HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3487

۳۴۸۸ : حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا وَہْبٌ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃٌ عَنْ سَعْدِ بْنِ اِبْرَاہِیْمَ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ : کُنْتُ مَعَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ فَرَأٰی رَجُلًا یُرِیْدُ أَنْ یُحْرِمَ وَقَدْ دَہَنَ رَأْسَہٗ فَأَمَرَ بِہِ فَغَسَلَ رَأْسَہٗ بِالطِّیْنِ وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ فَلَمْ یَرَوْا بِالتَّطَیُّبِ عِنْدَ الْاِحْرَامِ بَأْسًا .فَقَالُوْا : أَمَّا حَدِیْثُ یَعْلٰی فَلاَ حُجَّۃَ فِیْہِ لِمَنْ خَالَفَتَنَا وَذٰلِکَ أَنَّ الطِّیْبَ الَّذِیْ کَانَ عَلٰی ذٰلِکَ الرَّجُلِ إِنَّمَا کَانَ صُفْرَۃً وَہُوَ خَلُوْقٌ فَذٰلِکَ مَکْرُوْہٌ لِلرَّجُلِ لَا لِلْاِحْرَامِ وَلٰـکِنَّہٗ لِأَنَّہٗ مَکْرُوْہٌ فِیْ نَفْسِہٖ فِیْ حَالِ الْاِحْلَالِ وَفِیْ حَالِ الْاِحْرَامِ وَإِنَّمَا أُبِیْحَ مِنَ الطِّیْبِ عِنْدَ الْاِحْرَامِ مَا ہُوَ حَلَالٌ فِیْ حَالِ الْاِحْلَالِ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ یَعْلٰی مَا بَیَّنَ أَنَّ ذٰلِکَ الَّذِیْ أَمَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذٰلِکَ الرَّجُلَ بِغَسْلِہٖ کَانَ خَلُوْقًا .
٣٤٨٨: اعد بن ابراہیم نے اپنے والد سے نقل کیا کہ میں عثمان (رض) کے ساتھ ذوالحلیفہ میں تھا انھوں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ سر پر تیل لگائے ہوئے احرام باندھنے کا ارادہ کررہا ہے۔ حضرت عثمان نے اس کو مٹی کے ساتھ سر دھونے کا حکم دیا (تاکہ چکناہٹ کے اثرات ختم ہوجائیں) اس نے مٹی سے اپنا سر دھویا۔ مگر دیگر علماء نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے احرام کے وقت خوشبو میں کوئی حرج قرار نہیں دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت یعلی (رض) والی روایت میں قول اول کے قائلین کے حق میں کوئی دلیل نہیں ۔ کیونکہ اس شخص نے تو زرد رنگ کی خلوق نامی خوشبو لگا رکھی تھی۔ اور وہ مرد کے لیے ویسے ہی حرام ہے۔ احرام کی وجہ سے ممنوع نہیں وہ مطلق طور پر مرد کے لیے ناجائز ہے خواہ حالت احرام ہو یا نہ۔ احرام کے وقت وہ خوشبو درست ہے جو غیر احرام کی حالت میں جائز ہو ۔ حضرت یعلی (رض) کی روایت میں ہے کہ وہ خوشبو جس کو دھونے کا حکم دیا وہ خلوق تھی۔ جیسا ذیل کی روایات میں ہے۔
فریق ثانی کا مؤقف اور دلائل و جوابات : احرام باندھتے وقت خوشبو لگانے میں کچھ قباحت نہیں ہے۔ احرام باندھنے کے بعد خوشبو حرام ہے۔
سابقہ مؤقف کا جواب : یعلی بن امیہ والی روایت میں جس خوشبو کا ذکر ہے وہ زرد رنگ کی خوشبو ہے جو عورتوں کے ساتھ خاص ہے مردوں کے لیے اس کا استعمال مکروہ ہے۔ اس کا نام خلوق ہے تو ممانعت اس کی وجہ سے فرمائی احرام کی وجہ سے نہ فرمائی۔ جب بلا احرام وہ درست نہیں تو احرام باندھتے وقت بدرجہ اولیٰ درست نہ ہوگی احرام کے وقت وہ خوشبو لگانا درست ہے جو بلا احرام لگائی جاسکتی ہے اور یعلیٰ بن امیہ کی روایت میں یہ بات واضح ہوتی ہے۔ روایت یہ ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔