HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

336

۳۳۶ : حَدَّثَنَا أَحْمَدُ قَالَ ثَنَا : مُسَدِّدٌ قَالَ : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ، مِثْلَہٗ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَقَدْ ثَبَتَ بِھٰذِہِ الْآثَارِ الَّتِیْ رَوَیْنَاہَا ، صِحَّۃَ قَوْلِ مَنْ ذَہَبَ إِلَی وُجُوْبِ الْغُسْلِ بِالْتِقَائِ الْخِتَانَیْنِ .فَھٰذَا وَجْہُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ الْآثَارِ .وَأَمَّا وَجْہُہُ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ ، فَإِنَّا رَأَیْنَاہُمْ لَمْ یَخْتَلِفُوا أَنَّ الْجِمَاعَ فِی الْفَرْجِ الَّذِیْ لَا إِنْزَالَ مَعَہُ - حَدَثٌ .فَقَالَ قَوْمٌ : ہُوَ أَغْلَظُ الْأَحْدَاثِ ، فَأَوْجَبُوْا فِیْہِ أَغْلَظَ الطَّہَارَاتِ ، وَہُوَ الْغُسْلُ .وَقَالَ قَوْمٌ : ہُوَ کَأَخَفِّ الْأَحْدَاثِ ، فَأَوْجَبُوْا فِیْہِ أَخَفَّ الطَّہَارَاتِ ، وَہُوَ الْوُضُوْئُ .فَأَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ إِلَی الْتِقَائِ الْخِتَانَیْنِ : ہَلْ ہُوَ أَغْلَظُ الْأَشْیَائِ فَنُوْجِبُ فِیْہِ أَغْلَظَ مَا یَجِبُ فِیْ ذٰلِکَ فَوَجَدْنَا أَشْیَائَ یُوْجِبُہَا الْجِمَاعُ ، وَہُوَ فَسَادُ الصِّیَامِ وَالْحَجِّ ، فَکَانَ ذٰلِکَ بِالْتِقَائِ الْخِتَانَیْنِ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ إِنْزَالٌ ، وَیُوْجِبُ ذٰلِکَ فِی الْحَجِّ ، الدَّمَ ، وَقَضَائَ الْحَجِّ ، وَیُوْجِبُ فِی الصِّیَامِ ، الْقَضَائَ وَالْکَفَّارَۃَ ، فِیْ قَوْلِ مَنْ یُوْجِبُہَا .وَلَوْ کَانَ جَامَعَ فِیْمَا دُوْنَ الْفَرْجِ ، وَجَبَ عَلَیْہِ فِی الْحَجِّ دَمٌ فَقَطْ ، وَلَمْ یَجِبْ عَلَیْہِ فِی الصِّیَامِ شَیْئٌ إِلَّا أَنْ یُنْزِلَ ، وَکُلُّ ذٰلِکَ مُحَرَّمٌ عَلَیْہِ فِیْ حَجِّہِ وَصِیَامِہٖ ، وَکَانَ مَنْ زَنَیْ بِامْرَأَۃٍ حُدَّ ، وَإِنْ لَمْ یُنْزِلْ وَلَوْ فَعَلَ ذٰلِکَ عَلَی وَجْہِ شُبْہَۃٍ ، فَسَقَطَ بِہَا الْحَدُّ عَنْہُ ، وَجَبَ عَلَیْہِ الْمَہْرُ .وَکَانَ لَوْ جَامَعَہَا فِیْمَا دُوْنَ الْفَرْجِ ، لَمْ یَجِبْ عَلَیْہِ فِیْ ذٰلِکَ حَدٌّ وَلَا مَہْرٌ ، وَلَکِنَّہُ یُعَزَّرُ اِذَا لَمْ تَکُنْ ہُنَاکَ شُبْہَۃٌ .وَکَانَ الرَّجُلُ اِذَا تَزَوَّجَ الْمَرْأَۃَ فَجَامَعَہَا جِمَاعًا لَا خَلْوَۃَ مَعَہُ فِی الْفَرْجِ ثُمَّ طَلَّقَہَا ، کَانَ عَلَیْہِ الْمَہْرُ أَنْزَلَ أَوْ لَمْ یُنْزِلْ ، وَوَجَبَتْ عَلَیْہَا الْعِدَّۃُ وَأَحَلَّہَا ذٰلِکَ لِزَوْجِہَا الْأَوَّلِ .وَلَوْ جَامَعَہَا فِیْمَا دُوْنَ الْفَرْجِ لَمْ یَجِبْ فِیْ ذٰلِکَ عَلَیْہِ شَیْئٌ ، وَکَانَ عَلَیْہِ فِی الطَّلَاقِ نِصْفُ الْمَہْرِ ، إِنْ کَانَ سَمَّیْ لَہَا مَہْرًا ، أَوَ الْمُتْعَۃُ اِذَا لَمْ یَکُنْ سَمَّیْ لَہَا مَہْرًا .فَکَانَ یَجِبُ فِیْ ھٰذِہِ الْأَشْیَائِ الَّتِیْ وَصَفْنَا ، الَّتِیْ لَا إِنْزَالَ مَعَہَا أَغْلَظُ مَا یَجِبُ فِی الْجِمَاعِ الَّذِیْ مَعَہُ الْاِنْزَالُ ، مِنَ الْحُدُوْدِ وَالْمُہُوْرِ ، وَغَیْرِ ذٰلِکَ .فَالنَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ ، أَنْ یَکُوْنَ کَذٰلِکَ ، ہُوَ فِی حُکْمِ الْأَحْدَاثِ ، أَغْلَظُ الْأَحْدَاثِ ، وَیَجِبُ فِیْہِ أَغْلَظُ مَا یَجِبُ فِی الْأَحْدَاثِ ، وَہُوَ الْغُسْلُ .وَحُجَّۃٌ أُخْرٰی فِیْ ذٰلِکَ ، أَنَّا رَأَیْنَا ھٰذِہِ الْأَشْیَائَ الَّتِیْ وَجَبَتْ بِالْتِقَائِ الْخِتَانَیْنِ ، فَإِذَا کَانَ بَعْدَہَا الْاِنْزَالُ لَمْ یَجِبْ بِالْاِنْزَالِ حُکْمٌ ثَانٍ ، وَإِنَّمَا الْحُکْمُ لِالْتِقَائِ الْخِتَانَیْنِ .أَلَا تَرٰی أَنَّ رَجُلًا لَوْ جَامَعَ امْرَأَۃً جِمَاعَ زِنَائٍ ، فَالْتَقَی خِتَانَاہُمَا ، وَجَبَ الْحَدُّ عَلَیْہِمَا بِذٰلِکَ ، وَلَوْ أَقَامَ عَلَیْہِمَا حَتّٰی أَنْزَلَ لَمْ یَجِبْ بِذٰلِکَ عَلَیْہِ عُقُوْبَۃٌ ، غَیْرُ الْحَدِّ الَّذِیْ وَجَبَ عَلَیْہِ بِالْتِقَائِ الْخِتَانَیْنِ ، وَلَوْ کَانَ ذٰلِکَ الْجِمَاعُ عَلَی وَجْہِ شُبْہَۃٍ ، فَوَجَبَ عَلَیْہِ الْمَہْرُ بِالْتِقَائِ الْخِتَانَیْنِ ، ثُمَّ أَقَامَ عَلَیْہَا حَتّٰی أَنْزَلَ ، لَمْ یَجِبْ عَلَیْہِ فِیْ ذٰلِکَ الْاِنْزَالِ شَیْئٌ ، بَعْدَمَا وَجَبَ بِالْتِقَائِ الْخِتَانَیْنِ وَکَانَ مَا یُحْکَمُ بِہٖ فِیْ ھٰذِہِ الْأَشْیَائِ عَلَیْ مَنْ جَامَعَ فَأَنْزَلَ ، ہُوَ مَا یُحْکَمُ بِہٖ عَلَیْہِ اِذَا جَامَعَ وَلَمْ یُنْزِلْ ، وَکَانَ الْحُکْمُ فِیْ ذٰلِکَ ہُوَ لِالْتِقَائِ الْخِتَانَیْنِ لَا لِلْاِنْزَالِ الَّذِیْ یَکُوْنُ بَعْدَہٗ .فَالنَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ ، أَنْ یَکُوْنَ الْغُسْلُ الَّذِیْ یَجِبُ عَلَیْ مَنْ جَامَعَ وَأَنْزَلَ ، ہُوَ بِالْتِقَائِ الْخِتَانَیْنِ لَا بِالْاِنْزَالِ الَّذِیْ یَکُوْنُ بَعْدَہٗ .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ قَوْلُ الَّذِیْنَ قَالُوْا : إِنَّ الْجِمَاعَ یُوْجِبُ الْغُسْلَ، کَانَ مَعَہُ إِنْزَالٌ ، أَوْ لَمْ یَکُنْ وَھٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ ، وَعَامَّۃِ الْعُلَمَائِ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .وَحُجَّۃٌ أُخْرٰی فِیْ ذٰلِکَ :
٣٣٦: زر نے حضرت علی (رض) سے اسی جیسی روایت نقل کی ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ یہ روایت جو ہم نے ذکر کیں یہ ان لوگوں کے قول کو درست ثابت کرتی ہیں جو دو شرمگاہوں کے ملنے سے غسل کو واجب کہتے ہیں۔ روایات کے لحاظ سے اس باب کی یہی صورت ہے۔ نظر و فکر کے لحاظ سے جو صورت ہے وہ عرض کرتے ہیں ‘ ہم نے دیکھا کہ اس بارے میں کسی کا بھی اختلاف نہیں کہ شرمگاہ میں جماع جس میں انزال نہ ہو حدث شمار ہوتا ہے۔ بعض لوگوں نے اس کو حدث غلیظہ قرار دیا اور بڑی طہارت کو اس کے لیے لازم کردیا اور وہ غسل ہے اور دوسروں نے اس کو حدث خفیف قرار دیا ‘ انھوں نے خفیف طہارت کو لازم قرار دیا اور وہ وضو ہے۔ اب ہم چاہتے ہیں کہ ہم دو شرمگاہوں کے ملنے پر غور کریں کہ آیا وہ ان سخت اشیاء میں سے ہے کہ جس سے بڑی طہارت کو لازم کیا جائے۔ پس جب ہم نے ان چیزوں کو دیکھا جو جماع سے لازم ہوتی ہیں اور وہ روزے اور حج کا فاسد ہوجانا ہے اور اس کا سبب دو شرمگاہوں کا ملنا ہی ہے خواہ اس کے ساتھ انزال نہ ہو اور حج میں اس سے دَم بھی لازم ہوجاتا ہے اور حج کی قضا بھی لازم ہوجاتی ہے اور روزے میں قضا اور کفارہ ان لوگوں کے قول میں جو اس کو لازم قرار دیتے ہیں اور اگر اس نے فرج کے علاوہ جماع کیا تو حج میں فقط اس پر دم لازم آتا ہے اور روزے میں اس پر کوئی چیز لازم نہیں آتی سوائے اس صورت میں کہ اس کو انزال ہوجائے اور یہ دونوں ہی چیزیں حج اور روزے میں اس کے لیے حرام ہیں اور وہ شخص جس نے کسی عورت کے ساتھ زنا کیا اس پر حد لگے گی اگرچہ انزال نہ ہوا ہو اور اگر اس نے یہی فعل شبہ کے طور پر کیا تو اس سے حد ساقط ہوگی اور اس پر مہر لازم ہوگا اور اگر اس نے اس عورت کے ساتھ فرج کے علاوہ جماع کیا تو نہ اس پر حد لازم ہوگی اور نہ مہر اس کے ذمہ آئے گا بلکہ اس پر تعزیر آئے گی جبکہ وہ وطی شبہ والی نہ ہو اور اگر کسی شخص نے کسی عورت سے نکاح کیا پھر اس سے بغیر خلوت کے شرمگاہ میں جماع کیا ‘ پھر اسے طلاق دیدی تو اس پر مہر لازم آئے گا خواہ انزال ہو یا نہ ہو اور عورت پر عدت واجب ہوگی اور پہلے خاوند کے لیے یہ عورت حلال ہوجائے گی اور اگر اس نے شرمگاہ کے علاوہ میں جماع کیا تو اس پر کچھ بھی لازم نہ ہوگا اور طلاق کی صورت میں نصف مہر لازم آجائے گا اگر اس نے مہر مقرر کیا ہے اور فقط کپڑوں کا جوڑا لازم آئے گا جبکہ مہر مقرر نہ کیا ہو۔ یہ چیزیں جو ہم نے بیان کیں ان میں یہ حکم انزال کے بغیر واجب ہوتا ہے اور یہ شدید ترین حکم ہے جو ایسے جماع کی صورت میں لازم ہوتا ہے جس کے ساتھ انزال ہو یعنی حدود و مہر وغیرہ۔ پس نظر کا تقاضا یہ ہے کہ احداث کے سلسلے میں بھی اس کا یہی حکم ہوگا اور سخت ترین حدث لازم ہوگا اور ازالہ حدث کے لیے سخت ترین حکم یعنی غسل لازم ہوگا۔ دوسری دلیل : ہم نے ان اشیاء پر غور کیا جو دو شرمگاہوں کے ملنے سے لازم آتی ہیں جبکہ اس کے بعد انزال ہو تو انزال سے اس پر کوئی نیا حکم لازم نہیں ہوتا ‘ وہی حکم ہے جو دو شرمگاہوں کے ملنے پر ہوگا۔ ذرا غور کرو ایک آدمی نے اگر ایک عورت سے زنا کیا اور ان کی شرمگاہیں مل گئیں تو اس سے ان دونوں پر حد لازم ہوگئی۔ اگر وہ اس وقت تک رکا یہاں تک کہ اس کو انزال ہوگیا تو اس پر حد کے علاوہ جو شرمگاہوں کے ملنے سے لازم ہوئی اور کوئی سزا لازم نہ ہوگی اور اگر یہ جماع وطی شبہ کے طور پر ہو تو شرمگاہوں کے ملنے سے اس پر مہر لازم ہوجائے گی۔ پھر اگر وہ اتنی دیر رکا کہ اس کو انزال ہوگیا تو انزال کی وجہ سے اس چیز کے علاوہ جو شرمگاہوں کے ملنے سے اور کوئی چیز لازم نہ ہوگی اور اس پر وہی حکم لگے گا جو اس جماع پر لگتا ہے جس میں انزال ہوا ہو اور وہ وہی حکم ہے جو اس جماع کا ہے جو بغیر انزال کے ہو تو حکم کا دارومدار اس میں شرمگاہوں کامل جانا ہوا نہ وہ انزال جو اس کے بعد ہوا۔ پس نظر کا تقاضا یہ ہے کہ وہ غسل جو جماع بالانزال سے ہوا لازم ہوا وہ شرمگاہوں کے ملنے کی وجہ سے ہے بعد والے انزال کی وجہ سے نہیں۔ پس اس سے ان لوگوں کی بات ثابت ہوگئی جو یہ کہتے ہیں کہ جماع غسل کو لازم کرتا ہے ‘ خواہ اس کے ساتھ انزال ہو یا نہ ہو۔ یہی قول امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف اور محمد بن حسن (رح) اور عام علماء کا ہے۔
تخریج : مصنف ابن ابی شیبہ کتاب الطھارۃ ١؍٨٦‘
طحاوی (رح) فرماتے ہیں التفائے ختانین سے جو حضرات وجوب غسل کے قائل ہیں ان کے قول پر بطور تنویر دلیل کے یہ آثار شاہد ہیں آثار کی روشنی فریق اول کے دلائل کا جواب اور فریق دوم کے مؤقف کی پختگی اظہر من الشمس ہوچکی اب دلیل نقلی کے بعد دلیل عقلی پیش کی جاتی ہے۔
طحاوی (رح) کی نظری و فکری دلیل :
اس بارے میں تمام کا اتفاق ہے کہ جماع فی الفرج مطلقاً حدث کا باعث ہے اسی وجہ سے بعض لوگوں نے اس کو شدید ترین احداث میں سے قرار دیا اور اس کے لیے طہارت کی کامل ترین صورت غسل کو لازم قرار دیا اور دوسروں نے اس کو احداث خفیفہ کی طرح قرار دے کر اس پر خفیف طہارت یعنی وضو کو لازم کہا۔
ہم چاہتے ہیں کہ اس بات پر نگاہ ڈالیں کہ آیا التقاء ختانین شدید ترین چیزوں میں سے ہے تاکہ اس سے طہارت کے لیے کامل ترین طہارت کو لازم قرار دیا جائے یا اس کا عکس۔
بنظر غائر معلوم ہوا کہ جماع کے نتیجہ میں روزہ اور حج فاسد ہوجاتا ہے اور یہ جماع التقائے ختانین والا ہے خواہ اس میں انزال ہو یا نہ ہو اور حج میں اسی کے نتیجہ میں دم بھی دینا پڑے گا اور قضاء حج بھی لازم ہوگی اور روزے میں قضاء اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے۔ دوسری طرف فرج کے علاوہ اگر کوئی حج میں جماع کرے تو اس پر فقط دم لازم آتا ہے حج فاسد نہیں ہوتا اور روزے میں مادون الفرج جماع میں انزال نہ ہو تو کوئی چیز لازم نہیں۔ انزال کی صورت میں روزہ فاسد فقط قضاء لازم ہے حالانکہ جماع فی الفرج اور مادون الفرج آدمی کے لیے حج و روزہ کی صورت میں دونوں حرام ہیں۔
نمبر ٣: اسی طرح جس نے کسی عورت سے زنا کیا اس پر حد لازم ہے خواہ انزال ہو یا نہ ہو اور اگر زنا وطی بالشبھہ کی صورت میں ہو تو حد ساقط ہوجائے گی مگر اس پر مہر لازم ہوجائے گا۔
اور اس کا دوسرا پہلو سامنے لائیں کہ اگر اس نے فرج کے علاوہ کسی عورت سے زنا کیا تو اس پر حد واجب نہ ہوگی اور وطی بالشبہ میں مہر لازم نہ ہوگا۔ البتہ وطی بالشبہہ کے علاوہ صورت میں تعزیر کا مستحق ہوگا ۔ ٤: گر کسی آدمی نے بلاخلوت اپنی بیوی سے فرج میں جماع کیا پھر اسے طلاق دے دی اس کو انزال ہوا یا نہ ہوا بہرصورت اس پر کامل مہر لازم ہوگا اور اس عورت پر عدت بھی لازم ہوگی اور پہلے خاوند کے لیے بھی حلال ہوجائے گی۔
اور اس کے بالمقابل نگاہ ڈالیں کہ فرج کے علاوہ میں جماع کرنے سے اس پر کوئی چیز لازم نہ ہوگی اور طلاق دینے کی صورت میں اس پر مہر بھی نصف پڑے گا جبکہ مہر مقرر کیا گیا ہو۔
مہر مقرر نہ ہو تو متعہ یعنی کپڑوں کا حیثیتی جوڑا دے کر رخصت کردیا جائے گا۔
نمبر ٥: ان تمام چیزوں میں جماع بلاانزال میں بھی حدود و مہور کے سلسلہ میں وہی شدید ترین حکم ہے جو جماع بالانزال میں ہے معلوم ہوا کہ دونوں اس لحاظ سے برابر ہیں پس احداث میں بھی دونوں کا حکم کامل ترین طہارت ہونا چاہیے جو کہ غسل ہے اور ان میں اس اعتبار سے چنداں تفاوت نہ ہونا چاہیے۔
دوسرا رخ ملاحظہ فرمائیں :
التقاء ختانین سے جو چیزیں لازم ہوئی ہیں اگر بالفرض اس کے بعد انزال ہوجائے تو اس انزال سے وہی حکم رہے گا اس میں تبدیلی نہ آئے گی جو التقاء ختانین میں تھا۔
اس کی مزید تفصیل یہ ہے کہ کسی آدمی نے کسی عورت سے زنا کے ساتھ جماع کیا اور دونوں کے ختان مل گئے تو اس سے دونوں پر حد لازم ہوگی اور اگر دونوں پر حد قائم کردی گئی اور اسی دوران انزال ہوگیا تو ان دونوں پر حد کے علاوہ عقوبت کے طور پر اور کوئی چیز لازم نہ ہوگی جو حد کہ التقاء ختانین سے لازم ہوتی تھی۔
اور جماع وطی بالشبہہ سے تو التقاء ختانین سے ہی مہر لازم ہوجائے گا اگر وہ مرد اسی حالت پر رکا رہا تآنکہ انزال ہوگیا اور اس انزال سے اس پر کوئی نئی چیز لازم نہ ہوگی ان مواقع میں جماع بالانزال اور جماع بلاانزال کا حکم یکساں نظر آتا ہے اور حکم کی بنیاد التقاء ختانین ہے نہ کہ وہ انزال جو بعد میں پیش آیا۔
پس بنظر غائر یہی معلوم ہوا کہ جماع و انزال والے پر غسل کا باعث التقاء ختانین ہے وہ انزال نہیں جو التقاء کے بعد پیش آیا پس ان لوگوں کا قول اس سے مزید پختہ ہوگیا جو مطلقاً جماع کو غسل کا سبب قرار دیتے ہیں خواہ اس کے ساتھ انزال ہو یا نہ ہو۔
یہی ہمارے ائمہ ثلاثہ حضرت ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف و محمد (رح) اور جمہور علماء (رح) کا مسلک ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔