HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2971

۲۹۷۱ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ‘ قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْمَعْرُوْفُ بِسُحَیْمٍ الْحَرَّانِیُّ‘ قَالَ : ثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ‘ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ إِسْحَاقَ‘ عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ مُضَرِّبٍ‘ قَالَ : حَجَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا‘ فَأَتَاہُ أَشْرَافٌ مِنْ أَشْرَافِ أَہْلِ الشَّامِ‘ قَالُوْا : یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ‘ إِنَّا قَدْ أَصَبْنَا دَوَابَّ وَأَمْوَالًا‘ فَخُذْ مِنْ أَمْوَالِنَا صَدَقَۃً تُطَہِّرُنَا بِہَا‘ وَتَکُوْنُ لَنَا زَکَاۃً .فَقَالَ : ھٰذَا شَیْء ٌ لَمْ یَفْعَلْہُ اللَّذَانِ کَانَا قَبْلِیْ، وَلٰـکِنِ انْتَظِرُوْا حَتّٰی أَسْأَلَ الْمُسْلِمِیْنَ‘ فَسَأَلَ أَصْحَابَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ فِیْہِمْ عَلِیُّ بْنُ أَبِیْ طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فَقَالُوْا : حَسَنٌ‘ وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سَاکِتٌ لَمْ یَتَکَلَّمْ مَعَہُمْ .فَقَالَ : مَا لَک یَا أَبَا الْحَسَنِ لَا تَتَکَلَّمُ قَالَ : قَدْ أَشَارُوْا عَلَیْکَ‘ وَلَا بَأْسَ بِمَا قَالُوْا‘ إِنْ لَمْ یَکُنْ أَمْرًا وَاجِبًا وَلَا جِزْیَۃً رَاتِبَۃً یُؤْخَذُوْنَ بِہَا .قَالَ : فَأَخَذَ مِنْ کُلِّ عَبْدٍ عَشَرَۃً‘ وَمِنْ کُلِّ فَرَسٍ عَشْرَۃً‘ وَمِنْ کُلِّ ہَجِیْنٍ ثَمَانِیَۃً‘ وَمِنْ کُلِّ بِرْذَوْنٍ أَوْ بَغْلٍ‘ خَمْسَۃَ دَرَاہِمَ فِی السَّنَۃِ‘ وَرَزَقَہُمْ کُلَّ شَہْرٍ‘ وَلِلْفَرَسِ عَشَرَۃَ دَرَاہِمَ‘ وَالْہَجِیْنِ ثَمَانِیَۃً‘ وَالْبَغْلِ خَمْسَۃً خَمْسَۃً‘ وَالْمَمْلُوْکُ جَرِیْبَیْنِ کُلَّ شَہْرٍ .فَدَلَّ ھٰذَا الْحَدِیْثُ عَلٰی أَنَّ مَا أَخَذَ مِنْہُمْ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مِنْ أَجَلِہٖ، مَا کَانَ أَخَذَ مِنْہُمْ فِیْ ذٰلِکَ‘ أَنَّہٗ لَمْ یَکُنْ زَکَاۃً وَلٰـکِنَّہَا صَدَقَۃٌ غَیْرَ زَکَاۃٍ .وَقَدْ قَالَ لَہُمْ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ إِنَّ ھٰذَا لَمْ یَفْعَلْہُ اللَّذَانِ کَانَا قَبْلِیْ، یَعْنِیْ رَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .فَدَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ لَمْ یَأْخُذَا‘ مِمَّا کَانَ بِحَضْرَتِہِمَا‘ مِنَ الْخَیْلِ صَدَقَۃً‘ وَلَمْ یُنْکِرْ عَلٰی عُمَرَ مَا قَالَ مِنْ ذٰلِکَ‘ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .وَدَلَّ قَوْلُ عَلِیٍّ لِعُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا : (قَدْ أَشَارُوْا عَلَیْکَ‘ إِنْ لَمْ یَکُنْ جِزْیَۃً رَاتِبَۃً‘ وَخَرَاجًا وَاجِبًا" ) .وَقَبُوْلُ عُمَرَ ذٰلِکَ مِنْہُ‘ أَنَّ عُمَرَ إِنَّمَا کَانَ أَخَذَ مِنْہُمْ بِسُؤَالِہِمْ إِیَّاہُ أَنْ یَأْخُذَ مِنْہُ‘ فَیَصْرِفَہٗ فِی الصَّدَقَاتِ‘ وَأَنَّ لَہُمْ مَنْعَ ذٰلِکَ مِنْہُ‘ مَتٰی أَحَبُّوْا‘ ثُمَّ سَلَکَ عُمَرُ بِالْعَبِیْدِ أَیْضًا فِیْ ذٰلِکَ‘ مَسْلَکَ الْخَیْلِ‘ وَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ بِدَلِیْلٍ عَلٰی أَنَّ الْعَبِیْدَ الَّذِیْنَ لِغَیْرِ التِّجَارَۃِ‘ یَجِبُ فِیْہِمْ صَدَقَۃٌ وَإِنَّمَا کَانَ ذٰلِکَ عَلَی التَّبَرُّعِ مِنْ مَوَالِیْہِمْ بِإِعْطَائِ ذٰلِکَ. وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ قَالَ : (عَفَوْتُ لَـکُمْ عَنْ صَدَقَۃِ الْخَیْلِ وَالرَّقِیْقِ) .
٢٩٧١: ابو اسحاق نے حارثہ بن مضرب سے نقل کیا کہ میں نے حضرت عمر (رض) کے ساتھ حج کیا جب اہل شام کے شرفا آپ سے ملے تو انھوں نے کہا اے امیرالمؤمنین (رض) ہمارے بہت سے چوپائے اور مال ہیں آپ ہمارے اموال سے صدقہ وصول کر کے ان مالوں کو پاک کردیں اور وہ ہمارے لیے پاکیزگی اور نمو کا باعث بنے اس پر عمر (رض) نے فرمایا یہ کام مجھ سے پہلے دونوں ہستیوں نے نہیں کیا لیکن تم انتظار کرو میں اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس سلسلہ میں استفسار کرتا ہوں انھوں نے ان سے سوال کیا ان میں علی (رض) بھی تھے سب نے کہا ٹھیک ہے مگر حضرت علی (رض) خاموش تھے ان کے ساتھ جواب میں شریک نہ ہوئے حضرت عمر (رض) نے پوچھا ! ابوالحسن تم کیوں بات نہیں کرتے ؟ انھوں نے جواب میں کہا انھوں نے آپ کو مشورہ دے دیا اور جو انھوں نے کہا اس میں کوئی حرج نہیں ہے اگر یہ واجبی حکم نہ ہو اور نہ جزیہ مقررہ ہو جو ان سے لیا جاتا ہے حارثہ کہتے ہیں کہ انھوں نے ہر غلام پر دس اور ہر گھوڑے پر دس درہم اور مختلط نسل گھوڑے پر آٹھ اور فارسی گھوڑے اور خچر پر پانچ پانچ درہم سالانہ اور ان کو ہر ماہ خالص نسل گھوڑے پر دس درہم ‘ مختلط نسل گھوڑے کے لیے آٹھ اور فارسی گھوڑے اور خچر پھر پانچ خچر کے لیے پانچ درہم ماہانہ اور غلام کو دو جریب جو ہر ماہ دینے کرنے کا حکم فرمایا۔ یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عمر (رض) نے ان سے جو اپنے طور پر لیا تھا وہ زکوۃ نہ تھی بلکہ وہ زکوۃ کے علاوہ صدقہ تھا اور وصول کرنے سے پہلے حضرت عمر (رض) نے ان کو فرمایا یہ وہ عمل ہے جو کہ مجھے سے پہلے دو ہستیوں نے نہیں کیا یعنی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) ۔ اس سے یہ دلالت مل گئی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) نے گھوڑوں کی زکوۃ نہیں لی اور جو حضرت عمر (رض) نے فرمایا اس کا بھی کسی صحابی (رض) نے انکار نہیں کیا اور حضرت علی (رض) نے حضرت عمر (رض) کو جو بات فرمائی وہ اس بات پر دلالت کرتی ہے۔ قداشارو اعلیک ان لم یکن جزیۃ راتبۃ وخراجاً واجبام ( صحابہ کرام نے آپ کو مشورہ دیا ہے (اس کو لے لیا جائے) اگر یہ بطور واجب جزیہ اور خراج کے نہ ہو اور حضرت عمر (رض) کا اس کو قبول کرنا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ان سے ان کے مطالبے پر لیا تھا کہ ان سے وصول کر کے اس کو صدقات میں شامل کرلیں اور ان کو اس کے روکنے کا اختیار تھا جب بھی ان کو پسند ہو ۔ پھر حضرت عمر (رض) نے غلاموں کے سلسلہ میں یہی راہ اختیار فرمائی اور یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ تجارت کے علاوہ غلاموں پر صدقہ لازم ہے۔ آپ نے تو ان کے اموال سے جو کچھ لیا وہ نفلی صدقہ اور عطیہ کے طور پر تھا اور حضرت علی (رض) نے بھی جناب رسول اللہ سے اسی طرح کی بات نقل کی ہے کہ میں نے تم سے گھوڑوں اور غلاموں کی زکوۃ معاف کردی
اس روایت سے ثابت ہو رہا ہے کہ حضرت عمر (رض) نے جو مقرر کیا وہ زکوۃ نہیں تھی بلکہ اس کے علاوہ صدقہ تھا۔
اور عمر (رض) نے ان کو فرمایا یہ فعل مجھ سے پہلے دونوں ہستیوں نے نہیں کیا اس سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ صدقہ جناب ابوبکر (رض) نے ان سے وصول نہیں کیا اور عمر (رض) نے صحابہ کرام کی موجودگی میں یہ بات کہی اور ان پر کسی نے نکیر نہیں فرمائی اور زکوۃ تو اللہ تعالیٰ کا فریضہ ہے اس کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) نے کبھی نہیں چھوڑا۔
اسی طرح علی (رض) کا قول کہ ان کا مشورہ صائب ہے بشرطیکہ یہ خراج لازمہ اور مقررہ جزیہ نہ ہو اور عمر (رض) نے بھی ان کے مطالبے پر ان سے لیا خود لاگو نہیں کیا اور صدقات کے مواقع میں اس کو صرف کیا اور ان کو اپنی مرضی کے مطابق روکنے کی اجازت دی پھر عمر (رض) نے گھوڑوں اور غلاموں میں ایک ہی طریقہ اختیار فرمایا اور یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ وہ غلام جو تجارت کے لیے نہ ہو ان میں زکوۃ لازم ہے بلکہ یہ تو ان کے آقاؤں کی طرف سے بطور تبرع تھا اور اس سلسلے میں حضرت علی (رض) کی روایت جو انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرمائی وہ واضح ثبوت ہے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں نے گھوڑوں اور غلاموں کا صدقہ تم سے معاف کردیا۔
تخریج : ابو داؤد فی الزکوۃ باب ٥‘ نمبر ١٥٧٤‘ ترمذی فی الزکوۃ باب ٣‘ نمبر ٦٢٠‘ نسائی فی الزکوۃ باب ١٨‘ ابن ماجہ فی الزکوۃ باب ٤‘ دارمی فی الزکوۃ باب ٧‘ مسند احمد ١‘ ١٨؍١١٢‘ ١٤٨؍١٤٦‘ ١٣٢؍١٤٥۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔