HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3433

۳۴۳۳ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا مُوْسٰی بْنُ إِسْمَاعِیْلَ أَبُوْ سَلْمَۃَ قَالَ : ثَنَا وَہْبُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ : ثَنَا سُہَیْلٌ عَنْ أَبِیْہِ وَعَنِ الْمَقْبُرِیِّ حَدَّثَاہُ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ رَفَعَہُ قَالَ (لَا تُسَافِرِ امْرَأَۃٌ فَوْقَ ثَلاَثِ لَیَالٍ إِلَّا مَعَ بَعْلٌ أَوْ ذِیْ رَحِمٍ مَحْرَمٍ) ) قَالُوْا : فَفِیْ تَوْقِیْتِ رَسُوْلِ اللّٰہِ الثَّلَاثَ فِیْ ذٰلِکَ دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّ حُکْمَ مَا دُوْنَ الثَّلَاثِ بِخِلَافِ ذٰلِکَ وَمِمَّنْ قَالَ بِھٰذَا الْقَوْلِ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ وَأَبُوْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی فَقَدْ اتَّفَقَتْ ھٰذِہِ الْآثَارُ کُلُّہَا عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ تَحْرِیْمِ السَّفَرِ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ عَلَی الْمَرْأَۃِ بِغَیْرِ ذِیْ مَحْرَمٍ وَاخْتَلَفَتْ مَا دُوْنَ الثَّلَاثِ فَنَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ فَوَجَدْنَا النَّہْیَ عَنِ السَّفَرِ بِلَا مَحْرَمٍ مَسِیْرَۃَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ فَصَاعِدًا ثَابِتًا بِھٰذِہِ الْآثَارِ کُلِّہَا وَکَانَ تَوْقِیْتُہُ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ فِیْ ذٰلِکَ اِبَاحَۃَ السَّفَرِ دُوْنَ الثَّلَاثِ لَہَا بِغَیْرِ مَحْرَمٍ وَلَوْلَا ذٰلِکَ لَمَا کَانَ لِذِکْرِہِ الثَّلَاثَ مَعْنًی .وَنَہَی نَہْیًا مُطْلَقًا وَلَمْ یَتَکَلَّمْ بِکَلَامٍ یَکُوْنُ فَضْلًا وَلٰکِنَّہٗ ذَکَرَ الثَّلَاثَ لِیُعْلَمَ أَنَّ مَا دُوْنَہَا بِخِلَافِہَا وَہٰکَذَا الْحَکِیْمُ یَتَکَلَّمُ بِمَا یَدُلُّ عَلٰی غَیْرِہِ لِیُغْنِیَہُ عَنْ ذِکْرِ مَا یَدُلُّ کَلَامُہٗ ذٰلِکَ عَلَیْہِ وَلَا یَتَکَلَّمُ بِالْکَلَامِ الَّذِیْ لَا یَدُلُّ عَلٰی غَیْرِہِ وَہُوَ یَقْدِرُ أَنْ یَتَکَلَّمَ بِکَلَامٍ یَدُلُّ عَلٰی غَیْرِہِ وَھٰذَا تَفَضُّلٌ مِنَ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِیِّہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِذٰلِکَ اِذْ آتَاہُ جَوَامِعَ الْکَلِمِ الَّذِیْ لَیْسَ فِیْ طَبْعِ غَیْرِہِ الْقُوَّۃُ عَلَیْہِ ثُمَّ رَجَعْنَا إِلٰی مَا کُنَّا فِیْہِ فَلَمَّا ذَکَرَ الثَّلَاثَ وَثَبَتَ بِذِکْرِہِ إِیَّاہَا اِبَاحَۃُ مَا ہُوَ دُوْنَہَا ثُمَّ مَا رُوِیَ عَنْہُ فِیْ مَنْعِہَا مِنَ السَّفَرِ مِنْ دُوْنِ الثَّلَاثِ مِنَ الْیَوْمِ وَالْیَوْمَیْنِ وَالْبَرِیْدِ فَکُلُّ وَاحِدٍ مِنْ تِلْکَ الْآثَارِ وَمِنَ الْأَثَرِ الْمَرْوِیِّ فِی الثَّلَاثِ مَتَیْ کَانَ بَعْدَ الَّذِی خَالَفَہُ نَسَخَہُ إِنْ کَانَ النَّہْیُ عَنْ سَفَرِ الْیَوْمِ بِلَا مَحْرَمٍ بَعْدَ النَّہْیِ عَنْ سَفَرِ الثَّلَاثِ بِلَا مَحْرَمٍ فَہُوَ نَاسِخٌ لَہٗ وَإِنْ کَانَ خَبَرُ الثَّلَاثِ ہُوَ الْمُتَأَخِّرَ عَنْہُ فَہُوَ نَاسِخٌ لَہٗ فَقَدْ ثَبَتَ أَنَّ أَحَدَ الْمَعَانِی الَّتِیْ دُوْنَ الثَّلَاثِ نَاسِخَۃٌ لِلثَّلَاثِ أَوْ الثَّلَاثَ نَاسِخَۃٌ لَہَا فَلَمْ یَخْلُ خَبَرُ الثَّلَاثِ مِنْ أَحَدِ وَجْہَیْنِ إِمَّا أَنْ یَّکُوْنَ ہُوَ الْمُتَقَدِّمَ أَوْ یَکُوْنَ ہُوَ الْمُتَأَخِّرَ .فَإِنْ کَانَ ہُوَ الْمُتَقَدِّمَ فَقَدْ أَبَاحَ السَّفَرَ أَقَلَّ مِنْ ثَلاَثٍ بِلَا مَحْرَمٍ ثُمَّ جَائَ بَعْدَہُ النَّہْیُ عَنْ سَفَرِ مَا ہُوَ دُوْنَ الثَّلَاثِ بِغَیْرِ مَحْرَمٍ فَحَرَّمَ مَا حَرَّمَ الْحَدِیْثُ الْأَوَّلُ وَزَادَ عَلَیْہِ حُرْمَۃً أُخْرَی وَہُوَ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الثَّلَاثِ فَوَجَبَ اسْتِعْمَالُ الثَّلَاثِ عَلٰی مَا أَوْجَبَہُ الْأَثَرُ الْمَذْکُوْرُ فِیْہِ .وَإِنْ کَانَ ہُوَ الْمُتَأَخِّرَ وَغَیْرُہُ الْمُتَقَدِّمَ فَہُوَ نَاسِخٌ لِمَا تَقَدَّمَہُ وَاَلَّذِیْ تَقَدَّمَہُ غَیْرُ وَاجِبٍ الْعَمَلِ بِہِ فَحَدِیْثُ الثَّلَاثِ وَاجِبٌ اسْتِعْمَالُہٗ عَلَی الْأَحْوَالِ کُلِّہَا وَمَا خَالَفَہُ فَقَدْ یَجِبُ اسْتِعْمَالُہٗ إِنْ کَانَ ہُوَ الْمُتَأَخِّرَ وَلَا یَجِبُ إِنْ کَانَ ہُوَ الْمُتَقَدِّمَ فَاَلَّذِیْ قَدْ وَجَبَ عَلَیْنَا اسْتِعْمَالُہٗ وَالْأَخْذُ بِہٖ فِی الْوَجْہَیْنِ أَوْلَی مِمَّا قَدْ یَجِبُ اسْتِعْمَالُہٗ فِیْ حَالٍ وَتَرْکُہُ فِیْ حَالٍ وَفِیْ ثُبُوْتِ مَا ذَکَرْنَا دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّ الْمَرْأَۃَ لَیْسَ لَہَا أَنْ تَحُجَّ اِذَا کَانَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ الْحَجِّ مَسِیْرَۃُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ إِلَّا مَعَ مَحْرَمٍ‘ فَإِذَا عَدِمَتِ الْمَحْرَمَ وَکَانَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ مَکَّۃَ الْمَسَافَۃُ الَّتِیْ ذَکَرْنَا فَہِیَ غَیْرُ وَاجِدَۃٍ لِلسَّبِیْلِ الَّذِیْ یَجِبُ عَلَیْہَا الْحَجُّ بِوُجُوْدِہٖ وَقَدْ قَالَ قَوْمٌ (لَا بَأْسَ بِأَنْ تُسَافِرَ الْمَرْأَۃُ بِغَیْرِ مَحْرَمٍ) وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِمَا
٣٤٣٣: سہیل نے اپنے والد اور مقبری سے دونوں نے ابوہریرہ (رض) اور ابوہریرہ (رض) جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہ کوئی عورت تین رات سے زیادہ سفر نہ کرے مگر کہ اس کے ساتھ اس کا خاوند یا ذی رحم محرم ہو۔ ان علماء کا کہنا یہ ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے اس ارشاد میں تین دن کی تعیین فرمائی ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس سے کم کا حکم اس کے خلاف ہے۔ حضرت امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ نے بھی اسی قول کو اختیار کیا ہے۔ تو ان تمام آثار میں یہ بات بالا تفاق ثابت ہے کہ عورت کے لیے تین دن کا سفر بلامحرم تین دن سے کم میں اختلاف ہے ہم نے اس میں غور کر کے دیکھا کہ محرم کے بغیر تین دن یا اس سے زائد سفر کی ممانعت ان روایات سے ثابت ہے اور ان روایات میں تین دن کا تعین یہ ظاہر کرتا ہے۔ کہ عورت تین دن سے کم مدت کا سفر بغیر محرم کے کرسکتی ہے اگر یہ بات نہ ہوتی تو تین دن کے تعین کا چنداں فائدہ نہ ہوتا ممانعت تو مطلق ہے اور آپ نے کوئی کلام نہیں فرمایا بلکہ صرف تین کا ذکر کیا تاکہ معلوم ہوجائے کہ اس سے کم مدت کا حکم اس کے خلاف ہے۔ دانا آدمی کی گفتگو اسی طرح کی ہوتی ہے جو غیر پر بھی دلالت کرتی ہے اور جس پر اس کا کلام دلالت کرتا ہے تاکہ اس کے بیان کی ضرورت نہ رہے اور جو بات اس کے غیر پر دلالت نہیں کرتی اس کے ساتھ وہ کلام نہیں کرتا ۔ حالانکہ وہ اس بات پر قادر ہوتا ہے کہ ایسی گفتگو کرے جو اس کے غیر پر بھی دلالت کرے اور یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر احسان ہے کہ آپ کو جو امع کلم کا وصف خاص عنایت فرمایا جب کہ کسی دوسرے کی فطرت میں یہ قوت مطابقت نہیں۔ ہم دو بارہ زیر وبحث موضوع کی طرف آتے ہیں کہ جب آپ نے تین کا ذکر فرمایا تو اس سے کم مدت کے سفر کا جواز خود ثابت ہوگیا۔ پھر آپ سے ایک دن دو دن اور ایک برید سفر کی ممانعت بھی روایات میں آئی ہے۔ ان تمام روایات میں اور تین دن کے متعلق روایت میں سے جو بعد میں ثابت ہوگی وہ ماقبل کم مدت کے لیے ناسخ ہوگی۔ اگر بلا محرم عورت کے ایک دن سفر کی ممانعت تین دن سفر والی روایت سے مؤخر ہو تو وہ اس کے لیے ناسخ ہوگی اور تین دن والی روایت بعد والی ثابت ہو تو یہ ناسخ ہوگی۔ اس سے ثابت ہوا کہ تین دن سے کم مدت کے سلسلہ میں جو کچھ روایات میں آیا ہے۔ ان میں سے کوئی روایت تین دن کے لیے ناسخ نہ ہوگی اور تین دن والی ان کے لیے ناسخ ہوگی۔ تین دنوں کے متعلق روایات ان دو باتوں سے خالی نہیں وہ مقدم ہوگی یا مؤخر ۔ اگر وہ مقدم ہو بلا محرم تین دن کا سفر جائز ہوگا پھر بلا محرم تین دن سے کم مدت کے سفر کے سلسلہ میں ممانعت وارد ہوئی ہے۔ اس سے وہ کچھ حرام ہوا جو پہلی روایت سے حرام تھا اور مزید ایک حرمت بڑھا دی اور وہ یہ مدت ہے جو اس کے اور تین دنوں کے درمیان ہے۔ پس تین کا استعمال اس پر لازم ہوا جیسا کہ مذکورہ روایت اس کے وجوب کو ثابت کرتی ہے۔ اور اگر وہ متاخر ہو اور اس کے علاوہ روایات مقدم ہو تو یہ ان مقدم روایات کی ناسخ ہوگی اور مقدم پر عمل لازم نہ ٹھہرے گا ۔ پس تین پر عمل تو بہرحال واجب ہے اور جو اس کے خلاف ہے وہ اگر متاخر ہے۔ تو اس پر عمل لازم ہے۔ مگر مقدم ہونے کی صورت میں اس پر عمل لازم نہیں ۔ تو وہ بات جس پر عمل کرنا اور اس کو اختیار کرنا دونوں صورتوں میں واجب ہے اور وہ اس سے اولیٰ ہے۔ جس پر عمل کسی صورت میں واجب ہوتا ہے اور کسی صورت میں واجب نہیں ہوتا ۔ جو کچھ ہم نے عرض کیا اس کے ثابت ہونے کی صورت میں اس بات کی دلیل ہے کہ عورت کے مسکن اور مقام حج کے درمیان تین دن کا فاصلہ ہو تو محرم کے بغیر اس کو حج کرنا جائز نہیں اور اگر کہ مکرمہ اور اس کے مابین مذکورہ مسافت تو وہ راستہ کی طاقت رکھنے والوں میں شامل نہ ہوگی جس کے پائے جانے کی وجہ سے حج فرض ہوتا ہے۔ دوسرے علماء کہتے ہیں کہ عورت کو بلا محرم سفر حج میں کچھ حرج نہیں ہے۔ انھوں نے دو روایات سے استدلال کیا ہے۔ روایات ذیل میں ہیں۔
حاصل روایات : تین دن کو خاص طور پر ذکر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ تین سے کم کا حکم اس کے خلاف ہے ان تمام روایات میں تین کی تعیین کھلے طور پر موجود ہے جبکہ دیگر روایات جو اس سے کم مدت کو بیان کر رہی ہیں وہ مختلف ہیں۔
سابقہ روایات کا جواب جن کو فریق اوّل ‘ دوم ‘ سوم ‘ چہارم میں پیش کیا ہے ان تمام روایات میں غور سے معلوم ہوتا ہے کہ بغیر محرم کے جس سفر کی ممانعت ہے وہ تین دن یا اس سے زائد سفر سے متعلق ہیں۔
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تین دن مقرر کرنا اس بات کو خود ثابت کررہا ہے کہ تین دن رات سے کم مسافت وہ بغیر محرم کرسکتی ہے اگر اس بات کو تسلیم نہ کیا جائے تو پھر تین دن کی قید کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا پس اس قید کا تقاضہ یہی ہے کہ تین دن سے کم سفر کو بلامحرم مباح قرار دیا جائے اور تین دن اور اس سے زائد سفر کو ناجائز قرار دیا جائے۔
ممانعت مطلق ہے اور زائد سے متعلق کلام نہیں فرماتی لیکن تین کا ذکر اس لیے کردیا تاکہ یہ معلوم ہوجائے کہ اس سے کم میں حکم اس کے خلاف ہے حکیم کا کلام اسی طرح ہوتا ہے کہ دوسری بات کے ذکر پر دلالت کرتے ہوئے اس کے تذکرے سے بےنیاز کردیتی ہے اور وہ ایسی کلام نہیں کرتا جس میں دوسری چیزوں کے متعلق دلالت نہ ہو اور آپ کو ایسی کلام پر قدرت تھی جو دوسری بات پر دلالت کرنے والی ہو یہ آپ کا معجزہ ہے کیونکہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے جوامع الکلم سے نوازا ہے جس کی کسی دوسرے میں طاقت نہیں۔
اب ہم اصل بات کی طرف لوٹتے ہیں کہ تین کا تذکرہ کر کے اس سے کم کا مباح ہونا ثابت کردیا تو تین والی روایات کے تذکرہ نے اس کم والی روایات میں مذکورہ مدت کو منسوخ کردیا مگر نسخ کے لیے تو مقدم و مؤخر کا معلوم ہونا ضروری ہے اگر تین سے کم مدت والی روایات کا زمانہ بعد کا ثابت ہوجائے تو وہ ناسخ بن جائیں گی اور اگر ثلاث والی روایات کا زمانہ بعد والا ثابت ہوجائے تو وہ ناسخ بن جائیں گے ان دونوں باتوں کو سامنے رکھ کر تین والی روایات کی دو صورتیں بنیں گی۔ مقدم ہو یا مؤخر۔
اگر مقدم مانیں تو تین دن سے کم مدت والا سفر بغیر محرم کے مباح ہوگیا پھر اس سے کم مدت کی ممانعت بغیر محرم کے ثابت ہوئی تو اس سے تین دن کا سفر بلامحرم حرام تھا اب اس پر حرمت میں اضافہ ہوا کہ تین کی بجائے دو کی حرمت رہ گئی تو تین کی حرمت تو اپنے مقام پر برقرار رہی۔ اور اگر تین کو زمانہ کے لحاظ سے متا ٔخر مانیں اور دوسروں کو مقدم مانیں کہ اولاً ایک دن کی اباحت پھر دو دن کی کردی گئی اور پھر اس کو بڑھا کر تین دن کردیا گیا تو یہ تمام کی ناسخ بن جائے گی تو اس صورت میں بھی تین سے کم واجب العمل نہ رہیں۔
پس اس سے تین والی روایت ہر حال میں واجب العمل رہی اور دوسری روایات تین والی روایت سے متاخر ہوں تو واجب العمل رہیں اور اگر مقدم ہوں تو واجب العمل نہ رہیں اب ہمارا فرض یہ ہے کہ ہم اس روایت کو لیں جو ہر صورت میں قابل استعمال ہے بجائے اس کے کہ ایسی روایت اختیار کریں جو بعض صورتوں میں قابل استعمال ہو اور بعض میں نہ ہو اب جب کہ ہم تین دن والی روایت کو ثابت کرچکے تو اس سے یہ دلیل میسر آگئی کہ عورت کو اس وقت تک حج جائز نہیں جبکہ اس کا سفر بیت اللہ سے تین دن رات یا اس سے زائد ہو جب تک کہ اس کے ساتھ اس کا محرم نہ ہو اگر محرم نہ ہو اور فاصلہ تین دن رات کا ہو تو وہ ان لوگوں میں شمار ہوگی جو استطاعت نہیں رکھتے اور جب استطاعت ہوگی تو حج لازم ہوگا۔
فریق سادس کا مؤقف : ابن شہاب زہری وغیرہ کا ہے کہ بلامحرم شرعی عورت کو عام سفر اور سفر حج کی اجازت ہے بلکہ نیک مرد یا دیگر عورتوں کے ساتھ وہ سفر کرسکتی ہے۔ دلیل یہ ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔