکہ دوسری وجہ ہوسکتی ہے یعنی اس کے جوتے میں گندگی لگی ہو جس کی وجہ سے اسے جوتا اتارنے کا حکم فرمایا اور اس کی نظیر وہ روایت ہے جس میں وارد ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جوتے سمیت نماز پڑھ رہے تھے جبرائیل امین (علیہ السلام) نے جوتا اتارنے کا حکم دیا آپ نے اتار دیا جبکہ آپ نماز میں مصروف تھے یہ اس وجہ سے نہیں اتارا بلکہ جوتے سے گندگی چمٹی ہوئی تھی جس کی وجہ سے جوتا اتارا یہاں بھی جوتوں میں نجاست ہوگی جس کی بناء پر آپ نے اتارنے کا حکم فرمایا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔