HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3177

۳۱۷۶ : حَدَّثَنَا یُوْنُسُ‘ قَالَ : أَنَا ابْنُ وَہْبٍ‘ أَنَّ مَالِکًا أَخْبَرَہٗ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ‘ عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ (أَنَّ حَمْزَۃَ بْنَ عَمْرٍو الْأَسْلَمِیِّ‘ قَالَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَصُوْمُ فِی السَّفَرِ ؟ وَکَانَ کَثِیْرَ الصِّیَامِ .فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ إِنْ شِئْتَ فَصُمْ‘ وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ) .فَھٰذَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ أَبَاحَ الصَّوْمَ فِی السَّفَرِ لِمَنْ شَائَ ذٰلِکَ‘ وَالْفِطْرَ لِمَنْ شَائَ ذٰلِکَ .فَثَبَتَ بِھٰذَا وَبِمَا ذَکَرْنَاہُ قَبْلَہٗ أَنَّ صَوْمَ رَمَضَانَ فِی السَّفَرِ جَائِزٌ .وَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی أَنَّہٗ لَا فَضْلَ لِمَنْ صَامَ رَمَضَانَ فِی السَّفَرِ‘ عَلٰی مَنْ أَفْطَرَ وَقَضَاہُ بَعْدَ ذٰلِکَ .وَقَالُوْا : لَیْسَ أَحَدُہُمَا أَفْضَلَ مِنَ الْآخَرِ‘ وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِتَخْیِیْرِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ حَمْزَۃَ بْنَ عَمْرٍو‘ بَیْنَ الْاِفْطَارِ فِی السَّفَرِ‘ وَالصَّوْمِ‘ وَلَمْ یَأْمُرْہُ بِأَحَدِہِمَا دُوْنَ الْآخَرِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ‘ فَقَالُوْا : الصَّوْمُ فِی السَّفَرِ فِیْ شَہْرِ رَمَضَانَ‘ أَفْضَلُ مِنَ الْاِفْطَارِ .وَقَالُوْا لِأَہْلِ الْمَقَالَۃِ الَّتِیْ ذَکَرْنَا (لَیْسَ فِیْمَا ذَکَرْتُمُوْہُ مِنْ تَخْیِیْرِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِحَمْزَۃَ‘ بَیْنَ الصَّوْمِ فِی السَّفَرِ‘ وَالْفِطْرِ .دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّہٗ لَیْسَ أَحَدُہُمَا أَفْضَلَ مِنَ الْآخَرِ‘ وَلٰـکِنْ إِنَّمَا خَیَّرَہٗ بِمَا لَہٗ أَنْ یَفْعَلَہٗ، مِنَ الْاِفْطَارِ وَالصَّوْمِ‘ وَقَدْ رَأَیْنَا شَہْرَ رَمَضَانَ یَجِبُ بِدُخُوْلِہٖ الصَّوْمُ عَلَی الْمُسَافِرِیْنَ‘ وَالْمُقِیْمِیْنَ جَمِیْعًا اِذَا کَانُوْا مُکَلَّفِیْنَ) .فَلَمَّا کَانَ دُخُوْلُ رَمَضَانَ‘ ہُوَ الْمُوْجِبُ لِلصِّیَامِ عَلَیْہِمْ جَمِیْعًا‘ کَانَ مَنْ عَجَّلَ مِنْہُمْ أَدَائَ مَا وَجَبَ عَلَیْہِ‘ أَفْضَلَ‘ مِمَّنْ أَخَّرَہُ .فَثَبَتَ بِمَا ذَکَرْنَا أَنَّ الصَّوْمَ فِی السَّفَرِ‘ أَفْضَلُ مِنَ الْفِطْرِ‘ وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبِیْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ .وَقَدْ رُوِیَ ذٰلِکَ أَیْضًا عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ‘ وَعَنْ نَفَرٍ مِنَ التَّابِعِیْنَ .
٣١٧٦: عروہ نے عائشہ (رض) سے بیان کیا کہ حمزہ اسلمی نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا کیا میں سفر میں روزہ رکھوں ؟ یہ بہت زیادہ روزہ رکھنے والے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو فرمایا یہ تمہاری مرضی ہے روزہ رکھ لو یا نہ رکھو بلکہ افطار کرلو۔ یہ جناب رسول اللہ ہیں کہ آپ نے سفر میں روزہ کے رکھنے کو مباح قرار دیا ۔ اس سے اور جو ہم نے اس سے پہلے ذکر کیا۔ یہ بات ثابت ہوگئی کہ رمضان المبارک کا روزہ سفر میں درست ہے۔ بعض علماء اس طرف گئے ہیں کہ جو شخص رمضان المبارک میں سفر کے دوران روزہ رکھے اور وہ شخص جو رمضان کا روزہ سفر کی وجہ سے بعد میں قضاء کرے ان کے روزے برابر ہیں کوئی ایک دوسرے سے افضل نہیں ہے۔ انھوں نے اس سلسلہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی روزہ رکھنے اور نہ رکھنے میں حضرت حمزہ بن عمرو (رض) کو اختیار دینے سے استدلال کیا ہے۔ کہ آپ نے ان میں سے کسی ایک کا حکم نہیں فرمایا۔ مگر دیگر علماء نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک کا روزہ حالت سفر میں اس کے افطار سے افضل ہے۔ انھوں نے پہلے قول والوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ تم نے بیان کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حمزہ اسلمی (رض) کو روزہ رکھنے اور چھوڑنے کا اختیار دیا اس میں کسی کو دوسرے پر افضل نہ ہونے کی کوئی دلیل نہیں بلکہ آپ نے ان کو رکھنے اور نہ رکھنے کا اختیار دیا اور ہم یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ ماہ رمضان کی آمد پر مکلفین پر روزہ فرض ہوجاتا ہے جب روزہ فرض ہوا تو ادائیگی میں جلدی کرنے والا اس کو مؤخر کرنے والے سے افضل ہے۔ پس اس مذکورہ بات سے ثابت ہوگیا سفر میں روزہ رکھنا اس کے ترک سے افضل ہے اور امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا بھی یہی قول ہے اور تابعین کی ایک جماعت اور حضرت انس بن مالک (رض) سے بھی یہی مروی ہے۔
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفر میں روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کو مباح قرار دیا ان روایات سے یہ بات واضح ہوگئی کہ سفر میں روزہ جائز ہے گناہ نہیں۔
فریق ثالث کا مؤقف اور دلیل : سفر میں روزہ رکھنا یا نہ رکھنا دونوں حالتیں برابر ہیں ان میں سے کسی کو دوسرے پر افضلیت نہیں دی جاسکتی دلیل میں حضرت حمزہ اسلمی (رض) کی روایت جو اوپر گزری کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان شئت فصم وان شئت فافطر ٣١٧٦ سے جواب مرحمت فرمایا جس سے دونوں حالتوں کی برابری ظاہری ہوتی ہے کسی کی برتری ثابت نہیں ہوتی۔
فریق رابع کا مؤقف اور دلائل اور سابقہ اقوال کے جوابات :
رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کا روزہ رکھنا اس کے افطار سے بہتر ہے۔
سابقہ اقوال کا جواب : تم نے حضرت حمزہ اسلمی (رض) کی روایت سے جو تخییر اخذ کی ہے کہ سفر میں روزہ اور فطر برابر ہے یہ درست نہیں کیونکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اپنی مرضی پر عمل کا اختیار دیا خواہ افطار کرے یا روزہ رکھے باقی ہم نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ رمضان کی آمد سے مسافرین اور مقیم تمام پر روزہ فرض ہوجاتا ہے جبکہ وہ بالغ ہوں تو دخول رمضان تمام پر روزے کو لازم کرنے والا ہے تو جو آدمی اپنے فریضہ کی جلد ادائیگی چاہتا ہو تو اپنے فریضہ میں تاخیر کرنے والے سے افضل ہے پس اس سے ثابت ہوا کہ روزہ سفر میں افطار سے افضل ہے۔
اور یہ ہمارے ائمہ ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔
تائیدی اقوال تابعین رحمہم اللہ :
حضرت انس بن مالک (رض) سے بھی یہ قول مروی ہے اور اسی طرح تابعین کی ایک عظیم جماعت اسی پر عمل پیرا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔