HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3548

۳۵۴۸ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : ثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ دِیْنَارٍ أَنَّہٗ سَمِعَ عَبْدَ اللّٰہِ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یَقُوْلُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ قَالَ (مَنْ لَمْ یَجِدْ نَعْلَیْنِ فَلْیَلْبَسْ خُفَّیْنِ وَلْیَشُقَّہُمَا مِنْ عِنْدِ الْکَعْبَیْنِ) فَھٰذَا ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یُخْبِرُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِلُبْسِ الْخُفَّیْنِ الَّذِیْ أَبَاحَہٗ لِلْمُحْرِمِ کَیْفَ ہُوَ وَأَنَّہٗ بِخِلَافِ مَا یَلْبَسُ الْحَلَالُ .وَلَمْ یُبَیِّنِ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فِیْ حَدِیْثِہٖ مِنْ ذٰلِکَ شَیْئًا فَحَدِیْثُ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أُوْلَاہُمَا .وَإِذَا کَانَ مَا أَبَاحَ لِلْمُحْرِمِ مِنْ لُبْسِ الْخُفَّیْنِ ہُوَ بِخِلَافِ مَا یَلْبَسُ الْحَلَالُ فَکَذٰلِکَ مَا أَبَاحَ لَہٗ مِنْ لُبْسِ السَّرَاوِیْلِ ہُوَ بِخِلَافِ مَا یَلْبَسُ الْحَلَالُ .فَھٰذَا حُکْمُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ تَصْحِیْحِ مَعَانِی الْآثَارِ .وَأَمَّا النَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ فَإِنَّا رَأَیْنَاہُمْ لَمْ یَخْتَلِفُوْا فِیْمَنْ وَجَدَ إِزَارًا أَنَّ لُبْسَ السَّرَاوِیْلِ لَہٗ غَیْرُ مُبَاحٍ لِأَنَّ الْاِحْرَامَ قَدْ مَنَعَہٗ مِنْ ذٰلِکَ .وَکَذٰلِکَ مَنْ وَجَدَ نَعْلَیْنِ فَحَرَامٌ عَلَیْہِ لُبْسُ الْخُفَّیْنِ مِنْ غَیْرِ ضَرُوْرَۃٍ فَأَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ فِیْ لُبْسِ ذٰلِکَ مِنْ طَرِیْقِ الضَّرُوْرَۃِ کَیْفَ ہُوَ ؟ وَہَلْ یُوْجِبُ کَفَّارَۃً أَوْ لَا یُوْجِبُہَا ؟ فَاعْتَبَرْنَا ذٰلِکَ فَرَأَیْنَا الْاِحْرَامَ یُنْہِیْ عَنْ أَشْیَائَ قَدْ کَانَتْ مُبَاحَۃً قَبْلَہٗ مِنْہَا : لُبْسُ الْقَمِیْصِ وَالْعَمَائِمِ وَالْخِفَافِ وَالسَّرَاوِیْلَاتِ وَالْبَرَانِسِ .وَکَانَ مَنْ اُضْطُرَّ فَوَجَدَ الْحَرَّ فَغَطّٰی رَأْسَہٗ وَوَجَدَ الْبَرْدَ فَلَبِسَ ثِیَابُہٗ أَنَّہٗ قَدْ فَعَلَ مَا ہُوَ مُبَاحٌ لَہٗ فِعْلُہٗ وَعَلَیْہِ الْکَفَّارَۃُ مَعَ ذٰلِکَ وَحَرُمَ عَلَیْہِ الْاِحْرَامُ أَیْضًا حَلْقُ الرَّأْسِ إِلَّا مِنْ ضَرُوْرَۃٍ .وَکَانَ مَنْ حَلَقَ رَأْسَہٗ مِنْ ضَرُوْرَۃٍ فَقَدْ فَعَلَ مَا ہُوَ لَہٗ مُبَاحٌ وَالْکَفَّارَۃُ عَلَیْہِ وَاجِبَۃٌ .فَکَانَ حَلْقُ الرَّأْسِ لِلْمُحْرِمِ - فِیْ غَیْرِ حَالِ الضَّرُوْرَۃِ - اِذَا أُبِیْحَ فِیْ حَالِ الضَّرُوْرَۃِ لَمْ یَکُنْ اِبَاحَتُہُ تُسْقِطُ الْکَفَّارَۃَ بَلَ الْکَفَّارَۃُ فِیْ ذٰلِکَ کُلِّہِ وَاجِبَۃٌ فِیْ حَالِ الضَّرُوْرَۃِ کَہِیَ فِیْ غَیْرِ حَالِ الضَّرُوْرَۃِ .وَکَذٰلِکَ لُبْسُ الْقَمِیْصِ الَّذِیْ حَرُمَ عَلَیْہِ فِیْ غَیْرِ حَالِ الضَّرُوْرَۃِ .فَإِذَا کَانَتْ الضَّرُوْرَۃُ فَأُبِیْحَ ذٰلِکَ لَہٗ لَمْ یَسْقُطْ بِذَلک الضَّمَانُ فَکَانَتِ الْکَفَّارَۃُ عَلَیْہِ وَاجِبَۃً فِیْ ذٰلِکَ کُلِّہٖ فَلَمْ یَکُنْ الضَّرُوْرَۃُ فِیْ شَیْئٍ مِمَّا ذَکَرْنَا تُسْقِطُ کَفَّارَۃً کَانَتْ تَجِبُ فِیْ شَیْئٍ فِیْ غَیْرِ حَالِ الضَّرُوْرَۃِ وَإِنَّمَا تُسْقِطُ الْآثَامَ خَاصَّۃً .فَکَذٰلِکَ الضَّرُوْرَاتُ فِیْ لُبْسِ الْخِفَافِ وَالسَّرَاوِیْلَاتِ لَا تُوْجِبُ سُقُوطَ الْکَفَّارَاتِ الَّتِیْ کَانَتْ تَجِبُ لَوْ لَمْ تَکُنْ تِلْکَ الضَّرُوْرَاتُ وَلٰـکِنَّہَا تَرْفَعُ الْآثَامَ خَاصَّۃً .فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ أَیْضًا وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَأَبِیْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٍ ۔ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی - .
٣٥٤٨: عبداللہ بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر (رض) کو کہتے سنا کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو جوتے نہ پائے وہ ٹخنوں کی جگہ سے ان کو چیر دے۔ تو حضرت ابن عمر (رض) جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے موزے پہننے کی خبر دے رہے ہیں کہ محر م ان کو کس طرح استعمال کرے اور یہ طریقہ غیر محرم کے پہننے کے طریقہ کے خلاف ہے اور ابن عباس (رض) نے اپنی روایت میں اس قسم کی کوئی بات بیان نہیں فرمائی ۔ پھر حضرت عمر (رض) والی روایت ابن عباس (رض) ہر وایت سے اولیٰ ہے۔ تو جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موزوں کو محرم کے لیے پہننے کا طریقہ بتلادیا جو غیر محرم سے مختلف ہے۔ تو بالکل اسی طرح اس کے لیے پاجامہ پہننے کا جو طریقہ بتلایا گیا ہے وہ غیر محرم سے مختلف ہے۔ روایات کی تصحیح کے طریقہ پر یہ بیان و وضاحت ہے جہاں تک قیاس و نظر کا تعلق ہے۔ وہ یہ ہے کہ اس میں کسی کو اختلاف نہیں ہے کہ ازار پہننے والے کو پاجامہ کا استعمال جائز نہیں ۔ کیونکہ یہ احرام کے خلاف ہے اسی طرح جس کو جوتا میسر ہو اس کے لیے موزوں کا استعمال درست نہیں ہے۔ اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ بوقت ضرورت ان کے پہننے کا طریق کار کیا ہے اور کیا اس سے کفارہ لازم ہوگا یا نہیں ؟ ہم نے پڑتال کی تو معلوم ہوا کہ احرام کی وجہ سے بعض چیزیں ممنوع تھیں ۔ ان میں قمیص ‘ پگڑیاں ‘ موزے دستانے ‘ پاجامہ ‘ شلوار وغیرہ شامل ہیں۔ اب جو شخص گرمی سے مجبوری ہو کر سر کو ڈھانپ لے یا سردی کی وجہ سے کپڑے پہن لے ۔ اس نے ایسا کام کیا ہے جو اس کے لیے جائز مگر اسپر کفارہ تو لازم ہوگا۔ اور احرام کے پیش نظر اس پر سر کا مونڈوانا بھی حرام ہے۔ اب جو شخص ضرورت کی وجہ سے سرمنڈوائے گا وہ ایک جائز کام کرتا ہے۔ مگر اس پر کفارہ لازم ہوتا ہے۔ محرم کے لیے ضرورت میں جو چیز جائز ہوگی تو عدم ضرورت میں وہ عدم جواز کی طرف لوٹے گی۔ تو اس محرم سے یہ چیز کفارے کو ساقط نہ کرے گی۔ بلکہ عدم ضرورت کی طرح سرمنڈانے میں جو کفارہ آتا ہے۔ وہ ضرورت کے وقت منڈانے میں اسی طرح لازم رہے گا۔ قمیص کے متعلق بھی یہی احتمال ہے کہ بلا ضرورت اس کا پہننا ناجائز ہے جب ضرورت میں اس کو جائز قرار دیا جائے گا تو اس سے ضمان ساقط نہ ہوگی اور یہ سب صورتیں اس پر کفارے کو واجب قرار دیں گی۔ پس جب کفارہ ضرورت کے بغیر کسی عمل سے لازم آتا ہے۔ تو وہ ضرورت کی بناء پر ساقط نہ ہوگا ۔ صرف ان کا گناہ نہ ہوگا ۔ اسی طرح موزوں ‘ پاجاموں کے پہننے کی صورت ان سے کفارے کو ساقط نہ کرے گی ۔ جو کفارہ کو بلا ضرورت استعمال سے لازم آتا ہے۔ یہ اس سے گناہ کو زائل کردیتی ہے۔ اس باب میں نظر کا تقاضہ ہے یہی امام ابوحنیفہ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا مسلک ہے۔
تخریج : مسند احمد ٢؍٤٧۔
حاصل روایات : ابن عمر (رض) نے اپنی روایت میں محرم کے لیے موزے پہننے کی کیفیت ذکر کی ہے جبکہ اس کے بالمقابل روایت ابن عباس (رض) اس وضاحت سے خالی ہے جب ان چیزوں کو محرم کے لیے پہننا درست قرار دیا گیا تو ان کے پہننے کا طریق کار بھی بتلا دیا اور وہ حلال کی صورت میں پہننے کا جو طریق کار ہے اس کے خلاف ہے اسی طرح جو سراویل پہننے کی اجازت دی وہ حلال ہونے کی صورت میں پہنے جانے والے سراویل سے مختلف ہے۔
آثار کے طریقہ سے یہ بات اسی طرح ثابت ہو رہی ہے۔
نظر طحاوی (رض) :
ہم نے غور و فکر کیا تو اس میں کسی قسم کا اختلاف نہ پایا کہ جس آدمی کو ازار میسر ہو وہ سراویل نہیں پہن سکتا نہ اس کے لیے جائز ہے اس میں اس کا احرام مانع ہے۔
اسی طرح جس کو جوتے میسر ہوں اسے بلاضرورت موزوں کا استعمال جائز نہیں ہے۔ اب ہم نے ضرورۃً اس کے استعمال پر غور کیا کہ آیا اس سے کفارہ لازم آنا چاہیے یا نہیں۔
چنانچہ ہم نے دیکھا احرام نے کئی ایسی چیزوں سے منع کردیا ہے جو پہلے مباح تھیں مثلاً قمیص ‘ پگڑی ‘ ٹوپی ‘ موزے ‘ شلوار ‘ پاجامہ وغیرہ اب جو شخص گرمی یا سردی سے مجبور ہوگیا اور اس نے مجبوری میں ان چیزوں کو استعمال کیا تو اس نے مباح فعل کیا مگر اس کے باوجود اس پر کفارہ ہوگا۔ اسی طرح احرام کی حالت میں سر کا منڈوانا بھی حرام ہے ہاں اگر اس سے ضرورۃً سر منڈوایا تو اس پر کفارہ واجبہ ہوگا اگرچہ اس نے فعل مباح کو اختیار کیا۔
حاصل ضرورت : اب اس سے یہ نتیجہ نکلا کہ سر کا منڈوانا جو محرم کے لیے ضرورۃً جائز قرار دیا گیا وہ کفارے کو ساقط نہیں کرتا بلکہ بہر صورت کفارہ لازم آتا ہے خواہ ضرورت کی حالت ہو یا بلاضرورت۔
بالکل اسی طرح قمیص کا پہننا بلاضرورت حرام ہے جب ضرورت نے اس کے لیے اس کا استعمال مباح قرار دیا تو کفارہ اس سے ساقط نہ ہو بلکہ ہر صورت میں کفارہ لازم رہا۔ ضرورت سے صرف گناہ کو ساقط کیا۔ اسی طرح شلوار ‘ موزہ کے سلسلہ میں ان کا ضرورۃً استعمال کفارات کو ساقط نہ کرے گا جو کفارات عدم ضرورت کے استعمال سے لازم آئے بلکہ صرف ضرورت گناہ کو ساقط کرے گی۔
اس باب میں نظر کا بھی یہی تقاضہ ہے یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔