HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3119

۳۱۱۸ : حَدَّثَنَا عَلِیٌّ‘ قَالَ : ثَنَا رَوْحٌ‘ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ‘ قَالَ : زَعَمَ عَطَاء ٌ أَنَّہٗ کَانَ یَفْعَلُ ذٰلِکَ .فَھٰذَا الصِّیَامُ الَّذِیْ یُجْزِئُ فِیْہِ النِّیَّۃُ بَعْدَ طُلُوْعِ الْفَجْرِ‘ الَّذِیْ جَائَ فِیْہِ الْحَدِیْثُ‘ الَّذِیْ ذَکَرْنَا‘ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَعَمِلَ بِہٖ مَنْ ذَکَرْنَا مِنْ أَصْحَابِہٖ مِنْ بَعْدِہٖ‘ ہُوَ صَوْمُ التَّطَوُّعِ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَیْضًا (أَنَّہٗ أَمَرَ النَّاسَ یَوْمَ عَاشُوْرَائَ بَعْدَمَا أَصْبَحُوْا أَنْ یَصُوْمُوْا) ، وَہُوَ حِیْنَئِذٍ عَلَیْہِمْ صَوْمُہٗ فَرْضٌ‘ کَمَا صَارَ صَوْمُ رَمَضَانَ مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ عَلَی النَّاسِ فَرْضًا‘ وَرُوِیَتْ عَنْہُ فِیْ ذٰلِکَ آثَارٌ سَنَذْکُرُہَا فِیْ بَابِ صَوْمِ یَوْمِ عَاشُوْرَائَ ‘ فِیْمَا بَعْدَ ھٰذَا الْبَابِ‘ مِنْ ھٰذَا الْکِتَابِ إِنْ شَائَ اللّٰہُ تَعَالٰی .فَلَمَّا جَائَ تْ ھٰذِہِ الْآثَارُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا‘ لَمْ یَجُزْ أَنْ یُجْعَلَ بَعْضُہَا مُخَالِفًا لِبَعْضٍ‘ فَتَنَافٰی‘ وَیَدْفَعُ بَعْضُہَا بَعْضًا‘ مَا وَجَدْنَا السَّبِیْلَ إِلَی تَصْحِیْحِہَا‘ وَتَخْرِیْجِ وَجْہِہَا .فَکَانَ حَدِیْثُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا الَّذِیْ ذَکَرْنَاہُ عَنْہَا فِیْ ھٰذَا الْبَابِ‘ فِیْ صَوْمِ التَّطَوُّعِ‘ فَکَذٰلِکَ وَجْہُہُ عِنْدَنَا .وَکَانَ مَا رُوِیَ فِیْ عَاشُوْرَائَ فِی الصَّوْمِ الْمَفْرُوْضِ فِی الْیَوْمِ الَّذِیْ بِعَیْنِہٖ۔ فَکَذٰلِکَ حُکْمُ الصَّوْمِ الْمَفْرُوْضِ فِیْ ذٰلِکَ الْیَوْمِ جَائِزُ أَنْ یُعْقَدَ لَہٗ النِّیَّۃُ بَعْدَ طُلُوْعِ الْفَجْرِ .وَمِنْ ذٰلِکَ شَہْرُ رَمَضَانَ فَہُوَ فَرْضٌ فِیْ أَیَّامٍ بِعَیْنِہَا کَیَوْمِ عَاشُوْرَائَ اِذَا کَانَ فَرْضًا فِیْ یَوْمٍ بِعَیْنِہٖ۔ فَکَمَا کَانَ یَوْمُ عَاشُوْرَائَ یُجْزِئُ مَنْ نَوَیْ صَوْمَہُ بَعْدَمَا أَصْبَحَ‘ فَکَذٰلِکَ شَہْرُ رَمَضَانَ یُجْزِئُ مَنْ نَوَیْ صَوْمَ یَوْمٍ مِنْہُ کَذٰلِکَ .وَبَقِیَ بَعْدَ ھٰذَا مَا رَوَیْنَا فِیْ حَدِیْثِ حَفْصَۃَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَہُوَ - عِنْدَنَا - فِی الصَّوْمِ الَّذِیْ ھُوَ خِلَافُ ہٰذَیْنِ الصَّوْمَیْنِ‘ مِنْ صَوْمِ الْکَفَّارَاتِ‘ وَقَضَائِ شَہْرِ رَمَضَانَ‘ حَتّٰی لَا یُضَادَّ ذٰلِکَ شَیْئًا مِمَّا ذَکَرْنَاہُ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ وَغَیْرِہٖ۔ وَیَکُوْنُ حُکْمُ النِّیَّۃِ الَّتِیْ یَدْخُلُ بِہَا فِی الصَّوْمِ‘ عَلَی ثَلاَثَۃِ أَوْجُہٍ .فَمَا کَانَ مِنْہُ فَرْضًا فِیْ یَوْمٍ بِعَیْنِہِ‘ کَانَتْ تِلْکَ النِّیَّۃُ مُجْزِئَۃً قَبْلَ دُخُوْلِ ذٰلِکَ الْیَوْمِ فِی اللَّیْلِ‘ وَفِیْ ذٰلِکَ الْیَوْمِ أَیْضًا وَمَا کَانَ مِنْہُ فَرْضًا لَا فِیْ یَوْمٍ بِعَیْنِہِ‘ کَانَتْ النِّیَّۃُ الَّتِیْ یَدْخُلُ بِہَا فِی اللَّیْلَۃِ الَّتِیْ قَبْلَہٗ، وَلَمْ تَجُزْ بَعْدَ دُخُوْلِ الْیَوْمِ .وَمَا کَانَ مِنْہُ تَطَوُّعًا کَانَتْ النِّیَّۃُ الَّتِیْ یَدْخُلُ بِہَا فِیْہِ فِی اللَّیْلِ الَّذِیْ قَبْلَہٗ، وَفِی النَّہَارِ الَّذِیْ بَعْدَ ذٰلِکَ .فَھٰذَا ہُوَ الْوَجْہُ الَّذِیْ یُخَرَّجُ عَلَیْہِ الْآثَارُ الَّتِیْ ذَکَرْنَا‘ وَلَا تَتَضَادَّ‘ فَہُوَ أُوْلَیْ مَا حُمِلَتْ عَلَیْہِ .وَإِلٰی ذٰلِکَ کَانَ یَذْہَبُ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبُوْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٌ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ .إِلَّا أَنَّہُمْ کَانُوْا یَقُوْلُوْنَ (مَا کَانَ مِنْہُ یُجْزِئُ النِّیَّۃُ فِیْہِ بَعْدَ طُلُوْعِ الْفَجْرِ‘ مِمَّا ذَکَرْنَا‘ فَإِنَّہَا تُجْزِئُ فِیْ صَدْرِ النَّہَارِ الْأَوَّلِ‘ وَلَا تُجْزِئُ فِیْمَا بَعْدَ ذٰلِکَ) .
٣١١٨: ابن جریج نے بیان کیا کہ عطاء کا خیال یہ ہے کہ ابو ایوب (رض) ایسا کرتے تھے۔ یہ روزے جن میں طلوع فجر کے بعد نیت کرنا درست ہے ان کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت آئی ہے اور صحابہ کرام نے بھی آپ کے بعد اس پر عمل کیا ہے اور یہ نفلی روزہ ہی ہے۔ چنانچہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی ہے کہ عاشوراء کے دن جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کے بعد لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا اور یہ روزہ اس وقت ان پر فرض تھا جس طرح رمضان کا روزہ بعد میں فرض ہوا اور اس سلسلے میں ہم روایات اسی کتاب میں ذکر کریں گے۔ پس جب یہ آثار جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح ثابت ہیں جیسا ہم نے بیان کیا تو ان کو ایک دوسرے کا متضاد قرار دینا بھی درست نہیں کیونکہ اس طرح سے وہ ایک دوسرے کے منافی ہو کر ایک دوسرے ہی کی تردید کریں گی جس سے ہم صحیح معانی کو نہیں نکال سکیں گے ۔ اسی وجہ سے ہم نے اس باب میں حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی روایت جس کو ذکر کر آئے ہیں وہ نفلی روزے سے متعلق ہے جیسا ہم نے بیان کردیا ۔ ہمارے ہاں اس کا یہی معنیٰ ہے اور عاشورہ کے سلسلہ میں آنے والی روایت وہ معین دن میں فرضی روزے سے متعلق ہے۔ معین دنوں کے فرض روزے کی نیت طلوع فجر کے بعد بھی ہوسکتی ہے۔ رمضان المبارک کے روزوں کا یہی حکم ہے۔ کیونکہ وہ بھی معین دنوں کی طرح معین فرض روزے ہیں۔ پس جس طرح عاشورہ کے دن طلوع فجر کے بعد روزنے کی نیت درست تھی رمضان المبارک کے روزے کا حکم بھی یہی ہے۔ کہ اس کا روزہ جائز ہوگا۔ اب رہی وہ روایت جس کو حضرت حفصہ (رض) نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کیا ہے۔ تو ہمارے ہاں اس کا تعلق ان دو اقسام یعنی کفارے اور قضاء رمضان کے روزے سے متعلق ہے اور معنیٰ اس وجہ سے اختیار کیا تاکہ یہ روایت دیگر روایات کے خلاف نہ ہو جو اس باب میں مذکور ہوئیں۔ پس روزے کی نیت کے سلسلہ میں تین صورتیں ہوتیں نمبر ١ وہ روزے جو مقررہ دنوں میں فرض ہیں ان کو رات کی نیت اور دن کی نیت سے بھی ادا کیا جاسکتا ہے نمبر ٢ وہ روزے غیر معینہ دونوں میں فرض ہیں ان کی نیت رات کو صرف ہوسکتی ہے۔ طلوع فجر کے بعد نہیں جاسکتی۔ اور نفلی روزے کی نیت سابقہ رات اور آئندہ دن (کے نصف) میں کی جاسکتی ہے۔ یہی وہ صورت ہے جس میں آثار پر عمل ہوسکتا ہے اور کسی میں تضاد نہیں ہوتا اور اس پر محمول کرنا اولیٰ ہے۔ امام ابوحنیفہ (رح) کا یہی مسلک ہے البتہ امام ابو یوسف ومحمد جواب کہتے ہیں کہ جن روزوں میں طلوع فجر کے بعد نیت کرنا درست ہے ان میں دن کے ابتدائی حصہ میں نیت کی جاسکتی ہے۔ اور اس کے بعد درست نہیں۔
حاصل روایات : ان تمام روایات میں طلوع فجر کے بعد روزہ کی نیت کرنے کا تذکرہ اور صحابہ کرام کا عمل اسی کی تائید کرتا ہے یہ نفلی روزہ ہے۔
دوسری طرف یوم عاشورہ کے روزے کے سلسلہ میں وارد ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طلوع آفتاب کے بعد اس کے روزہ کی نیت کا حکم فرمایا تھا اور ان دنوں یہ روزہ فرض تھا جیسا کہ بعد میں رمضان فرض ہوا اس سلسلہ کی روایات ہم یوم عاشورہ کے باب میں ذکر کریں گے۔
یہ مذکورہ بالا آثار ہم نے ذکر کردیئے اس میں یہ طرز عمل تو درست نہیں کہ بعض آثار کو ایک دوسرے کے مخالف قرار دے کر بعض کو رد کریں اور دوسروں کو قبول کریں اور موافقت کی صورت نہ پائیں۔
پس روایت عائشہ (رض) تو نفلی روزے کے سلسلہ میں ہے اور یوم عاشورہ والی روایت فرض روزہ کے معین دن میں ہونے سے متعلق ہے۔
پس جس طرح عاشورہ کے روزہ کی نیت طلوع آفتاب کے بعد درست ہے رمضان المبارک کا روزہ یہی حکم رکھتا ہے طلوع فجر کے بعد نیت کرسکتا ہے۔
اب رہی روایت حفصہ (رض) جو شروع باب میں مذکور ہوئی وہ ان دونوں کے مخالف ہے اس کو صوم کفارات اور قضاء رمضان پر محمول کریں گے اب اس طرح تمام روایات میں تو افق پیدا ہوگیا۔
روزہ میں نیت سے داخلہ کی تین صورتیں :
جو روزے معین دنوں کے ہیں ان کی نیت تو اگلے دن کے لیے رات سے اور دن کے وقت بھی نیت درست ہے۔
1 فرض غیر معین میں رات سے نیت ضروری ہے دن کو جائز نہیں ہے۔
2 اور نفلی روزے کی نیت رات سے کرو یا نصف یوم سے پہلے کرلو ہر دو طرح درست ہے۔
یہ تطبیق جو ہم نے پیش کی ہے اس سے روزہ سے متعلق تمام روایات اپنے مقام پر فٹ ہوگئیں تضاد باقی نہیں رہا ہمارے ہاں یہی اولیٰ ہے۔
یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔ بس اس میں اس قدر اور اضافہ ہے کہ طلوع فجر کے بعد زوال سے پہلے تک تو ان میں نیت درست ہے جن میں نیت طلوع کے بعد کی جاسکتی ہے البتہ پچھلے پہر نیت درست نہیں ہے۔ واللہ اعلم۔
: اس باب سے صرف اس ارشاد نبوت کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں اس میں علماء کی تین جماعتیں ہیں۔
نمبر 1: امام احمد فرماتے ہیں کہ ایک سال میں یہ دو مہینے ٢٩ کے نہیں ہوتے۔ ایک ٢٩ تو دوسرا تیس کا ہوگا۔
نمبر 2: امام اسحاق (رح) کہتے ہیں ثواب کے لحاظ سے ان میں کمی نہیں آتی خواہ ٢٩ کے ہوں یا تیس کے۔
نمبر 3: جمہور فقہاء نے دونوں اقوال کو جمع کیا کہ ایک سال میں دونوں مہنے ٢٩ کے نہیں ہوتے اور اگر ایک انتیس کا ہو تب بھی ثواب میں کمی نہیں آتی امام طحاوی کا رجحان تیسرے قول کی طرف معلوم ہوتا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔