HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2851

۲۸۵۱ : حَدَّثَنَا اِبْرَاہِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ‘ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ رَبِیْعَۃَ‘ قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلْمَۃَ‘ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ‘ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ‘ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ فَیْرُوْزَ‘ عَنْ أَبِیْہِ أَنَّ (وَفْدَ ثَقِیْفٍ قَدِمُوْا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ قَالُوْا : فَرَأَیْنَاہُ یُصَلِّیْ‘ وَعَلَیْہِ نَعْلَانِ مُقَابِلَتَانِ) .فَلَمَّا کَانَ دُخُوْلُ الْمَسَاجِدِ بِالنِّعَالِ غَیْرَ مَکْرُوْہٍ‘ وَکَانَتِ الصَّلَاۃُ بِہَا أَیْضًا غَیْرَ مَکْرُوْہَۃٍ‘ کَانَ الْمَشْیُ بِہَا بَیْنَ الْقُبُوْرِ أَحْرٰی أَنْ لَا یَکُوْنَ مَکْرُوْہًا .وَھٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبِیْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
٢٨٥١: عبدالملک نے سعید بن فیروز سے انھوں نے اپنے والد سے نقل کیا کہ وفد ثقیف جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا کہ ہم نے آپ کو دو تسمہ دار جوتوں میں نماز پڑھتے دیکھا۔ جب مساجد میں جوتوں کے ساتھ داخلہ مکروہ نہیں اور جوتوں کے ساتھ نماز بھی مکروہ نہیں تو ان جوتوں کے ساتھ قبور کے درمیان چلنا زیادہ مناسب ہے کہ مکروہ نہ ہو ۔ یہ امام ابوحنیفہ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔
تخریج : المعجم الکبیر ١؍٢١٩۔
حاصل روایات : ان تمام روایات میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرض و نفل نماز نعلین سمیت پڑھنا ثابت ہو رہا ہے تو اس میں کوئی کراہت کا شائبہ نہیں اور مسجد میں جوتوں سمیت داخل ہونا بھی درست ہے تو قبور کے درمیان چلنا بدرجہ اولیٰ درست اور غیر ممنوع اور غیر مکروہ ہوگا۔
یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔
لغات : : نعلین سبتیین۔ سبت مقام کے بنے ہوئے جوتے۔ نعلین مخصوفین۔ دوہرے چمڑے والا جوتا۔ نعلان مقابلتان۔ تسمہ دار جوتے۔
نوٹ : اس باب میں فریق اوّل کی تو صرف ایک روایت حضرت شعبہ (رض) والی پیش کی گئی جو کہ محتمل ہے اور اس کے بالمقابل ابوہریرہ (رض) والی روایت واضح ہے مزید دس صحابہ کی روایت جوتوں سمیت نماز اور مسجد میں داخلے کو ثابت کر رہی ہیں تو قبرستان میں چلنا کوئی مسجد سے اعلیٰ نہیں کہ جو ناجائز ہو اور مسجد میں تو درست ہو پس یہ باب مکروہ تحریمی اور اس کے بالمقابل بلاکراہت اباحت کا باب ہے۔
امام حسن بصری (رح) اور سعید بن المسیّب کے ہاں رات کو دفن مکروہ ہے " جبکہ تمام ائمہ کے ہاں میت کو رات کے وقت دفن میں کوئی کراہت نہیں۔
فریق اوّل کا مؤقف اور دلیل : رات کو دفن کرنا مکروہ ہے جیسا کہ ان روایات میں موجود ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔