HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2990

۲۹۹۰ : أَنَّ حُسَیْنَ بْنَ نَصْرٍ حَدَّثَنَا قَالَ : ثَنَا الْفِرْیَابِیُّ‘ قَالَ : أَنَا سُفْیَانُ‘ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ‘ (عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَیْدِ اللّٰہِ الثَّقَفِیِّ‘ عَنْ خَالٍ لَہٗ مِنْ بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ‘ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُہٗ عَنِ الْاِبِلِ وَالْغَنَمِ أَعْشُرُہُنَّ ؟ قَالَ إِنَّمَا الْعُشُوْرُ عَلَی الْیَہُوْدِ وَالنَّصَارٰی‘ وَلَیْسَ عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ) .فَدَلَّ ھٰذَا عَلٰی أَنَّ الْعُشْرَ الَّذِیْ لَیْسَ عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ‘ الْمَأْخُوْذَ مِنَ الْیَہُوْدِ وَالنَّصَارٰی‘ ہُوَ خِلَافُ الزَّکَاۃِ‘ لِأَنَّ مَا یُؤْخَذُ مِنَ النَّصَارٰی وَالْیَہُوْدِ مِنْ ذٰلِکَ‘ إِنَّمَا ہُوَ حَقٌّ لِلْمُسْلِمِیْنَ وَاجِبٌ عَلَیْہِمْ‘ کَالْجِزْیَۃِ الْوَاجِبَۃِ لَہُمْ عَلَیْہِمْ‘ وَالزَّکَاۃُ لَیْسَتْ کَذٰلِکَ‘ لِأَنَّہَا إِنَّمَا تُؤْخَذُ طَہَارَۃً لِرَبِّ الْمَالِ‘ وَہُوَ مُثَابٌ عَلٰی أَدَائِہَا .وَالْیَہُوْدِ وَالنَّصَارٰی لَیْسَ مَا یُؤْخَذُ مِنْہُمْ مِنَ الْعُشْرِ‘ طَہَارَۃً لَہُمْ‘ وَلَا ہُمْ مُثَابُوْنَ عَلَیْہِ .فَرَفَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ مَا یُؤْخَذُ مِنْہُمْ‘ مِمَّا لَا ثَوَابَ لَہُمْ عَلَیْہِ‘ وَأَقَرَّ ذٰلِکَ عَلَی الْیَہُوْدِ وَالنَّصَارٰی .
٢٩٩٠: حرب بن عبیداللہ ثقفی نے اپنے ماموں سے جو بکر بن وائل سے ہیں ‘ بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ میں جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ سے اونٹوں اور بکریوں کے عشر کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا یہ عشور تو یہود و نصاریٰ پر ہیں مسلمانوں پر واجب نہیں۔ اس سے یہ دلالت میسر آگئی کہ دسواں حصہ مسلمانوں پر لازم نہیں اور وہ یہودو نصاری سے وصول کیا جاتا ہے وہ زکوۃ کے خلاف ہے۔ کیونکہ جو کچھ یہود نصاریٰ سے لیا جاتا ہے وہ مسلمانوں کا حق ہے اور ان پر جزیہ کی طرح لازم ہے حالانکہ زکوۃ کی یہ صورت نہیں ہے۔ کیونکہ وہ مالدار کے مال پاکیزگی کے لیے لی جاتی ہے اور اس کی ادائیگی پر ثواب ہے جس کو یہود نصاریٰ سے جو دسواں حصہ وصول کیا جاتا ہے وہ ان کی طہارت کا باعث نہیں اور نہ ہی ان کو اس پر کچھ ثواب ہے۔ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلمانوں سے وہ چیز ہٹا دی جس میں ان کو کچھ ثواب نہیں اور یہودونصاریٰ پر قائم رہنے دیا۔
تخریج : ابو داؤد فی الامارہ باب ٣٣‘ ترمذی فی الزکوۃ باب ١١‘ مسند احمد ٣؍٤٧٤‘ ٤؍٣٢٢۔
حاصل روایات : یہ ہے کہ اس سے مراد وہ عشر ہے جو مسلمانوں پر لازم نہیں اور وہ یہود و نصاریٰ سے وصول کیا جاتا تھا یہ زکوۃ سے مختلف ہے یہ اس جزیہ کی طرح ہے جو ان پر واجب ہے حالانکہ زکوۃ تو اس طرح نہیں کیونکہ زکوۃ تو مسلمانوں کے اموال کی پاکیزگی کے لیے لی جاتی ہے اور دینے والے کو ثواب بھی ملتا ہے اور یہود و نصاریٰ سے لیا جانے والاجزیہ نہ تو ان کے اموال کی طہارت کا باعث ہے اور نہ ان کو اس کی ادائیگی پر کچھ ثواب ہے چنانچہ ان سے لیے جانے والے ٹیکس کو مسلمانوں سے ختم کردیا جن میں کوئی ثواب نہ تھا اور یہود و نصاریٰ پر اسے برقرار رکھا گیا۔
اس باب کو یہاں اس لیے قائم فرمایا تاکہ بتلایا جائے کہ ساعی و عامل کو صدقات میں کس قسم کے جانور وصول کرنے چاہئیں۔ اس کے متعلق علماء کی دو رائے ہیں۔
نمبر 1: امام مالک اور ظاہریہ کے ہاں جوان سال اونٹ ‘ بوڑھے اونٹ اور عیب دار اونٹ تینوں ملا کر لیے جائیں گے۔
نمبر 2: ائمہ اربعہ اور جمہور فقہاء و محدثین کے ہاں عمدہ اوسط ‘ گھٹیا درجہ کے جانوروں میں سے درمیانے درجے کے جانور لیے جائیں گے نہ اعلیٰ اور نہ بالکل ادنیٰ جیسا کہ صاف ارشادات نبوت میں موجود ہے۔ ایاکم و کرائم اموالہم (مسلم)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔