HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3393

۳۳۹۳ : حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَنَّ مَالِکًا أَخْبَرَہٗ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَعْمَرٍ الْأَنْصَارِیِّ عَنْ أَبِیْ یُوْنُسَ مَوْلٰی عَائِشَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ (أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ وَاقِفٌ عَلَی الْبَابِ وَأَنَا أَسْمَعُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ إِنِّیْ أُصْبِحُ جُنُبًا وَأَنَا أُرِیْدُ الصَّوْمَ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَأَنَا أُصْبِحُ جُنُبًا وَأَنَا أُرِیْدُ الصَّوْمَ فَأَغْتَسِلُ وَأَصُوْمُ فَقَالَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ إِنَّک لَسْتُ مِثْلَنَا قَدْ غَفَرَ اللّٰہُ لَک مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ فَغَضِبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ وَاللّٰہِ إِنِّیْ لِأَرْجُوَ أَنْ أَکُوْنَ أَخْشَاکُمْ لِلّٰہِ وَأَعْلَمَکُمْ بِمَا أَتَّقِی) فَلَمَّا کَانَ جَوَابُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِذٰلِکَ السَّائِلِ ہُوَ إخْبَارَہُ عَنْ فِعْلِ نَفْسِہٖ فِیْ ذٰلِکَ ثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ حُکْمَہُ فِیْ ذٰلِکَ وَحُکْمَ غَیْرِہِ سَوَاء ٌ فَھٰذَا وَجْہُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ تَصْحِیْحِ مَعَانِی الْآثَارِ وَأَمَّا وَجْہُہُ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ فِیْ ذٰلِکَ فَإِنَّا قَدْ رَأَیْنَاہُمْ أَجْمَعُوْا أَنَّ صَائِمًا لَوْ نَامَ نَہَارًا فَأَجْنَبَ أَنَّ ذٰلِکَ لَا یُخْرِجُہُ عَنْ صَوْمِہِ فَأَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ أَنَّہٗ ہَلْ یَکُوْنُ دَاخِلًا فِی الصَّوْمِ وَہُوَ کَذٰلِکَ ؟ أَوْ یَکُوْنُ حُکْمُ الْجَنَابَۃِ اِذَا طَرَأَتْ عَلَی الصَّوْمِ خِلَافَ حُکْمِ الصَّوْمِ اِذَا طَرَأَ عَلَیْہَا ؟ فَرَأَیْنَا الْأَشْیَائَ الَّتِیْ تَمْنَعُ مِنَ الدُّخُوْلِ فِی الصَّوْمِ مِنَ الْحَیْضِ وَالنِّفَاسِ اِذَا طَرَأَ ذٰلِکَ عَلَی الصَّوْمِ أَوْ طَرَأَ عَلَیْہِ الصَّوْمُ فَہُوَ سَوَاء ٌ أَلَا تَرٰی أَنَّہٗ لَیْسَ لِحَائِضٍ أَنْ تَدْخُلَ فِی الصَّوْمِ وَہِیَ حَائِضٌ وَأَنَّہَا لَوْ دَخَلَتْ فِی الصَّوْمِ طَاہِرًا ثُمَّ طَرَأَ عَلَیْہَا الْحَیْضُ فِیْ ذٰلِکَ الْیَوْمِ أَنَّہَا بِذٰلِکَ خَارِجَۃٌ مِنَ الصَّوْمِ فَکَانَتَ الْأَشْیَائُ الَّتِیْ تَمْنَعُ مِنَ الدُّخُوْلِ فِی الصَّوْمِ ہِیَ الْأَشْیَائَ الَّتِیْ اِذَا طَرَأَتْ عَلَی الصَّوْمِ أَبْطَلَتْہُ .وَکَانَتَ الْجَنَابَۃُ اِذَا طَرَأَتْ عَلَی الصَّوْمِ بِاتِّفَاقِہِمْ جَمِیْعًا لَمْ تُبْطِلْہُ فَالنَّظْرُ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا أَنْ یَّکُوْنَ کَذٰلِکَ اِذَا طَرَأَ عَلَیْہَا الصَّوْمُ لَمْ تَمْنَعْ مِنَ الدُّخُوْلِ فِیْہِ فَثَبَتَ بِذٰلِکَ مَا قَدْ وَافَقَ مَا رَوَتْہُ أُمُّ سَلْمَۃَ وَعَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا وَھٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَأَبِیْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی
٣٣٩٣: ابو یونس مولیٰ عائشہ نے عائشہ (رض) سے نقل کیا کہ ایک شخص نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا جبکہ وہ دروازے کے باہر کھڑا تھا اور میں اندر کی جانب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جواب سن رہی تھی۔ میں جنابت کی حالت میں صبح کروں اور میرا روزہ رکھنے کا ارادہ ہو تو کیا درست ہے ؟ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں جنابت کی حالت میں صبح کرتا ہوں اور میں روزہ رکھنا چاہتا ہوں تو میں غسل کرتا ہوں اور روزے کی نیت کرلیتا ہوں اس نے کہا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ ہم جیسے نہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کی اگلی پچھلی خطائیں معاف کردیں یہ بات سن کر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غصہ آگیا اور فرمایا اللہ کی قسم میں امید کرتا ہوں کہ میں تم میں سے سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہوں اور زیادہ تقویٰ والی چیزوں کو تم سے زیادہ جاننے والا ہوں۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سائل کو اپنے فعل کی اطلاع دی تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس سلسلہ میں آپ کا اور دوسروں کا حکم برابر تھا۔ اس باب کے معانیٰ کی تصحیح کے لحاظ سے اس باب کی یہ صورت تھی البتہ غور وفکر کے لحاظ سے اس کا حکم کچھ اس طرح ہے۔ کہ ہمیں یہ بات معلوم ہے کہ اس بات پر تو تمام کا اتفاق ہے کہ اگر روزہ دار کو دن کے اوقات میں احتلام پیش آجائے تو اس سے اس کا روزہ نہیں ٹوٹتا۔ پس اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ حالت جنابت میں روزہ کی ابتداء کرنے والے اور اس کا حکم اس کے موافق ہے یا خلاف کہ جو دن کے وقت حالت جنابت والا ہوجاتا ہے۔ ہم نے غور کیا کہ کون کون سی چیزیں روزے میں داخلے کے لیے مانع ہیں ان میں سے حیض ونفاس ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ حائضہ اور نفساء روزہ نہیں رکھ سکتی اگر یہ چیزیں اسے حالت روزہ میں پیش آجائیں تو اس کے روزے کو توڑ دیتی ہیں۔ اس پر تمام متفق ہیں کہ روزہ کی حالت میں جنابت والی حالت سے روزہ نہیں ٹوٹتا قیاس کا تقاضا ہمارے مذکورہ بیان کے مطابق یہی ہے کہ روزے کی ابتداء کے لیے جنابت مانع نہیں ہے۔ اس سے یہ بات ثابت ہوگئی جو حضرت عائشہ صدیقہ (رض) اور حضرت امّ سلمہ (رض) کی روایات کے مطابق ہے۔ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا بھی یہی قول ہے۔
تخریج : مسلم فی الصیام ٧٩‘ ابو داؤد فی الصوم باب ٣٦‘ مالک فی الصیام ٩‘ مسند احمد ٦؍٦٧‘ ١٢٢‘ ٢٤٥‘ ٢٢٦۔
حاصل روایات : جب اس سائل کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے سوال کا جواب دیا تو یہ آپ کی طرف سے اس بات کی اطلاع ہے کہ جو میرا فعل ہے اور اس کا جو حکم ہے بعینہ تمہارے اس فعل کا حکم وہی ہے اس میں کچھ فرق نہیں۔
آثار کے معنی کی تصحیح کے لیے تو ہم نے روایات میں پوری تطبیق کردی البتہ نظری طریق سے بھی فریق ثانی کی بات بھاری ہے اور درست ہے۔
نظر طحاوی (رض) :
اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ اگر روزہ دار کو دن میں احتلام ہوجائے تو اس کا روزہ فاسد نہ ہوگا اب ذرا توجہ فرمائیں کہ آیا جنابت کی حالت میں وہ روزے میں داخل ہوسکتا ہے یا نہیں کیا اس بات میں کوئی فرق نمایاں طور پر نظر آتا ہے کہ جب روزے پر جنابت کی حالت ڈالی جائے تو جو روزے کا حال رہتا ہے آیا وہی رہتا ہے جبکہ جنابت پر روزے کو ڈالا جائے یا مختلف ہوجاتا ہے۔
ذرا غور کریں حائض روزے میں داخل نہیں ہوسکتی جب تک کہ وہ حائض ہے اور اگر وہ طہارت کی حالت میں روزے میں داخل ہوئی مگر اسی دن اس کو حیض شروع ہوگیا تو حیض کی وجہ سے وہ روزے سے نکل جائے گی۔
حاصل کلام : پس نتیجہ یہ نکلا کہ وہ اشیاء جو روزے میں داخل ہونے سے رکاوٹ ہیں وہی جب روزے پر طاری ہوجائیں تو روزے کو باطل کرتی ہیں۔ اور جو ایسی نہیں ان کا یہ حکم نہیں پس جنابت جب روزے پر طاری ہوئی تو بالاتفاق روزہ قائم رہا باطل نہ ہوا پس نظر کا تقاضہ یہ ہے کہ جب جنابت پر روزہ طاری کیا جائے گا تو وہ جنابت روزے میں داخل ہونے کے لیے رکاوٹ نہ بنے گی۔
پس تقاضا نظر نے بھی روایت عائشہ و امّ سلمہ (رض) کو ثابت کردیا
یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ تعالیٰ کا قول ہے۔
نوٹ : اس باب میں بھی روزے کے فساد اور عدم فساد کا اختلاف ہے فریق اوّل کی طرف سے ایک دلیل اور اشکال ہے فریق دوم کی طرف سے جواب اور دلائل اور فریق اوّل کا رجوع تک منقول ہے پھر آخر میں نظری دلیل ہے البتہ اقوال تابعین کی ضرورت نہیں سمجھی گئی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔