HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3402

۳۴۰۲ : وَحَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ قَالَ : ثَنَا یُوْسُفُ بْنُ عَدِیٍّ قَالَا : ثَنَا أَبُوَ الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنِ ابْنِ أُمِّ ہَانِئٍ عَنْ أُمِّ ہَانِئٍ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَحْوَہٗ غَیْرَ أَنَّہٗ قَالَ (فَلاَ یَضُرُّک) فَقَدْ خَالَفَ مَا رَوَیْ قَیْسٌ وَأَبُوْ عَوَانَۃَ وَأَبُوَ الْأَحْوَصِ مَا رَوَیْ حَمَّادُ بْنُ سَلْمَۃَ لِأَنَّ حَمَّادًا قَالَ فِیْ حَدِیْثِہٖ (إِنْ کَانَ قَضَائً مِنْ شَہْرِ رَمَضَانَ فَصُوْمِیْ یَوْمًا مَکَانَہُ وَإِنْ کَانَ تَطَوُّعًا فَإِنْ شِئْتُ فَاقْضِیْہِ وَإِنْ شِئْتُ لَا تَقْضِیْہِ) فَکَانَ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّہٗ لَا یَجِبُ الْقَضَائُ عَلَیْہَا اِذَا کَانَ تَطَوُّعًا وَقَالَ الْآخَرُوْنَ فِیْ حَدِیْثِہِمْ (أَتَقْضِیْنَ شَیْئًا مِنْ رَمَضَانَ ؟ قَالَتْ : لَا قَالَ فَلاَ یَضُرُّک) أَیْ أَنَّک لَسْتُ بِآثِمَۃٍ فِیْ إِفْطَارِک مِنْ ھٰذَا التَّطَوُّعِ وَلَیْسَ فِیْ ذٰلِکَ مَا یَنْفِیْ أَنْ یَّکُوْنَ عَلَیْہَا قَضَائُ یَوْمٍ مَکَانَہٗ فَقَدْ اضْطَرَبَ حَدِیْثُ سِمَاکٍ ھٰذَا ثُمَّ نَظَرْنَا ہَلْ رَوٰی عَنْ غَیْرِہِ مِمَّا فِیْہِ دَلَالَۃٌ عَلٰی شَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ ؟
٣٤٠٢: سماک نے ابن ام ہانی سے اس نے ام ہانی (رض) سے انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے اس میں فقط اتنا فرق ہے۔ فلا یضرک اس سے تمہارا کچھ نقصان نہ ہوگا۔ یعنی گناہ نہ ہوگا۔ پس جو قیس ‘ ابو عوانہ (رح) ‘ اور ابو الاحوص (رح) نے روایت کیا وہ حماد بن سلمہ (رح) کی روایت کے خلاف ہے۔ کیونکہ حماد کی روایت میں ہے : ان کان قضاء من شھر رمضان فصوصی یو مام مالکانہ ‘۔۔۔ کہ اگر وہ قضاء رمضان کا روزہ ہو تو اس کی جگہ ایک روزہ رکھنا اور اگر نفلی روزہ ہو تو قضاء کرنے یا نہ کرنے میں تمہاری مرضی ہے اس سے معلوم ہوا کہ نفلی روزے کی قضاء نہیں۔ مگر دیگر حضرات اپنی روایت میں کہتے ہیں کہ آپ نے دریافت فرمایا کہ کیا تم رمضان کے روزے کی قضاء کر رہی ہو۔ تو اس کی جگہ ایک دن کا روزہ رکھ لو۔ اور اگر نفلی روزہ ہے تو خواہ تو قضاء کرلے یا نہ کرے “ پس نفل میں قضاء کا مرضی پر موقوف ہونا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ قضاء لازم نہ ہو اور دوسرے حضرات نے اپنی روایت کے الفاظ ” اتقضین شیئا من رمضان ؟ قالت : لا قال لا یضرک) کیا تم نے رمضان کے کسی روزے کی قضاء کی ہے انھوں نے کہا تو آپ نے فرمایا اس سے تمہیں کچھ نقصان نہیں ( کیونکہ تاخیر میں کچھ حرج نہیں ہے) مطلب یہ ہے۔ کہ تم اپنے اس نفلی روزے کو افطار کرلینے میں گناہ گار نہیں ہو اور اس میں اس بات کی نفی نہیں ہے کہ اس پر ایک دن کی قضاء اس کی جگہ لازم ہو ۔ سماک راوی کی یہ روایت مضطرب ہے۔ پھر ہم نے دیگر روایات پر نظر ڈالی کہ آیا ان میں سے کسی میں ان باتوں میں سے کسی پر کچھ دلالت ملتی ہو۔ تو یہ ربیع الجیزی کی روایت مل گئی ۔ ذیل میں ملاحظہ کریں۔
حاصل روایات : قیس ‘ ابو عوانہ ‘ ابوالاحوص کی روایات حماد بن سلمہ کی روایت کے خلاف ہیں وہاں ان کان قضاء من رمضان ‘ فصومی یوما مکانہ وان کان تطوعا۔ فان شئت فاقضیہ وان شئت فلا تقضیہ “ اس سے قضا کا اس پر لازم نہ ہونا صاف معلوم ہو رہا ہے جبکہ نفلی روزہ ہو اور دیگر روایت کے الفاظ أتقضین شیئا من رمضان ؟ قالت لا۔ قال فلا یضرک۔ مطلب یہ ہے کہ تم افطار کی وجہ سے گناہ گار نہیں ہو۔ اس میں قضا کی نفی نہیں۔ پس سماک کی یہ روایت مضطرب ہے پس اس سے عدم قضا پر استدلال درست نہیں ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا کوئی روایت ایسی ملتی ہے۔ جو ان میں سے کسی ایک طرف کو متعین کر دے۔ چنانچہ ملاحظہ ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔