HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

2992

۲۹۹۲ : حَدَّثَنَا أَبُوْ بِشْرٍ الرَّقِّیُّ‘ قَالَ : ثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِیُّ‘ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ‘ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیْرِیْنَ‘ قَالَ : أَرْسَلَ إِلَیَّ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فَأَبْطَأْتُ عَلَیْہِ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَیَّ فَأَتَیْتُہٗ ‘ فَقَالَ (إِنْ کُنْتُ أَرَیْ أَنِّیْ لَوْ أَمَرْتُکَ أَنْ تَعَضَّ عَلٰی حَجَرِ کَذَا وَکَذَا‘ ابْتِغَائَ مَرْضَاتِیْ‘ لَفَعَلْتُ، أَخْبَرْتُ لَک عَمَلًا‘ فَکَرِہْتہ أَوَ أَکْتُبُ لَک سُنَّۃَ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ؟ قَالَ : قُلْتُ، اُکْتُبْ لِیْ سُنَّۃَ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .قَالَ : فَکَتَبَ خُذْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ‘ مِنْ أَرْبَعِیْنَ دِرْہَمًا‘ دِرْہَمًا‘ وَمِنْ أَہْلِ الذِّمَّۃِ مِنْ کُلِّ عِشْرِیْنَ دِرْہَمًا‘ دِرْہَمًا‘ وَمِمَّنْ لَا ذِمَّۃَ لَہٗ‘ مِنْ کُلِّ عَشَرَۃِ دَرَاہِمَ‘ دِرْہَمًا .قَالَ : قُلْتُ، مَنْ لَا ذِمَّۃَ لَہٗ ؟ قَالَ : الرُّوْمُ کَانُوْا یَقْدُمُوْنَ مِنَ الشَّامِ .فَلَمَّا فَعَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ھٰذَا بِحَضْرَۃِ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ) ، فَلَمْ یُنْکِرْہُ عَلَیْہِ مِنْہُمْ أَحَدٌ مُنْکِرٌ‘ کَانَ ذٰلِکَ حُجَّۃً وَإِجْمَاعًا مِنْہُمْ عَلَیْہِ .فَھٰذَا وَجْہُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ الْآثَارِ .وَأَمَّا وَجْہُہُ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ‘ فَإِنَّا قَدْ رَأَیْنَاہُمْ‘ أَنَّہُمْ لَا یَخْتَلِفُوْنَ أَنَّ لِلْاِمَامِ أَنْ یَبْعَثَ إِلٰی أَرْبَابِ الْمَوَاشِیْ السَّائِمَۃِ حَتّٰی یَأْخُذَ مِنْہُمْ صَدَقَۃَ مَوَاشِیْہمْ اِذَا وَجَبَتْ فِیْہَا الصَّدَقَۃُ‘ وَکَذٰلِکَ یَفْعَلُ فِیْ ثِمَارِہِمْ‘ ثُمَّ یَضَعُ ذٰلِکَ فِیْ مَوَاضِعِ الزَّکَوَاتِ عَلٰی مَا أَمَرَہٗ بِہٖ عَزَّ وَجَلَّ‘ لَا یَأْبَیْ ذٰلِکَ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ . فَالنَّظْرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَّکُوْنَ بَقِیَّۃُ الْأَمْوَالِ أَنَّ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ وَأَمْوَالَ التِّجَارَاتِ کَذٰلِکَ .فَأَمَّا مَعْنٰی قَوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ (لَیْسَ عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ عُشُوْرٌ‘ إِنَّمَا الْعُشُوْرُ عَلَی الْیَہُوْدِ وَالنَّصَارٰی) .فَعَلٰی مَا قَدْ فَسَّرْتُہٗ فِیْمَا تَقَدَّمَ مِنْ ھٰذَا الْبَابِ‘ وَقَدْ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرَۃَ یَحْکِیْ ذٰلِکَ‘ عَنْ أَبِیْ عُمَرَ الضَّرِیْرِ .وَھٰذَا کُلُّہٗ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبِیْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ یَحْیَی بْنِ آدَمَ فِیْ تَفْسِیْرِ قَوْلِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ (لَیْسَ عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ عُشُوْرٌ‘ إِنَّمَا الْعُشُوْرُ عَلَی الْیَہُوْدِ وَالنَّصَارٰی) مَعْنًی غَیْرُ الْمَعْنَی الَّذِیْ ذَکَرْنَا‘ وَذٰلِکَ أَنَّہٗ قَالَ : إِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ لَا یَجِبُ عَلَیْہِمْ بِمُرُوْرِہِمْ عَلَی الْعَاشِرِ فِیْ أَمْوَالِہِمْ مَا لَمْ یَکُنْ وَاجِبًا عَلَیْہِمْ‘ لَوْ لَمْ یَمُرُّوْا بِہَا عَلَیْہٖ‘ لِأَنَّ عَلَیْہِمْ الزَّکَاۃَ عَلٰی أَیِّ حَالٍ کَانُوْا عَلَیْہَا .وَالْیَہُوْدُ وَالنَّصَارٰی لَوْ لَمْ یَمُرُّوْا بِأَمْوَالِہِمْ عَلَی الْعَاشِرِ‘ لَمْ یَجِبْ عَلَیْہِمْ فِیْہَا شَیْء ٌ .فَاَلَّذِیْ رَفَعَ عَنِ الْمُسْلِمِیْنَ‘ ہُوَ الَّذِیْ یُوْجِبُہُ الْمُرُوْرُ بِالْمَالِ عَلَی الْعَاشِرِ‘ وَلَمْ یُرْفَعْ ذٰلِکَ عَنِ الْیَہُوْدِ وَالنَّصَارٰی .
٢٩٩٢: انس بن سیرین کہتے ہیں کہ میری طرف انس بن مالک (رض) نے پیغام بھیجا میں نے تاخیر کردی انھوں نے دوبارہ پیغام بھیجا تو میں حاضر ہوا انس کہنے لگے مجھے خیال آیا کہ میں تجھے حکم دیتا کہ فلاں فلاں پتھر چباؤ تاکہ تم مجھے راضی کرو تو ایسا حکم دے سکتا تھا میں نے تمہیں ایک بات بتلائی اور تو نے اسے ناپسند کیا ‘ کیا میں تمہیں عمر (رض) کا طریقہ لکھ دوں ‘ میں نے عرض کیا کہ آپ مجھے عمر (رض) کا طریقہ لکھ دو ۔ ابن سیرین کہتے ہیں کہ انھوں نے یہ لکھ کردیا کہ مسلمانوں سے ہر چالیس پر ایک درہم اور ذمیوں سے ہر بیس پر ایک درہم لو اور جو ذمی نہیں ہیں ان کے ہر دس درہم سے ایک درہم لو ابن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا غیر ذمی سے مراد کون لوگ ہیں ؟ تو انھوں نے فرمایا رومی لوگ جو شام سے اسلامی مملکت میں داخل ہوتے تھے وہ مراد ہیں (ان سے ہر گزرنے پر یہ ٹیکس لیا جائے گا) جب حضرت عمر (رض) نے تمام صحابہ کرام (رض) کی موجودگی میں اس کو نافذ کیا تو کسی صحابی (رض) نے ان کی مخالفت نہ کی تو یہ اس معاملے میں دلیل اور اجماع صحابہ کرام ہے۔ آثار کے طریق سے اس باب کی وضاحت اسی طرح ہے اب رہا نظر و فکر کے طور پر تو اس کی وضاحت اس طرح ہے۔ ہم یہ بات جانتے ہیں کہ امام چرنے والے جانوروں کے مالکوں کے ہاں کسی بھی بھیج سکتا ہے جب کہ ان میں زکوۃ لازم ہو ۔ اسی طرح وہ پھلوں کے سلسلہ میں بھی کرسکتا ہے۔ پھر وہ اس زکوۃ کو مصارف زکوۃ پر خرچ کرے گا جن کا تذکرہ قرآن مجید میں ہے۔ اس سے تو کسی کو قطعا انکار نہیں۔ پس قیاس کا تقاضہ یہ ہے کہ بقیہ اموال سونا ‘ چاندی ‘ تجارتی اموال بھی اسی طرح ہوں۔ باقی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ مسلمانوں پر دسواں نہیں بلاشبہ دسواں تو یہود و نصاریٰ پر ہے۔ اس کی وضاحت سابقہ سطور میں کی جا چکی طحاوی کہتے ہیں میں نے خود ابوبکر ہ کی سند سے اس کو ابو عمر الضریر سے نقل کیا ہے۔ یہی امام ابوحنیفہ ابو یوسف اور محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔ یحییٰ بن آدم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قول : لیس علی المسلمین عشور۔۔۔ کا معنیٰ ہمارے معنیٰ سے مختلف نقل کیا ہے اور وہ اس طرح کہ مسلمانوں پر عاشر کے پاس سے گزرنے پر کچھ لازم نہ آئے گا ۔ جب تک ان پر گزر جانے کے بغیر واجب نہ ہو ۔ کیونکہ ان کے ذمہ تو صرف زکوۃ ہے۔ وہ کسی بھی حالت میں ہو اور یہود و نصاریٰ اگر عاشر کے پاس سے نہ گزریں تو ان پر بھی کچھ لازم نہ ہوگا ۔ پس وہ چیز جو مسلمانوں سے ہٹالی گئی تو وہی ہے جو مال کے ساتھ عاشر کے قریب گزرنے سے لازم ہوتی ہے اور وہ یہود نصاریٰ سے نہیں ہٹائی گئی۔
جب حضرت عمر (رض) نے صحابہ کرام کی موجودگی میں یہ کیا اور کسی نے انکار نہیں کیا تو یہ دلیل اجماعی بن گئی آثار سے تو یہ بات ثابت ہوتی ہے۔
دلیل نظری :
اس بات میں تو کسی کا اختلاف نہیں کہ حاکم ارباب مویشی کی طرف جو کہ چرنے والے ہوں عامل بھیجے تاکہ وہ ان سے مویشیوں کی زکوۃ وصول کرے جب زکوۃ ان پر لازم ہوجائے پھلوں کے سلسلہ میں بھی یہی حکم ہے پھر اس زکوۃ کو ان مقامات پر صرف کرے جن کا اللہ تعالیٰ نے ان کو حکم فرمایا ہے کوئی مسلمان اس کا انکار نہ کرے پس جب ان اموال کا یہ حکم اتفاقی ہے تو نظر کا تقاضا یہ ہے کہ سونے اور چاندی اور مال تجارت کا بھی یہی حکم ہو۔
باقی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد : لیس علی المسلمین عشور انماالعشور علی الیہود والنصارٰی اس کے متعلق پہلے ذکر کرچکے کہ اس سے مراد وہ ٹیکس ہے جو ان پر لگایا جاتا ہے اسلامی عشر و زکوۃ مراد نہیں ہے اور یہ وضاحت میں نے ابو بکرہ سے خود سنی ہے وہ اسے ابو عمرالضریر کی طرف نسبت کر کے بیان کرتے تھے۔
یہی امام ابوحنیفہ (رح) و ابو یوسف (رح) و محمد (رح) کا قول ہے۔
لیس علی المسلمین عشور کا ایک اور معنی :
یحییٰ بن آدم (رح) فرماتے ہیں کہ اس ارشاد کا معنی یہ ہے کہ مسلمانوں کا جب عاشر یا مرور کے پاس سے گزر ہو تو ان پر عشر کی ادائیگی اس وقت تک لازم نہیں جب تک کہ ان پر سال نہ گزرا ہو۔ اگر سال پورا ہو کہ زکوۃ لازم ہوجائے تو زکوۃ لازم ہوجائے گی اگر عاشر نہ وصول کرے تو وہ ازخود ادا کرے مگر اس کے بالمقابل اگر یہود و نصاریٰ کا گزر عاشر وغیرہ کے پاس سے ہو تو خواہ ان کے مال پر سال گزرا ہو یا نہ گزرا ہو تب بھی ان کو عشر لازم ہے مگر وہ پوری مملکت میں پھرنے کے لیے ایک چوکی پر ادا کیا جائے گا اور اگر وہ عاشر کے پاس سے نہ گزرے تو یہ عشر بھی لازم نہ ہوگا اس سے یہ ثابت ہوا کہ فصل اول کی روایات میں عشر سے یہود و نصاریٰ کا یہ عشر مراد ہے جس کو مسلمانوں سے ختم کردیا گیا مگر وہ غیر مسلموں پر لاگو ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔