HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2962

۲۹۶۲ : حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَکَمِ الْجِیْزِیُّ‘ قَالَ : ثَنَا عَاصِمِ بْنِ عَلِیٍّ‘ قَالَ : ثَنَا إِسْمَاعِیْلُ بْنُ جَعْفَرٍ‘ قَالَ : أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِیْ عَمْرٍو‘ عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْمَقْبُرِیِّ‘ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِثْلَہٗ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَبَیَّنَ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ‘ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَادَ بِقَوْلِہٖ (تَصَدَّقِیْ) فِی الصَّدَقَۃِ‘ التَّطَوُّعِ الَّتِیْ تُکَفِّرُ الذُّنُوْبَ .وَفِیْ حَدِیْثِہٖ قَالَ (فَجَائَ بِحُلِیٍّ لَہَا إِلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ فَقَالَتْ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ خُذْ ھٰذَا أَتَقَرَّبُ بِہٖ إِلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِلَی رَسُوْلِہٖ .فَقَالَ لَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَصَدَّقِیْ بِہٖ عَلٰی عَبْدِ اللّٰہِ‘ وَعَلٰی بَنِیْہٖ‘ فَإِنَّہُمْ لَہٗ مَوْضِعٌ) فَکَانَ ذٰلِکَ عَلَی الصَّدَقَۃِ بِکُلِّ الْحُلِیِّ‘ وَذٰلِکَ مِنَ التَّطَوُّعِ‘ لَا مِنَ الزَّکَاۃِ‘ لِأَنَّ الزَّکَاۃَ لَا تُوْجِبُ الصَّدَقَۃَ بِکُلِّ الْمَالِ‘ وَإِنَّمَا تُوْجِبُ الصَّدَقَۃَ بِجُزْئٍ مِنْہُ .فَھٰذَا أَیْضًا دَلِیْلٌ عَلَی فَسَادِ تَأْوِیْلِ أَبِیْ یُوْسُفَ رَحِمَہُ اللّٰہُ وَمَنْ ذَہَبَ إِلٰی قَوْلِہِ لِلْحَدِیْثِ الْأَوَّلِ .فَقَدْ بَطَلَ بِمَا ذَکَرْنَا‘ أَنْ یَّکُوْنَ فِیْ حَدِیْثِ زَیْنَبَ مَا یَدُلُّ أَنَّ الْمَرْأَۃَ تُعْطِیْ زَوْجَہَا مِنْ زَکَاۃِ مَالِہَا اِذَا کَانَ فَقِیْرًا .وَإِنَّمَا نَلْتَمِسُ حُکْمَ ذٰلِکَ بَعْدُ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ وَشَوَاہِدِ الْأُصُوْلِ‘ فَاعْتَبَرْنَا ذٰلِکَ‘ فَوَجَدْنَا الْمَرْأَۃَ - بِاتِّفَاقِہِمْ - لَا یُعْطِیْہَا زَوْجُہَا مِنْ زَکَاۃِ مَالِہٖ، وَإِنْ کَانَتْ فَقِیْرَۃً‘ وَلَمْ تَکُنْ فِیْ ذٰلِکَ کَغَیْرِہَا‘ لِأَنَّا رَأَیْنَا الْأُخْتَ یُعْطِیْہَا أَخُوہَا مِنْ زَکَاتِہِ اِذَا کَانَتْ فَقِیْرَۃً‘ وَإِنْ کَانَ عَلٰی أَخِیْہَا أَنْ یُنْفِقَ عَلَیْہَا‘ وَلَمْ تَخْرُجْ بِذٰلِکَ مِنْ حُکْمِ مَنْ یُعْطَی مِنَ الزَّکٰوۃِ .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ الَّذِیْ یَمْنَعُ الزَّوْجَ مِنْ إعْطَائِ زَوْجَتِہِ مِنْ زَکَاۃِ مَالِہٖ، لَیْسَ ہُوَ وُجُوْبَ النَّفَقَۃِ لَہَا عَلَیْہٖ‘ وَلٰکِنَّہٗ السَّبَبُ الَّذِیْ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا‘ فَصَارَ ذٰلِکَ کَالنَّسَبِ الَّذِیْ بَیْنَہُ وَبَیْنَ وَالِدِیْہِ فِیْ مَنْعِ ذٰلِکَ إِیَّاہُ مِنْ إعْطَائِہِمَا مِنَ الزَّکٰوۃِ .فَلَمَّا ثَبَتَ بِمَا ذَکَرْنَا أَنَّ سَبَبَ الْمَرْأَۃِ الَّذِیْ مَنَعَ زَوْجَہَا أَنْ یُعْطِیَہَا مِنْ زَکَاۃِ مَالِہِ وَإِنْ کَانَتْ فَقِیْرَۃً‘ ہُوَ کَالسَّبَبِ الَّذِیْ بَیْنَہُ وَبَیْنَ وَالِدِیْہِ الَّذِیْ یَمْنَعُہٗ مِنْ إعْطَائِہِمَا مِنْ زَکَاتِہٖ، وَإِنْ کَانَا فَقِیْرَیْنِ‘ وَرَأَیْنَا الْوَالِدَیْنِ لَا یُعْطِیَانِہِ أَیْضًا مِنْ زَکَاتِہِمَا‘ اِذَا کَانَ فَقِیْرًا‘ فَکَانَ الَّذِیْ بَیْنَہُ وَبَیْنَ وَالِدِیْہِ مِنَ النَّسَبِ یَمْنَعُہٗ مِنْ إعْطَائِہِمَا مِنَ الزَّکَاۃِ‘ وَیَمْنَعُہُمَا مِنْ إعْطَائِہِ مِنَ الزَّکٰوۃِ .فَکَذٰلِکَ السَّبَبُ الَّذِیْ بَیْنَ الزَّوْجِ وَالْمَرْأَۃِ‘ لَمَّا کَانَ یَمْنَعُہٗ مِنْ إعْطَائِہِمَا مِنَ الزَّکَاۃِ‘ کَانَ أَیْضًا یَمْنَعُہَا مِنْ إعْطَائِہِ مِنَ الزَّکٰوۃِ .وَقَدْ رَأَیْنَا ھٰذَا السَّبَبَ بَیْنَ الزَّوْجِ وَالْمَرْأَۃِ یَمْنَعُ مِنْ قَبُوْلِ شَہَادَۃِ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا لِصَاحِبِہٖ، فَجُعِلَا فِیْ ذٰلِکَ کَذَوِی الرَّحِمِ الْمَحْرَمِ‘ الَّذِیْ لَا یَجُوْزُ شَہَادَۃُ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا لِصَاحِبِہٖ وَرَأَیْنَا أَیْضًا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا‘ لَا یَرْجِعُ فِیْمَا وَہَبَ لِصَاحِبِہٖ، فِیْ قَوْلِ مَنْ یُّجِیْزُ الرُّجُوْعَ فِی الْہِبَۃِ فِیْمَا بَیْنَ الْقَرِیْبِیْنَ .فَلَمَّا کَانَ الزَّوْجَانِ فِیْمَا ذَکَرْنَا‘ قَدْ جُعِلَا کَذَوِی الرَّحِمِ الْمَحْرَمِ فِیْمَا مُنِعَ فِیْہِ مِنْ قَبُوْلِ الشَّہَادَۃِ‘ وَمِنَ الرُّجُوْعِ فِی الْہِبَۃِ‘ کَانَا فِی النَّظَرِ أَیْضًا فِیْ إعْطَائِ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا صَاحِبَہٗ مِنَ الزَّکٰوۃِ کَذٰلِکَ .فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ‘ وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
٢٩٦٢: ابو سعیدالمقبری نے ابوہریرہ (رض) سے انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) نے اس روایت میں واضح کردیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ارشاد ” تصدقی “ میں صدقہ نفلی کا ارادہ فرمایا جو کہ گناہوں کا کفارہ بنتا ہے۔ اور ان کی روایت میں ہے فجاءت بجلی لھا الی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فقالت یا رسول اللہ خذ ھذا اتقرب بہ الی اللہ عزوجل والی رسولہ فقال لھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تصدقی بہ علی عبداللہ وعلی بنیہ فانھم لہ موضع) زینب اپنے تمام زیورات لے کر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگیں یا رسول اللہ ان زیورات سے میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا قرب حاصل کرنا چاہتی ہوں ۔ تو ان کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کو ابن مسعود اور اس کی اولاد پر صرف کرو وہ اس کے خرچ کا محل ہیں۔ تو یہ تمام زیورات صدقہ نفلیہ ہی ہوسکتا ہے۔ زکوۃ نہیں ہوسکتی کیونکہ زکوۃ میں تمام مال کا خرچ لازم نہیں ہوتا بلکہ اس کے (چالیسویں) حصہ کا خرچ لازم ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ امام ابو یوسف (رح) اور دیگر حضرات جو ان کے حامی ہیں ان کا پہلی روایت سے یہ استدلال غلط ہے اور جو ہم نے مذکورہ بحث کی ہے اس سے اس حدیث زینب (رض) کے متعلق یہ کہی گئی بات باطل ہوگئی کہ عورت اپنے خاوند کو جب کہ وہ محتاج ہو زکوۃ دے سکتی ہے۔ اب ہم اس کا حکم نظر و فکر سے تلاش کرتے ہیں اور اصول کے شواہد سے اسے جانچتے ہیں۔ پس ہم نے دیکھا کہ بالا تفاق عورت کو اس کا خاوند زکوۃ نہیں دے سکتا۔ اگرچہ وہ محتاج ہو ۔ وہ اس سلسلہ میں دیگر عورتوں کی طرح نہیں کیونکہ ہم نے دیکھا کہ بہن اگر محتاج ہو تو اس کا بھائی اسے زکوۃ دے سکتا ہے۔ اگرچہ اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ بہن پر خرچ کرے مگر اس کے باوجود وہ ان لوگوں سے نہیں نکلتی جن کو زکوۃ دی جاتی ہے۔ پس اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ بیوی کو خاوند کے زکوۃ دینے سے رکاوٹ یہ بات نہیں کہ خاوند پر اس کا خرچہ لازم ہے۔ بلکہ اصل وجہ ان کے مابین زکوۃ سے مانع وہ رشتہ ازدواج ہے جو کہ اس نسبی رشتہ کی طرح بن گیا جو اس کے اور والدین کے مابین ہے اور ان کو زکوۃ دینے سے مانع ہے۔ اگرچہ وہ محتاج ہوں۔ اور اسی طرح والدین بھی اپنی زکوۃ اولاد کو نہیں دے سکتے اگرچہ وہ محتاج ہی کیوں نہ ہو۔ پس یہ نسبی رشتہ بیٹے کے لیے مانع ہے کہ وہ والدین کو زکوۃ دے اور والدین کے لیے حارج ہے کہ وہ اپنی اولاد کو زکوۃ دیں۔ پس اسی طرح وہ سبب جو میاں بیوی میں پایا جاتا ہے جب مرد کے لیے مانع ہے کہ وہ عورت کو اپنی زکوۃ دے تو وہ عورت کے لیے بھی مانع ہے کہ وہ اپنی زکوۃ شوہر کو دے اور ہم دیکھتے ہیں کہ یہی سبب میاں بیوی کے مابین اس بات سے مانع ہے کہ ایک کی گواہی دوسرے کے حق میں قبول کی جائے ‘ اس سلسلے میں وہ دونوں ذی رحم محرم کی طرح قرار دیئے گئے ہیں وہ ذی رحم کہ جن کی گواہی ایک دوسرے کے لیے جائز نہیں۔ اور ہم نے یہ بھی دیکھا کہ انھوں نے جو ایک دوسرے کو ھبہ کیا ہو ایک دوسرے کی طرف نہ لوٹا دیں گے ۔ یہ ان لوگوں کے نزدیک ہے جو اقرباء کے مابین ھبہ کے رجوع کو جائز قرارد یتے ہیں جب میاں بیوی اس حال میں ہوئے اور ان کو ذی رحم محرم کی طرح عدم قبول شہادت میں قرار دیا گیا۔ اور ھبہ کے رجوع میں بھی ۔ تو قیاس کا تقاضہ یہ ہے کہ ایک دوسرے کو زکوۃ دینے میں وہ یہی حکم رکھتے ہیں۔ نظر کا تقاضایہی ہے اور یہی امام ابوحنیفہ (رح) کا یہی مسلک ہے۔
س تفصیلی روایت سے ثابت ہوگیا تصدقی سے نفلی صدقہ جس سے سیئات کا کفارہ ہو وہی مراد ہے زکوۃ تو خود فرض ہے اور ایک روایت میں فجاءت بحلی لھا الی رسول اللہ الحدیث کہ وہ اپنے زیورات لے کر آپ کی خدمت میں آئیں اور کہنے لگیں یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ زیورات لے لیں اس سے میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا قرب حاصل کرنا چاہتی ہوں۔
جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو فرمایا اس کو تم عبداللہ اور اس کی اولاد پر صرف کرو وہ اس کے حقدار ہیں۔ یہ فرمان ان تمام زیورات سے متعلق ہے اور یہ نفلی صدقہ ہی ہوسکتا ہے زکوۃ نہیں بن سکتی کیونکہ زکوۃ میں مال کا چالیسواں حصہ دیا جاتا ہے کل مال نہیں دیا جاتا۔ اس سے بھی امام ابو یوسف (رح) وغیرہ کی تاویل کا غلط ہونا ثابت ہوتا ہے اس سے یہ قول تو بالکل غلط ثابت ہوگیا کہ عورت اپنی زکوۃ اپنے خاوند یا اولاد کو دے حضرت زینب (رض) کی روایت میں اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔

نظر طحاوی (رض) :
اب ہم اصول کے مزید شواہد تلاش کرتے ہیں تاکہ اس کے لحاظ سے ہم استدلال کرسکیں چنانچہ اس بات پر سب کو متفق پایا گیا ہے کہ خاوند اپنی بیوی کو زکوۃ نہیں دے سکتا خواہ فقیر و محتاج ہو کیونکہ عورت کا حکم اس سلسلے میں دوسروں کی طرح نہیں ہے جیسا کہ بہن کو اس کا بھائی جب کہ وہ فقیرہ ہو تو دے سکتا ہے اگرچہ بھائی کا حق بنتا ہے کہ وہ اپنی بہن پر خرچ کرے اس حق خرچہ کے باوجود وہ مستحقین سے خارج نہیں ہوتی۔
اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ خاوند کو زکوۃ اپنی بیوی کو دینا اس لیے ممنوع نہیں کہ خاوند کے ذمہ اس کا خرچہ لازم ہے بلکہ اس کا سبب وہ رشتہ روجیت ہے جو دونوں کے مابین پایا جاتا ہے پس بیوی بھی ان نسبی رشتوں کی طرح ہوگئی جو ممانعت زکوۃ میں رشتہ نسب کی وجہ سے شامل ہوتے ہیں ان کا فقر ان کو اس کیزکوۃ کا حقدار نہیں بنا سکتا۔
جب یہ بات ثابت ہوچکی کہ خاوند کی زکوۃ عورت پر اسی وجہ سے نہیں لگ سکتی کیونکہ ان میں رشتہ زوجیت پایا گیا خواہ وہ عورت فقیرہ کیوں نہ ہو اور اس سبب نے ان میں ولدیت والے سبب کا مفہوم پیدا کردیا کہ خواہ والد کتنا غریب ہو بیٹا اس کو زکوۃ نہیں دے سکتا دوسری طرف والدین بھی اپنی زکوۃ بیٹے کو نہیں دے سکتے جبکہ وہ فقیر ہو کیونکہ یہاں بھی رشتہ نسب ہی زکوۃ کے دینے میں مانع ہے بالکل اسی طرح بیوی اور خاوند میں بھی رشتہ زوجیت عورت کی زکوۃ کے لیے مانع ہے کہ وہ خاوند کو دے سکے۔
نظیر نظر یا دلیل آخر :
خاوند اور بیوی میں رشتہ زوجیت اس بات سے مانع ہے کہ ان میں سے کسی کی گواہی دوسرے کے حق میں قابل قبول نہیں اس میں ان کو ذی رحم محرم کی طرح قرار دیا گیا ہے جن میں سے کسی کی شہادت دوسرے کے خلاف یا حق میں قابل قبول نہیں۔ اور وہ لوگ جو ہبہ میں رجوع کے قائل ہیں وہ بھی ذی رحم کے درمیان رجوع ہبہ کے قائل نہیں ہیں پس جب قبول اور شہادت میں یہ ذی رحم کی طرح ہیں تو نظر کا تقاضہ یہ ہے کہ ہر ایک زکوۃ دینے میں بھی ماں باپ اور بیٹے کی طرح قرار پائیں گے۔
یہ نظر و نظیر کا تقاضا ہے۔
امام ابوحنیفہ (رح) کا یہی قول ہے۔
نوٹ : اس باب میں پیش کیا جانے والا اختلاف جواز اور عدم جواز کا ہے امام طحاوی (رح) نے فریق اوّل کی دلیل پیش کر کے پھر اس کا جواب اور فریق ثانی کے نقل و عقل سے دلائل پیش کئے ہیں بلکہ نظر کی نظیر پیش کر کے بھی بات کو مزید روشن کیا ہے امام طحاوی (رح) کا اپنا رجحان بھی فریق ثانی کا قول معلوم ہوتا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔