HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3158

۳۱۵۷ : حَدَّثَنَا أَبُوْ بَکْرَۃَ‘ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَاصِمٍ‘ قَالَ : ثَنَا سَعِیْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیْزِ‘ قَالَ : ثَنَا عَطِیَّۃُ بْنُ قَیْسٍ‘ عَنْ قَزْعَۃَ بْنِ یَحْیٰی‘ عَنْ (أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلَیْلَتَیْنِ مَضَتَامِنْ رَمَضَانَ‘ فَخَرَجْنَا صُوَّامًا حَتّٰی بَلَغَ الْکَدِیْدَ‘ فَأَمَرَنَا بِالْاِفْطَارِ‘ فَأَصْبَحْنَا‘ وَمِنَّا الصَّائِمُ‘ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ .فَلَمَّا بَلَغْنَا مَرَّ الظُّہْرَانِ‘ أَعْلَمَنَا بِلِقَائِ الْعَدُوِّ‘ وَأَمَرَنَا بِالْاِفْطَارِ) .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَفِیْ ھٰذِہِ الْآثَارِ‘ إِثْبَاتُ جَوَازِ الصَّوْمِ فِی السَّفَرِ‘ وَأَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا کَانَ تَرْکُہُ إِیَّاہُ اِبْقَائً عَلٰی أَصْحَابِہٖ۔ أَفَیَجُوْزُ لِأَحَدٍ أَنْ یَقُوْلَ فِیْ ذٰلِکَ الصَّوْمِ : إِنَّہُ لَمْ یَکُنْ بِرًّا ؟ لَا یَجُوْزُ ھٰذَا وَلٰـکِنَّہٗ بِرٌّ .وَقَدْ یَکُوْنُ الْاِفْطَارُ أَبَرَّ مِنْہُ اِذَا کَانَ یُرَادُ بِہِ الْقُوَّۃُ لِلِقَائِ الْعَدُوِّ‘ الَّذِیْ أَمَرَہُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ بِالْفِطْرِ مِنْ أَجْلِہٖ. وَلِھٰذَا الْمَعْنٰی قَالَ لَہُمُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ - وَاللّٰہُ أَعْلَمُ - (لَیْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِی السَّفَرِ) عَلٰی ھٰذَا الْمَعْنٰی الَّذِیْ ذَکَرْنَا .فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : إِنَّ فِطْرَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ وَأَمْرَہُ أَصْحَابِہٖ بِذٰلِکَ بَعْدَ صَوْمِہٖ وَصَوْمِہِمْ الَّذِیْ لَمْ یَکُنْ یَنْہَاہُمْ عَنْہُ .نَاسِخٌ لِحُکْمِ الصَّوْمِ فِی السَّفَرِ أَصْلًا .قِیْلَ لَہٗ : وَمَا دَلِیْلُکَ عَلٰی مَا ذَکَرْتَ ؟ وَفِیْ حَدِیْثِ أَبِیْ سَعِیْدِ الْخُدْرِیِّ الَّذِیْ قَدْ ذَکَرْنَاہُ فِی الْفَصْلِ الَّذِیْ قَبْلَ ھٰذَا أَنَّہٗ کَانَ یَصُوْمُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ فِی السَّفَرِ بَعْدَ ذٰلِکَ ؟ فَدَلَّ ھٰذَا الْحَدِیْثُ عَلٰی أَنَّ الصَّوْمَ فِی السَّفَرِ بَعْدَ إِفْطَارِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَذْکُوْرِ فِیْ ھٰذِہِ الْآثَارِ‘ مُبَاحٌ .وَقَدْ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا‘ وَہُوَ أَحَدُ مَنْ رُوِیَ عَنْہُ فِیْ إِفْطَارِ النَّبِیِّ مَا ذَکَرْنَا۔
٣١٥٧: قزعہ بن یحییٰ نے ابو سعید خدری (رض) سے نقل کیا کہ ہم جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جب (مکہ کی طرف) نکلے تو تیسری تاریخ رمضان المبارک کی تھی ہم روزہ کے ساتھ سفر کرتے رہے یہاں تک کہ مقام کدید میں پہنچے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں افطار کا حکم فرمایا اگلی صبح ہم میں بعض روزہ دار تھے اور بعض افطار کرنے والے تھے جب ہم مرالظہران میں پہنچ گئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دشمن کا سامنا کرنے کی اطلاع دی اور ہمیں افطار کا حکم دیا۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں یہ روایات اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ سفر میں روزہ جائز ہے اور جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو صحابہ کی دشواری کے پیش نظر چھوڑا۔ تو آپ ہی بتلایئے کہ کیا یہ کہنا درست ہے کہ یہ روزہ نیکی نہیں ہے یہ کہنا بالکل جائز نہیں روزہ نیکی ہے۔ لیکن افطار اس سے بڑی نیکی ہے جب کہ اس افطار سے مقصود دشمن سے مقابلہ کے لیے اپنے کو تیار کرنا ہو۔ چنانچہ اسی لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ارشاد فرمایا۔ لیس من البر الصیامر فی السفر۔ اس ارشاد کا یہی مفہوم ہے پھر اگر کوئی معترض یہ کہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا روزہ رکھنے کے بعد افطار کرنا اور صحابہ کو اس کا حکم کرنا وہ روزہ کہ جس سے آپ نے پہلے ان کو منع نہیں کیا تھا تو قطعی طور پر سفر میں روزہ کے حکم کو منسوخ کرنے والا ہے۔ تو اس کے جواب میں یہ کہا جائے گا کہ آپ کے پاس اپنی بات کی کیا دلیل ہے حالانکہ حضرت ابو سعید خدری والی روایت جس کو ہم پہلی فصل میں ذکر آئے اس میں یہ بات موجود ہے کہ وہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر میں اس کے بعد بھی روزے رکھتے رہے ۔ تو اس روایت سے یہ دلالت مل گئی ۔ کہ سفر میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے روزہ افطار کرنے کے بعد بھی روزہ مباح تھا اور ابن عباس (رض) جو اس افطار والی روایت کے روات میں سے ایک ہیں وہ بھی یہی بات فرماتے ہیں۔ روایت ملاحظہ ہو۔
تخریج : نمبر ٣١٥٥ کی تخریج ملاحظہ ہو۔
روایت میں نیکی سے کمال بر مراد لیا جائے گا اور کبھی افطار کرنا اس سے زیادہ نیکی بن جاتی ہے جبکہ دشمن سے مقابلہ ہو جیسا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے افطار کا حکم فرمایا اس موقعہ کے باوجود جنہوں نے روزہ رکھا تھا ان کو فرمایا لیس من البر الحدیث اور دوسرے ارشاد میں ان کو عصاۃ فرمایا موقعہ و محل کے اعتبار سے یہ روایت اپنے محل میں واضح ہے۔
ایک ضمنی اشکال :
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خود افطار کرنا اور صحابہ کرام کو افطار کا حکم دینا واضح کرتا ہے کہ سفر کے روزے کو یہ چیز مطلقاً منسوخ کرنے والی ہے۔
ازالہ :
تم اپنی بات کی دلیل پیش کرو حالانکہ حدیث ابو سعید (رض) میں اس کے خلاف موجود ہے کہ آپ اس کے بعد سفر میں روزہ رکھ بھی لیتے اور افطار بھی کرلیتے تھے اس روایت سے ثابت ہوا کہ یہ ناسخ نہیں بلکہ آپ کا عمل اس کا موضح ہے کہ باہمت کو روزہ رکھنا چاہیے اگر چھوڑے تب بھی مباح ہے اور یہ بات ابن عباس (رض) جو اس روایت کے راوی ہیں انھوں نے بھی کہی ہے۔
روایت ابن عباس (رض) ملاحظہ ہو۔
ان روایات سے یہ روزروشن کی طرح واضح ہوگیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر میں روزہ رکھا بھی ہے اور صحابہ کرام کی خاطر اس کو افطار فرما دیا پس یہ کہنا درست نہیں کہ سفر میں روزہ نیکی ہی نہیں

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔