HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3683

۳۶۸۳ : حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ‘ قَالَ : ثَنَا سَعِیْدُ بْنُ مَنْصُوْرٍ‘ قَالَ : ثَنَا ہُشَیْمٌ‘ عَنْ مَنْصُوْرِ بْنِ زَاذَانَ‘ عَنْ عَطَائٍ ‘ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ : قُضِیَ فِی الضَّبُعِ - اِذَا قَتَلَہَا الْمُحْرِمُ - بِکَبْشٍ فَلَمَّا کَانَتْ الضَّبُعُ ہِیَ سَبُعٌ‘ وَلَمْ یُبِحَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَتْلَہَا‘ وَجَعَلَہَا صَیْدًا‘ وَجَعَلَ عَلٰی قَاتِلِہَا الْجَزَائَ ‘ دَلَّنَا ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّ الْکَلْبَ الْعَقُوْرَ‘ لَیْسَ ہُوَ السَّبُعَ‘ وَبَطَلَ بِذٰلِکَ مَا ذَہَبَ إِلَیْہِ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ‘ وَکَانَ الْکَلْبُ الْعَقُوْرُ‘ ہُوَ الْکَلْبُ الَّذِیْ تَعْرِفُہُ الْعَامَّۃُ فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَلِمَ لَا تُبِیْحُوْنَ قَتْلَ الذِّئْبِ ؟ قِیْلَ لَہٗ : لِأَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ (خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ یُقْتَلْنَ فِی الْحِلِّ وَالْحَرَمِ) فَذَکَرَ الْخَمْسَ مَا ہُنَّ فَذِکْرُ الْخَمْسِ یَدُلُّ عَلٰی أَنَّ غَیْرَ الْخَمْسِ‘ حُکْمُہُ غَیْرُ حُکْمِہِنَّ‘ وَإِلَّا لَمْ یَکُنْ لِذِکْرِہِ الْخَمْسَ مَعْنًی فَاَلَّذِیْنَ أَبَاحُوْا قَتْلَ الذِّئْبِ أَبَاحُوْا قَتْلَ جَمِیْعِ السِّبَاعِ‘ وَاَلَّذِیْنَ مَنَعُوْا قَتْلَ الذِّئْبِ حَظَرُوْا قَتْلَ سَائِرِ السِّبَاعِ‘ غَیْرَ الْکَلْبِ الْعَقُوْرِ خَاصَّۃً وَقَدْ ثَبَتَ خُرُوْجُ الضَّبُعِ مِنَ الْقَتْلِ‘ وَلَمْ یَکُنْ کَلْبًا عَقُوْرًا‘ وَثَبَتَ أَنَّ الْکَلْبَ الْعَقُوْرَ‘ ہُوَ الْکَلْبُ الَّذِیْ تَعْرِفُہُ الْعَامَّۃُ فَأَمَّا مَا رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْمَا یُقْتَلُ فِی الْاِحْرَامِ وَالْحَرَمِ۔
٣٦٨٣: عطاء نے جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت کی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بجو کے سلسلہ میں اس وقت ایک دنبہ دینے کا فیصلہ فرمایا جبکہ ایک محرم نے اس کو قتل کردیا۔ جب بجو درندہ ہونے کے باوجود جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے قتل کو مباح قرار نہیں دیا بلکہ اس کو شکار قرار دیا اور اس کے قاتل پر ضمان واجب کردی تو اس سے یہ دلالت میسر آئی کہ کٹ کھنا درندہ نہیں ہے اور اس سے اس بات کا نادرست ہونا ثابت ہوا جو حضرت ابوہریرہ (رض) نے کہی ہے اور اس کتے سے یہی معروف کتا مراد ہوگا۔ اگر کوئی معترض کہے کہ تم پھر بھیڑیئے کے قتل کو کیونکہ جائز قرار نہیں دیتے تو اس کے جواب میں یہ کہا جائے گا کیونکہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ پانچ جانور ایسے ہیں جو حل وحرم دونوں میں قتل کیے جائیں گے ۔ آپ نے ان پانچ کا ذکر فرمایا کہ وہ کیا ہیں پس انہی پانچ کا تذکرہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ پانچ کے علاوہ کا حکم ان سے مختلف ہے ورنہ پانچ کے تذکرہ کا کوئی فائدہ نہیں رہے وہ لوگ جنہوں نے بھیڑ یے کے قتل کو مباح قرار دیا انھوں نے تمام درندوں کا مارنا جائز قرار دیا اور وہ لوگ جنہوں نے بھیڑیئے کے قتل کو ناجائز قرار دیا ‘ انھوں نے تمام درندوں کے قتل سے روکا ہے سوائے کاٹنے والے کتے کے اور بجو کے قتل کا حکم سے خارج ہونا ثابت ہوچکا وہ کاٹنے والا کتا نہیں اور یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ کاٹنے والے کتے سے معروف کتا مراد ہے۔ باقی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حرم اور احرام میں قتل کیے جانے والے جانوروں کا خود ذکر فرمایا ہے۔ روایات ذیل میں ہیں۔
تخریج : مالک فی الحج ٢٣٠۔
نوٹ : بجو درندہ ہے مگر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے قتل کو جائز قرار نہیں دیا اور اس کو شکار قرار دیا اور اس کے قاتل پر جرمانہ مقرر فرمایا۔ تو اس سے ثابت ہوا کہ کلب عقور وہ درندوں میں شمار نہیں۔ جبکہ بجو درندہ ہو کر شکار کے حکم میں داخل ہوگیا تو پھر کلب عقور بول کر تمام درندے کس طرح مراد ہوسکتے ہیں۔ پس کلب عقور سے وہی معروف کتا ہی مراد ہوگا نہ کہ کچھ اور۔ کیونکہ درندوں کے قتل کے حلال ہونے کا مسئلہ قیاسی نہیں بلکہ توقیفی ہے۔
ایک اشکال : لِمَ لا تبیحون قتل الذئب سے :
بھیڑیئے کے قتل کو کیوں حلال نہیں کیا گیا جبکہ یہ انتہائی خطرناک ہے۔
الجواب : لانّ النبی اسے :
جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خمسٌ من الدواب الحدیث آپ نے خاص طور پر پانچ کا نام لیا اس سے ظاہر فرما دیا کہ ان کا حکم اور دوسروں کا حکم مختلف ہے۔ ورنہ پانچ کے عدد کو ذکر کا کوئی مطلب نہیں۔ پس وہ لوگ جنہوں نے بھیڑیئے کے قتل کو مباح قرار دیا تو انھوں نے تمام درندوں کے قتل کو مباح کہا ہے اور وہ لوگ جنہوں نے بھیڑیئے کے قتل سے ممانعت کی ہے انھوں نے تمام درندوں سے سوائے کاٹنے والے کتے کے ممانعت کی ہے اور سابقہ روایات سے بجو کا اس سے مستثنیٰ ہونا ثابت ہوچکا۔ کلب عقور اس استثناء میں شامل نہیں اس سے یہ بات بالکل واضح ہوگئی کہ کلب عقور سے یہی معروف کتا مراد ہے۔
حرم اور احرام میں قتل کئے جانے والے جانوروں کی جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نشان دہی خود فرمائی ہے۔ روایات ملاحظہ ہوں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔