HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3332

۳۳۳۲ : مَا قَدْ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ : ثَنَا عِیْسَی بْنُ یُوْنُسَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیْرِیْنَ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ (مَنْ ذَرَعَہُ الْقَیْئُ وَہُوَ صَائِمٌ فَلَیْسَ عَلَیْہِ قَضَاء ٌ وَمَنِ اسْتَقَائَ فَلْیَقْضِ) " فَبَیَّنَ ھٰذَا الْحَدِیْثُ کَیْفَ حُکْمُ الصَّائِمِ اِذَا ذَرَعَہُ الْقَیْئُ أَوِ اسْتَقَائَ وَأَوْلَی الْأَشْیَائِ بِنَا أَنْ تُحْمَلَ الْآثَارُ عَلٰی مَا فِیْہِ اتِّفَاقُہَا وَتَصْحِیْحُہَا لَا عَلٰی مَا فِیْہِ تَنَافِیْہَا وَتَضَادُّہَا فَیَکُوْنُ مَعْنَی الْحَدِیْثَیْنِ الْأَوَّلَیْنِ عَلٰی مَا وَصَفْنَا حَتّٰی لَا یُضَادَّ مَعْنَاہُمَا مَعْنٰی ھٰذَا الْحَدِیْثِ فَھٰذَا حُکْمُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ تَصْحِیْحِ مَعَانِی الْآثَارِ وَأَمَّا حُکْمُہٗ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ فَإِنَّا رَأَیْنَا الْقَیْئَ حَدَثًا فِیْ قَوْلِ بَعْضِ النَّاسِ وَغَیْرَ حَدَثٍ فِیْ قَوْلِ الْآخَرِیْنَ وَرَأَیْنَا خُرُوْجَ الدَّمِ کَذٰلِکَ وَکُلٌّ قَدْ أَجْمَعَ أَنَّ الصَّائِمَ اِذَا فَصَدَ عِرْقًا أَنَّہٗ لَا یَکُوْنُ بِذٰلِکَ مُفْطِرًا وَکَذٰلِکَ لَوْ کَانَتْ بِہٖ عِلَّۃٌ فَانْفَجَرَتْ عَلَیْہِ دَمًا مِنْ مَوْضِعٍ مِنْ بَدَنِہِ فَکَانَ خُرُوْجُ الدَّمِ مِنْ حَیْثُ ذَکَرْنَا مِنْ بَدَنِہِ وَاسْتِخْرَاجُہُ إِیَّاہُ سَوَائً فِیْمَا ذَکَرْنَا وَکَذٰلِکَ ہُمَا فِی الطَّہَارَۃِ .وَکَانَ خُرُوْجُ الْقَیْئِ مِنْ غَیْرِ اسْتِخْرَاجٍ مِنْ صَاحِبِہٖ إِیَّاہُ لَا یَنْقُضُ الصَّوْمَ فَالنَّظْرُ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا أَنْ یَّکُوْنَ خُرُوْجُہُ بِاسْتِخْرَاجِ صَاحِبِہٖ إِیَّاہُ کَذٰلِکَ لَا یَنْقُضُ الصَّوْمَ فَلَمَّا کَانَ الْقَیْئُ لَا یُفْطِرُہُ فِی النَّظَرِ کَانَ مَا ذَرَعَہُ مِنَ الْقَیْئِ أَحْرٰی أَنْ یَّکُوْنَ کَذٰلِکَ .فَھٰذَا حُکْمُ ھٰذَا الْبَابِ أَیْضًا مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ وَلٰـکِنَّ اتِّبَاعَ مَا رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَوْلٰی وَھٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَأَبِیْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی وَعَامَّۃِ الْعُلَمَائِ .وَقَدْ رُوِیَ ذٰلِکَ عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنَ الْمُتَقَدِّمِیْنَ
٣٣٣٢: محمد بن سیرین نے ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس کو قے پیش آئے اور وہ روزے سے تھا تو اس پر روزے کی قضا نہیں (اس کا روزہ باقی ہے) جس نے خود جان بوجھ کر قے کی تو وہ قضا کرے (کہ اس کا روزہ ٹوٹ گیا) اس روایت نے یہ بات کھول دی کہ جب قے آجائے یا جب وہ جان بوجھ کر قے کر ڈالے دونوں کا کیا حکم ہے اور بہتر یہ ہے کہ آثار کو ایسی بات پر محمول کریں جس میں روایات کے معانی میں باہمی تضاد نہ ہو ۔ آثار کے معانی کی تصحیح کے پیش نظر اس باب کی یہی صورت ہے۔ باقی نظر وفکر کے لحاظ سے اس کا حکم اس طرح ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ بعض علماء قے کو حرث میں شمار کرتے اور دوسرے کہتے ہیں کہ وہ حرث نہیں اور ہم دیکھتے ہیں کہ خون نکلنے کا حکم بھی اسی طرح ہے۔ سب کا اس بات پر اتفاق ہے۔ اگر روزہ دار اپنی رگ سے خون نکلوائے تو اس سے روزہ نہیں جاتا ۔ اسی طرح کسی تکلیف کی وجہ سے اگر جسم کے کسی حصہ سے خون نکلے تو اس ضمن میں خون کا نکلنا اور نکالنا دونوں برابر ہیں اور طہارت کے سلسلہ میں بھی دونوں برابر ہیں۔ اور قے جب تک خود نہ نکالی جائے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔ جیسا کہ ہم نے ذکر کیا قیاس کا تقاضا یہی ہے۔ اسی طرح خود قے کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔ جب قیاس کے مطابق اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا تو وہ قے جو غالب آئے اور مجبور کردے اس سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا ۔ افر غور و فکر کے انداز سے لیا جائے تو اس لحاظ سے بھی اس کا حکم یہی ہے مگر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشادات کی اتباع زیادہ بہتر ہے۔ یہ امام ابوحنیفہ ابو یوسف اور محمد رحمہم اللہ اور عام علماء کا قول ہے اور متقدمین کی ایک جماعت کی ایک جماعت سے بھی یہی بات منقول ہے۔ آثار متقدمین ذیل میں ہیں۔
لغات : ذرعہ غالب آجائے ‘ زبردستی نکل جائے۔ استقاء جان بوجھ کر قے کی۔ یقض قضاء کرے۔
تخریج : ابو داؤد فی الصوم باب ٣٢‘ ترمذی فی الصوم باب ٢٥‘ ابن ماجہ فی الصیام باب ١٦‘ دارمی فی الصوم باب ٢٥‘ مالک فی الصیام ٤٧‘ مسند احمد ٢؍٤٩٨۔
سب سے بہتر طریق :
امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ سب سے بہتر یہ ہے کہ آثار کو ایسی بات پر محمول کریں جو اتفاقی ہو ایسی بات پر محمول نہ کرنا چاہیے جس سے روایات میں تضاد و منافات پیدا ہو۔ چنانچہ پہلی دو روایات کا معنی وہی ہے آپ کو قے آگئی جس سے ضعف ہوا تو آپ نے روزہ افطار کرلیا اس سے روایات میں تضاد پیدا نہیں ہوتا اسی طرح جان بوجھ کر قے کرنے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
آثار کے پیش نظر اس باب کا یہی حکم ہے۔ طریق نظر سے بھی ملاحظہ فرمائیں۔

نظر طحاوی (رض) :
قے کو بعض ائمہ حدث (وضو توڑنے والی) مانتے ہیں اور دوسروں کے ہاں یہ حدث نہیں اسی طرح خون کا جسم کے کسی حصہ سے نکلنا بعض کے ہاں حدث بعض کے ہاں حدث کا سبب نہیں۔ اور اس پر تو سب کا اتفاق ہے کہ جب روزہ دار فصد کروائے تو اس کا روزہ نہ ٹوٹے گا اسی طرح حکم ہے جب اس کو کوئی تکلیف ہو اور بدن کی کسی جگہ سے خون پھوٹ پڑا تو یہی حکم ہے۔
تو خون کا جسم کے کسی مقام سے نکلنا اور نکلوانا دونوں حکم میں برابر ہیں کہ مفطر صوم نہیں تو طہارت کے متعلق بھی یہی حکم ہونا چاہیے۔
پس قے کا نکلنا بغیر کسی قصد و ارادہ کے روزے کو نہ توڑے گا تو نظر کا تقاضا یہ ہے کہ اس کا زبردستی نکالنا بھی اسی طرح روزے کو نہ توڑے مگر ہم نے اس میں نص پر عمل کرتے ہوئے قیاس کو چھوڑ دیا اس کو ناقص بوجہ نص کہا اور بلاقصد کو اپنے اصل پر باقی رکھا کہ زبردستی نکلنے والی قے سے زیادہ مناسب ہے کہ روزہ نہ ٹوٹے۔
ہمارے امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ تعالیٰ کا یہی قول ہے اور عام علماء بھی یہی کہتے ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔