HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3558

۳۵۵۸ : حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ قَالَ : ثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیْلَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَطَائٍ بْنِ لَبِیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ جَابِرٍ عَنْ (جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِی الْمَسْجِدِ فَقَدَّ قَمِیْصَہٗ مِنْ جَیْبِہٖ حَتّٰی أَخْرَجَہٗ مِنْ رِجْلَیْہِ فَنَظَرَ الْقَوْمُ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّیْ أُمِرْتُ بِبُدُنِی الَّتِیْ بَعَثْتُ بِہَا أَنْ یُقَلَّدَ الْیَوْمَ وَیُشْعَرَ عَلٰی کَذَا وَکَذَا فَلَبِسْتُ قَمِیْصِیْ وَنَسِیْتُ لَمْ أَکُنْ لِأُخْرِجَ قَمِیْصِیْ مِنْ رَأْسِیْ) وَکَانَ بَعَثَ بِبُدُنِہِ وَأَقَامَ بِالْمَدِیْنَۃِ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی ھٰذَا فَقَالُوْا : لَا یَنْبَغِیْ لِلْمُحْرِمِ أَنْ یَخْلَعَہٗ کَمَا یَخْلَعُ الْحَلَالُ قَمِیْصَہُ لِأَنَّہٗ اِذَا فَعَلَ ذٰلِکَ غَطّٰی رَأْسَہٗ وَذٰلِکَ عَلَیْہِ حَرَامٌ فَأَمَرَ بِشَقِّہٖ لِذٰلِکَ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ فَقَالُوْا : بَلْ یَنْزِعُہٗ نَزْعًا وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِحَدِیْثِ (یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ الَّذِیْ أَحْرَمَ وَعَلَیْہِ جُبَّۃٌ فَأَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَہٗ أَنْ یَنْزِعَہَا نَزْعًا) وَقَدْ ذَکَرْنَا ذٰلِکَ فِیْ بَابِ التَّطْیِیْبِ عِنْدَ الْاِحْرَامِ .فَقَدْ خَالَفَ ذٰلِکَ حَدِیْثُ جَابِرٍ الَّذِیْ ذَکَرْنَا وَإِسْنَادُہٗ أَحْسَنُ مِنْ إِسْنَادِہٖ۔ فَإِنْ کَانَتْ ھٰذِہِ الْأَشْیَائُ تُثْبِتُ الْاِسْنَادَ فَإِنَّ حَدِیْثَ یَعْلٰی مَعَہُ مِنْ صِحَّۃِ الْاِسْنَادِ مَا لَیْسَ مَعَ حَدِیْثِ جَابِرٍ .وَأَمَّا وَجْہُ ذٰلِکَ مِنْ طُرُقِ النَّظَرِ فَإِنَّا رَأَیْنَا الَّذِیْنَ کَرِہُوْا نَزْعَ الْقَمِیْصِ إِنَّمَا کَرِہُوْا ذٰلِکَ لِأَنَّہٗ یُغَطِّی رَأْسَہٗ اِذَا نَزَعَ قَمِیْصَہٗ .فَأَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ ہَلْ یَکُوْنُ تَغْطِیَۃُ الرَّأْسِ فِی الْاِحْرَامِ عَلٰی کُلِّ الْجِہَاتِ مَنْہِیًّا عَنْہَا أَمْ لَا ؟ فَرَأَیْنَا الْمُحْرِمَ نُہِیَ عَنْ لُبْسِ الْقَلَانِسِ وَالْعَمَائِمِ وَالْبَرَانِسِ فَنُہِیَ أَنْ یُلْبِسَ رَأْسَہٗ شَیْئًا کَمَا نُہِیَ أَنْ یُلْبِسَ بَدَنَہُ الْقَمِیْصَ .وَرَأَیْنَا الْمُحْرِمَ لَوْ حَمَلَ عَلٰی رَأْسِہِ شَیْئًا ثِیَابًا أَوْ غَیْرَہَا لَمْ یَکُنْ بِذٰلِکَ بَأْسًا وَلَمْ یَدْخُلْ ذٰلِکَ فِیْمَا قَدْ نُہِیَ عَنْ تَغْطِیَۃِ الرَّأْسِ بِالْقَلَانِسِ وَمَا أَشْبَہَہَا لِأَنَّہٗ غَیْرُ لَابِسٍ مَکَانَ النَّہْیِ إِنَّمَا وَقَعَ مِنْ ذٰلِکَ عَلَی تَغْطِیَۃِ مَا یُلْبِسُہُ الرَّأْسَ لَا عَلٰی غَیْرِ ذٰلِکَ مِمَّا یُغَطَّیْ بِہٖ۔ وَکَذٰلِکَ الْأَبْدَانُ نُہِیَ عَنْ إِلْبَاسِہَا الْقَمِیْصَ وَلَمْ یُنْہَ عَنْ تَحْلِیْلِہَا بِالْأُزُرِ .فَلَمَّا کَانَ مَا وَقَعَ عَلَیْہِ النَّہْیُ مِنْ ھٰذَا فِی الرَّأْسِ إِنَّمَا ہُوَ الْاِلْبَاسُ لَا لِتَغْطِیَۃِ الَّتِیْ لَیْسَتْ بِإِلْبَاسٍ وَکَانَ اِذَا نَزَعَ قَمِیْصَہُ فَلاَقَیْ ذٰلِکَ رَأْسَہُ فَلَیْسَ ذٰلِکَ بِإِلْبَاسٍ مِنْہُ لِرَأْسِہٖ شَیْئًا إِنَّمَا ذٰلِکَ تَغْطِیَۃٌ مِنْہُ لِرَأْسِہٖ .وَقَدْ ثَبَتَ بِمَا ذَکَرْنَا أَنَّ النَّہْیَ عَنْ لُبْسِ الْقَلَانِسِ لَمْ یَقَعْ عَلَی تَغْطِیَۃِ الرَّأْسِ وَإِنَّمَا وَقَعَ عَلَی إِلْبَاسِ الرَّأْسِ فِیْ حَالِ الْاِحْرَامِ مَا یَلْبَسُ فِیْ حَالِ الْاِحْلَالِ .فَلَمَّا خَرَجَ بِذٰلِکَ مَا أَصَابَ الرَّأْسَ مِنَ الْقَمِیْصِ الْمَنْزُوْعِ مِنْ حَالِ تَغْطِیَۃِ الرَّأْسِ الْمُنْہَیْ عَنْہَا ثَبَتَ أَنَّہٗ لَا بَأْسَ بِذٰلِکَ قِیَاسًا وَنَظَرًا عَلٰی مَا ذَکَرْنَا .وَھٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَأَبِیْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی وَقَدْ اخْتَلَفَ الْمُتَقَدِّمُوْنَ فِیْ ذٰلِکَ .
٣٥٥٨: عبدالملک بن جابر نے جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت کی ہے کہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا ‘ آپ نے اپنا قمیص گریبان سے پھاڑ ڈالا یہاں تک کہ اس کو اپنے پاؤں کی طرف سے نکالا تو لوگوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف دیکھا تو آپ نے فرمایا میں نے اپنی قربانی کے اونٹوں سے متعلق ان کو حکم دیا ہے جن کو آج قلادہ ڈالنے کے لیے بھیجا ہے اور اس لیے بھیجا تاکہ ان کو اس طرح اشعار کیا جائے تو میں نے اپنا قمیص پہنا اور میں اسے اتارنا بھول گیا اب میں اپنا قمیص سر کی جانب سے نہ نکالوں گا۔ آپ اس وقت اپنی قربانی کے جانور بھیج چکے تھے اور مدینہ منورہ میں ہی اقامت اختیار کرنے والے تھے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ علماء کی ایک جماعت نے اس کو اختیار کرتے ہوئے فرمایا کہ محرم کو قمیص اس طرح نہ اتارنی چاہیے جس طرح غیر محرم اتارتا ہے۔ کیونکہ ایسا کرنے سے اس کا سرڈھانکا جائے گا اور یہ ناجائز ہے۔ پس اس کو کہا جائے گا کہ وہ اسے پھاڑ ڈالے۔ مگر دیگر علماء نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ اسے جس طرح چاہے اتارلے ان کی دلیل حضرت یعلی بن امیہ (رض) کی روایت ہے۔ کہ انھوں نے احرام باندھا اور اس وقت وہ جبہ پہنے ہوئے تھے پھر وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ آپ نے ان کو اتارنے کا حکم فرمایا اور یہ بات ہم باب التطیب عند الا حرام میں ذکر کر آئے ہیں مگر حضرت جابر (رض) کی روایت اس کے خلاف ہے اور اس کی سند بھی اس سے مضبوط وقوی ہے۔ اگر دونوں روایات کا صحت کے لحاظ سے توازن کریں تو حضرت یعلی (رض) کی روایت کو وہ مقام حاصل ہے جو حضرت جابر (رض) کی روایت کو حاصل نہیں ہے۔ اور نظر وفکر کے لحاظ سے اس کی وضاحت اس طرح کہ جو لوگ قمیص کو اتارنا ناپسند کرتے ہیں ان کے ہاں اس کی وجہ یہ ہے کہ قمیص اتارتے وقت وہ سر کو ڈھانپ لے گی ‘ اب ہم اس بات کو جانچتے ہیں کہ آیا احرام کی ہر صورت میں سر ڈھانپنا ممنوع ہے یا نہیں چنانچہ غور سے معلوم ہوا کہ محرم کو ٹوپی ‘ پگڑی ‘ اور کوٹ وغیرہ کے ذریعہ ڈھانپنے سے تو منع کیا گیا ہے اور اس پر کوئی چیزیں پہن لینے کی بھی ممانعت کی گئی ۔ جس طرح بدن پر قمیص کے پہننے سے منع کیا گیا اور ہم اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ اگر محرم سر پر کوئی کپڑا رکھے تو اس میں کچھ حرج نہیں اور یہ سر کو ٹوپی کے ساتھ ڈھانپنے کے حکم میں نہیں کیونکہ وہ اسے پہننے والا نہیں ہے۔ تو ممانعت کی صورت یہ ہوگئی کہ جو شخص اس کو پہن کر سر کو ڈھانپے محض ڈھانپنا تاوان کا سبب نہیں ۔ بالکل اسی طرح جسم پر قمیص پہننے کی ممانعت ہے ڈھانپنے کی نہیں احرام کی چادر سے جسم ڈھانپنے میں کچھ حرج نہیں ۔ تو جب ممانعت پہننے کی ہے اس ڈھانپنے کی نہیں ہے جس کو پہننا قرار نہ دیا جائے جب قمیص اتاری جائے گی تو وہ سر کو ملے گی تو اس کو پہننا کوئی شمار نہیں کرتا بلکہ یہ تو سر کو ڈھانپنا ہے۔ پس یہ ممنوع نہ ہوگا۔ اس تمام بحث سے یہ بات ہوئی کہ ٹوپی پہننے کی ممانعت میں سر کا کپڑے سے ڈھانپ شامل نہیں ہے۔ سر پر ایسی چیز پہننا ممنوع ہے جو احرام کے علاوہ حالت میں پہنی جاتی ہے۔ جبکہ قمیص اتارتے وقت سر سے ٹکرانے کی صورت ڈھانپنے کا اطلاق نہیں ہوتا جو کہ ممانعت میں شامل ہو ۔ پس قیاس کے لحاظ سے بھی اس میں کچھ حرج معلوم نہیں ہوتا ۔ یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔ البتہ متقدمین کے اقوال اس سلسلہ میں مختلف منقول ہیں۔ ذیل میں ملاحظہ ہوں۔
نوٹ : قدقمیصہ۔ پھاڑنا۔
تخریج : مسند احمد ٣؍٤٠٠۔
حاصل کلام یہ ہے کہ اگر محرم احرام باندھتے وقت قمیص اتارنا بھول گیا تو اب وہ قمیص کو معتاد طریقہ سے نہ اتارے بلکہ اسے پھاڑ کر پاؤں کی جانب سے نکالے۔
فریق ثانی کا مؤقف اور دلائل و اجوبہ :
قمیص کو معتاد طریقہ سے اتارنے میں چنداں قباحت نہیں ہے اور اس کی دلیل باب التطیب عندالاحرام میں یعلیٰ بن امیہ (رض) والی روایت گزری ہے کہ انھوں نے احرام باندھا اور جبہ زیب تن رہا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر دریافت کیا تو آپ نے اسے اتارنے کا حکم فرمایا پھاڑنے کا حکم نہیں فرمایا۔
سابقہ مؤقف کا جواب :
یہ روایت یعلی سند کے اعتبار سے روایت جابر (رض) سے بدرجہا بہتر ہے پس مضبوط روایت کو چھوڑ کر کمزور روایت کو اختیار کرنا درست نہیں۔
دوسرا جواب :۔۔۔ نظر طحاوی (رح) :
ہم نے غور کیا کہ سر کا ڈھانپنا ہر اعتبار سے ممنوع ہے یا نہیں۔ چنانچہ نظر ڈالنے سے معلوم ہوا کہ محرم کو ٹوپی ‘ پگڑی وغیرہ پہننا ممنوع ہے اور سر پر کسی ایک بھی چیز کا پہننا اسی طرح ممنوع ہے جیسا کہ بدن پر قمیص کا استعمال ممنوع ہے محرم کے متعلق جب سوچ و فکر کی تو اس طرح معلوم ہوا کہ اگر محرم اپنے سر پر کپڑوں کی گٹھڑی یا اور کوئی چیز اٹھاتا ہے تو اس میں کچھ حرج نہیں اور یہ اس میں شامل نہیں جو کہ سر کو ٹوپی رومال وغیرہ سے ڈھانپا جاتا ہے کیونکہ اس کو کوئی بھی پہننے والا نہیں کہتا تو ممانعت کا حکم اس سے متعلق ہے جو چیز پہننے میں شمار ہوئی کسی دوسری چیز پر یہ حکم نہیں لگتا جو کہ سر کو ڈھانپے۔
بالکل اسی طرح قمیص کا پہننا ممنوع ہے ازار بنا کر اس کے کھولنے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
نوٹ : یہ ہوا کہ سر کے سلسلہ میں احرام کے وقت کسی چیز کا پہننا ممنوع ہے اور قمیص اتارتے ہوئے سر کو ڈھانپنے کی صورت پیش آئے گی پہننے کی نہ ہوگی اور یہ بات پہلے ثابت ہوچکی ہے کہ ٹوپیاں پہننے کی تو ممانعت ہے سر ڈھانپے یا اس پر سایہ کرنے کی ممانعت نہیں ہے اور سر پر پہننے والی وہی چیز حالت احرام میں پہننے میں شمار ہوگی جو حالت احرام میں پہننے کے دائرہ میں شامل ہے۔
سر سے کھینچی جانے والی قمیص جب احلال کی صورت میں پہننے میں شامل نہیں تو حالت احرام میں بھی وہ پہننے والی چیزوں میں شمار نہ ہوگی پس اس سے ثابت ہوا کہ قمیص کو اتارنے میں کوئی حرج نہیں قیاس و نظر بھی اسی طرح کہتے ہیں۔
امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا یہی قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔