HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2981

۲۹۸۱ : حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ‘ قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ‘ قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ‘ عَنْ خُثَیْمٍ بْنِ عِرَاکٍ‘ عَنْ أَبِیْہِ‘ فَذَکَرَ بِإِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ .فَلَمَّا لَمْ یَکُنْ فِیْ شَیْئٍ مِمَّا ذَکَرْنَا مِنْ ھٰذِہِ الْآثَارِ‘ دَلِیْلٌ عَلٰی وُجُوْبِ الزَّکٰوۃِ فِی الْخَیْلِ السَّائِمَۃِ‘ وَکَانَ فِیْہَا مَا یَنْفِی الزَّکَاۃَ مِنْہَا‘ ثَبَتَ بِتَصْحِیْحِ ھٰذِہِ الْآثَارِ قَوْلُ الَّذِیْنَ لَا یَرَوْنَ فِیْہَا زَکَاۃً .فَھٰذَا وَجْہُ ھٰذَا الْبَابِ‘ مِنْ طَرِیْقِ الْآثَارِ .وَأَمَّا وَجْہُہُ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ‘ فَإِنَّا رَأَیْنَا الَّذِیْنَ یُوْجِبُوْنَ فِیْہَا الزَّکَاۃَ‘ لَا یُوْجِبُوْنَہَا حَتّٰی تَکُوْنَ ذُکُوْرًا وَإِنَاثًا‘ یَلْتَمِسُ مِنْہَا صَاحِبُہَا نَسْلَہَا‘ وَلَا تَجِبُ الزَّکَاۃُ فِیْ ذُکُوْرِہَا خَاصَّۃً‘ وَلَا فِیْ إِنَاثِہَا خَاصَّۃً‘ وَکَانَتُ الزَّکَوَاتُ الْمُتَّفَقُ عَلَیْہَا فِی الْمَوَاشِی السَّائِمَۃِ‘ تَجِبُ فِی الْاِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ‘ ذُکُوْرًا کَانَتْ کُلُّہَا‘ أَوْ إِنَاثًا .فَلَمَّا اسْتَوٰی حُکْمُ الذُّکُوْرِ خَاصَّۃً فِیْ ذٰلِکَ‘ وَحُکْمُ الْاِنَاثِ خَاصَّۃً‘ وَحُکْمُ الذُّکُوْرِ وَالْاِنَاثِ‘ وَکَانَتْ الذُّکُوْرُ مِنَ الْخَیْلِ خَاصَّۃً‘ وَالْاِنَاثُ مِنْہَا خَاصَّۃً لَا تَجِبُ فِیْہَا زَکَاۃٌ - کَانَ کَذٰلِکَ فِی النَّظَرِ - الْاِنَاثُ مِنْہَا وَالذُّکُوْرُ اِذَا اجْتَمَعَتْ‘ لَا تَجِبُ فِیْہَا زَکَاۃٌ .وَحُجَّۃٌ أُخْرَی‘ أَنَّا قَدْ رَأَیْنَا الْبِغَالَ وَالْحَمِیْرَ‘ لَا زَکَاۃَ فِیْہَا‘ وَإِنْ کَانَتْ سَائِمَۃً‘ وَالْاِبِلَ وَالْبَقَرَ وَالْغَنَمَ‘ فِیْہَا الزَّکَاۃُ اِذَا کَانَتْ سَائِمَۃً‘ وَإِنَّمَا الِاخْتِلَافُ فِی الْخَیْلِ .فَأَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ أَیُّ الصِّنْفَیْنِ ہِیَ بِہٖ أَشْبَہٗ‘ فَنَعْطِفُ حُکْمَہُ عَلَیْ حُکْمِہٖ، فَرَأَیْنَا الْخَیْلَ ذَوَاتِ حَوَافِرَ‘ وَکَذٰلِکَ الْحَمِیْرَ وَالْبِغَالَ‘ ہِیَ ذَوَاتُ حَوَافِرَ أَیْضًا‘ وَکَانَتِ الْمَوَاشِیْ مِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ وَالْاِبِلِ‘ ذَوَاتِ أَخْفَافٍ‘ فَذُو الْحَافِرِ بِذِی الْحَافِرِ أَشْبَہُ مِنْہُ بِذِی الْخُفِّ .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنْ لَا زَکَاۃَ فِی الْخَیْلِ‘ کَمَا لَا زَکَاۃَ فِی الْحَمِیْرِ وَالْبِغَالِ‘ وَھٰذَا قَوْلُ أَبِیْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمَا اللّٰہُ‘ وَہُوَ أَحَبُّ الْقَوْلَیْنِ إِلَیْنَا‘ وَقَدْ رُوِیَ ذٰلِکَ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیِّبِ .
٢٩٨١: حماد بن زید نے خیثم بن عراک عن ابیہ سے پھر اس نے اپنی سند سے روایت اسی طرح نقل کی ہے۔ پس جب ان تمام آثار میں چرنے والے گھوڑوں کی زکوۃ کے سلسلہ میں کوئی بات نہیں بلکہ ان میں اس کے بالمقابل زکوۃ کی نفی پائی جاتی ہے۔ ان آثار کی تصحیح کے تقاضے سے ان حضرات کا قول ثابت ہوگیا جو ان میں زکوۃ کے قائل نہیں۔ آثار کے طریقے سے اس بات کی صورت یہ ہے۔ باقی نظر وفکر کے لحاظ سے اس کی وضاحت اس طرح ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ جو حضرات ان میں زکوۃ کے قائل ہیں وہ صرف اس صورت میں لازم کہتے ہیں جب نر ‘ مادہ مخلوط ہوں اور ان کے مالک کا مقصد بھی نسل کشی ہو ۔ اگر فقط نر ہوں یا فقط مادہ ہوں تو ان میں ان کے ہاں بھی زکوۃ لازم نہیں حالانکہ جن جانوروں کی زکوۃ پر اتفاق ہے۔ مثلاً اونٹ گائے ‘ بکری وغیرہ تو ان کے نر ‘ مادہ دونوں میں لازم ہے۔ جب ان جانوروں میں زکوۃ کا حکم ایک جیسا ہے خواہ نر ہوں یا مادہ یا مخلوط ۔ حکم یکساں ہے۔ صرف نر گھوڑوں اور صرف مادہ میں زکوۃ لازم نہیں تو قیاس یہی چاہتا ہے کہ مخلوط میں بھی زکوۃ لازم نہ ہو۔ دوسری دلیل یہ ہے کہ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ گدھے اور خچر میں زکوۃ نہیں اگرچہ وہ چرنے والے ہوں ۔ جب کہ اونٹ گائے بکریاں چرنے والے ہوں تو ان میں زکوۃ ہے۔ اختلاف گھوڑوں میں ہے۔ اب ہم دیکھتے ہیں کہ گھوڑے ان دونوں میں سے کس کے ساتھ زیادہ مشابہت رکھتے ہیں تاکہ ان کا حکم اس کے ساتھ ملا یا جائے ۔ پس ہم جانتے ہیں کہ گھوڑا سم والا جانور ہے ور گدھے اور خچر بھی سم والے ہیں جب کہ گائے ‘ بکری اور اونٹ موزے اور (کھر والے) جانور ہے پس سم والے جانور کی سم والے جانور سے مشابہت بنسبت موزے والے زیادہ ہے۔ پس اس سے یہ ثابت ہوا ‘ کہ خچر اور گدھے کی طرح گھوڑے میں بھی زکوۃ نہیں یہ قول امام ابو یوسف ‘ محمد جواب کا ہے اور ہمارے ہاں ایسے قول زیادہ پسندیدہ ہے اور یہ قول حضرت سعید بن المسیب (رح) سے بھی مروی ہے۔ ذیل میں ملاحظہ ہو۔
جب ان منقولہ روایات میں چرنے والے گھوڑوں پر وجوب زکوۃ کا ثبوت نہیں تو یہ گھوڑے بھی ان میں شامل ہوگئے جن پر سے زکوۃ کی نفی کی گئی ہے اس سے ان لوگوں کی بات ثابت ہوگئی جو زکوۃ خیل کی نفی کرتے ہیں۔
نظر طحاوی (رض) :
گھوڑوں کے متعلق بعض حضرات زکوۃ کو لازم کرتے ہیں اور دوسرے لازم نہیں کرتے جب تک کہ نر و مادہ مخلوط نہ ہوں اور مالک کا مقصد پالنے سے نسل کشی ہو اور اگر فقط نر ہوں تو زکوۃ لازم نہیں اسی طرح اگر مادہ ہوں تب بھی لازم نہیں اور اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ جن جانوروں پر زکوۃ لازم ہے وہ سال بھر یا اس کا اکثر حصہ چرنے والے ہی ہیں۔ مثلاً اونٹ ‘ گائے ‘ بکری خواہ تمام نر ہوں یا مادہ حکم میں فرق نہیں جب گھوڑوں میں نر کا حکم خاص ہوگیا اور مادہ کا حکم بھی خاص ہوگیا کہ زکوۃ لازم نہیں ہوتی تو مخلوط میں بھی زکوۃ لازم نہیں ہونی چاہیے تاکہ حکم مختلف نہ ہو بلکہ ایک ہی رہے۔
ایک اور نظری دلیل ملاحظہ ہو۔
گدھے اور خچر میں بالاتفاق زکوۃ نہیں ہے اگرچہ سائمہ ہوں اور اونٹ ‘ بکری ‘ گائے میں زکوۃ ہے جبکہ وہ سائمہ ہوں گھوڑے میں اختلاف ہے اب ہم دیکھتے ہیں کہ ان میں گھوڑے کی مشابہت کس سے زیادہ ہے چنانچہ گھوڑا گھر والا جانور ہے اور گدھے اور خچر بھی اسی طرح اسی نوع کے ہیں اور گائے ‘ بکری ‘ اونٹ ذات الاخفاف سے ہیں (مگر یہ درست نہیں صرف اونٹ ذات الاخفاف سے ہے) صرف گائے ‘ بکری کے کھر درمیان سے پھٹے ہوتے ہیں اور گھوڑے کے کھر پھٹے ہوئے نہیں اب ذات الاخفاف کو حکم میں ذات الاخفاف کے مشابہ ہونا چاہیے اور ذات الحوافر کو ذات الحوافر کے ساتھ حکم میں مطابقت ہونی چاہیے۔ تو جس طرح خچر اور گدھے میں زکوۃ نہیں گھوڑے میں بھی زکوۃ نہیں ہونی چاہیے۔
یہ امام ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول ہے اور دونوں میں سے ہمیں زیادہ پسند یہی قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔