HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2932

۲۹۳۲ : حَدَّثَنَا أَبُوْ بَکْرَۃَ‘ قَالَ : ثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ الْمِنْہَالِ‘ قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلْمَۃَ‘ وَہَمَّامٌ‘ عَنْ ہِشَامٍ‘ فَذَکَرَ بِإِسْنَادَہٖ مِثْلَہٗ .قَالُوْا : فَقَدْ قَالَ لَہُمَا (لَا حَقَّ فِیْہَا لِقَوِیٍّ مُکْتَسِبٍ) فَدَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّ الْقَوِیَّ الْمُکْتَسِبَ لَا حَظَّ لَہٗ فِی الصَّدَقَۃِ‘ وَلَا تُجْزِئُ مَنْ أَعْطَاہُ مِنْہَا شَیْئًا .فَالْحُجَّۃُ لِلْآخَرِیْنَ عَلَیْہِمْ فِیْ ذٰلِکَ‘ أَنَّ قَوْلَہُ (إِنْ شِئْتُمَا فَعَلْتُ وَلَا حَقَّ فِیْہَا لِغَنِیٍّ) أَیْ إِنَّ غِنَاکُمَا یَخْفٰی عَلَیَّ‘ فَإِنْ کُنْتُمَا غَنِیَّیْنِ‘ فَلاَ حَقَّ لَکُمَا فِیْہَا‘ وَإِنْ شِئْتُمَا فَعَلْتُ، لِأَنِّیْ لَمْ أَعْلَمْ بِغِنَاکُمْ‘ فَمُبَاحٌ لِی إعْطَاؤُکُمَا‘ وَحَرَامٌ عَلَیْکُمَا أَخْذُ مَا أَعْطَیْتُکُمَا إِنْ کُنْتُمَا تَعْلَمَانِ مِنْ حَقِیْقَۃِ أُمُوْرِکُمَا فِی الْغِنَی‘ خِلَافَ مَا أَرَی مِنْ ظَاہِرِکُمَا الَّذِی اسْتَدْلَلْتُ بِہٖ عَلَی فَقْرِکُمَا .فَھٰذَا مَعْنٰی قَوْلِہٖ (أَنَّ شِئْتُمَا فَعَلْتُ وَلَا حَقَّ فِیْہَا لِغَنِیٍّ) .وَأَمَّا قَوْلُہٗ (وَلَا لِقَوِیٍّ مُکْتَسِبٍ) فَذٰلِکَ عَلٰی أَنَّہٗ لَا حَقَّ لِلْقَوِیِّ الْمُکْتَسِبِ مِنْ جَمِیْعِ الْجِہَاتِ الَّتِیْ یَجِبُ الْحَقُّ فِیْہَا‘ فَعَادَ مَعْنٰی ذٰلِکَ إِلٰی مَعْنٰی مَا ذَکَرْنَا مِنْ قَوْلِہٖ (وَلَا لِذِیْ مِرَّۃٍ قَوِیٍّ) .وَقَدْ یُقَالُ : " فُلَانٌ عَالِمٌ حَقًّا " اِذَا تَکَامَلَتْ فِیْہِ الْأَسْبَابُ الَّتِیْ بِہَا یَکُوْنُ الرَّجُلُ عَالِمًا‘ وَلَا یُقَالُ " ہُوَ عَالِمٌ حَقًّا " اِذَا کَانَ دُوْنَ ذٰلِکَ‘ وَإِنْ کَانَ عَالِمًا .فَکَذٰلِکَ لَا یُقَالُ " فَقِیْرٌ حَقًّا " إِلَّا لِمَنْ تَکَامَلَتْ فِیْہِ الْأَسْبَابُ الَّتِیْ یَکُوْنُ بِہَا الْفَقِیْرُ فَقِیْرًا‘ وَإِنْ کَانَ فَقِیْرًا‘ وَلِھٰذَا قَالَ لَہُمَا (وَلَا حَقَّ فِیْہَا لِقَوِیٍّ مُکْتَسِبٍ) أَیْ : وَلَا حَقَّ لَہٗ فِیْہَا‘ حَتّٰی یَکُوْنَ بِہٖ مِنْ أَہْلِہَا حَقًّا‘ وَہُوَ قَوِیٌّ مُکْتَسِبٌ .وَلَوْلَا أَنَّہٗ یَجُوْزُ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إعْطَاؤُہٗ لِلْقَوِیِّ الْمُکْتَسِبِ‘ اِذَا کَانَ فَقِیْرًا‘ لَمَا قَالَ لَہُمَا (إِنْ شِئْتُمَا فَعَلْتُ) .وَھٰذَا أَوْلٰی مَا حُمِلَتْ عَلَیْہِ ھٰذِہِ الْآثَارُ‘ لِأَنَّہَا إِنْ حُمِلَتْ عَلٰی مَا حَمَلَہَا عَلَیْہِ أَہْلُ الْمَقَالَۃِ الْأُوْلٰی‘ ضَادَّتْ سِوَاہَا‘ مِمَّا قَدْ رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .
٢٩٣٢: حماد بن سلمہ اور ہمام نے ہشام سے پھر انھوں نے اپنی اسناد سے روایت کی ہے۔ قول اول والوں نے اس طرح استدال کیا ہے۔ کہ آپ نے ان کو فرمایا کہ اس صدقہ میں طاقت ور کمائی کرنے والے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ طاقت ور کمائی کرنے والے کا صدقہ میں کوئی حصہ نہیں اور نہ اس کو دینے والے کا حصہ ادا ہوگا۔ دوسرے علماء کی دلیل یہ ہے۔ کہ آپ نے ان کو فرمایا ان شئتما فعلت ولا حق فیھا لغنی “ یعنی تمہاری مالداری میرے سامنے ظاہر نہیں ہے۔ اگر تو تم مالدار ہو تو تمہارا اس سے کچھ حق نہیں اور اگر تم چاہتے ہو (اور اپنے کو مستحق خیال کرتے ہو) تو میں دے دیتا ہوں کیونکہ مجھے تمہارے غناء کا علم نہیں پس مجھے تو جائز ہے کہ میں تمہارے ظاہر کو دیکھ کر دے دوں اور اگر تم دونوں اپنے کو حقیقتاً غنی جانتے ہوئے لیتے ہو تو میں جو کچھ دوں گا وہ تم پر حرام ہے۔ اس لیے کہ وہ تمہارے ظاہر کے خلاف ہے جس سے استدلال کر کے میں نے تمہیں فقیر خیال کیا (اور دے رہا ہوں) پس یہ اس ارشاد ان شئتما فعلت ولا حق فیھا لغنی ‘ ‘ الحدیث کا مطلب ہے۔ رہا آپ کا ارشاد ” ولا لقوی مکتسب “ پس یہ اس لحاظ سے ہے کہ طاقت ور کمانے والا تمام جہات سے اس صدقے کا حقدار نہیں (اگرچہ بعض جہات اس میں موجود ہیں) پس اس روایت کا مفہوم اس روایت کے مفہوم کی طرح ہوگیا ولا لذی مرٍّقوی) جو ہم نے بیان کر آئے مہاورہ میں کہتے ہیں ” فلان عالم حقًا “ جبکہ اس میں وہ تمام اسباب کمال جمع ہوں جن سے کامل عالم ہوتا ہے۔ اس کو ہو عالم حقًا نہیں کہتے جس میں تمام اسباب علم جمع نہ ہوں اگرچہ وہ عالم ہو پس اسی طرح یہ نہیں کہتے : ” ھو فقیر حقًا “ کہ وہ واقعی فقیر ہے جب تک کہ اس میں تمام اسباب فقر موجود نہ ہو ۔ اگرچہ وہ محتاج و فقیر ہو۔ اسی وجہ سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو فرمایا لاحق فیھا لقوی مکتب ‘ ‘ یعنی اس کا اس میں کچھ حق نہیں جب تک کہ وہ اس کے واقعی مستحق لوگوں میں سے نہ ہوجائے اگرچہ وہ طاقتور کمائی کرنے والا ہو۔ اگر طاقتور کمانے والے کو دینا جائز نہ ہوتا جب کہ وہ فقیر محتاج ہو تو آپ ان کو ہرگز یہ نہ فرماتے ” ان شئتما فعلت ‘ ‘ اگر تم چاہتے ہو تو میں معاونت کردیتا ہوں ۔ ان آثار کا یہ سب سے بہتر مفہوم ہے کیونکہ اگر قول اول والوں کی بات پر محمول کیا جائے تو ان روایات کے علاوہ بقیہ تمام روایات جوب جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی ہیں باہمی متضاد ہوجائیں گی ذیل کی روایات ملاحظہ ہوں۔
نوٹ : آپ کا یہ فرمانا : لاحق لغنی ولا لقوی مکتسب اس بات کو ظاہر کررہا ہے کہ تندرست و توانا کو صدقہ واجبہ لینا حلال و جائز نہیں ہے اور دینے والے کو دینا درست نہیں ہے۔
الجواب : ان شئتما فعلت ولا حق فیہا لغنی اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ تمہارا غنی ہونا میرے سامنے مخفی ہے اگر تم دونوں مالدار ہو تو تمہیں اس کا لینا درست نہیں ہے اور اگر تم چاہتے ہو اور اپنا محتاج ہونا ظاہر کرتے ہو تو تم پر اعتماد کر کے میں تمہیں دے دیتا ہوں کیونکہ تمہارا حال مجھ پر مخفی ہے ایسی صورت میں مجھے دینا تمہیں مباح ہے مگر صدقہ کا لینا تم پر حرام ہے اگر تم دونوں یہ جانتے ہوئے کہ مالدار ہو اور یہ مال وصول کرتے ہو۔
ولا لقوی مکتسب طاقت ور کمانے والے کا اس مال میں حق نہیں کیونکہ تمام اعتبارات سے وہ مستحق نہیں اس سے زیادہ ضرورت مند لوگ موجود ہیں پس اس کا معنی ولا لذی مرہ والا بن جائے گا۔ اسی طرح کامل فقیر اسے کہا جائے گا جس میں تمام اسباب فقر موجود ہوں اسی وجہ سے ان کو فرمایا کہ اس میں تندرست کمائی والے کا کوئی حق نہیں جب تک کہ وہ مستحقین میں شامل نہ ہوجائے بلکہ طاقتور کمائی والا ہو اگر ان کو طاقتور ہونے کی وجہ سے باوجود فقیر ہونے کے دینا درست نہ ہوتا تو آپ یہ نہ فرماتے ان شئتما فعلت کہ اگر پسند کرتے ہو تو دے دیتا ہوں ان الفاظ سے مفت خوری اور ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھنے کی عادت کا قلع قمع مقصود ہے کیونکہ بےنیازی بہترین عادت ہے اس مضمون پر روایت کو محمول کرنے کی وجہ سے روایات کا مفہوم باہمی متضاد نہ ہوگا بلکہ ان میں مضبوط موافقت پیدا ہوجائے گی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔